[ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا پارلیمنٹ کے باہر "عوامی اسمبلی" کے اجلاس سے خطاب ]
سرکاری دستاویزات کے مطابق بجلی کی پیداوار میں اس برس ساڑھے سالہ فیصد
کم ہوگئی ، گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس صنعتوں کو کم بجلی فراہم کی گئی،طاقتور طبقے پر ٹیکس کم اور غریب عوام پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے،حکومت براہ راست ٹیکس وصول کرنے اور ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے،غیر ملکی قرضوں پر حکومت کا دارومدار بڑھ گیا ہے،جس طرح قرض کے دلدل میں حکومت ڈبو رہی ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے،حکومت نے 973 ارب روپے کے رواں برس قرض لئے ہیں،وزیر اعظم نے پہلے لوڈشیڈنگ کے خاتمے ،پھر بجلی کی زیادہ پیداوار اور پھر سحر وافطار میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے دعویٰ کئے گئے جو جھوٹ ثابت ہوئے،پاکستان میں برآمدات کا گرنا خطرناک بات ہے ۔چار برس پہلے جو برآمدات ہورہی تھیں اب سے سے بھی کم برآمدات ہورہی ہیں ،آج ملک میں صنعتیں بند ہورہی ہیں اور لوگ بے روزگار ہورہے ہیں،
پرفیشنل اس ملک کو چھوڑکر دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں،واپس آنا چاہتے ہیں لیکن واپس نہ آنے کی وجہ ڈار صاحب کے ٹیکس ریٹ ہیں،میاں صاحب کا جے آئی ٹی کے سامنے شوگر لیول کم ہو رہا ہے۔۔ایم این ایز کو خریدنے کے لیئے 242 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے،وزیر اعظم کے لیئے نئی بی ایم ڈبلیو خریدنی تھی اس لیئے مزید بجٹ کی دیمانڈ کی گئی، وزیر اعظم ہاوس کے کتوں کے لیے پچیس کروڑ کا بجٹ ہے، لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حکومت کے تمام دعوے ناکام ہیں، ان کا جھوٹ دن میں درجنوں بار بےنقاب ہوتا ہے، پاکستان کا نوجوان مزدور نوکری سے محروم ہے اور ڈار صاحب قرضوں کے لیئے بھاگتے پھر رہے ہیں-
سرکاری دستاویزات کے مطابق بجلی کی پیداوار میں اس برس ساڑھے سالہ فیصد
کم ہوگئی ، گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس صنعتوں کو کم بجلی فراہم کی گئی،طاقتور طبقے پر ٹیکس کم اور غریب عوام پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے،حکومت براہ راست ٹیکس وصول کرنے اور ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے،غیر ملکی قرضوں پر حکومت کا دارومدار بڑھ گیا ہے،جس طرح قرض کے دلدل میں حکومت ڈبو رہی ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے،حکومت نے 973 ارب روپے کے رواں برس قرض لئے ہیں،وزیر اعظم نے پہلے لوڈشیڈنگ کے خاتمے ،پھر بجلی کی زیادہ پیداوار اور پھر سحر وافطار میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے دعویٰ کئے گئے جو جھوٹ ثابت ہوئے،پاکستان میں برآمدات کا گرنا خطرناک بات ہے ۔چار برس پہلے جو برآمدات ہورہی تھیں اب سے سے بھی کم برآمدات ہورہی ہیں ،آج ملک میں صنعتیں بند ہورہی ہیں اور لوگ بے روزگار ہورہے ہیں،
پرفیشنل اس ملک کو چھوڑکر دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں،واپس آنا چاہتے ہیں لیکن واپس نہ آنے کی وجہ ڈار صاحب کے ٹیکس ریٹ ہیں،میاں صاحب کا جے آئی ٹی کے سامنے شوگر لیول کم ہو رہا ہے۔۔ایم این ایز کو خریدنے کے لیئے 242 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے،وزیر اعظم کے لیئے نئی بی ایم ڈبلیو خریدنی تھی اس لیئے مزید بجٹ کی دیمانڈ کی گئی، وزیر اعظم ہاوس کے کتوں کے لیے پچیس کروڑ کا بجٹ ہے، لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حکومت کے تمام دعوے ناکام ہیں، ان کا جھوٹ دن میں درجنوں بار بےنقاب ہوتا ہے، پاکستان کا نوجوان مزدور نوکری سے محروم ہے اور ڈار صاحب قرضوں کے لیئے بھاگتے پھر رہے ہیں-
Category
🗞
News