Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Sniper series episode 44 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00ایک پاکستانی سنائکر
00:09وزیرستان میں دائشت کردوں کے خلاف ایک خطرنات مشنہ
00:13کہانی کی طرف جانے سے پہلے آپ سے گزارش ہے
00:16کہ چینل کو سبسکرائب کیجئے اور ویڈیو کو لائک کیجئے
00:19آئیے کہانی کی طرف چلتے
00:21خوشحال خان کی بیٹھک کے وسیع سہن میں
00:25چاروں اطراف میں چار پائیاں رکھی ہوئی تھی
00:27میں نے جاتے ہی خوشحال خان اور حاضری نے محفل سے مصافہ کیا
00:30پلوشحال بتا ایک جانب خاموشی سے کھڑی رہی
00:33اس کی طرف سے پہل نہ ہوتی دیکھ کر
00:35کسی نے بھی از خود اس سے ہاتھ ملانے کی کوشش نہ کی
00:38ہمیں لانے والوں میں سے ایک نئے آگے ہو کر
00:40خوشحال خان کو بتایا کہ ہم اس کے ماموزاد بھائی
00:43قابل خان کے دوست ہیں اور فائرنگ کرنے والے ہم ہی ہیں
00:46بیٹھیں خوشحال خان نے ہاتھ کے اشارے سے
00:49ہمیں ایک چار پائی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
00:51اور ہمارے بیٹھتے ہی پوچھا
00:53آپ لوگ ہمارے علاقے میں کیوں فائرنگ کر رہے تھے
00:55میرے خیال میں چونکہ قابل خان کے آدمی
00:58تلاشی لینے کے لیے وشلام گاؤں میں نہیں آئے تھے
01:00اس لیے خوشحال خان کو اصل صورتحال معلوم نہیں تھی
01:03بلکہ قابل خان کے آدمی اگر وہاں آتے بھی
01:05تو کسی نے انہیں گاؤں کی تلاشی لینے کی اجازت نہیں دینی تھی
01:09میں نے کہا فائرنگ ہم نے نہیں قابل خان کے آدمی کر رہے تھے
01:12ہم نے تو اپنے بچاؤں کے لیے جوابی فائرنگ کی تھی
01:14اس نے مانی خیز لہجے میں پوچھا کیا معاملہ ہے
01:17دوسرا دن ہے قابل خان وزیر کے آدمی آس پاس کے علاقوں میں کس کو ڈھونڈ رہے ہیں
01:22بلکہ اب تو انہیں جہانداد خان کے لشکری کہا جائے گا
01:25میں نے کہا وہ قابل خان کے قاتل کو تلاش کرتے پھر رہے ہیں
01:28اس نے پوچھا تو آپ لوگوں پر انہوں نے غلطی سے گولی چلائی تھی
01:32میں نے اتمنان سے کہا نہیں
01:33غلطی تو خیر نہیں کہہ سکتے کہ ہم دونوں ہی قابل خان کے قاتل ہیں
01:37کیا؟ اس پار اس کے لہجے میں حیرانی تھی
01:40میں نے کہا جی ہاں اصل بات تو یہی ہے
01:42وہ بولا تو آپ لوگ یہاں کیا لینے آئے ہیں
01:44میں نے کہا پناہ
01:45اس نے فوراں انکار کرتے ہوئے کہا
01:47میں قابل خان کے قاتلوں کو پناہ دے کر ایک نئی جنگ نہیں چھڑ سکتا
01:51اس لئے آپ لوگ کھانا وغیرہ کھا کر تشریف لے جائیں
01:53پلوشہ نے پہلی مرتبہ زبان کھولی
01:55قبیل خان آپ کبھی تو دشمن تھا
01:58پلوشہ کو کم سن لڑکا سمجھتے ہوئے
02:00خوشحال خان نے اس کی بات کو درخور ایتنا نہیں جانا تھا
02:04وہ بولا بچے آپ ان باتوں کو رہنے دیں
02:06آپ کا بڑا بات کر رہا ہے
02:07میں نے کہا چلو یہی بات میں دہرائی دیتا ہوں
02:10دشمن کے دشمن تو دوست ہوتے ہیں نا
02:12وہ مسکر آیا تو میں نے کب آپ لوگوں کو دشمن سمجھا ہے
02:15میرے کہنے سے پہلے بیٹھک کا سہن
02:17السلام علیکم کی آواز سے گونج اٹھا
02:19آنے والا قابل خان تھا
02:21وہی قابل خان جس کی جان ایک مرتبہ ہم دونوں نے بچائی تھی
02:24سہن میں جلتی ٹیوب لائٹس کی روشنی میں
02:26اس نے ہمیں پہچاندنے میں دیر نہیں لگائی تھی
02:28وہ فوراں پخیر پخیر کہتے ہوئے
02:30ہاتھ پھیلاتے ہوئے ہماری جانے پڑھا
02:32میں نے اٹھ کر اس سے مانکہ کیا
02:34اور اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا
02:36میرا ساتھی لڑکا نہیں لڑکی ہے
02:37اس لیے اس سے ہاتھ نہ ملانا
02:39وہ حیرانی سے بڑھ بڑھ آیا عجیب بات ہے
02:41خیر ٹھیک ہے
02:42مجھ سے مانکہ کر کے وہ خوشال خان کی طرف متوجہ ہوا
02:45بھائی جان
02:46اس دن انہی دو آدمیوں نے میری جان بچائی تھی
02:49یہ کہتے ہی وہ میرا ہاتھ تھام کر
02:50میرے ہمرا چار پائی پر بیٹھ گیا
02:52خوشال خان ایک گہرا سانس لیتے ہوئے
02:54حاضرین محفل کو مخاطب ہوا
02:56آپ لوگ تیاری کر کے
02:57اپنے پہاڑی مورچوں پر پہنچ جائیں
02:59گویا اس نے ہمیں پناہ دینے کا ارادہ کر لیا تھا
03:02ہمارے علاوہ وہاں بیٹھے تمام لوگ
03:04اسپات میں سر ہلا کر بیٹھک سے نکل گئے
03:07خوشال خان قابل خان کو مخاطب ہوا
03:09آپ مہمانوں کو وقت دیں
03:10میں بھی اوپر جا رہا ہوں
03:11قابل خان ہم سے مستفسر ہوا
03:13آپ لوگ یقیناً کھانا کھا کر ہی آرام کرنا پسند کریں گے
03:16میں نے بلا تکلف کہا
03:18جی ہاں سخت بھوک لگی ہے
03:19وہ بولا ٹھیک ہے میں کھانا لاتا ہوں
03:21پھر گپ شپ کرتے ہیں
03:22وہ بھی بیٹھک سے نکل گیا
03:24قابل خان کے جاتے ہی میں پلوشہ کو مخاطب ہوا
03:26یہ گھروں کو چھوڑ کر پہاڑوں پر چڑھنے کی منطق
03:29میری سمجھ سے بالاتر ہے
03:30وہ بولی وزیروں اور محسودوں میں جب بھی جنگ ہوتی ہے
03:33وہ گاؤں سے باہر نکل کر ہوتی ہے
03:34ایک دوسرے کی عورتوں اور بچوں پر کوئی ہتھیار نہیں اٹھاتا
03:38اب سارے مرد گاؤں چھوڑ کر پہاڑوں پر پہنچ جائیں گے
03:41اور پھر جب تک صلاح کی بات چیت نہیں ہوتی
03:43فائرنگ ہوتی رہی گی
03:44میں نے پوچھا گویا جہانداد خان
03:46ہماری بازیابی کے لیے ضرور لڑائی کرے گا
03:48وہ بولی اگر اس نے لڑائی نہ چھیڑی
03:50تو یہ لوگ واپس گھروں میں آ جائیں گے
03:52لیکن ایک بات یقینی ہے
03:54کہ جب تک ہم یہاں ہیں
03:55یہ ہم پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے
03:57البتہ تمام قتل ہو گئے
03:58تو الہدہ بات ہے
04:00میں نے پریشانی بھرے لہجے میں کہا
04:01ویسے یہ بہت غلط ہوگا
04:03اگر ہماری وجہ سے دو قبیلوں میں جنگ چھڑ جائے
04:05وہ بولی آپ فکر نہ کریں
04:06یہ یہاں معمول کی بات ہے
04:08اور پھر وقتی طور پر یہاں پناہ لینا ہماری مجبوری تھی
04:11ورنہ جس انداز میں جہانداد نے ہمیں پکڑنے کے لیے
04:14اپنے لشکر کو تمام علاقے میں پھیلایا ہوا تھا
04:16مجڈر تھا کہ ہم نے پکڑے جانا تھا
04:19میں اس بات میں سر ہلا کر خاموش ہو گیا
04:21وہ میرا دائیں ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر سہلانے لگی
04:24پر وشکت زندگی گزارنے کی وجہ سے
04:26اس کے ہاتھ عام عورتوں کی طرح نہیں تھے
04:28اس کے باوجود اس کے ہاتھوں میں ایک کشش تھی
04:30ایک لمحہ خاموشی کے بعد
04:32اس نے محبوبانہ انداز میں پوچھا
04:34قابل خان کو میرے لڑکی ہونے کے بارے میں
04:36بتلا رہے تھے
04:37میں نے کہا ہاں کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا
04:39کہ وہ بعد میں تم سے بھی گلے ملے
04:40قریب کھزک کر وہ میرے کندے پر سر رکھتے ہوئے
04:43ناز بھرے لہجے میں بولی
04:44ایک دم میرے بارے میں اتنا زیادہ حساس کیسے ہو گئے
04:47میں نے کہا اپنی چیز کے بارے میں حساس ہونا پڑتا ہے
04:50وہ بولی میں تو پہلے دن سے آپ کی تھی
04:52بس آپ ہی جان چھڑانے کی کوششوں میں تھے
04:54میں نے کہا جان چھڑانا پڑتی ہے
04:56کیونکہ ایسے خطرناک کھیل میں
04:58جذباتی لگاؤ اور زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے
05:01اسی وقت دروازے پر آہٹ ہوئی
05:03قابل خان کھانے کے برطن اٹھائے اندر آ رہا تھا
05:06بولا معافی چاہتا ہوں
05:07فیلحال تو جو پکا تھا وہی لے آیا ہوں
05:09کل انشاءاللہ خصوصی طور پر
05:11آپ کی مہمان نوازی کریں گے
05:12چکن کا بھرا ڈونگا دیکھتے ہی
05:14میں نے مسکرا کر کہا
05:15اس سے اچھا اور کیا کھلائیں گے بھائی
05:17کھانے کے برطن ہمارے سامنے رکھتے ہوئے
05:19وہ وضاحت کرتا ہوا بولا
05:20یہ تو روز مرہ کا کھانا ہے
05:22آپ نے بھوکے ہونے کی تلہ دی ہے
05:24تب ہی جلدی میں یہی اٹھا لائیا
05:25ورنہ مہمان کے لیے تو کچھ خصوصی پکایا جاتا ہے
05:28جزاک اللہ
05:29روٹی کا نیوالہ توڑتے ہوئے
05:30میں نے خلوصے دل سے کہا
05:32اس نے پانی کے بھرا جگ ہمارے قریب رکھتے ہوئے کہا
05:34آپ لوگ کھانا کھائیں میں چائے لاتا ہوں
05:37چونکہ میں نے اسے پلوشہ کے لڑکی ہونے کے بارے میں بتا دیا تھا
05:40اسی وجہ سے وہ وہاں نہیں بیٹھنا چاہ رہا تھا
05:42میں نے کہا لیکن چائے دودھ والی لانا
05:44ٹھیک ہے کہتے ہوئے وہ بیٹھک سے نکل گیا
05:46اور ہم کھانے پر ٹوٹ پڑے
05:48ہمارے کھانے سے فارغ ہونے تک وہ چائے لے آیا تھا
05:51ہم بمشکل ہی چائے پی سکے تھے
05:52کہ سردار خوشحال خان
05:54دو دراز کامت محافظوں کے ساتھ بیٹھک میں داخل ہوا
05:57قابل خان اپنے مہمانوں کو اندر کمرے میں لے جاؤ
06:00جہاں داد خان چند منٹ تک خود یہاں پہنچنے والا ہے
06:03جی بھائی
06:04قابل خان سعادت مندی سے بولا
06:05جبکہ میں اور پلوشہ اپنا سامان اٹھا کر
06:08خود بخود کمرے کے جانب بڑھ گئے
06:10قابل خان نے زبردستی ہمارے ہاتھوں سے سامان تھاما
06:13اور آگے بڑھ کر کمرے کا دروازہ کھول دیا
06:15آپ یہاں بیٹھیں اور خود اپنے کانوں سے دونوں سرداروں کی بات چیت سن لیں
06:19میں نے کہا قابل خان
06:20کوئی ایسا طریقہ نہیں ہو سکتا
06:22کہ آپ ہمیں حفاظت سے کہیں اور منتقل کر دیں
06:24تاکہ دونوں قبیلوں کے درمیان خامخا ہونے والا جھگڑا روکا جا سکے
06:28قابل خان نے خفگی بھرے لہجے میں جواب دیا
06:30دوبارہ ایسا نہ کہنا بھائی
06:32اگر دونوں قبیلوں کے درمیان جھگڑا چھڑا بھی
06:34تو اس کی وجہ جہانداد خان ہوگا
06:36اتنا تو اسے معلوم ہونا چاہیے
06:38کہ قبائلی اپنے مہمانوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں
06:40میں نے کہا میرا یہ مطلب نہیں تھا
06:42قابل خان نرمی سے مسکراتا ہوا باہر نکل گیا
06:45آپ ہر قسم کے مطلب کو رہنے دیں بھائی
06:47تھوڑے دیر بعد ہی جہانداد خان
06:49اپنے محافظوں کی مئیت میں
06:50وہاں پہنچ گیا
06:51وہ ایک دراز کامت شخص تھا
06:53لمبی گھنگریالی ظلفیں اور گھنی موچھوں نے
06:56اس کے چہرے کو کافی روبدار بنا دیا تھا
06:58اس کے محافظ بھی اسی کی طرح
07:00دراز کامت اور مضبوط جسے والے تھے
07:02اس کے سر پر رکھی ہوئی سفید
07:04قراقلی ٹوپی اور کالی سیاہ
07:06واسکٹ اس کی وجاہت میں اضافہ کرتی تھی
07:08وہ آمنے سامنے چار پائیوں پر بیٹھ گئے
07:10گفتگو کی ابتدا جہانداد خان نہیں کی تھی
07:13قد و قامت کی طرح اس کی آواز بھی
07:15کافی بھاری اور پرروب تھی
07:17اس نے کہا سردار خوشحال خان
07:19ہمارے دو مجرم وشلام گاؤں میں چھپے ہوئے ہیں
07:21اور ہم انہی کو پکڑنے کے لیے آئے ہیں
07:23یقیناً آپ اس زمن میں
07:25ہمارے ساتھ تعاون کریں گے
07:27خوشحال خان نے کہا سردار جہانداد خان
07:29جب ایک قبائلی سردار
07:31کسی کو پناہ دیا کرتا ہے
07:32تو وہ یہ نہیں دیکھتا
07:33کہ پناہ گزین مجرم ہے یا بے گناہ
07:36وہ بس اپنے پاس مدد کی درخواست لے کر
07:38آنے والے شخص کی مدد کرتا ہے
07:39اور جہاں تک تعلق ہے ان افراد کا
07:41جو ابھی تھوڑی دیر پہلے یہاں پہنچے ہیں
07:43تو وہ پناہ گزین نہیں بلکہ میرے محسن ہیں
07:46اور محسنوں کی حفاظت کی جاتی ہے
07:48انہیں قتل نہیں کروائے جاتا
07:49جہانداد خان بولا
07:51وہ دونوں میرے بھائی قبیل خان کے قاتل ہیں
07:53اور دونوں قبائل کے درمیان ہونے والا
07:55امن معاہدہ اس بات کا متقاضی ہے
07:57کہ آپ ہمارے مجرموں کو پناہ نہ دیں
08:00ایسی باتوں سے معاہدے ٹوٹ جائے کرتے ہیں
08:02اور میں نہیں چاہتا کہ ایسی چھوٹی سی بات پر
08:04ہمارا معاہدہ باقی نہ رہے
08:05جہانداد خان کے لہجے میں ایک بڑے قبیلے کے
08:08سردار ہونے کا زوم تھا
08:10اس کی باتوں کے پس پردہ واضح دھمکی شامل تھی
08:12کہ اگر خوشال خان اس کے دشمنوں کو
08:15اس کے حوالے نہیں کرے گا
08:16تو وہ وشلام پر حملہ کر دے گا
08:18خوشال خان ٹھہرے ہوئے لہجے میں بولا
08:20کیا امن معاہدے میں کوئی ایسی شک شامل تھی
08:22کہ کسی بھی آدمی کو پناہ دینے کے لیے
08:24ہم دوسرے قبیلے کی مرضی کے محتاج ہوں گے
08:27یا اس سے پہلے علام خیل کا سردار
08:29کسی کو پناہ دینے سے پہلے
08:30مجھے متعلق کیا کرتا تھا
08:32جہانداد خان بولا بات کسی کی نہیں
08:34لالا قبیل خان کے قاتل کو پناہ دینے کی ہو رہی ہیں
08:37اور یقیناً اگر ہم وشلام کے سردار کے قاتل کو پناہ دیتے
08:41تو آپ نے بھی ہم سے یہی مطالبہ کرنا تھا
08:43خوشال خان نے کہا
08:45تو کیا آپ ہمارے مطالبے پر
08:47اپنے پاس پناہ گزین کسی شخص کو ہمارے حوالے کر دے تھے
08:50اس کے لہجے میں تنز کی بو ساف محسوس ہو رہی تھی
08:53جہانداد نے بے پرواہی سے کہا
08:55کبھی ایسا موقع آیا تب دیکھا جائے گا
08:57خوشال خان نے کہا
08:58جہانداد آپ علام خیل کے نئے سردار بنے ہیں
09:01کم از کم قبیل خان کے کیے گئے فیصلوں کو نہ بھولیں
09:04زیادہ عرصہ نہیں گزرا
09:05سال دیڑ سال پہلے ہی
09:07سردار قبیل خان ہمارے ایک دشمن کو پناہ دے چکا ہے
09:10بلکہ وہ شخص آج بھی آپ کا لشکری ہے
09:12جہانداد نے کہا
09:13ٹھیک ہے میں وہ آدمی آپ کے حوالے کرنے کو تیار ہوں
09:16آپ ہمارے دشمن ہمارے حوالے کر دیں
09:18خوشال خان نے کہا
09:19یقینا آپ کا فیصلہ ایک قبائلی سردار کی شان کے خلاف ہے
09:22ہم نے اپنے دشمن کا مطالبہ
09:24اسی لئے قبیل خان سے نہیں کیا تھا
09:26کہ وہ کسی بھی صورت ہمارے دشمن کو نہ لٹاتا
09:28اور یاد رکھنا جہانداد خان
09:30قبائلی سردار جب کسی کو پناہ دیتا ہے
09:32تو ہر سود و زیاں کو پس پشت ڈال کر دیتا ہے
09:35ہم اپنے دشمن کی تاگ میں ہیں
09:36جب بھی وہ علام خیل کی حدود سے
09:39باہر ہمیں ٹکرایا
09:40بچ نہیں پائے گا
09:41اور یہی مشورہ میں آپ کو بھی دوں گا
09:43کہ آپ کے بھائی کے قاتل جب وشلام کی حدود سے نکل جائیں
09:47تب آپ ان کے ساتھ جو سلوک کرنا چاہیں
09:49ہم دخل انداز نہیں ہوگے
09:50جہانداد نے تصدیق چاہنے کے انداز میں کہا
09:53اس کا مطلب ہے آپ انکار کر رہے ہیں
09:55خوشال خان نے کہا
09:56سردار جہانداد
09:57یقینا آپ کا یہ سوال ایک قبائلی سردار کی شان سے دور ہے
10:01جہانداد نے بگڑے ہوئے لہجے میں کہا
10:03خوشال خان
10:03میں یہاں قبائلی سردار کی خصوصیات پر سبق پڑھنے نہیں آیا
10:07مجھے ہاں یا نہ میں جواب دیں
10:09خوشال خان نے اس کے غصے کی ذرا بھر پروانہ کی
10:12میں جواب دے چکا ہوں
10:13جہانداد نے غصے بھری نگاہ خوشال خان پر ڈالی اور کھڑا ہو گیا
10:17اس نے اپنے سامنے پڑے قہوے کی پیالی
10:19اور خشک میواجات کی ٹرے کو ہاتھ تک نہ لگایا تھا
10:23چند لمحے اسے گھورنے کے بعد وہ غزبناک لہجے میں بولا
10:25خوشال خان
10:26یاد رکھنا اس سب کے ذمہ دار تم ہو گئے
10:28خوشال خان نے سلجے ہوئے لہجے میں جواب دیا جہانداد خان
10:32ہر آدمی اپنے فعل کا جواب دے خود ہی ہوتا ہے
10:35میں صرف قبائلی روایات کا پاس رکھ رہا ہوں
10:37اور الحمدللہ میں اس بارے میں کسی بھی سالس کا فیصلہ ماننے کو تیار ہوں
10:41البتہ آپ کی طرف سے کسی بھی قسم کی کارروائی کا رد عمل ظاہر کرنا
10:45ہمارا بنیادی حق ہے
10:46اور اس کی ذمہ داری یقینا آپ پر ہوگی نہ کہ ہم پر
10:50جہانداد خان نے مزید کوئی بات کیے بغیر بیرونی دروازے کی جانب قدم بڑھا دئے
10:54اس نے خوشال خان سے الودائی مسافہ کرنے کی ضرورت محسوس نہ کی تھی
10:58میں نے پلوشہ سے پوچھا اب یہ یقینا وشلام پر حملہ کرے گا
11:02جہانداد خان کے بیٹھک سے نکلتے ہی ہم دونوں پیچھے ہٹ کر چار پائی پر بیٹھ گئے تھے
11:07تھوڑے دیر بعد قابل خان اندر داخل ہوا
11:09آپ لوگوں نے یقینا علام خیل کے نئے سردار کی گھٹیا باتیں سن لے ہوں گی
11:13میں نے اس بات میں سر ہلایا آج جی
11:15پلوشہ البتہ خاموش بیٹھی رہی
11:17قابل خان بولا آپ لوگ اب آرام کریں انشاءاللہ صبح ملاقات ہوگی
11:21یہ الفاظ اس کے لئے

Recommended