Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Surah al alaq ] Surat No. 96 Ayat NO. 0
سورة العلق نام : دوسری آیت کے لفظ علق کو اس سورۃ کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس سورۃ کے دو حصے ہیں ۔ پہلا حصہ اقرا سے شروع ہو کر پانچویں آیت کے الفاظ مالم یعلم پر ختم ہوتا ہے ، اور دوسرا حصہ کلآ ان الانسان لیطغٰی سے شروع ہو کر آخر سورۃ تک چلتا ہے ۔ پہلے حصے کے متعلق علمائے امت کی عظیم اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ سب سے پہلی وحی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی ۔ اس معاملہ میں حضرت عائشہ ؓ کی وہ حدیث جسے امام احمد ، بخاری ، مسلم اور دوسرے محدثین نے متعدد سندوں سے نقل کیا ہے ، صحیح ترین احادیث میں شمار ہوتی ہے ، اور اس میں حضرت عائشہ نے خود رسول اللہ ﷺ سے سن کر آغاز وحی کا پورا قصہ بیان کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ابن عباس ؓ ، ابوموسٰی اشعری ؓ اور صحابہ کی ایک جماعت سے بھی یہی بات منقول ہے کہ قرآن کی سب سے پہلی آیات جو حضور ﷺ پر نازل ہوئیں وہ یہی تھیں ۔ دوسرا حصہ بعد میں اس وقت نازل ہوا جب رسول اللہ ﷺ نے حرم میں نماز پڑھنی شروع کی اور ابوجہل نے آپ کو دھمکیاں دے کر اس سے روکنے کی کوشش کی ۔ آغاز وحی : محدثین نے آغاز وحی کا قصہ اپنی اپنی سندوں کے ساتھ امام زہری سے ، اور انہوں نے حضرت عروہ بن زبیر سے اور انہوں نے اپنی خالہ حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے ۔ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا سچے ( اور بعض روایات میں ہے اچھے ) خوابوں کی شکل میں ہوئی ۔ آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ ایسا ہوتا کہ جیسے آپ دن کی روشنی میں دیکھ رہے ہیں ۔ پھر آپ تنہائی پسند ہو گئے اور کئی کئی شب و روز غار حرا میں رہ کر عبادت کرنے لگے ( حضرت عائشہ نے تَحَنُّث کا لفظ استعمال کیا ہے جس کی تشریح امام زہری نے تعبُّد سے کی ہے ۔ یہ کسی طرح کی عبادت تھی جو آپ کرتے تھے ، کیونکہ اس وقت تک اللہ تعالٰی کی طرف سے آپ کو عبادت کا طریقہ نہیں بتایا گیا تھا ) ۔ آپ کھانے پینے کا سامان گھر سے لے جا کر وہاں چند روز گزارتے ، پھر حضرت خدیجہ کے پاس واپس آتے اور وہ مزید چند روز کے لیے سامان آپ کے لیے مہیا کر دیتی تھیں ۔ ایک روز جبکہ آپ غار حرا میں تھے ، یکایک آپ پر وحی نازل ہوئی اور فرشتے نے آکر آپ سے کہا ’’ پڑھو ‘‘۔ اس کے بعد حضرت عائشہ خود رسول اللہ ﷺ کا قول نقل کرتی ہیں کہ میں نے کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس پر فرشتے نے مجھے پکڑ کر بھینچا یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے گی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھو ۔ میں نے کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس نے دوبارہ مجھے بھینچا اور میری قوت برداشت جواب دینے لگی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھو ۔ میں نے پھر کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس نے تیسری مرتبہ مجھے بھینچا یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے لگی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا اقرا

Category

📚
Learning

Recommended