Seerat un Nabi SAW Episode 01 Zam Zam ki Kudhai

  • 28 days ago
سیرت النبی کریم ﷺ
قسط نمبر 1
زم زم کی کھدائی
#اردو #اسلامی #تاریخی #کہانی

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مختصراً اقساط پر مشتمل سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر آپ تمام احباب کی خدمت میں پیش ہورہا ہے۔
ایک مسلمان اور مومن کے لئے اپنا جاننا اتنا ضروری نہیں جتنا کہ محمد رسول اللہ ﷺ کا جاننا ضروری ہے جو شخص محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں جانتا وہ اپنے ایمان اور اسلام کو کیسے جان سکتا ہے۔ مومن اپنے وجود ایمانی میں سراسر وجود پیغمبر کا محتاج ہے۔ عیاذا باللہ اگر وجودِ پیغمبر سے قطع نظر کرلی جائے تو ایک لمحہ کے لئے بھی مومن کا وجود ایمان باقی نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ مومن کا وجود ایمانی آفتاب نبوت کا ایک معمولی ساعکس اور پرتوہ ہے اور ظاہر ہے کہ پرتوہ کو جو قرب اور تعلق اپنے اصل منبع یعنی آفتاب سے ہو سکتا ہے وہ آئینہ سے نہیں ہو سکتا۔ مومن کو جو ایمان پہنچتا ہے وہ نبی کے واسطہ سے پہنچتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ایمان نبی سے قریب ہے اور مومن سے بعید ہے۔ اس لیے کہ نبی ایمان کے ساتھ متصف بالذات ہے اور مومن ایمان کے ساتھ متصف بالعرض ہے۔ لہٰذا ضروری ہوا کہ مومن اپنے اور اپنے ایمان کے جاننے سے پہلے اپنے نبی ﷺ کی سیرت کو جانے تا کہ اس راستے پر چلے اور دوسروں کو بھی اس پر چلنے کی دعوت دے، حق جل وعلا نے سورۃ ہود میں ابتدا سے انتہا تک انبیاء و مرسلین کے حالات اور واقعات ذکر فرمائے۔ اخیر میں اس کی حکمت بیان فرمائی کہ ہم نے انبیاء و مرسلین کے حالات کیوں بیان کیے۔ تا کہ ان واقعات سے تمہارے قلوب کو سکون اور اطمینان کا درجہ حاصل ہو اور تمہارے دل ایمان پر قائم اور ثابت ہو جائیں اور حق تم پر واضح ہو جائے اور ان کو سن کر عبرت اور نصیحت حاصل کرو بلکہ قرآن کریم کی بہت سی سورتیں انہیں انبیاء کے نام سے موسوم ہیں جن کی سیرت اُس سورت میں بیان کی گئی ہے۔ جیسے سورۃ یونس اور سورہ ہود اور سورۃ یوسف اور سورۃ ابراہیم و غیر ذلک اور سورۃ لقمان اور سوہ کہف حضرت لقمان اور اصحاب کہف کے نام سے موسوم ہوئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرات انبیاء اور علماء وصلحاء کی سیرت اور تاریخ لکھنا کس درجہ اہم اور ضروری ہے سیرت سے آں حضرت ﷺ کے فضائل و کمالات کا علم ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ حضور کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فضائل و کمالات معلوم ہوں گے جس سے ایمان میں زیادتی اور قوت پیدا ہوگی اور بہت سی آیات اور احادیث کے معانی معلوم ہوں گے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے وہ اگر سیرت کو پڑھیں گے تو ان کے حق میں سیرت کا علم دعوت ایمان اور دعوت الی الحق کا ذریعہ ہوگا۔ امتوں نے اپنے انبیاء کی اور قوموں نے اپنے سادات اور کبراء کی سیرتیں اور تاریخیں لکھیں مگر سب نا تمام۔ جن قوموں کا یہ حال ہو کہ جس کو وہ صحیفہ آسمانی اور کتاب ربانی سمجھتے ہوں وہی ان کے پاس محفوظ نہ ہو اور یہ تک معلوم نہ ہو کہ کس پر اترا اور کب اترا اور کہاں اترا اور کس طرح اترا اور جس کو وہ اپنا مقتدا اور پیشوا سمجھتے ہوں اُس کی قبر تک کا نشان بھی ان کو معلوم نہ ہو وہ اپنے اس مقتدا کی مکمل سیرت اور سوانح حیات کہاں پیش کر سکتے ہیں۔ پوری زندگی کے حالات اور واقعات تو بڑی چیز ہیں وہ اپنے پیشوا کا ایک کلمہ بھی ایسا نہیں پیش کر سکتے جس کی سند اُن کے پیشوا تک متصل اور مسلسل ہو۔

Recommended