Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
hazrat khalid bin waleed or prophet muhammad ka waqia history in urdu

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:04اسلام کے عظیم سپے سلار کے حالات زندگی حضرت خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپیسوڈ نمبر پانچ میں آپ سب کو خوش آمدید کہتے ہیں
00:12سیدنا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قدر ازاد طبیعت کے مالک دے کہ سیدی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
00:20اور سیدنا حضرت ابوباق صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کسی اور کے لئے ان کو سمالنا ممکن ہی نہ تھا
00:26اس باعث سے اندازہ کیجئے کہ ایک موقع پر عراق کی ایک جنگ میں فتح کے بعد جب آپ مرکز کی طرف لوٹ رہے تھے تو حج کا موقع آ گیا
00:34سیدنا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کرنے کا فیصلہ کر لیا
00:38اس میں بہت خطرہ تھا کیونکہ مسلمان فوجیں رومی اور ایرانی فوجوں سے عراق میں بڑساری پیکار دیں
00:44اور سپے صلاح ان سے دور ہونا خطرناک ہو سکتا تھا
00:48سیدنا ابوباق صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت خلیفہ تھے
00:51اور سیدنا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے حج کی اجازت بھی نہیں لی
00:55لیکن خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خطرات مولینے والے شخص تھے
01:00انہیں پورے لشکر کو حیرہ کی طرف روانہ کیا اور بغیر کسی کو بتایا
01:04چند ساتھیوں کے ساتھ انتہائی خموشی اور جلدی سے مکہ پہنچ گیا اور حج ادا کر دیا
01:08آپ نے اپنے تہین بہت رازداری سے یہ حج ادا کیا اور مسلمان لشکر کو بتا بھی نہ چلا
01:14کہ خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ چند روز کے لئے غائب ہیں
01:17آپ خاموشی سے حج کے لئے گئے اور واپس بھی لوٹے
01:21لیکن جب اپنے لشکر میں واپس پہنچے تو ایک قاسد خلیفہ کا خط لے کر آیا
01:25اور اس خط میں انہیں بڑے پیار سے ڈنڈا گیا تھا کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کرنا
01:29ادخال بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے شاہینوں کو قابو کرنا کوئی آسان کام نہ تھا
01:36حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی آپ سے بہت درگزر فرماتے تھے
01:40اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سینا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بہت جلال اور حیبیت عطا کی گئی تھی
01:46اور آپ سے امت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک غیر معمولی ڈیوٹی لینا مقصود تھا
01:52سینا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس طرح کے بہت سے کام کرتے تھے
01:56جن پر لوگوں کو اعتراض ہوتا
01:58حضور نبی کرسلیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ لوگوں کی شکایات پر ان سے درگزر کرتے تھے
02:04بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ سینا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معذول کر دیا جائے
02:09حضور نبی کرسلیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جواب یہ ہوتا کہ جس تلوار کو اللہ دبارک وطالہ نے دین کے سر برندی کے لئے بے نیام کیا ہے
02:16میں اس کو واپس نیام میں نہیں ڈال سکتا
02:19یہی فرق ہے ایک عام سپہ سلار اور ایک عظیم سپہ سلار میں
02:24سینا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک عظیم سپہ سلار تھے
02:28اور اسی نسبے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
02:31اور سیکینا حضر ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کا خاص لحاظ بھی کرتے
02:35فردہ عراق کی خوشخبری سینا خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
02:41ابو بکر تک مدینہ میں پہنچی
02:43آپ نے مدینہ میں اعلان کروا دیا کہ ممالکو تمہارے شیر نے ایرانی شیر کو زیر کر لیا
02:48مائیں کیامہ تک خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا بیٹا پیدا نہیں کر سکتی
02:53یہ وہ وقت تھا کہ جب ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شام میں مہم جو شروع کر دی تھی
02:58مسلمان دستوں کو یہ حکم ملا تھا کہ صرف جاسوسی کریں زیادہ آگے تک نہ جائیں
03:03اور جہاں تک ممکن ہو تصادم سے گریز کریں
03:06لیکن جب خالق بن ورید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کارناموں کی خبر مسلمانوں کو پہنچی
03:11تو قدرتی طور پر شام میں مسلمان کمانڈروں میں کوئی بیمار کا سر انجام دینے کا ولولہ پیدا ہوا
03:18نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کے وہ دستے جو کہ شام گئے تھے رومیوں کے گھیرے میں آگے
03:23شام اس وقت بازنیدی سلطن کا صوبہ تھا جس کا مرکز قسطنطنیہ تھا
03:28حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قسطنطنیہ کی فتح کی بشارت تو پہلے ہی دے چکے تھے
03:33آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق جو فوج اس کو فتح کرے گی وہ جنت میں جائے گی
03:38اور جو امیر اس کو فتح کرے گا وہ جنتی ہوگا
03:42لہٰذا جس طرح مسلمانوں کو ایمان کی حق تک یقین تھا کہ وہ ایران پر قبضہ کریں گے
03:46اسی طرح مسلمانوں کو یہ بھی یقین تھا کہ وہ بازنیدی سلطن پر قبضہ بھی کر لیں گے
03:51یہی وجہ تھی کہ صدی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں بحاظوں پر بیق وقت لکھر روانہ کیے
03:57خالب بن ولی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت عراق میں تھے
03:59وہ مسلمان جو کہ شام میں گئے تھے دشمنوں کے گھیرے میں آگے
04:03اور انہیں کمک کی ضرورت تھی
04:04صحیح نیع خالب بن ولی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم ملا
04:07کہ یہ عراق کا مہاد دوسرے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے کر دیں
04:11اور شام میں محسور مجاہدین کے مدد کیلئے روانہ ہو جائیں
04:15صحیح نیع خالب بن ولی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب یہ خط ملا
04:21تو انہوں نے پھر ایسا کام کیا کہ جو جنگی حکمت عملی کے طاعت ناممکنات میں سے تھا
04:25کوئی جنگی حکمت عملی کا ماہر یسی پہ سلال وہ کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا
04:30عراق سے شام جانے کی دو باقاعدہ راستے تھے
04:33ایک راستے پر رومی قلعہ بنائے ہوئے تھے
04:36اور وہاں سے بغیر جنگیں گزرنا ممکن نہ تھا
04:38دوسرا راستہ بہت طویل تھا اور وہاں سے شام کے مجاہدین تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگ جاتا
04:43ایک تیسرا راستہ رگسان سے ہو کر جاتا
04:46مگر یہ راستہ کوئی بھی استعمال نہ کرتا کیونکہ یہ انتہائی خطہناک تھا
04:50کوئی بھی فوج یا کافلہ اس راستے سے گزر نہ سکتا تھا
04:54کیونکہ اس راستے میں پانے کا ملنا محال تھا
04:57گرمی میں راستہ پھولنے کا اندیشہ بھی تھا اور بڑھ جانے کی صورت میں موت یقینی تھی
05:01سجنہ خالب بن وری رضی اللہ تعالی نے اسی خطہناک راستے سے گزرنے کا فیصلہ کیا
05:06اور پھر وہ کام کیا جو عرب کی تاریخ میں اس سے قبل کبھی نہیں کیا گیا
05:10ایک بڑھ عرب جو کئی برس پہلے اس راستے سے گزرا تھا
05:14اس کو فوج کر رہنما یہ گائیڈ بنا کر پوری فوج لے کر اس رگستان میں داخل ہو گئے
05:18کئی روز کی شرید مسافت کے بعد جس میں دھوپ کی شدت سے وہ بڑھ عرب بھی نابینہ ہو چکا تھا
05:25کہ جس کے پاس پوری مسلمان فوج کے تباہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا
05:30آپ حیرت انگیز سور پر بلاخر شام پہنچ گئے
05:33خالب بن وری رضی اللہ تعالی نے کوئی امان کے حد تک یقین تھا
05:36کہ یہ رگستان ان کا راستہ روک نہیں سکے گا
05:39سجنہ خالب بن وری رضی اللہ تعالی کے پرچم پر اقاب بنا ہوا تھا
05:44وہ شام میں جب داخل ہوتے تو جس وری سے گزر کر گئے وہاں اپنا پرچم نصب کر گئے
05:48آج تک اس وادی کو سنیت العقاب کہا جاتا ہے یعنی اقاب والی پہاڑیاں
05:53سجنہ خالب بن وری رضی اللہ تعالی انہوں کے انتقال کے بعد
05:56کئی سو سال تک بھی وہ پرچم وہاں نصب رہا
05:59عباسی خلیفہ موتسم جب اس علاقے سے گزرا تو کسی نے
06:03اس کو وہ جھنڈا دکھا ہے جو کہ کلے پر لگا ہوا تھا
06:06اس کو بتایا گیا کہ یہ وہ جھنڈا ہے جو خالب بن وری رضی اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ سے لگایا
06:11تو خلیفہ اسی جگہ پر اترا اس جھنڈے کو بوسا دیا
06:14اور اپنی تمام فوج کو حکم دیا کہ جو کوئی بھی اس علاقے سے گزرے
06:18اس جھنڈے کے اعترام میں عدب پیدل گزرے
06:20اس کے بعد جب مسلمانوں کا زوال ہوا
06:23تو وہ جھنڈا بھی اپنی جگہ سے اکھڑ گیا
06:25یہ خالب بن وری رضی اللہ تعالی انہوں کا وہ شاندار کانامہ تھا
06:28جو تاریخ اسلام کے عرق میں صدیوں تک سنیری روح سے لکھا گیا
06:32وہ تم سامین آج کی وری رہی میں مکمل ہوتی ہے
06:35مزدیاں خالب بن وری رضی اللہ تعالی انہوں کے ایک اور اپیسوڈ کے ساتھ
06:39اپنا بہت سارا خیار رکھے گا
06:40اللہ نکے مان

Recommended