ss stories world
@blockbustertales
ہانی کیسے لکھی جاتی ہے؟ / کہانی کے 16 سنگھار / کہانی لکھیں....!!
(جب آپ نے مطالعے کی عادت بھی ڈال لی، مشاہدہ بھی کرنے لگ گئے۔ روزانہ کی بنیاد پر ایک آدھ صفحہ بھی لکھنے کا آغاز کردیا تو ایک کام اور کریں، اور وہ یہ کہ ضرب الامثال، محاورات، تشبیہات، استعارات، تلمیحات، مصرعے، اشعار.... وغیرہ یاد کریں۔ پھر اپنی تحریروں میں چیدہ چیدہ استعمال کرنے کی کوشش کریں۔ تحریروں میں کیسے استعمال کیا جاتا ہے؟ یہ تجربے اور اپنے استاذوں کی تحریروں کو گہری نظر سے پڑھنے سے آئے گا۔ مثال کے طور پر یہ ایک 6 سطروں کی تحریر ہے۔ اس میں بے شمار ضرب الامثال اور تشبیہات وغیرہ ہیں۔
ذرا پڑھ کر دیکھیں: ”بس صاحب! کیا بتاو ¿ں، آج کل بڑی کڑکی ہورہی تھی۔ میں نے سوچا: بیکار سے بیگار بھلی۔ کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے پڑے رہیں گے۔ حرکت میں برکت ہے۔ ناو ¿خشکی میں نہیں چلتی۔ فضول بیٹھ کر مکھیاں مارنے کے بجائے ہاتھ پیر ہلانے چاہییں۔ وہ دن تو گئے جب خلیل خان فاختہ اُڑایا کرتے تھے۔ آج کل تو مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ پہلے ممو بھائی کے ساتھ شراکت کی سوجھی۔ بعد میں خیال آیا: ساجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوٹتی ہے۔ ایسا نہ ہوکہ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔ آج کل آوے کا آواہی بگڑا ہوا ہے۔ دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں، پرجب واسطہ پڑتا ہے تو طبیعت صاف ہوجاتی ہے۔ نکڑوالے خان صاحب کی تو کل پونجی جاتی رہی تھی۔ دودھ کا جلا چھاچھ پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ کچھ یاردوستوں نے سمجھایا بھی کہ پانچوں اُنگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں، مگر میرے پاس اول تو تھا ہی کتنا، گنجی کھائے گی کیا، نچوڑے گی کیا؟ اس لیے سوچا ایسا کام کرنا چاہیے کہ ایک پنتھ دوکاج ہوں۔ آم کے آم گٹھلیوں کے دام۔ اس لیے آج کل ذرا مصروف رہتا ہوں، ورنہ آپ صاحبان کی محفل کہاں چھوڑ سکتا ہوں۔“
دیکھا آپ نے ان 6 سطروں میں کس طرح محاورات کو استعمال کیا گیا ہے؟ مشق کرنے سے آپ کو استعمال کرنا آجائے گا۔
مشہور قول ہے کہ بولنا بولنے سے آتا ہے اور لکھنا لکھنے سے آتا ہے۔ لکھنے لکھانے کی بیسیوں اقسام ہیں۔ کسی ایک صنف میں لکھنے سے دوسری میں بھی لکھنا آجاتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ سیاسی کالم لکھتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے کہ آپ سیاسی کالم پڑھتے ہوں گے اور سیاست پر آپ کی گہری نظر ہوگی۔ سیاسیات میں آپ نے ماسٹر بھی کیا ہوا ہوگا اور آپ کی دلچسپی کا موضوع بھی ہوگا۔ تب ہی تو آ
(جب آپ نے مطالعے کی عادت بھی ڈال لی، مشاہدہ بھی کرنے لگ گئے۔ روزانہ کی بنیاد پر ایک آدھ صفحہ بھی لکھنے کا آغاز کردیا تو ایک کام اور کریں، اور وہ یہ کہ ضرب الامثال، محاورات، تشبیہات، استعارات، تلمیحات، مصرعے، اشعار.... وغیرہ یاد کریں۔ پھر اپنی تحریروں میں چیدہ چیدہ استعمال کرنے کی کوشش کریں۔ تحریروں میں کیسے استعمال کیا جاتا ہے؟ یہ تجربے اور اپنے استاذوں کی تحریروں کو گہری نظر سے پڑھنے سے آئے گا۔ مثال کے طور پر یہ ایک 6 سطروں کی تحریر ہے۔ اس میں بے شمار ضرب الامثال اور تشبیہات وغیرہ ہیں۔
ذرا پڑھ کر دیکھیں: ”بس صاحب! کیا بتاو ¿ں، آج کل بڑی کڑکی ہورہی تھی۔ میں نے سوچا: بیکار سے بیگار بھلی۔ کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے پڑے رہیں گے۔ حرکت میں برکت ہے۔ ناو ¿خشکی میں نہیں چلتی۔ فضول بیٹھ کر مکھیاں مارنے کے بجائے ہاتھ پیر ہلانے چاہییں۔ وہ دن تو گئے جب خلیل خان فاختہ اُڑایا کرتے تھے۔ آج کل تو مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ پہلے ممو بھائی کے ساتھ شراکت کی سوجھی۔ بعد میں خیال آیا: ساجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوٹتی ہے۔ ایسا نہ ہوکہ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔ آج کل آوے کا آواہی بگڑا ہوا ہے۔ دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں، پرجب واسطہ پڑتا ہے تو طبیعت صاف ہوجاتی ہے۔ نکڑوالے خان صاحب کی تو کل پونجی جاتی رہی تھی۔ دودھ کا جلا چھاچھ پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ کچھ یاردوستوں نے سمجھایا بھی کہ پانچوں اُنگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں، مگر میرے پاس اول تو تھا ہی کتنا، گنجی کھائے گی کیا، نچوڑے گی کیا؟ اس لیے سوچا ایسا کام کرنا چاہیے کہ ایک پنتھ دوکاج ہوں۔ آم کے آم گٹھلیوں کے دام۔ اس لیے آج کل ذرا مصروف رہتا ہوں، ورنہ آپ صاحبان کی محفل کہاں چھوڑ سکتا ہوں۔“
دیکھا آپ نے ان 6 سطروں میں کس طرح محاورات کو استعمال کیا گیا ہے؟ مشق کرنے سے آپ کو استعمال کرنا آجائے گا۔
مشہور قول ہے کہ بولنا بولنے سے آتا ہے اور لکھنا لکھنے سے آتا ہے۔ لکھنے لکھانے کی بیسیوں اقسام ہیں۔ کسی ایک صنف میں لکھنے سے دوسری میں بھی لکھنا آجاتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ سیاسی کالم لکھتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے کہ آپ سیاسی کالم پڑھتے ہوں گے اور سیاست پر آپ کی گہری نظر ہوگی۔ سیاسیات میں آپ نے ماسٹر بھی کیا ہوا ہوگا اور آپ کی دلچسپی کا موضوع بھی ہوگا۔ تب ہی تو آ