Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI
Fear of Imran Khan and Sisters || What Happened in Court? || Inside Story || Imran Riaz Khan VLOG

#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI #ImranKhan #Establishment #Political #Economy #Crisis #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #supremecourt #ptijalsa #SupremeCourt #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #aliamingandapur #arifalvi

Like us on Facebook: / imranriazkhan2

Subscribe to our Channel: https://bit.ly/3dGeB3h

Follow us on Twitter: / imranriazkhan

Pakistan Pakistani Politics
PTI
Imran Khan
Establishment
Political
Economy
Crisis

Category

🗞
News
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ناظرین آپ یوٹیوب چینل دیکھ رہے ہیں میں عمران خان ہوں سب سے پہلے عمران خان صاحب کی بہنیں جو ہے وہ پانچیں عدالت میں اور ریزن یہ ہے کہ ان کی ملاقات ان کے بھائی سے کروائی نہیں جا رہی اور ملاقات نہ ہونے کی وجہ سے اب انہوں نے عدالت سے رجوع کر لیا عدالت کو انہوں نے کیا کہا
00:27ایک تو علیمہ خان صاحبہ نے یہ درخواست دائر کی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اور جو درخواست دائر کی ہے اس پہ ہوم سیکٹری پنجاب کو اور سپریٹینڈنٹ اڈیالا جیل کو ان دونوں کے خلاف جو ہے وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے
00:42دیکھیں یہ جو جیل کا عملہ ہوتا ہے نا جو جیل ہوتی ہے یہ ہوم سیکٹری کے انڈر میں آتی ہے اور ہوم سیکٹری اس کا بہت سارے اس کے آگے اڈیشنل سیکٹریز ہوتے ہیں ان میں سے ایک کی پروپر رسپونسیبیلٹی ہوتی ہے تو ہوم سیکٹری اس کے لیے ذمہ دار ہے
00:56جو عدالتی احکامات ہیں ان کے اوپر عمل درامت کروانا ہوتا ہے تو ہوم سیکٹری بھی اس میں ناکام رہا اور سپریٹینڈنٹ آف اڈیالا جیل جو ہے وہ بھی اس کے اندر ناکام رہا
01:06اب علیمہ خان صاحبہ نے جو موقع پہ اکتیار کیا اپنی درخواست میں بڑی عجیب و غریب صورتحال بھی پیش رہی ہے عدالت میں وہ میں آپ کو بھی آگے چل کے بتاتا ہوں
01:14لیکن ہوا یہ کہ سابق وزیراعظم مختلف کیسز میں جیل میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں مگر عدالتی احکابات کے باوجود ان سے ملاقات کی اجادت نہیں دی جا رہی
01:23درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے 26 اکتوبر کے حکم نامے میں پٹیشنر کو بانی پاکستان طریقہ انصاف عمران خان صاحب سے ملاقات کی اجادت دی تھی اور ملاقات کرنے والوں کی فیرس بھی جمع کروائی گئی تھی
01:35اس کے باوجود جیل کے سپریٹینڈنٹ کی جانب سے کئی بار ملاقات کی اجادت نہیں دی گئی
01:41واقف اپنایا گیا کہ فریقین کی جانب سے عمران خان صاحب سے ملاقات پر غیر قرونی پبندی آیت کی گئی ہے
01:47اور جیل مینول کے تحت تیہ شدہ ملاقات بھی ممکن نہیں بنائی جا رہی
01:51علیمہ خانم صاحبہ نے استدا کیا ہے کہ عدالتی حکم عدولی پر ہوم سیکٹری پنجاب اور جیل سپریٹینڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے
02:01عمران خان صاحب نے بھی کہا تھا اپنی پارٹی کے لوگوں کو کہ اگر میری بہنوں کو میرے پاس نہیں آنے دے رہے
02:06تو یہ عدالتی حکمات کی خلاف ورزی ہے تو توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے
02:10اب علیمہ خان صاحبہ نے وہاں پہ کچھ بڑی امپورٹنٹ باتیں کی اور بڑی عجیب سیچویشن پیدا ہو گئے
02:16انہوں نے کہا ہی ہماری ملاقاتیں نہ کروانے پر تو ججوں کی توہین ہو رہی ہے
02:19ہمارا مزاق کہاں اٹھ رہا ہے ججوں کی توہین ہو رہی ہے
02:22سپریٹینڈنٹ اڈیالا جیل چیف جسٹس یا یا افریدی کو بھی کچھ نہیں سمجھتا
02:27عمران خان کے مقدمات لڑنے والے وکلا کو ان سے نہیں ملنے جی آ جاتا
02:32کیا کرنل صاحب عمران خان کے کیسز خراب کرنا چاہتے ہیں یہ وہ کرنل ہے جس کے بارے میں
02:36عمران خان صاحب کہتے ہیں کہ اڈیالا جیل کا کنٹرول اس کے پاس ہے
02:40اور یہ اسٹیبلشمنٹ کے حکم کے مطابق کس کو ملنا ہے کس کو نہیں ملنا
02:43یہ معاملات کنٹرول کرتا ہے پھر علیمہ خان صاحبہ نے کہا کہ چیف جسٹس
02:47سپریم کورٹ نے بیریسٹر سلمان صفدر کو عمران خان سے ملاقات اور
02:51مقدمات پر مشاورت کی اجازت دی لیکن پھر بھی سلمان صفدر کی ملاقات نہیں
02:56ہو سکی سلمان صفدر نے کہا تھا چیف جسٹس کو کہ جناب آپ تحریری حکم
03:00جاری کریں میری ملاقات کا لیکن جسٹس صاحب نے کہا آپ جہیں جا کر
03:04آپ ملیں کیونکہ عدالت کو بڑا کانفیڈنس ہوتا ہے نا اپنے حکم کے
03:08اوپر تو جناب یا یا افریدی صاحب کا جو حکم ہے وہ بھی جوتے کی
03:12نوک کے اوپر رکھا سپریٹینڈنٹ اڈیالا جیل نے اور چیف جسٹس آف پاکستان
03:18کے آرڈر کو بھی کچھ نہیں سمجھتا وہ توہین عدالت بھی نہیں لگا رہے ہیں یہ
03:22کہا علیمہ خان صاحبہ نے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین ججوں کے
03:26آرڈرز کی خلاف وردی ہوئی ہے ہماری ملاقات نہ کرانا ہماری توہین
03:30نہیں بلکہ ان ججوں کی توہین ہے اور ہم تو ان کے لیے یہاں آئے ہیں
03:34علیمہ خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں گفتگو ناظرین اس کے بعد
03:37انہوں نے کہا کہ ہم جج کے کمرے میں جب داخل ہوئے تو اس سے پہلے ہوا
03:41یہ تھا کہ انتظار پنجوتہ صاحب کے ساتھی ہیں وہ گئے جا کے انہوں نے
03:44کوشش کی پتا کرنے کی کہ جناب وہاں ہو کیا رہا ہے اور جج
03:48صاحب موجود ہیں یا نہیں تو انہوں نے پوچھا تو پتا چلا جناب جج
03:51صاحب موجود ہیں جو عملہ انہوں نے بتایا کہ جج صاحب موجود ہے
03:54بے فکر ہو جائے اور جب عمران خان تب بھی بہنیں وہاں پہ پہنچیں
03:57تو اس کے بعد صورتحال بدل گئی اب صورتحال کیا بدلی یہ میں آپ کو
04:00ان کے اپنے مو سے جو الفاظ ہیں وہ بتا دیتا ہوں انہوں نے کہا ہم جج کے
04:04کمرے میں داخل ہوئے جج پہلے ہی وہاں سے نکل گئے پیچھے سے
04:07نکل گئے بجائے اس کی کہ ان کو فیس کرتے جج پیچھے سے نکل گئے
04:11ججوں کے یہ حالات ہو گئے ہیں ہماری درخواست آئے بغیر ہی اگر
04:14جج حمد نہیں کر رہے یعنی ابھی تو ہماری درخواست بھی نہیں آئی اور
04:18جج حمد نہیں کر رہے تو کیا ہی ہمیں انصاف دے سکیں گے اگر ہمیں
04:21انصاف نہیں دے سکتے تو اسطیفہ دیں اور اپنے گھر چلے جائیں یہ
04:24علیمہ خان صاحبہ نے کہا بارحال انہوں نے اپنی درخواست دائر
04:28کر دی ہے علیمہ خان نے ایک اور بات بھی کہی انہوں نے کہی اگر جج
04:32انصاف نہیں دے پا رہے اور خود بھی بچارے مجبور ہیں تو جج پھر
04:35کس کے پاس جائیں گے اگر ان کی بات ہی نہیں مانی جائے گی دیکھیں جج
04:39جو ہوتا ہے اس کی توہین تب ہوتی ہے جب وہ فیصلہ کرے اور فیصلے
04:44کے اوپر عمل درامت نہ ہو اور جب کوئی جج اپنے فیصلے پہ عمل
04:48درامت نہ کروا پائے تو اس کا مطلب ہے وہ فارغ ہو گیا اب اس کے
04:52منصب کا کوئی فائدہ نہیں ہے لہذا ایک سپریڈینڈنٹ آف جیل جیل کے
04:57باہر کھڑا ہوا ایک سپاہی ایک اردلی لیول کا بندہ جو ہے وہ ججز
05:02کے آرڈرز کو جو ہے وہ بوٹوں کی نوک کے اوپر رکھ رہا ہے تو اس میں
05:07تو پھر جج کے لیے توہین ہی توہین ہے پھر اس سے اچھا آپ اس کرسی کے
05:11اوپر بیٹھے ہی نہ آلی عمدہ صاحبہ بھی گئی تھی اور ان کے ساتھ
05:15ریحانہ ڈار صاحبہ وجود تھی انہوں نے کہا ہم سائل بن کر عدالت میں آتے
05:17ہیں اور آتے رہیں گے عدالت کو بتاتے رہیں گے کہ منتقب ودیر آدم
05:21عمران خان آپ کی وجہ سے جیل میں ہے یہ عدالت میں کڑے ہوئے تھے اور
05:25وہاں پہ انہوں نے یہ بات کی ہے آلیہ حمزہ نے اور ساتھ ان کے ریحانہ
05:29ڈار صاحبہ بھی تھی اب ناظرین گنڈا پور صاحب نے بھی ایک سٹیٹمنٹ
05:33دیا یہ جو حالات ہیں اس وقت عمران خان صاحب کی بہنوں کو نہیں ملنے
05:36دیا جا رہا اس پہ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بہنوں سے نہ
05:39ملنے دینا بے شرمی اور بے غیرتی ہے یہ سسٹم بے شرم اور بے غیرت
05:45ہو چکا ہے یہ علیہ امین گنڈا پور نے کہا سسٹم میں ایسے لوگ ہیں
05:48جنہیں احساس ہو رہا ہے کہ ادارے بھی بدنام ہو رہے ہیں اور نفرتیں
05:53بھی پھیل رہی ہیں وہ رستہ نکالیں گے یہ علیہ امین گنڈا پور صاحب
05:56کو امید ہے کہ شاید اس وقت اسٹیبلشمنٹ میں یا سسٹم میں ایسے لوگ
06:00موجود ہیں جن کے دماغ میں یہ چل رہا ہے کہ حالات اتنے اچھے نہیں
06:04ہیں اور پاکستان کی عوام میں اور اداروں کے اندر جو نفرت پیدا ہو
06:07رہی ہے اس نفرت کو کم کرنا چاہیے یہ علیہ امین گنڈا پور صاحب کے
06:11دماغ میں اور بھی بہت سارے لوگ ایسے سوچتے ہیں لیکن دیکھیں پاکستان
06:14کا پورا کا پورا سسٹم ایک طرح سے یہ ارگمال ہے اور پورے سسٹم
06:18کو جو ہے وہ کنٹرول کیا جاتا ہے چند لوگوں کے ذریعے سے اور وہ چند
06:21لوگ جو ہیں وہ اپنے مفاد سے باہر نکل ہی نہیں پا رہے نہ وہ
06:25پاکستان کا فائدہ سوچ رہے ہیں نہ پاکستان کی عوام کا فائدہ سوچ
06:27رہے ہیں ان کے دماغ میں ایک ہی بات چل رہی ہے کہ عمران خان آ گیا
06:31تو ہماری دیاریاں بند ہو جائے گی عمران خان آ گیا تو ہمارے پاس
06:35جو طاقت ہے وہ ہم سے چھن جائے گی عمران خان آ گیا تو ہمیں
06:38بترین شکست ہو جائے گی اور ہمارا اس ملک کے اندر جو سکہ بیٹھا
06:42ہوا ہے وہ طاقت ہم سے چلی جائے گی بارہ اس پہ جوید حاشمی صاحب
06:45نے بھی ایک سکیٹمنٹ دیا اسی حوالے سے عمران خان صاحب کی بہنوں
06:48کے حوالے سے انہوں نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ اس وقت راہ فرار
06:51ڈھونڈ رہی ہے وہ اب ایکسپوز ہو چکے ہیں علیمہ خان حکمت عملی
06:56سے چل رہی ہیں خان کی رہائی اب عمران خان کی بہنوں کے ہاتھ میں
06:59ہے یعنی انہیں لگتا ہے کہ عمران خان صاحب کی بہنیں اب ان معاملات
07:02کو آگے چلائیں گی اور ان کی بہنوں کے ذریعے سے عمران خان صاحب
07:05کی رہائی ہوگی عدالت میں یہ ناظرین ایک اور کیس بھی لگا ہوا تھا میں
07:10چاہتا ہوں کہ ساتھی اس کے بار میں بھی میں بات کر لوں یہ ہمارا
07:13بڑا ایمپارٹنٹ ایک کیس ہے احمد نورانی صاحب کے دو بھائی انہیں
07:16جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جب احمد نورانی صاحب نے ایک سٹوڑی
07:20کی وہ سٹوڑی پاکستان کے آرمی چیف کی فیملی سے متعلق تھی ان کی
07:23بیٹیوں کا تذکرہ تھا اور ان کی ایک عزیزہ ہے ان کا تذکرہ
07:28تھا حاجرہ سوہیل صاحبہ کہ ان کو آٹ آف دا ٹرن جا کے آٹ آف
07:33دا لاو جا کے کس طریقے سے ان کو رولز کو وائلیٹ کر کے کیسے
07:36اتنا بڑا عوضہ دے دیا گیا اتنی مراد دے دی گئی تو ایسے اور بھی
07:40چیزیں تھی اس میں سٹوڑی میں احمد نورانی صاحب کی سٹوڑی تھی بجائے
07:43اس کے کہ احمد نورانی صاحب کی سٹوڑی کو چیلنج کیا جاتا ان کے
07:45خلاف کوئی کیس کیا جاتا جس ملک میں وہ موجود ہیں وہاں رول
07:50اف لا ہے آپ وہاں جائیں اور جا کے آپ احمد نورانی کے پر کیس
07:53کر دیں بجائے یہ کیا جاتا آسان طریقہ یہ ڈھونڈا گیا کہ احمد
07:56نورانی کے دونوں بھائیوں کو ان کے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا
07:59گیا ان کی والدہ جو ہیں وہ دربدر بچاری عدالتوں میں جاتی ہیں روتی
08:03رہتی ہیں پریشان رہتی ہیں اب اندازہ کیجئے کہ ایک مہینہ ہو گیا
08:07تقریبا احمد نورانی کے بھائیوں کو جبری طور پر لاپتہ ہوئے ابھی
08:11تک جو ہے نا وہ ایف آئی آر کی کاپی نہیں ملی احمد نورانی کے
08:14بھائیوں کے اغواہ کی ایف آئی آر حاصل کرنے کی درخواست الگ سے
08:17دائر کی گئی ہے اس درخواست پر سماعت ہوئی جسٹس انام منحاس
08:21صاحب نے لمبی تاریخ دے دی ہے پولیس سے اٹھائیس اپریل کو جواب
08:25طلب کر لیا ہے یعنی دس گیارہ دن کے بعد پولیس آرام سے جواب دے
08:29دے کہ انہوں نے ایف آئی آر دیا یا نہیں دیا ایف آئی آر کی
08:32کاپی حاصل ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرنا کیا کبھی اتنا
08:34مشکل تھا بھئی ایف آئی آر کی کاپی تو آپ ایک درخواست دیتے ہیں
08:38اسی وقت آ جاتی ہے ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرنا تو کبھی
08:41مشکل نہیں تھا آپ نے ایف آئی آر حاصل کرنی ہے تو اب وہ ایف آئی آر کی
08:45کاپی حاصل کرنے کے لیے دس گیارہ دن کا ٹائم دے دیا جج صاحب
08:47نے تو ایسے تو ناظرین پاکستان میں انصاف ہو رہا ہے تو اتنی لمبی
08:52لمبی تاریخیں اس لیے دی جارہی ہیں کہ یہ احمد دنانی کو یہ کہنا
08:55چاہتے ہیں کہ تم اپنی سٹوڑی کا خودی ریبٹل دو تم اپنے موں سے
08:59یہ کہو کہ تم نے جو سٹوڑی کی وہ غلط کی تم خود یہ تسلیم کرو
09:03اسی ایفیکٹ فوکس کے اوپر تم یہ چھاپو کہ میں نے ایک غلط سٹوڑی
09:07دی تھی آرمی چیف کے خلاف یہ دباؤ ہے احمد دنانی صاحب پہ لیکن
09:11کیا وہ یہ دباؤ لیں گے یہ ناظرین ایک بڑا سوال ہے اور مجھے
09:15نہیں لگتا وہ یہ دباؤ لیں گے کیونکہ میں لگاتار احمد دنانی کے
09:18کلپ دیکھ رہا ہوں ان کو سوشل میڈیا پہ فالو کر رہا ہوں وہ تو
09:22بلکہ مزید فرنٹ فوٹ پہ آکے اپنی نہ صرف سٹوڑی کو ڈیفینڈ کر
09:26رہے ہیں بلکہ ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بلکہ اور بھی وہ
09:29اس کے اوپر اگریسیولی کام کر رہے ہیں ویسے میں ذاتی طور پر
09:32جانتا ہوں کہ احمد دنانی صاحب کے اپنی فیملی سے کوئی اتنے اچھے
09:34تعلقات نہیں ہیں اور نہ انہیں ان چیزوں کی کوئی اتنی میرے خیال
09:38میں اس سے فرق پڑے گا وہ باہر موجود ہیں اور وہیں سے وہ اپنا
09:42کام کرتے رہیں گے اس آدمی نے اپنی زندگی کا اگمیشن
09:44بنایا ہوا ہے وہ اس کے مطابق یہ اپنی زندگی گزارے گا اب آجائے
09:48ناظرین اجاز چودری صاحب والا معاملہ جو ہے نا وہ ایک
09:50کیس سٹڈی ہے یعنی یہ سب جانتے ہیں کہ اجاز چودری صاحب کو
09:54اگر زمانت مل جاتی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان سے تو پھر باقی
09:58سب کی زمانت بھی ہو جائے گی اس میں جو شام احمد قریشی صاحب
10:01شامل ہیں اس میں یاسمین راشد صاحبہ شامل ہیں عمر چیما صاحب
10:06شامل ہیں میاں محمود رشید صاحب شامل ہیں یہ سب لوگ بھی چھوٹ
10:09جائیں گے اگر کسی طرح اجاز چودری صاحب کی زمانت ہو جاتی
10:12ہے تو اب اجاز چودری صاحب کا کیس سپریم کورٹ آف پاکستان میں
10:15تھا بڑا عجیب و غریب ڈراما ہو گیا کل اور آج ان دو دنوں میں اب
10:20یہ چیزیں جو میں آپ کو بتاؤں گا آپ سر پکڑ کے بیٹھ جائیں گے کہ
10:23کیا پاکستان کا عدالتی نظام اب ایسے چلے گا میں وہ حقائق آپ کے
10:26سامنے رکھ رہا ہوں کیونکہ علی اشفاق صاحب کی ٹیم ہے بریسٹر
10:30شازم مقصود صاحب ہیں ایک دو اور دوست ہیں یہ خود مقدمہ
10:33لڑ رہے ہیں تو میرا کیونکہ ان لوگوں سے بہت اچھا تعلق ہے ان کے
10:37ساتھ ایک دوستی ہے ایک پرانا یارانا ہے اور وہ مجھے جو ہے وہ
10:40خبریں دے بھی دیتے ہیں میں ان سے جان بھی لیتا ہوں تو میں نے ان
10:42کو فون کر کے پوچھا میں نے کہا جی مجھ ساری بات بتائیں ہوا گیا
10:44تھا اور پھر میں نے جو کوٹ ریپورٹر نے ان سے پوچھا انہوں نے بھی
10:47ہوئی کہانی مجھے سنائی اب میں آپ کو بتاتا ہوا گیا
10:49اجاز چودری سال والے کیس میں پہلے تین جج سے جو کیس سن رہے
10:54تھے سپریم کورٹ آ پاکستان کے جسٹس یایا فریدی جو چیف جسٹس
10:58ہیں ان کے ساتھ شکیل احمد صاحب جسٹس شکیل احمد صاحب پھر
11:01جسٹس آہ شفی صاحب یہ تین معذز جج سائبان کیس سن رہے تھے لیکن
11:07پروسیکیوشن ججز کو مطمئن نہیں کر پائی چار نکتے ہیں جناب اس
11:11کیس میں سب سے پہلے یہ تھا کہ جی سازش کی ہے اجاز چودری نے
11:14نو مہی کے حوالے سے سازش کی ہے جج مطمئن نہیں ہو ججوں نے
11:17اڑا دیا جنہوں نے کہا سازش کو چھوڑو آگے چلو کوئی کانسپریسی
11:20نہیں ہے اس میں دوسرا نکتہ اس کے اطرح اٹھایا گیا کہ یہ
11:23نومینیٹ انہوں نے کہا نومینیٹ بھی نہیں ہے موقع پہ موجود ہی
11:27نہیں تھا ثابت ہی نہیں ہوا لہذا دوسرا نکتہ بھی نکل گیا تیسرا آیا
11:31جناب کے یہ جو ہے ان کے ٹویٹس وغیرہ تھے جس کے وجہ سے
11:35سوشل میڈیا پہ ان کی ایسی باتیں تھیں جن کی ایسے لوگ اکسائے
11:38گئے تو یہ معاملے کے اوپر پہلے ہی فیصلہ آ چکا ہے اسلام آباد
11:42ہائی کورٹ کا کہ جناب ان کی کوئی وقت نہیں ہے اور اس کو چیلنج
11:45نہیں کیا گیا تو تیسرا بھی اڑ گیا اب واحد نکتہ ایک رہ گیا جو
11:49اٹھایا یا یا افریدی صاحب نے یعنی باقی دو ججز مطمئن ہو گئے اور
11:53ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ دو جج صاحبان یہ فیصلہ دے دیں گے
11:56کہ اجاز چودری صاحب کی زمانت دی جاتی ہے یہ مچالکہ آپ جمع
12:00کروئے اور ان کو گھر بھیجیں اجاز چودری صاحب کو اب یہ نظر آ
12:03رہا تھا تین میں سے دو جج تو ایک طرف کھڑے ہو گئے تھے یا یا
12:06افریدی صاحب نے وہاں پہ کہہ دیا جی ان کی ویڈیو بھی ہے اور خود
12:09کہا کہ ان کی ویڈیو بھی ہے اور بار بار کہا ان کی ویڈیو ہے اچھا اب
12:13ہوا یہ کہ پہلے ایک ان کی ویڈیو نکالی گئی تو وہ پتا چلا جی وہ
12:16ویڈیو نہیں ہے وہ کوئی آڈیو نکل آئی تو ججز نے کہا آڈیو
12:20تو کوئی ثبوت ہی نہیں ہے فارق نہیں آگے چلو پھر ایک جو ہے وہ
12:23ویڈیو نکالی اور چلائی گئی وہ پندرہ مئی کی ویڈیو تھی تو جو
12:27معزیز جج بیٹھے تھے بینچ میں انہوں نے کہا جی پندرہ مئی کو
12:30ویڈیو انہوں نے کی ہے اس کی بنیاد پہ نو مئی کو سازش ہو گئی
12:34یعنی ایک آدمی نے پندرہ مئی کو عوام کو ایک اکسایا اور نو
12:39مئی کو عوام نے حملہ کر دیا یہ کیسے ہو سکتا ہے جناب یہ
12:43ہو سکتا ہے یہ تو کیلیبری فونٹ والا کام ہو گیا نا کہ وہ
12:47فونٹ بنا بہت عرصے بعد اور مریم نواز نے اس فونٹ کے
12:52اندر اپنی ڈیڈ لکھ دی بہت عرصہ پہلے تو پھر اس کے بعد ان کا
12:57کیلیبری کوئین ایک نام بھی پڑا تھا کہ وہ فونٹ جو مارکیٹ میں
13:01دستیاب ہی نہیں تھا کبھی آیا ہی نہیں تھا اس فونٹ کے اندر انہوں نے
13:05اس کے آنے سے پہلے ہی اپنا ایک معایدہ تحریر کر دیا تو یہ اس
13:09طرح کی بات ہو گئی کہ اجاز چودری صاحب نے پندرہ مئی کو لوگوں
13:11کو کہا اور لوگوں نے ایک ہفتہ پہلے نو مئی کر دیا اندادہ کریں
13:15آپ یہ بھی اڑا دیا جج صاحب نے پھر ایک اور ویڈیو نکال کے چلائی
13:18گی اب یہ ویڈیو نکلی جی بارہ مئی کی تو جج صاحب نے کہا یار تین
13:23دن بعد وہ کیسے سازش کر رہا ہے بھئی ویڈیو نو مئی سے پہلے کی
13:27کوئی ہے تو نکالیں تو ویڈیو کوئی نکلی نہیں پھر یا یار
13:31افریدی صاحب نے کہا نہیں نہیں کوئی ویڈیو ہے ضرور اور یہ
13:33ویڈیوز تھی ٹاک شوز کی ٹی وی کے اوپر چلی ہوئی ہے تو جج صاحب
13:36نے کہا نہیں کوئی ویڈیو ہے تو بھی اس پہ یا یار افریدی صاحب کو
13:39نظر آ گیا عدالت کو نظر آ گیا کہ دو معزز جج صاحبان ایسے ہیں
13:43کہ اس معاملے میں آپ وہ زمانت دے دیں گے اجاز چودری صاحب کو
13:47تو پھر کیا یہ گیا فوری طور پہ کہ بجائے زمانت دی جاتی
13:52یہ معاملہ یہاں جاتا یا یار افریدی صاحب نے کہا جی آپ مزید
13:55وقت دے دیتے ہیں کل صبح آپ وہ ویڈیو لے کریں جو ویڈیو موجود
13:58ہے اجاز چودری صاحب کی پروسیکیوشن ناکام ہو گئی تھی دو سال لگ گئے
14:03اس بندے کی زمانت نہیں ہو رہی بزرگ آدمی ہے بیمار آدمی ہے اس کو
14:06سٹنٹ پڑے ہوئے ہیں ابھی اسپتال میں جا کے علاج کروا کے آئے ہیں جیل
14:10کے دورانی بار بار ان کا پروڈکشن آٹر آتا ہے ان کو سینٹ کے
14:13اندر پیش نہیں ہونے دیتے اب معاملہ یہ ہے کہ یا یا فریدی صاحب
14:16نے کہا جی کل صبح تک آپ کو ٹائم دے رہے ہیں صبح جائیں اور جا کے
14:19ویڈیو لے کر آئے اب جو وکیل ہیں وہ انتظار کر رہے تھے رات کو
14:24آپ کو پتا ہے کاؤز لسٹ آتی ہے پتا چلتا ہے جی صبح کون کون سا کیس
14:27ہے تو پتا چلا صبح کیس ہی نہیں لگ رہا بعد میں جب پتا کروایا تو
14:31معلوم ہوا کہ وہ بینچ ہی فارق کر دیا گیا ہے اور ایک نیا
14:36بینچ بنا دیا گیا ہے اور یہ جو نیا بینچ بنایا گیا ہے یہ اگلے
14:40جمعے کو یعنی نو دن کے بعد اب کیس سنے گا اور جو نیا بینچ
14:46بنایا گیا اس کے در ججز دیکھیں تین ججز شامل کیے گئے ہیں ایک
14:49جسٹس حاشم کاکڑ صاحب جسٹس سلاہ الدین پہنور صاحب جسٹس
14:54اشتیاق ابراہیم صاحب ایک بلوجستان سے ایک سن سے ایک خیبر پکتون
14:57خاصے تینوں جج اور یہ تینوں نئے ججز ہیں جنہیں ابھی لیا گیا
15:00میں نے کوئی کہا تھا نا کہ نو میسے متعلق جتنے کیسز ہیں ان میں
15:04نئے ججز کو اب کیسز دیے جائیں گے اور جبری طور پہ جو گمشدگیاں
15:09ہیں جو لاپتہ افراد کا جو معاملہ ہے وہ بھی نئے ججز کو دیا جائے
15:12گا اسی بنیاد پہ وہ پھر لنگ نر آن کریں گے چیزوں کو لمبا
15:15کریں گے تو یہاں پہ اب نئے ججز کو دے دیا گیا لیکن سوال یہ پیدا
15:18ہوتا ہے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے دنیا کے کسی ملک کے کسی
15:22کارمون میں ایسا نہیں ہوتا کہ ایک جج بیٹھے ہوئے بینچ وہ کیس
15:25کو سن رہا ہے ان میں سے کسی نے انکار بھی نہیں کیا کسی نے اپنے
15:30آپ کو کیس سے الگ بھی نہیں کیا پروسیکیوشن نے بھی ججز پہ
15:33ادم اعتماد نہیں کیا اور جو دوسری پارٹی ہے ملزم پارٹی انہوں
15:37نے بھی ججز پہ ادم اعتماد نہیں کیا ساری چیزیں سموثلی چل
15:41رہی ہیں ہر چیز اپنے ٹریک کے اوپر ہے اچانک خبر آتی ہے جی جو سپریم
15:46کوٹ اور پاکستان کا دفتر ہے اس نے بینچی تبدیل کر دیا ہے اور کیس
15:49اب نہیں لگے گا کیس نو دن کے بعد لگے گا یہ کیا ہے یہ کھیل گھٹیا
15:55اور گنونہ اس ملک میں کھیلا تو جا رہا ہے لیکن کھیلنے والے ایک بات
15:59یاد رکھیں کہ وہ پاکستان کی عدلیہ میں وہ والا گند ڈال رہے ہیں جو
16:03نسلیں لگ جائیں گی سمیٹنے میں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ججز بیٹے کیس
16:08سن رہے ہیں آپ بینچ توڑیں گے نیا بینچ بنا دیں گے اور جناب اتنے
16:11دن کے بعد آکے ہماری مرضی کے جد جو ہے وہ آپ کیس سنیں گے یہ
16:15نہیں جس بینچ کے اوپر آپ کو لگے یا انصاف ہونے والا ہے یہ تو کل
16:18کو کوئی بھی طاقتور آدمی آئے گا پیسے والا آدمی آئے گا اور غریب
16:22آدمی کے مقابلے میں جیسی اسے محسوس ہوگا وہ کیس ہارنے لگا ہے تو وہ
16:26کہے گا جناب بینچ توڑ کے نوہ بینچ بنا دے ہو اور بینچ ٹوڑ کے نیا
16:29بینچ بن جائے گا یہ تو کھیل بن جائے گا اس ملک میں ہر طاقتور
16:34آدمی جو ہے وہ عدلیہ کو کھلونا بنا دے گا اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس
16:38وہ لامتنہی طاقت آ جائے گی جو آ چکی ہے جو پاکستان کے پورے نظام
16:43انصاف کو دیمک کی طرح کھا جائے گی اور کھا کیا جائے گی کھا گئی ہے اس
16:46کیس کو دیکھ کر میں حیران ہو گئے ہوں کہ کہاں انہوں نے پاکستان کی
16:49جڈیشری کو پہنچا دیا ہے اب اسی حوالے سے جو نو مہی والے معاملات
16:59بڑا ٹیکنیکل نکتہ اٹھا ہے یہ بڑا اہم ہے نو مہی کے حوالے سے یہ میں
17:03آپ کو پڑھ کے سناؤں گا آپ حیران ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ بارہ
17:07یا تیرہ فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے ہیں وہ حملے سیکیورٹی کی
17:10ناکامی تھی ایتھے رکھ یہ ہے معاملہ ہم پہ حملہ کر دیا ہمیں مار دیا
17:16پی ٹی آئی آگی پی ٹی آئی اللہ نے یہ کر دیا وہ توڑ دیا اس کو آگے لگا دی
17:19وہ بھئی جو وہاں پہ ڈیوٹی پہ افسران تھے وہ کدھر ہیں جو سیکیورٹی
17:23والے تھے وہ کدھر ہیں جو سی سی ٹی وی فوٹیج اور کیمراز لگے ہوئے تھے
17:26وہ کدھر ہیں یہ سارا نظام کیسے ناکام ہو سکتا ہے آج جسٹس حسن عزر
17:31رزوی صاحب نے وہ سوال اٹھایا جو عمران خان صاحب جیل سے اٹھا رہے ہیں
17:35بڑے لمبے عرصے سے اور یہی پہ آکے یہ سارا کیس جو ہے ان کی گچی سے
17:39پکڑا جاتا ہے وہ کہتے ہیں جی کہ بارہ یا تیرہ فوجی تنصیبات
17:43پر حملے ہوئے وہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی وہ حملے اس وقت فوجی
17:48افسران کے خلاف کیا کاروئی کی گئی کیا نو مئی پر کسی ادارے کا
17:52اعتصاب کیا گیا یا کسی ادارے نے اعتصاب کیا ہے اب دیں جواب کہ کیا
17:57اعتصاب ہوا ہے اور کس کس کیا اعتصاب ہوا ہے کتنے بندے جو ہے وہ
18:01سزا کاٹ رہے ہیں اب اس کا جواب جو ہے وہ جج سب مانگ رہے ہیں دیکھتے ہیں
18:05اس کا جواب آتا ہے یا ہاتھ اور کیسز ناظرین اس طرح کے بنائے گئے ہیں
18:08مزائقہ خیز اور حیران کن کہ آپ کو ہسی آ جائے یعنی نو مئی کے
18:13واقعے میں پولیس افسر ہے اس کا جناب ایک دان ٹوٹ گیا کیس اس نے یہ
18:18کیا اس کا دان ٹوٹ پتہ نہیں اس دن ٹوٹا ہے یا پہلے کا ٹوٹا ہوا
18:21تھا یا پتہ نہیں بعد میں ٹوٹا ہے جو بھی کیا اور نے دان ڈال دیا کہ جناب
18:25یہ پولیس والے کا دان ٹوٹا ہے نو مئی میں اور یہ وہاں پہ ٹوٹا
18:29ہے تو اس کا مقدمہ درج کر دیتے ہیں آپ کو پتہ ہے جو دان ٹوٹ جانا
18:32اس کی زمانت نہیں ہوتی وہ لمبا چلتا ہے وہ پھر بندے کا چھوٹنا
18:35مشکل ہو جاتا ہے تو جناب پولیس والے کا دان ٹوٹ گیا پولیس
18:38افسر کا اور یہ کیس بن گیا اب عجیب و غریب دلچسط صورتحال دیکھیں
18:42یہ دانت ایک ٹوٹا ہے اور رضا علی اور زین العابدین دونوں پر ہی ایک
18:46پولیس افسر کا دان ٹوٹنے کا الزام ہے یعنی دونوں نے آدھا
18:50تھا ٹوڑا یا دونوں نے اکٹھے پکڑ گئے ایسے کر کے نکال کے
18:53ٹوڑا کیسے نکالا بھئی دانت ایک آدمی ٹوٹ سکتا ہے ایک آدمی
18:56نے ضرب لگا ہی دان ٹوٹ گیا دوسرے آدمی نے چپیڑ مار دی
18:58ہوگی دھکا مار دی ہو اس کے کھاتے میں آپ دان ٹوٹنا تو ایک ہی
19:01بندے کے کھاتے میں ڈالیں گے نا یا دان ٹوڑا وہ دو بندوں کو
19:04لگ لگ کے اوپر مقدمہ کر دیا آپ نے یہ کیسے ہو سکتا ہے ایک
19:08ہی پولیس افسر کا دان ٹوڑنے کا الزام یہ سمیر خوصہ صاحب نے
19:11بتایا رضا علی کو جناہ ہاؤس سے گرفتار کیا گیا یہ پراسی
19:15کیوٹر کے مطابق رضا علی تو واقعے کے وقت نیجی ہوتل میں تھا جس کا
19:19ریکارڈ بھی موجود ہے اندازہ کریں آپ ناظرین یہ کیا انہوں نے
19:23پاکستانیوں کے ساتھ صرف اور صرف ایک پولیٹیکل پارٹی کو
19:26توڑنے کے لیے اس کو نقصان پہنچانے کے لیے اس کو کمزور
19:29کرنے کے لیے ایک چیز اور ہے ناظرین آرمی چیف کے اور حکومت
19:32کے اسٹیبلشمنٹ کے دماغ میں یہ چل رہا ہے کہ معیشت ٹھیک ہو جائے
19:36گی نا تو ملک کے اندر استحقام آ جائے گا چیزیں ساری ہمارے
19:39کنٹرول میں آ جائیں گی تو میں آپ کو ایک بات کلیر لی بتا دوں کہ
19:43معیشت پاکستان کی اول تو ٹھیک ہو نہیں رہی ٹھیک ہو رہی ہوتی تو لوگ
19:48پاکستان چھوڑ چھوڑ کے جا رہے ہوتے ٹھیک ہو رہی ہوتی تو اس
19:51طرح کی موکلات چہروں پہ نظر آ رہی ہوتی ٹھیک ہو رہی ہوتی تو
19:54اتنے بڑے پیمانے پہ کیا آپ کرزے لے رہے ہوتے ٹھیک ہو رہی ہوتی
19:57تو کیا اس طرح سے پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہوتا یہ
20:01سب کچھ ایسے نہ ہو رہا ہوتا معیشت ٹھیک نہیں ہو رہی فیلحاد یہ میں
20:05آپ کو بتا دیتا ہوں اب معاملہ یہ ہے کہ ان کے دماغ میں یہ ہے کہ
20:08معیشت ٹھیک ہو جائے گی تو ہم سب ٹھیک کر دیں گے نہیں جی نہیں
20:10ہوگا حسینہ واجد کی مثال آپ کے سامنے وہاں معیشت ٹھیک تھی آپ
20:15سے تو بہت بہتر تھی عیوب خان کا دور آپ کو یاد ہے عیوب خان کے
20:19دور میں معیشت بہت اچھی ہوتی تھی لیکن اس اچھی معیشت میں بھی لوگوں
20:23نے اس کے خلاف کیا کیا تھا نارے لگا ہے اس کے خلاف نکل ہے عیوب خان
20:26کو جانا پڑا تھا یہ معیشت کے ساتھ نہیں چلے گا عیوب خان کے
20:29دور میں بھی پروید مشرف کے دور میں بھی معیشت تو ٹھیک تھی لیکن جب
20:33بھی کبھی گھٹن ہوتی ہے نائنصافی ہوتی ہے تو پھر لوگوں کی ترجیح
20:37بن جاتی ہے کہ ان چیزوں کو ختم کیا جائے ملک ڈیفالٹ کر کے بھی
20:41بچ جاتے ہیں یہ میں بتا رہو ملک ڈیفالٹ کر جاتے ہیں ملک ڈیفالٹ کر کے
20:45بھی ملک بچ جاتے ہیں مگر نائنصافی سے نہیں بچتے جہاں پہ نائنصافی
20:56آتے ہیں آلٹی میٹلی ناظرین کسانوں کے بعد پنجاب میں جو مریم نواز کی
21:00گورنمنٹ ہے اس نے سب سے زیادہ نقصان تو کسانوں کو پہنچا ہے برباد
21:03کر کے رکھ دیا لیکن اس کے بعد جو محکمہ صحت ہے اس کی افراد کو اس کے
21:07اہل کاروں عملے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا گیا وہ ہزاروں کی
21:10تعداد میں مال روڈ پہ اتجاج کر رہے ہیں جب وہ وزیر اللہ حوز کی طرف
21:14جانا چاہتے تھے تو انہیں بہت ٹورچر کیا گیا ان کے اوپر وارٹر
21:26اوپر انہوں نے بے شمار لوگوں کو جو ہے وہ بروزگار کر دیا ہے اب پاکستان
21:30تحریک انصاف کے لوگ بھی اس اتجاج کا حصہ بنے لیکن ایک بات جو کی تھی
21:34آلیہ حمزہ صاحبہ نے اس بات میں دم ہے انہوں نے کہا کہ کوئی اگر ڈاکٹر
21:40نہیں بن پایا یا اپنی زندگی میں اس کی ناکامیاں رہیں تو وہ اپنی ناکامیوں
21:45اور اپنی محرومیوں کا بدلہ پنجاب کے ڈاکٹروں سے تو نہ نہ لے پنجاب کی
21:49اسپتالوں سے اور میڈیکل کے عملے سے تو نہ نہ لے یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ
21:53اپنی زندگی میں اگر ناکام ہیں یا نالائک ہیں یا نکمے ہیں تو اس کا
21:57بدلہ آپ ان لوگوں سے لیں جو لوگ لائک تھے بہتر تھے زندگی میں آپ سے
22:00آگے بڑھ گئے اگر مریم نواز نواز شریف کی بیٹی نہ ہوتی تو کیا ہوتی
22:04کک نہ ہوتی قابلیت ہی کوئی نہیں ہے ٹکے کی قابلیت نہیں ہے یہ تو صرف
22:09نواز شریف کا بیٹی ہی ہونے کا فائدہ اٹھایا نا ورنہ ڈاکٹر بن جاتی
22:13نا اگر لائک تھی قابل تھی ڈاکٹر بن جاتی وہ نہیں بن پائیں تو کسانوں
22:18کے بعد جو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے وہ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کو پہنچا
22:21ہے اور لگاتار پہنچا رہے ہیں لیکن جو تحریک ہے ہیلتھ ورکرز کی وہ
22:27بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ہر طرف ایک بیچینی ہے آنے والے دنوں میں
22:30دیکھئے کہ آپ کسان کیسے ہے تجاج کرتے ہیں اور کسان نے تو اب
22:33صاف کہنا شروع کر دیا کہ ہم آپ گنڈم نہیں اگائیں گے جتنا ہمیں
22:36پریشان کیا گیا ہے ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ہمیں جو ہے وہ
22:40ہماری ہماری قیمت ملے گی ہماری فصل کی لیکن نہیں مل رہی پہلے بھی
22:45ہمیں ڈبویا گیا تین سال ہو گئے کسان لگاتار مار کھا رہا ہے اب
22:49کتنی پسلی ہوگی کتنی مار کھائے گا بیچارہ اب تک لیتنی اپنا خیال
22:52رکھی اپنے چینل کا بھی اللہ حافظ

Recommended