(Armaghan-e-Hijaz-04) Alam-e-Barzakh (عالم برزخ) The State of Barzakh
Qabar (Apne Murde Se)
THE GRAVE (TO ITS CORPSE)
Ah Zalim! Tu Jahan Mein Banda’ay Mehkoom Tha
Main Na Samjhi Thi Ke Hai Kyun Khak Meri Souz Naak
You vicious creature! In the world you were a slave!
I had failed to understand why my soil was as hot as fire!
Teri Mayyat Se Meri Tareekiyan Tareek Tar
Teri Mayyat Se Zameen Ka Parda’ay Namoos Chaak
Your corpse makes my darkness even darker.
It rips the earth’s veil of honour
Alhazar, Mehkoom Ki Mayyat Se Sou Bar Alhazar
Ae Sarafeel ! Ae Khuda’ay Kainat ! Ae Jaan-E-Pak
Beware, beware a hundred times of a slave’s corpse!
O Israfil! O Lord of the universe! O soul that is chaste and pure!
قبر(اپنے مُردے سے)
آہ، ظالم! تُو جہاں میں بندۂ محکوم تھا
مَیں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوز ناک
تیری مَیّت سے مری تاریکیاں تاریک تر
تیری مَیّت سے زمیں کا پردۂ نامُوس چاک
الحذَر، محکوم کی مَیّت سے سو بار الحذَر
اے سرافیل! اے خدائے کائنات! اے جانِ پاک!
ان اشعار میں قبر ایک مظلوم، محکوم انسان کی میّت سے مخاطب ہے اور پکار اٹھتی ہے کہ اے ظالم! دنیا میں تو غلام تھا، مگر تیری موت نے میری خاک کو بھی جلا دیا۔ تیری لاش نے میرے اندھیروں کو اور گہرا کر دیا، اور زمین کی عزت و حرمت کا پردہ چاک کر دیا۔ قبر چیخ کر کہتی ہے کہ محکوم کی لاش سے سو بار بچو، کیونکہ وہ مر کر بھی زندگی کی بے حسی اور ظلم کی گواہی بن جاتی ہے۔ آخر میں وہ سرافیل اور خدا کو پکارتی ہے، گویا قیامت کی تمنا کرتی ہے کہ اب انصاف ہو، اب یہ اندھیرا چھٹے۔ یہ اشعار غلامی کی اذیت، اس کی وراثت، اور ایک بیدار دل کی چیخ ہیں، جو موت سے بھی آگے جا کر ظلم کو للکارتی ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal
#Murda #Mayyat #Qabar #Ghulami #Ghulam #Slavery #Pakistan #India #Poetry #Urdu #AllamaIqbal #Iqbaliyat
Qabar (Apne Murde Se)
THE GRAVE (TO ITS CORPSE)
Ah Zalim! Tu Jahan Mein Banda’ay Mehkoom Tha
Main Na Samjhi Thi Ke Hai Kyun Khak Meri Souz Naak
You vicious creature! In the world you were a slave!
I had failed to understand why my soil was as hot as fire!
Teri Mayyat Se Meri Tareekiyan Tareek Tar
Teri Mayyat Se Zameen Ka Parda’ay Namoos Chaak
Your corpse makes my darkness even darker.
It rips the earth’s veil of honour
Alhazar, Mehkoom Ki Mayyat Se Sou Bar Alhazar
Ae Sarafeel ! Ae Khuda’ay Kainat ! Ae Jaan-E-Pak
Beware, beware a hundred times of a slave’s corpse!
O Israfil! O Lord of the universe! O soul that is chaste and pure!
قبر(اپنے مُردے سے)
آہ، ظالم! تُو جہاں میں بندۂ محکوم تھا
مَیں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوز ناک
تیری مَیّت سے مری تاریکیاں تاریک تر
تیری مَیّت سے زمیں کا پردۂ نامُوس چاک
الحذَر، محکوم کی مَیّت سے سو بار الحذَر
اے سرافیل! اے خدائے کائنات! اے جانِ پاک!
ان اشعار میں قبر ایک مظلوم، محکوم انسان کی میّت سے مخاطب ہے اور پکار اٹھتی ہے کہ اے ظالم! دنیا میں تو غلام تھا، مگر تیری موت نے میری خاک کو بھی جلا دیا۔ تیری لاش نے میرے اندھیروں کو اور گہرا کر دیا، اور زمین کی عزت و حرمت کا پردہ چاک کر دیا۔ قبر چیخ کر کہتی ہے کہ محکوم کی لاش سے سو بار بچو، کیونکہ وہ مر کر بھی زندگی کی بے حسی اور ظلم کی گواہی بن جاتی ہے۔ آخر میں وہ سرافیل اور خدا کو پکارتی ہے، گویا قیامت کی تمنا کرتی ہے کہ اب انصاف ہو، اب یہ اندھیرا چھٹے۔ یہ اشعار غلامی کی اذیت، اس کی وراثت، اور ایک بیدار دل کی چیخ ہیں، جو موت سے بھی آگے جا کر ظلم کو للکارتی ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal
#Murda #Mayyat #Qabar #Ghulami #Ghulam #Slavery #Pakistan #India #Poetry #Urdu #AllamaIqbal #Iqbaliyat
Category
📚
LearningTranscript
00:00قبر اپنے مردے سے
00:03آہ ظالم تُو جہاں میں بندہ محکوم تھا
00:09میں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوزناک
00:13تیری میت سے میری تاریکیاں تاریک تر
00:18تیری میت سے زمین کا پردہ ناموس چاک
00:24الحضر محکوم کی میت سے سو بار الحضر
00:30اے سرافیل اے خدا کائنات اے جان پاک
00:35الحضر محکوم کی میت سے سو بار الحضر