Step into a magical world where dreams come alive and anything is possible. Fairy tales are timeless stories filled with wonder, adventure, and heartwarming lessons. From enchanted forests and talking animals to brave heroes, clever heroines, and mysterious creatures, each tale carries a spark of magic that stirs the imagination and touches the heart. Whether it’s a story of courage, kindness, love, or transformation, fairy tales take us on journeys beyond the ordinary and remind us that magic lives in the most unexpected places.
Category
😹
FunTranscript
00:00کسی زمانے میں ایک دور افتادہ گاؤں تھا جو ایک گھنے پرسغار جنگل کے کنارے آباد تھا۔
00:07اس گاؤں میں ایک بولی عورت رہتی تھی جسے سب دادی گرنم کہتے تھے۔
00:12کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ یہاں کب سے تھی نہ ہی کسی کو اس کا اصل نام معلوم تھا۔
00:18بس اتنا یاد تھا کہ وہ ہمیشہ گاؤں میں موجود رہی، سائیوں میں چھپی ہوئی،
00:23اس کی پتلی اور سوکھی ہوئی انگلیاں تہنیوں کی طرح ملی ہوئی تھی اور اس کی آنکھیں بچتے انگاروں کی مانند چمکتی تھی۔
00:31مگر سب سے عجیب بات یہ تھی کہ دادی گرنم ہمیشہ بھوکی رہتی تھی، وہ کھاتی جاتی، مگر کبھی سیر نہ ہوتی۔
00:39گاؤں والے چپکے چپکے کہتے تھے کہ یہ کوئی عام بھوک نہیں تھی، بلکہ ایک منحوس لانت تھی جو اس کی روح میں بسی تھی۔
00:47دادی گرنم کے پاس بس ایک کالی مرغی تھی جو خوب موٹی تھی اور ہر روز سنہری انڈے دیتی تھی۔
00:54صبح کے وقت دادی انڈے اُبال کر کھاتی، دوپہر میں انہیں بھون کر کھاتی اور رات کو کچھے انڈے کھا کر سوتی۔
01:04لیکن جتنے بھی انڈے کھالے اس کی بھوک کبھی مٹی نہ تھی۔
01:08پھر ایک صبح جب وہ بیدار ہوئی تو اس نے دیکھا کہ مرغی غائب تھی۔
01:14اس کے سوکھے ہاتھ کامپنے لگے۔
01:17اس کے پتلے ہونٹ لرزنے لگے اور اس کا میدہ بھوکے بڑیے کی طرح دھارنے لگا۔
01:23میری مرغی کہاں گئی وہ چیخی، میری عزیز مرغی، میرا آخری سہارا۔
01:30گاؤں والے جو اس کی مستقل فریادوں سے تنگا چکے تھے اور اس کے غصے سے خوف زدہ بھی تھے،
01:37اسے خوش کرنے کے لیے ایک موٹا خرگوش لے آئے۔
01:40ہمیں افسوس ہے دادی گرنم، ہماری ایک قربانی قبول کریں۔
01:46دادی گرنم کی آنکھیں لالچ سے چمکنے لگے۔
01:50بہت اچھا، وہ بربر آئی اور خرگوش کو جھپٹ کر اپنی گود میں لے لیا۔
01:56پھر وہ جلدی سے گاؤں سے نکل کر جنگل کی تاریکی میں غائب ہو گئے۔
02:01مگر وہ گھر نہیں گئے۔
02:03اس کے دماغ میں کچھ اور ہی منصوبہ تھا۔
02:07رات دھل چکی تھی جب دادی گرنم ایک دور دراز کھیت کے پاس پہنچی۔
02:12اس نے دروازہ کھٹکٹایا اور نرمی سے التجا کی۔
02:16اے مہربان لوگو، میں ایک بیچاری بولی عورت ہوں۔
02:20میں بہت تھک چکی ہوں، مجھے آرام کرنے دو۔
02:24کھیت کے مالک نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا۔
02:27وہ دونوں دادی گرنم کی کہانیاں سن چکے تھے، مگر انکار کرنا بھی اچھا نہ لگا۔
02:33ہمارے پاس کوئی بستر نہیں، کسان نے کہا، لیکن تم آنک کے پاس سو سکتی ہو۔
02:39اور اپنا خرگوش اسطبر میں باندھ دو۔
02:43دادی گرنم مسکرائی۔
02:45بہت شکریہ۔
02:47اس نے خرگوش کو اسطبر میں باندھا اور نرمی سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔
02:53آرام سے سو جانا، میرے بچے۔
02:56لیکن آدھی رات کو اس کی بھوک پھر جاگ گئے۔
03:00یہ ایسی بھوک تھی جو برداشت سے باہر تھی۔
03:03وہ چپکے سے اسطبر میں گھسی اس کا سایہ دیوار پر لمبا ہو گیا۔
03:08اس کی انگلیاں لرزنے لگی۔
03:11پھر اس نے خرگوش کو اٹھایا اور ایک جھٹکے میں اس کی گردن مرود۔
03:16پھر وہ اسے پورا چبا گئی اہدیوں سمیت، خال سمیت، سب کچھ۔
03:22جب سب ختم ہو گیا تو اس نے ہڈیاں گھاس میں دفن کی اور خاموشی سے واپس چلی گئے۔
03:29صبح جب وہ جاگی تو اس کی آنکھوں میں مگرمش کی آنسو بھرائے۔
03:33ہائے میرا بیچارہ خرگوش۔
03:37کوئی اسے چرا کر لے گیا۔
03:40کسان اور اس کی بیوی پریشان نظر آنے لگے۔
03:43ہمیں اس کا کچھ علم نہیں، دادی۔
03:45تو پھر مجھے بدل میں کچھ اور دو دادی گرنم نے سخت لہجے میں کہا۔
03:51کسان میں ایک موٹی بتخ اسے دے دی۔
03:54دادی گرنم نے بتخ کو دبوچ لیا اور پھر غائب ہو گئے۔
03:59وہ پہلے ہی اپنے اگلے شکار کا سوچ رہی تھی۔
04:03ہر رات وہ کسی نئے گھر کا دروازہ کھٹ کھٹاتی،
04:06ہر رات وہ کوئی نئی قربانی لیتی۔
04:09پہلے ایک بتخ، پھر ایک بکری، پھر ایک موٹا گائے کا بچہ۔
04:14پھر ایک کتہ، ایک سور، ایک ہرن۔
04:18یہاں تک کے ایک دن جب وہ ایک غریب گھر کے پاس پہنچی
04:22تو وہاں کوئی جانور نہ بچا تھا۔
04:25ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا، بولے مالک نے کہا۔
04:29بس ہمارا بیٹے کی بیوی ہے جو ہمارے لیے بوجھ بن گئی ہے۔
04:35دادی گرنم کے ہوتوں پر لالچی مسکراہت آ گئے۔
04:38انسان وہ دل میں سوچنے لگی۔
04:41یہ تو شاہی زیافت ہوگی۔
04:44اس نے بہو کو بوری میں باندھ دیا اور جنگل کی تاریکی میں بھاگ گئی۔
04:49لیکن بوری کے اندر موجود لڑکی نے نہ چیخا، نہ رویا۔
04:54بس ایک سرد سرگوشی کی۔
04:56تم اس کا انجام ضرور دیکھو گی۔
04:59مگر دادی گرنم نے کوئی پروانہ کی۔
05:03آدھی رات کے وقت دادی گرنم ایک پرانے درخت کے نیچے رکی۔
05:06اس نے اپنے ہاتھ رگ لے۔
05:09اپنی زبان ترکی۔
05:11اور بوری کا منھ کھولا۔
05:13مگر جیسے ہی وہ جھک کر کھانے کے لیے بڑھی ہوا میں سرسراہت ہوئی۔
05:18پھر اندھیرے سے ایک بھیانک کالا بھیلیا نکلا۔
05:22اس کی آنکھیں انداروں کی طرح جل رہی تھی۔
05:26دادی گرنم کے ہاتھ سے بوری گر گئی۔
05:29وہ بھاگنے لگی۔
05:31مگر بھیلیا تیز تھا۔
05:33اس کے دانت چمکے۔
05:35اس کے پنجے گر ہے۔
05:37اور پہلی بار دادی گرنم کو کھایا گیا کھانے کے بجائے۔
05:42دادی گرنم کو پھر کبھی کسی نے نہ دیکھا۔
05:46لیکن سرد راتوں میں جنگل کے اندر کہی سے ایک منہو سرگوشی اب بھی سنائی دیتی ہے۔
05:51وہ میری بتخ۔
05:54میرا بکری کا بچہ۔
05:56میرا کھانا کون چرا لے گیا۔
05:59اور جو بھی اس سرگوشی کا جواب دیتا ہے۔
06:02وہ کبھی واپس نہیں آتا۔
06:04موسیقی
06:05موسیقی