Three Talaq in one sitting is not Ehsan - Dr. Zakir Naik
سُوۡرَةُ البَقَرَة
(٢٢٨)
اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو الله نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیاہے اگر وہ الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اوران کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹالینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہےجیسا ان پر ہے اور مردوں کو ان پر فضیلت دی ہے اور الله غالب حکمت والا ہے (۲۲۸)
حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنا یہ غصہ میں دیا ہوا فتویٰ واپس لے لیا تھا اس کا زکر مستند احادیت کی کتب میں ہی حوالہ 1۔ حاشیہ طحطاوی ج 2ص 115
2۔ اغائۃ الھفان ج1، ص 332
رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی حدیث جو عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں اور اس پر شدید غمگین ہوئے، آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا ۔ کیا ایک مجلس ہی میں تین طلاقیں دی تھیں ؟انھوں نے کہا جی ہاں ،تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ " وہ ایک ہی واقع ہوئی ہے لہازا اگر تو رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ۔حضرت عبداللہ بن عباس رضہ اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ پھر رکانہ نے رجوع کر لیا۔
مسند احمد،265/1
فتح الباری 363/9
ابو داؤد ح2205 سے 2207
ترمذی ح 1177
حاکم 199/2
ابن حبان ض4274
بیھقی 342/7
مسند ابی یعلیٰ ح 2495
اغائۃ الھفان 305/1
طلاق دو مرتبہ ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے اور تمہارے یے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے پھر اگرتمہیں خوف ہو کہ دونوں الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑالے یہ الله کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو اورجو الله کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں (۲۲۹) پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں رجوع کر لیں اگر ان کا گمان غالب ہو کہ وہ الله کی حدیں قائم سکیں گے اور یہ الله کی حدیں ہیں وہ انہیں کھول کر بیان کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں (۲۳۰) اور جب عورتوں کو طلاق دے دوپھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں حسن سلوک سے روک لو یا انہیں دستور کے مطابق چھوڑ دو اور انہیں تکلیف دینے کے یے نہ روکو تاکہ تم سختی کرو اور جو ایسا کرے گا تو وہ اپنے اوپر ظلم کرے گا اور الله کی آیتوں کا تمسخر نہ اڑاؤ اورالله کے احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے اور جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے کہ تمہیں اس سے نصیحت کرے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے (۲۳۱) اورجب تم عورتوں کو طلاق دے دو پس وہ اپنی عدت تمام کر چکیں تو اب انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق راضی ہو جائیں تم میں سے یہ نصیحت اسے کی جاتی ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے یہ تمہارے لیے بڑی پاکیزی اوربڑی صفائی کی بات ہے اور الله ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۲۳۲)
(٢٢٨)
اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو الله نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیاہے اگر وہ الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اوران کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹالینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہےجیسا ان پر ہے اور مردوں کو ان پر فضیلت دی ہے اور الله غالب حکمت والا ہے (۲۲۸)
حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنا یہ غصہ میں دیا ہوا فتویٰ واپس لے لیا تھا اس کا زکر مستند احادیت کی کتب میں ہی حوالہ 1۔ حاشیہ طحطاوی ج 2ص 115
2۔ اغائۃ الھفان ج1، ص 332
رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی حدیث جو عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں اور اس پر شدید غمگین ہوئے، آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا ۔ کیا ایک مجلس ہی میں تین طلاقیں دی تھیں ؟انھوں نے کہا جی ہاں ،تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ " وہ ایک ہی واقع ہوئی ہے لہازا اگر تو رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ۔حضرت عبداللہ بن عباس رضہ اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ پھر رکانہ نے رجوع کر لیا۔
مسند احمد،265/1
فتح الباری 363/9
ابو داؤد ح2205 سے 2207
ترمذی ح 1177
حاکم 199/2
ابن حبان ض4274
بیھقی 342/7
مسند ابی یعلیٰ ح 2495
اغائۃ الھفان 305/1
طلاق دو مرتبہ ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے اور تمہارے یے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے پھر اگرتمہیں خوف ہو کہ دونوں الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑالے یہ الله کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو اورجو الله کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں (۲۲۹) پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں رجوع کر لیں اگر ان کا گمان غالب ہو کہ وہ الله کی حدیں قائم سکیں گے اور یہ الله کی حدیں ہیں وہ انہیں کھول کر بیان کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں (۲۳۰) اور جب عورتوں کو طلاق دے دوپھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں حسن سلوک سے روک لو یا انہیں دستور کے مطابق چھوڑ دو اور انہیں تکلیف دینے کے یے نہ روکو تاکہ تم سختی کرو اور جو ایسا کرے گا تو وہ اپنے اوپر ظلم کرے گا اور الله کی آیتوں کا تمسخر نہ اڑاؤ اورالله کے احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے اور جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے کہ تمہیں اس سے نصیحت کرے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے (۲۳۱) اورجب تم عورتوں کو طلاق دے دو پس وہ اپنی عدت تمام کر چکیں تو اب انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق راضی ہو جائیں تم میں سے یہ نصیحت اسے کی جاتی ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے یہ تمہارے لیے بڑی پاکیزی اوربڑی صفائی کی بات ہے اور الله ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۲۳۲)
Category
🗞
News