دم دم مست قلندر ہوگا
دم دم مست قلندر ہوگا
اب دھمال سڑک پر ہوگا
مت پوچھو کے کیونکر ہوگا
جو کہتا ہے رھبر ہوگا
ہر گھر ایک برابر ہوگا
نوے سب کا نمبر ہوگا
تیری میری باتیں ہونگی
بدلا بدلا تیور ہوگا
بجھتی بجھتی آنکھوں میں بھی
بجلی ہوگی صفدر ہوگا
دستِ حنائی میں بھی اب تو
خوں کا پیاسا خنجر ہوگا
ننھے منھے ہاتھوں میں بھی
بجری ہوگی کنکر ہوگا
سر ہوگا ہر ہاتھ کے اوپر
اور کفن ہر سر پر ہوگا
ہر کیاری میں اینٹ اگے گی
پتھر پھول کے اندر ہوگا
مرجانا یا زندہ رہنا
دونو ایک برابر ہوگا
روز قیامت ڈھانے والوں
روز بپا ایک محشر ہوگا
بات بڑھا کر کہنے والو
سوچ لو اس سے بڑھ کر ہوگا
حسرت ہے کہ اور رہیں وہ
گول مگر اب بستر ہوگا
ظلم کی نظریں نیچی ہونگی
صبر کا چہرہ اوپر ہوگا
پیروں میں زنجیر سجے گی
طوق گلے کا زیور ہوگا
کور دبے گی بھاگنا لیکن
مشکل سے مشکل تر ہوگا
کوچہ کوچہ رسی ہوگی
رستہ رستہ اژدر ہوگا
آگےایک پہاڑی ہوگی
پیچھے ایک سمندر ہوگا
جبرکی قوت دم توڑے گی
اور مجبور تمندر ہوگا
گہن سے مہر ومن نکلیں گے
گہنا ایسا اختر ہوگا
دشت و جمن سیراب ملیں گے
پیاسا صرف سمندر ہوگا
کھپ جائیں گے آگ میں منظر
وہ منظر کیا منظر ہوگا
حیرت کرکے تعجب ہوگی
جو دیکھے گا شزدر ہوگا
تاریکی سب چھٹ جائے گی
شہرِ نور منوّر ہوگا
زاغ و زغن کی سازش ہوگی
مخبر ایک کبوتر ہوگا
دیوارون پر قینچی ہوگی
اور پیغام پروں پر ہوگا
ظالم دستخط کرتے ہونگے
سامنے رکھا محضر ہوگا
اور یہ سب کچھ جب ہوجائے گا
تب ہی حساب برابر ہوگا
دم دم مست قلندر ہوگا
اب دھمال سڑک پر ہوگا
اب دھمال سڑک پر ہوگا
مت پوچھو کے کیونکر ہوگا
جو کہتا ہے رھبر ہوگا
ہر گھر ایک برابر ہوگا
نوے سب کا نمبر ہوگا
تیری میری باتیں ہونگی
بدلا بدلا تیور ہوگا
بجھتی بجھتی آنکھوں میں بھی
بجلی ہوگی صفدر ہوگا
دستِ حنائی میں بھی اب تو
خوں کا پیاسا خنجر ہوگا
ننھے منھے ہاتھوں میں بھی
بجری ہوگی کنکر ہوگا
سر ہوگا ہر ہاتھ کے اوپر
اور کفن ہر سر پر ہوگا
ہر کیاری میں اینٹ اگے گی
پتھر پھول کے اندر ہوگا
مرجانا یا زندہ رہنا
دونو ایک برابر ہوگا
روز قیامت ڈھانے والوں
روز بپا ایک محشر ہوگا
بات بڑھا کر کہنے والو
سوچ لو اس سے بڑھ کر ہوگا
حسرت ہے کہ اور رہیں وہ
گول مگر اب بستر ہوگا
ظلم کی نظریں نیچی ہونگی
صبر کا چہرہ اوپر ہوگا
پیروں میں زنجیر سجے گی
طوق گلے کا زیور ہوگا
کور دبے گی بھاگنا لیکن
مشکل سے مشکل تر ہوگا
کوچہ کوچہ رسی ہوگی
رستہ رستہ اژدر ہوگا
آگےایک پہاڑی ہوگی
پیچھے ایک سمندر ہوگا
جبرکی قوت دم توڑے گی
اور مجبور تمندر ہوگا
گہن سے مہر ومن نکلیں گے
گہنا ایسا اختر ہوگا
دشت و جمن سیراب ملیں گے
پیاسا صرف سمندر ہوگا
کھپ جائیں گے آگ میں منظر
وہ منظر کیا منظر ہوگا
حیرت کرکے تعجب ہوگی
جو دیکھے گا شزدر ہوگا
تاریکی سب چھٹ جائے گی
شہرِ نور منوّر ہوگا
زاغ و زغن کی سازش ہوگی
مخبر ایک کبوتر ہوگا
دیوارون پر قینچی ہوگی
اور پیغام پروں پر ہوگا
ظالم دستخط کرتے ہونگے
سامنے رکھا محضر ہوگا
اور یہ سب کچھ جب ہوجائے گا
تب ہی حساب برابر ہوگا
دم دم مست قلندر ہوگا
اب دھمال سڑک پر ہوگا
Category
🗞
News