Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 4 days ago
Faisal Masjid Islamabad

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:02السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:05الحمدللہ نحمده ونستعینه ونستغفره ونؤمن به ونتوکل عليه
00:16ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا
00:21من يحده اللہ فلا مبلله ومن يدلله فلا هادیلہ
00:28ونشہدو اللہ الہ الا اللہ وحده لا شریک لح
00:33ونشہدو ان محمد عبده ورسوله صلی اللہ علیہ وسلم
00:39تسلیمًا کثیرہ
00:40اما بعد
00:41انتہائی محترم محتقفین حضرات
00:52سال بھر میں ہماری ایک ملاقات ہو جاتی ہے
00:56اور یہی ہمارا سال بھر کا سرمایہ بھی ہے
01:02سب سے پہلے تو میں آپ کو مبارک بات دیتا ہوں
01:07کہ آپ نے
01:08اللہ کے گھروں میں سے ایک گھر کو چنا ہے
01:12جہاں آپ دنیا سے کٹ کر
01:16صرف اور صرف اپنے رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے
01:21دس دن کے لیے اپنے آپ کو اپنی مرضی کے ساتھ یہاں پہ پابند کر لیا ہے
01:28یقیناً اعتقاف بڑی عبادتوں میں سے ایک عبادت ہے
01:35اس لیے کہ اعتقاف میں انسان
01:38ہر حالت میں عبادت میں ہوتا ہے
01:43کھانے پینے سے لے کر
01:46سونے سے لے کر
01:47وضو کرنے تک وہ عبادت ہی میں ہوتا ہے
01:50اپنا گھر بار چھوڑ کر
01:52کاروبار چھوڑ کر
01:53نوکری وضائے
01:54بیوی بچے
01:55سب کچھ چھوڑ کر
01:56آپ یہاں بیٹھے ہیں
01:57اللہ آپ کا بیٹھنا قبول فرمائے
02:00انتہائی محترم بزرگو بھائیو
02:03پتہ نہیں میرا ان حضرات نے
02:05میرے دوستوں نے
02:06اور ساتھیوں نے کیا تعرف کروا دیا
02:08مجھے تو خبر نہیں ہے
02:09لیکن میں آپ کا ایک ادنہ سا بھائی ہوں
02:13بالکل سادہ سا انسان ہوں
02:17چھوٹا موٹا کچھ پڑھتا رہتا ہوں
02:19بس اتنی بات ہے
02:20حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
02:23ذاتِ گرامی کے حوالے سے
02:25گفتگو کرنا
02:27میرے لیے عزاز کی بات ہے
02:31اور میرے مزاج میں شامل ہے
02:33اور اس گفتگو کرنے کے لیے
02:37میں اس کو پڑھتا بھی رہتا ہوں
02:39اور جس ذات سے
02:41ہمیں محبت ہوتی ہے
02:42اس ذات کے حوالے سے
02:44جتنی معلومات ہوں کم ہوتی ہیں
02:47یقیناً
02:49ہمارے ایمان کا سرمایہ
02:51حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
02:53ذاتِ گرامی ہے
02:53ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
02:58کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا
03:01تم مجھ سے کتنی محبت کرتے ہو
03:04حضرت عمر نے
03:06گھرے تھے اور سیدھے سیدھے تھے
03:09فرمایا کہ
03:10اے اللہ کے رسول
03:11ہر چیز سے زیادہ آپ سے محبت کرتا ہوں
03:14صرف اپنی ذات سے زیادہ نہیں کرتا ہوں
03:17حضور نے فرمایا کہ
03:19ابھی تک تیرا ایمان مکمل نہیں ہوں گا ہے
03:22عرض کیا واقعی
03:25اب اس کے بعد
03:28اپنی جان سے بھی زیادہ آپ کو محبوب رکھوں گا
03:31یہ ہے ایمان کا
03:33میار
03:35حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو
03:37اپنی جان سے زیادہ جو پیارا نہیں رکھتا
03:39اس کا ایمان مکمل نہیں ہے
03:41لا يؤمن احدكم
03:43حتی اکون احب
03:45الیہی من والدہی وولدہی
03:48ونناس اجمعین
03:49تم میں سے کوئی شخص
03:51اس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا
03:54جب تک کہ میں اس کو
03:56اس کی ذات سے
03:58اس کے والدین سے
03:59اس کی اولاد سے
04:00اور دنیا کے ہر چیز سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں
04:03پیارا نہ ہو جاؤں
04:04یہ میار ہے محبت کا
04:06اور محبت کے میار کا
04:08تقاضی یہ ہے
04:09کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
04:11ذاتِ گرامی کے بارے میں بھی جان لیں
04:13کہ آپ نے کیا کیا
04:15آپ نے زندگی کیسے گزاری
04:18آپ نے عمت کے لیے کیا gerade تقالیف اٹھائیں
04:21آپ نے زندگی کا نظام کیسے چلایا
04:23آپ کے لوگوں سے تعلقات کیسے تھے
04:27آپ کے رشتہ داروں سے تعلقات کیسے تھے
04:30آپ بچوں کے ساتھ کس طرح رہتے تھے
04:32آپ کے بیوی کے ساتھ تعلقات کیسے تھے
04:34آپ تجارت کیسے کرتے تھے
04:37آپ فیصلے کیسے کرتے تھے
04:39آپ جنگ اور جلل کیسے کرتے تھے
04:41آپ حکومت کیسے کرتے تھے
04:43asked
05:13I want to tell you that you can hear me.
05:20I want to hear you.
05:24My purpose is that the reason you hear me,
05:28the reason you hear me,
05:30the reason you hear me is my voice,
05:34the reason you hear me is,
05:36is your voice,
05:38زور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور حالات کے بارے میں جانتے ہوئے
05:46یہ فیصلہ کر لیں
05:49کہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی گزاری
05:52یا استعمال کی
05:53اور جس مقصد کے لیے آپ نے زندگی گزاری
05:57اسی کے لیے ہم گزاریں گے تو کامیاب ہوں گے
05:59حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طعبہ کے
06:05تین حصے ہیں
06:06Pahal hayaseqo hem kehet equilibri 40 sasala zindagiy
06:12Oder kaipa baronyo waab ke saman beyan ker chukha ho
06:16Duesri hem 40 sasala se lekear 53 sasala ki zindagiy
06:23Jisko hem makdi door kehetøe
06:24Och tiesri hem 53 sasala se lekear 63 sasala ki zindagiy
06:31Jis we hem medanye door kehettyy
06:33Kita tén kee divide katae he
06:36is good.
06:38Pahle 40 sasal
06:39zindagi me Allah
06:40ne aap sallallahu sallam
06:42ki hafazat firmai
06:43aap ko akhlaak sikhae
06:46aap ki dunia ke lihaasae
06:48bhi hafazat ki
06:49nafs ke lihaasae bhi hafazat ki
06:51roh ki balidgi ke liye bhi hafazat ki
06:54اور mekka ke
06:56gandhe treen jahiliyet
06:58se bharhe huay maashirhe me
06:59paakiza treen fard ke tor pe
07:02aap ko 40 sasal tak
07:03Allah tbh.a. taala ne mehfuz raka
07:05پھر
07:07اکرہ bismi rabbikalladhi khalak
07:10ghar-e-hira meh nazil ho gayi
07:12اور حضور sallallahu sallam ke opere
07:14zimadariyah pade gai
07:15ki Allah ki tohid ko beyan karei
07:17is raastte meh 13 sal tak
07:20aap ne
07:21šedid treen jidh jahud ki
07:24marhe bhi khayin
07:25gharo se bhi sahabah ikram ko nikala gya
07:28hijgretu pere mujbure kiya gya
07:30tapti rite peh
07:32sahabah ikram ko lita aya gya
07:34sab ko chhin nye liya gya
07:36karobar
07:37hatta ke dhviya tk chhin nye gya
07:39sahabah ikram se
07:40یہ 13 sal qurbani kere
07:42pher jab sona
07:45kundan ben gya
07:47to pher madni zindagy
07:49شروع ہوتی ہے
07:50madni zindagy meh
07:52ایک کشا کشا کش ہے
07:56لڑائی ہے جہاد ہے پیتال ہے
07:59قانون ہے نفاذ قانون ہے شریعت ہے
08:04قاضی سسٹم ہے جج سسٹم ہے نظام دنیا چل رہا ہے کاروباری معاملات ہیں
08:10ایک برپور زندگی دس سالہ ایسی زندگی ہے
08:14کہ جس دس سالہ زندگی کو دس سے ضرب بھی دے دے تو کم پڑتی ہے یہ زندگی
08:20کوئی ایسا فیلڈ نہیں ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
08:24امت کو سب کچھ سکھا نہ دیا گیا
08:26حضور احمد صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے گار سور سے نکلے
08:33تو راستے میں ام مابد کا خیمہ آتا ہے
08:38ام مابد کے خیمے میں جب آپ رکے
08:41خیمے کے پاس رکے یہ مقام کرمہ سے تقریباً ایک سو بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے
08:46خیمہ ہے گرمی ہے
08:50ایک بکری اندر بندی ہوئی ہے
08:52اللاغر بکری ہے
08:54حضرت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
08:58عبداللہ بن عرقت کو فہیرہ کو
09:01اور سیدنا ابو بکر صدیق کو چار بندے چل رہے تھے اس سفر میں
09:06فہیرہ کے جو غلام تھے
09:08فہیرہ کو بھیجا کے جاؤ اس مائی سے کہو
09:10کہ ہمیں بھوک لگی ہے کچھ کھانے کو ہے
09:13یہاں موجزہ ہو گیا
09:15اس نے کہا کھانے کو تو کچھ نہیں ہے
09:19ہوتا ہے میرے پاس میں مہمانوں کی خدمت کرتی ہوں
09:22لیکن آج نہیں ہے
09:23اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
09:27کہ جاؤ اس سے پوچھو ہم بکری کا دودھ دھولیں
09:29تو اس نے کہا
09:31نوجوانوں یہ بکری اتنی لاغر ہے
09:34بیمار ہے
09:35چل نہیں سکتی
09:37اس لیے ہم اسے
09:39ریوڑ کے ساتھ بھیج نہیں رہے
09:42یہ کیا دودھ دے گی
09:43حضور نے پھر میسیج
09:45میرے بیغام بھیجا کہ جاؤ
09:47بڑیہ سے کہو کہ
09:48امہ جی آپ اجازت دے دیں باقی ہمارا کون ہے
09:52اس نے کہا ٹھیک ہے دیکھ لو بکری کو
09:55حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے
09:56اور ایسے بکری ایک ابر ہاتھ پھیرا
09:58پیٹ کے اوپر
10:00اور بکری ایسے تازہ ہوگی جیسے
10:02غبارے میں ہوا بھری جاتی ہے
10:04موٹی ہوگی بکری
10:06اس کے تھن دودھ سے بھر گئے
10:09ماہ اسے کہا
10:10برطن لاؤ
10:11ماہ کہتی ہے برطن کو کیا کروگے
10:13بکری تو دودھ دیتی نہیں ہے
10:14فہرہ نے کہا نہیں آپ دیں تو اسے ہی
10:18ہمارے سردار کہتے ہیں برطن دیں
10:19برطن لے گئے اور برطن نیچے رکھا
10:22اور خود حضور نے پہلے دھویا اس کو
10:24خود دودھ دھویا
10:25برطن بھر گیا
10:26ماہی جی کو دودھ پلایا
10:30سب نے دودھ پیا
10:32فل بھر کے پیٹ پیا
10:34پھر اس برطن کو پھر نیچے رکھا
10:36پھر بکری کو دھویا
10:38پھر وہ برطن کا جھاگ
10:40برطن کے اوپر ایسے ہو گیا
10:42ماہی بھی پریشانہ ہی ہوا کیا
10:46خیر مختصر کر کے آگے چلتا ہوں
10:49تو جب
10:50ام مابد کا میاں واپس آیا
10:53یہ لوگ جا چکے تھے
10:55اس نے دیکھا
10:57کہ پتیلے میں دیکھچے میں دودھ
10:59اتنا ہے کہ وہ باہر آ رہا ہے
11:00ہے یہ کیا
11:01کہتے ہیں ایک قریشی نوجوان آیا تھا
11:05تو یہ یہ واقعہ ہوگا ہے
11:06اس نے کہا اچھا مجھے اس کے شکل بتاؤ
11:09اس ام مابد نے
11:11وہ تصویر کھینچی
11:12جو تصویر دنیا کا کوئی کیمرہ نہیں کھینچ سکتا
11:16حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر کھینچ رہی ہے
11:18ہمیں مابد
11:19کہتی ہیں کہ
11:22ایک خوبصورت جوان ہے
11:27گھنے بال ہیں
11:29اشادہ پیشانی ہے
11:32چوڑا جسم ہے
11:33درمیانہ قد ہے
11:36دور سے دیکھو تو بہت خوبصورت نظر آتا ہے
11:40جیسے درخت کی
11:42ٹہنیوں میں
11:43دو خوبصورت ٹہنیوں کے درمیان
11:45ایک ٹہنی کھڑی ہو
11:46نزدیک سے دیکھو
11:49تو اتنا روب ہے
11:50کہ بندہ دیکھ نہیں سکتا
11:51اپنے ساتھیوں کے ساتھ
11:54بات کرتا ہے
11:55تو اشارے پر ہی ساتھی
11:56لپک پڑتے ہیں
11:57اور کام کرنا شروع کر دیتے ہیں
11:59ساتھیوں سے محبت
12:01اتنی ہے
12:01کہ ساتھی اس کو چھوڑتے نہیں ہیں
12:03اس امہ مابد کی جو
12:05جو تقریر ہے
12:06جو گفتگو ہے
12:07جو الفاظ ہیں
12:08وہ تاریخ کا حصہ بن گئے
12:11اور آج تک
12:13دنیا میں
12:14اس بدو عورت کے
12:16الفاظ سیرت کی
12:17تمام کتابوں میں
12:19لکھے ہوئے ہیں
12:19کہ اس خاتون نے
12:21حضور کی کیا شکل بیان دی
12:22یہ ہوتی ہے نسبت
12:24حضور سے کیا نسبت ہے
12:26اس بڑیہ کی
12:27صرف یہ
12:28کہ اس کے گھر میں آئے تھے
12:30اور وہ بڑیہ
12:31قیمت تک
12:32اس کا ذکر
12:33ہم یہاں
12:33تقریروں میں
12:34تحریروں میں
12:34ہر جگہ کر لیں
12:35میرے نبی سے
12:37جس کی نسبت ہو گئی
12:38وہ جعویدہ ہو جاتا ہے
12:40وہ تر جاتا ہے
12:43وہ دونوں جہانوں میں
12:44کامیاب ہو جاتا ہے
12:46حضرت ابو بکر آتے ہیں
12:48تو صدیق بن جاتے ہیں
12:49عمر آتے ہیں
12:50تو فاروق بن جاتے ہیں
12:52ہم صحابہ کی تو
12:53بات ہی چھوڑیں
12:54وہ ہونٹنی جو
12:56حضور کو اٹھاتی تھی
12:57یہ قصوہ
12:57جس کا نام ہے
12:58وہ بھی ہم جانتے ہیں
12:59اور صیرت کی کتابوں میں
13:00اس کی تعریفیں لکھی ہوئی ہیں
13:02وہ تلوار
13:04جو آپ اٹھاتے تھے
13:05لوگ اس کے اوپر
13:05پورے پورے آرٹیک
13:07اور مقالے لکھ رہے ہیں
13:08وہ زمین
13:09جس کے آپ پر گھومتے تھے
13:10وہ زمین
13:11تسبیح و تحمید کرتی ہے
13:13وہ جس درخت کے نیچے سے
13:15گزر جاتے ہیں
13:15وہ درخت لپک کے آپ کو
13:16کوسے دیتا ہے
13:17یہ سب کیا ہے
13:18خیر
13:20اگلی آپ کو بات بتاؤں
13:22راستے میں
13:26ابو جہل نے
13:30سو سرکھ اونٹ رکھے تھے
13:32جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم
13:33کو نوز بیلا قتل کرے گا
13:35اس نے کہا
13:36جو دو ان دو بندوں کو مار کے آئے
13:37کہ اسے سو اونٹ دوں گا
13:39سو اونٹ
13:40آپ تصور کریں
13:41اگر ایک اونٹ
13:43پانچ لاکھ کا ہو
13:44تو پانچ کروڑ پیہ دیں گے
13:46اس وقت پہ اونٹ کی یہی قیمتی
13:49جو آج ہے
13:49لوگ دوڑے
13:52کہ ان کو مار کے
13:53تو ہم انام لیں گے
13:55لیکن مزے کی بات یہ ہے
13:56کہ عبداللہ ابن عرقت
13:58کافر تھا
13:59گائیڈ تھا
14:00کھوجی تھا
14:02اس کو پتہ تھا
14:03اونٹوں کا انام رکھ دیا گیا ہے
14:05حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
14:06دس دن پہلے اس سے بات کی
14:07کہ ہم نے مدینہ جانا ہے
14:09ہمیں ساتھ لے کے جانا
14:10راستہ ہمیں آتا نہیں ہے
14:11راستے کا اندازہ نہیں ہو رہا
14:12تمہیں پیسے دیں گے
14:13مزدوری دیں گے
14:14اس بندے کے بچے نے
14:16ایمانداری اتنی کی
14:17کہ سو اونٹ ایک طرف چھوڑ دی
14:19اور پوری ایمانداری سے
14:21کافر ہوتے ہوئے
14:22حضور صلی اللہ علیہ وسلم
14:22کو لے کے مدینہ پہنچ گیا
14:23کافر
14:26مسلمان نہیں تھا وہ ساتھ
14:28یہ کیا
14:31اللہ کے حکمتیں ہیں
14:32اللہ جس کو اٹھاتا ہے
14:33ایسے اٹھاتا ہے
14:35سراکہ
14:38بن مالک بن جوشن
14:41یہ ایک
14:42تیز گھر سوار تھا
14:44دوڑتا ہوا آیا
14:45اور ام مابد کے خیمے کے بعد
14:46کسی جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
14:48کو پا لیا
14:48اب اس نے سوچا
14:50کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم
14:51کو نوز بلہ قتل کروں گا
14:53اور مجھے
14:54سو اونٹ ملیں گے
14:55اس کا گھوڑا زمین میں دنس گیا
14:58پھر زور لگا کے گھوڑوں کے نکالا
15:02پھر دوڑنا شروع کیا
15:04پھر چاروں ٹانگیں گھوڑے کی دنس گئے
15:06پہلے اگلی دو دنسی تھی
15:08وہ سمجھ گیا کہ معاملہ گھڑ ہے
15:10گھوڑے سے اترا
15:11حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا
15:13کہتا ہے بس بات میں سمجھ گیا ہوں
15:15تو مجھے امان دے دیں
15:17مجھے لکھ کے دے دیں
15:19کہ اس شخص کو امان ہے
15:20حضور نے کہا کہ لکھو اس کو
15:24حضور صدیق نے لکھا اور دے دیا
15:25کہ سراکہ کو کچھ نہیں کہا جائے گا
15:28بلکہ ایک واقعہ ہے
15:30کہ سراکہ
15:30اس راکہ کنگن پہنے گا
15:32اس سراکہ کا نام
15:37ہم اس لیے جانتے ہیں
15:38کہ وہ حضور کو مارنے آیا تھا
15:40اور حضور کا
15:42کے اوپر قربان ہوتے ہوئے
15:44واپس چلا گیا
15:45تھوڑا سا آگے گئے
15:48تو دوست قبیلہ تھا
15:49قبیلہ دوست کے سردار نے آ کے
15:51حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے
15:54ملاقات کی
15:54پہلی ملاقات میں ایمان لے آئے
15:56پہلی ملاقات میں
15:59جگہا قبیلہ والوں کے پاس پہنچا
16:02جا کے لوگوں کو اکٹھا کیا
16:03اور کہا کہ اہل قبیلہ
16:05میں مسلمان ہو گیا ہوں
16:08میں نے راستے میں ایک
16:10فرشتہ صرفت انسان دیکھا
16:11جس کی بات میں
16:12مجھے جھوٹ کا تصور بھی نظر نہیں آیا
16:15تو میں ایمان لے آیا ہوں
16:16دیکھیں
16:17تیرہ سال
16:18ابو جہال
16:19ابو لہاب
16:20اتبا شعبہ
16:21ایمان نہیں لائے
16:22فرشتہ دار بھی تھے
16:23اور ایک منٹ میں
16:25قبیلہ دوست کا سردار ایمان لے آتا ہے
16:27جس کو اللہ دے
16:28سارا قبیلہ مسلمان ہو گیا
16:30یہ راستے میں ہو رہا ہے
16:32جا کے ایک
16:33بیری کی درخت کے نیچے
16:34اکوبہ کے پاس بیٹھتے ہیں
16:36غالباً اٹھائیس سفر کی بات ہے
16:41اس درخت کے نیچے
16:43بیری کا درخت ہے
16:44دھوپ ہے
16:45بیری کی درخت
16:46کتنا سایہ ہوگا
16:48حضرت ابو بکر صدیق
16:50رجلہ عنہ کے
16:51بال
16:54تھوڑے سے
16:55سفید تھے
16:56اور جسم بھی
16:58تھوڑا موٹا تھا
16:59حضور صلی اللہ علیہ وسلم
17:01ذرا سماٹ تھے
17:02اور
17:03بال بھی
17:04سفید نہیں تھے
17:05یا دو چار دس بال سفید تھے
17:08عمر میں
17:09حضرت ابو بکر صدیق
17:10بڑے لگ رہے تھے
17:12لوگ آتے
17:14اور حضرت ابو بکر صدیق
17:15کو پہلے سلام کرتے
17:16پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم
17:18کو سلام کرتے
17:19اور حال احوال
17:19حضرت صدیق اکبر سے پوچھتے
17:21حضرت ابو بکر صدیق
17:24کو تو یہ اتنا بورا لگا
17:26کہ میرے نبی
17:28میرے حبیب
17:29کے سے پہلے
17:30مجھے کوئی پروٹوکول دے
17:31یہ تو ممکن ہی نہیں ہے
17:33حضرت ابو بکر صدیق
17:35نے پروٹوکول
17:36کا اس وقت آگاز کر دیا
17:37کہ پروٹوکول کیا ہوتا ہے
17:39آپ نے اپنی چادر اتاری
17:41دونوں کنارے
17:42بیری کے درخت سے باندھے
17:43اور دوسرے دونوں کنارے
17:45پکڑ کے کھڑے ہو گئے
17:46مسلسل کھڑے ہو گئے
17:47اور چادر کے نیچے
17:49حضور سے عرض کی
17:50کہ حضور اس چادر کے نیچے بیٹھیں
17:51حضور نے فرمایا
17:53ابو بکر کیا کر رہے ہو
17:54کہتے ہیں بس آپ ادھر بیٹھیں
17:56بس چھوڑیں آپ
17:57میں کرتا ہوں جو کرتا ہوں
17:58اچھا پکڑ کے کھڑے ہو گئے
18:00لوگ جو آئیں تو ظاہر ہے
18:03جس کے اوپر پردہ ہے
18:04جس کو کسی نے پکڑا ہوا ہے
18:05بڑا وہی ہو سکتا ہے
18:07یہ تھا پروٹوکول
18:08تو میرے صدیق کے اکبر
18:12کو یہ پسند نہیں آیا
18:13کہ لوگ مجھے پروٹوکول دیں
18:16اور میرے حضور کو پیچھے چھوڑیں
18:17یہ نہیں پسند آیا تھا
18:19تو یہ حضور سے محبت
18:21عقیدت احترام کی وہ انتہا تھی
18:24جو گزشتہ تیرہ سال سے چڑھ رہی تھی
18:27مختصر یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
18:30مدینہ طیبہ میں داخل ہوتے ہیں
18:31لوگ ایک عرصے سے انتظار کر رہے تھے
18:34بچیاں باہر
18:36ٹیلوں پر آکے کھڑی ہو گئی
18:37پہاڑوں پر آگئیں
18:38یہ ترانے گانا شروع کر دیئے
18:45بچیوں نے
18:45دف وجانے شروع کر دیئے
18:47آخر کون آ رہا ہے
18:48اتنی کیا محبت ہے
18:50مکہ سے نکلے قتل کا فیصلہ ہو چکا تھا
18:54ابو جہل نے سولہ بندے لگائے تھے
18:56قتل کرنے کے لئے
18:57حضرت علیہ کو چھوڑ کے کس حالت میں نکلے
19:00مدینہ پہنچتے ہیں
19:01تو استقبال اس طرح ہوتا ہے
19:03کہ زمانے کا سب سے بڑا سردار اور بادشاہ پہنچ چکا ہے
19:06یہ اللہ کی کام ہیں
19:08وہاں کیا تھا
19:10یہاں کیا ہے
19:11وہاں تو تندی عباد مخالف تھی نا
19:15یہاں آپ آسمانوں پہ سیر کر رہے تھے
19:18خیر
19:19استقبال ہوا
19:23ایک بندہ آئے اونٹنی پکڑے
19:26حضور میرے گھر
19:27دوسرا آئے اونٹنی پکڑے
19:28حضور میرے گھر
19:29تیسرا آئے اونٹنی کی نکل پکڑے
19:31حضور میرے گھر
19:32حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
19:34کہ اس اونٹنی کو چھوڑ دو
19:35جہاں یہ اونٹنی رکے گی
19:37وہیں ہم ٹھہریں گے
19:37اللہ کا یہی حکم ہے
19:39اونٹنی جا کے
19:40حضورت ابو عیوب انصاری کے گھر میں ٹھہر گئے
19:42وہاں بیٹھ گئے
19:44یہ وہ جگہ ہے
19:46جہاں مسجد نبوی کا
19:48مین مرکز ہے
19:50مرکزی نکتہ ہے
19:51اب تو مسجد نبوی پورا مدینہ منورہ
19:53مسجد نبوی ہے
19:54اس وقت کا مدینہ منورہ
19:56پورے کا پورا مسجد نبوی ہے
19:58لیکن اس وقت مسجد نبوی کونسی تھی
20:01جیسے ہم ریاض الجنہ کہتے ہیں
20:03وہ مسجد نبوی تھی
20:04یہ ابو عیوب انصاری کا گھر تھا
20:07جس کو اللہ نے دنیا میں جنت کا ٹکڑا بنا لیا
20:09دنیا میں ایک ہی جنت کا ٹکڑا ہے
20:12خانہ کابہ بھی نہیں ہے
20:13یہ کسی کو قبر نہیں ہے
20:15اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا
20:17مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِمْبَرِي رَوْزَتُن مِنْ رِعَازِ الْجَنَّةِ
20:22میرے مِمبر اور میرے گھر کے درمیان والی جو جگہ ہے
20:25وہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے
20:27دنیا میں اگر آپ نے جنت میں جانا ہے نا
20:31مرے بغیر
20:32تو یہ وہی جگہ ہے
20:33یہ بھی نسبت ہے
20:37نسبت ہے نا میرے نبی کے ساتھ
20:39اور نسبت جہاں چلتی جائے
20:41میں بھی نسبت کے لیے کچھ کر رہا ہوں
20:42اور آپ بھی نسبت کے لیے کچھ کر رہے ہیں
20:45یہ نسبتیں ہیں میرے بھائیو
20:46مجھے
20:49زبیری صاحب کے طرف سے حکم ہے
20:51کہ پینتیس منٹ میں بات ختم کرنی ہے
20:53تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم
20:55کی باتیں پینتیس منٹ نہیں ہیں
20:57اگر ایک سو پینتیس منٹ
20:59پانچ سو پینتیس منٹ بھی
21:01مجھے ملے تو یہ ختم نہیں ہو سکتا
21:02تو اس لیے اب
21:05میں کیا کر سکتا ہوں
21:06میں تو آپ کو صرف تھوڑی سی ایک
21:07حرکت دے کے چلا جاؤں گا
21:10اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کر سکتا
21:11کیونکہ باتیں اتنی ہیں
21:14کہ مجھے پیچھے بھی
21:15میں اس کو ڈیلیٹ کرتا آ رہا ہوں
21:17اپنے ذہن سے کہ آگے چلتے ہیں
21:18مدینہ میں سب سے پہلا کام
21:21آپ نے کیا مسجد نبی بنوائی
21:23مسجد بنوائی
21:24بڑا لمبا واقعہ ہے
21:25مسجد نبی کیسے بنی کیا ہو
21:27اس لیے میرے بھائیو
21:29جو شخص
21:30کسی جگہ کوئی بستی بنائے
21:33کوئی آبادی بنائے
21:35کوئی ٹاؤن بنائے
21:36تو سب سے پہلے
21:37سنت یہ ہے کہ مسجد بنائے
21:39اور ہمارے ہاں
21:42سب سے آخر میں مسجد بنتی ہے
21:44یہ ستم ذریفی ہے
21:46اور جس ٹاؤن کے مسجد پہلے بن جائے
21:49وہ ٹاؤن دیکھتے ہی دیکھتے
21:50یہ عروج پہ چلا جاتا ہے
21:52اور جس ٹاؤن میں مسجد نہ بنے
21:54وہ
21:55ہمیشہ پیچھے ہی رہتا ہے
21:57یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت
21:59دوسرا یہ کہ
22:01آپ نے جاتے ہی
22:04اسلامی حکومت قائم کی
22:05مسلمان تو پہلے ہی ساتھ تھے
22:09مہاجرین و انصار ساتھ تھے
22:11عوص و خضرت ساتھ تھے
22:13یہودیوں کے ساتھ معاہدہ کیا
22:15مشرقین کے ساتھ معاہدہ کیا
22:17اس معاہدے کی روشنی میں
22:19آپ صلی اللہ علیہ وسلم
22:20اس مدنی سٹیٹ کے سربراہ بن گیا
22:22حکومت قائم ہو گئی
22:25معاہدہ ہو گئی
22:28یہ آتے ہی یہ سارے کام ہو گئی
22:30پھر مواخات ہو گئی
22:33مہاجر غریب تھے
22:34گھر بار چھوڑ کے آئے تھے
22:36تو آپ نے فرمایا
22:37کہ ایک انصاری ایک مہاجر کو سنبھال لیں
22:40انصار ظاہرہ رہتے تھے
22:42گھر بار تھے
22:43زمینیں تھی
22:43جائدہ دیتی
22:44کھاتے پیتے تھے
22:46تو کسی بھی سسٹم میں
22:49اگر آپ دیکھیں
22:50کہ کہیں کوئی مسئلہ بند گیا ہے
22:52مثال کے طور پہ
22:53کسی جگہ زلزلہ آ گیا ہے
22:55لوگ بے گھر ہو گئے ہیں
22:57تو دوسرے شہر والے
22:59ایک گھر
23:00ایک گھر کو سنبھال لیں
23:02تو پورے اس شہر کو
23:03آباد کر دیا جاتا ہے
23:05یہ سنت سے ہمیں ملتا ہے
23:07تیسرا کام یہ کیا
23:10حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
23:14لوگوں کو اکٹھا کیا
23:16اور فرمایا کہ
23:18مجھے خطرہ ہے
23:19کہ قریش مکہ ہمیں
23:20معاف نہیں کریں گے
23:22یہاں بھی وہ حملہ کریں گے
23:25قریش مکہ یہاں
23:26مارے پر حملہ کریں گے
23:28مکہ میں ایک دشمن تھا
23:31وہ کون تھے قریش مکہ
23:32مدینہ میں تین دشمن تھے
23:35قریش مکہ خود
23:37یہودی دو نمبر
23:39منافقین تین نمبر
23:42تین دشمن بدینہ میں ہو گئے تھے
23:45اور تینوں بدترین دشمن تھے
23:47اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی
23:49حفاظت کے لئے حسار بنایا گیا
23:51حضرت سعید بن معاذ
23:54جو بہت بڑے سردار تھے
23:58ان کی سرداری کی شان ہی کوئی الگ تھی
24:00اگر آپ جان پڑھیں ان کے بارے میں
24:02تو اندازہ ہوگا
24:03کہ سرداری کہتے کسے ہیں
24:05انہوں نے کہا
24:07حضور میں مدینہ والا ہوں
24:08یسرب والا ہوں
24:10میرا فرض ہے
24:12کہ میں آپ کی جان کی حفاظت کروں
24:13تمام عوصف حضرت کو جمع کیا
24:15انسار کو جمع کیا
24:16اور فیصلہ ہوا
24:18کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
24:20کیا دفع ہمارے اوپر فرض ہے
24:22ہمارے جانوں پہ کھیل کے
24:24حضور کی حفاظت کریں گے
24:25دفع سارا
24:27انسار کے پاس سے لگیا
24:29لیکن قریش مکہ کو آرام نہیں آیا
24:33اب یہ ایک ساندھی گزرا تھا
24:35کہ بدر کے مقام پہ ککراؤ ہوگا
24:37چھے بدر کی جو خاص بات ہے نا
24:39وہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
24:41بدر میں جنگ کے لیے نہیں گئے تھے
24:43یہ بات اب یاد رکھئے گا
24:44یہ بیسے کتابوں میں لکھا ہے
24:46جنگ کے لیے نہیں گئے تھے
24:48آپ کے پاس کوئی جنگ کا سامان ہی نہیں تھا
24:51گوڑے نہیں تھے
24:52تلوارے نہیں تھے
24:53تیر نہیں تھے
24:54سامان ہی نہیں تھا
24:55گئی نہیں تھے
24:55آپ اس لیے گئے تھے
24:57کہ قریش مکہ نے اعلان جنگ کیا تھا
24:59قریش نے اپنے کافلہ
25:02ابو صفیان کی قیادت میں
25:04شام بھیجا تھا
25:05جس نے شام سے بہت زیادہ سامان لایا
25:08اور اس سامان لا کے
25:10مکہ میں فروض کر کے
25:11اس کے پرافر سے مدینہ میں آگے
25:13مسلمان پہ حملہ کرنا تھا
25:15یہ ان کے پلاننگ تھی
25:16حضور نے فیصلہ کیا
25:21کہ کافلے کو شام سے آتے ہوئے
25:24بدر کے مقام پہ روک لیتے ہیں
25:26تاکہ کافلے کو نقصان پہنچا جائے
25:31اور یہ لوگ مکہ سے ہمارے اوپر حملہ نہ کریں
25:33اصل بات یہ تھی
25:35ابو صفیان کو خبر ہو گئے
25:37کہ مسلمان راستے میں ہیں
25:38تو وہ
25:39راستہ بدر کے مکہ پہنچ گئے
25:41مکہ سے ابو جہل نے کہا
25:43کہ ایک چھوٹی سی جو
25:45مسلمان
25:45جماعت یہاں سے نکلی ہے
25:47اس کو ہم بدر میں
25:49تہس نہس کر کے
25:50ختم کر کے واپس آئیں گے
25:52اس طرح واپس نہیں آئیں گے
25:53یہاں جنگِ بدر
25:54اب جنگِ بدر میں جو خاص بات ہے
25:56وہ یہ ہے
25:57کہ جنگِ بدر میں
25:59تین سو تیرہ مسلمان ہیں
26:01اور بالکل نہتے ہیں
26:04ادھر ایک ہزار ہیں
26:07اور اسلحے سے لیس ہیں
26:09ان کے ساتھ ناچنے گانے والیاں بھی ہیں
26:12ان کا ہر روز ایک اونٹ زبا ہوتا ہے
26:14جسے کھایا جاتا ہے
26:16شراب بھی چل رہی ہے
26:17بڑی عیشی ہو رہی ہے
26:19ڈھول بج رہے ہیں
26:20کہ بس مسلمانوں کو ختم کرنا ہے
26:23یہاں جو ٹکراؤ ہوا
26:25اس ٹکراؤ کو
26:26اللہ تعالیٰ نے
26:28یوم الفرقان کا نام دیا
26:31یوم الفرقان
26:32یوم التقل جمعان
26:34یہ فرقان ہے
26:35حق اور باطل کا
26:38آج فرق واضح ہو جائے گا
26:40کون حق پر ہے
26:41کون باطل پر ہے
26:42لمبا ایک سلسلہ ہے
26:46اس طرف میں نہیں جاؤں گا
26:47میں آپ کے سامنے ایک بات رکھتا ہوں
26:49کہ
26:50جو لوگ
26:57جنگ میں شریک ہوئے
26:59وہ ایسے عجیبوں گریب تھے
27:03رشتے دار
27:05ایک طرف چچا ہے
27:06ایک طرف بھتیجہ ہے
27:07ایک طرف مامو ہے
27:08ایک طرف بھانجہ ہے
27:09ایک طرف باپ ہے
27:10ایک طرف بیٹا ہے
27:11یعنی پچھلے سال
27:13تو ان کو مکر سے نکالا تھا
27:14ایک سال با یہاں مارنے آگئے ہیں
27:17اور مارنے والا چچا ہے
27:19مار کھانے والا بھتیجہ
27:20دونوں طرف
27:21قریبی رشتے دار
27:23مکہ سے انہیں بھگایا
27:24مجبور کیا
27:26مدینہ پہنچایا
27:27اب مدینہ میں مارنے کے لئے آگئے ہیں
27:29وہ اب ایمان کی
27:30ایمان کا جو ہے نا
27:32صحیح پرکھنا یہاں پہ ہوتا ہے
27:37کہ قریبی ترین رشتے دار ہیں
27:40اب کیا کریں
27:41اس وقت
27:43خون پیچھے رہ گیا
27:44عقیدہ آگے نکل گیا
27:45اور عقیدے نے
27:48خون کے اوپر گلبہ پا لیا
27:50خیر جنگ بدر ہوئی
27:53آپ کو پتہ ہے
27:54مسلمانوں کو
27:55تین سو تیرہ ہوتے ہوئے
27:56اللہ نے کامیاب کیا
27:57فرشتے بھیج دیئے
27:59مدد کے لئے
27:59فضائے بدر پیدا کر
28:01فرشتے تیری نسرت کو
28:02اتر سکتے ہیں
28:04گردوں سے
28:04کتار اندر کتار اب بھی
28:06تو یہ
28:07فتح ہو گئی
28:09گرفتار ہو گئے
28:11ستر لوگ گرفتار ہو گئے
28:13ابو جہل مارا گیا
28:14بڑے بڑے سور میں
28:15سارے ہی مارے گئے بدر میں
28:17اچھا مزید کی بات یہ ہے
28:21کہ آپ اس کو چھوڑے
28:22اس کو کرنے دیں
28:23ہم آپس میں بات کرتے ہیں
28:24بدر میں شریک ہونے والے کو
28:29اللہ نے قرآن میں
28:31خوشخبری سنا دی
28:33کہ تم جنتی ہو
28:34یعنی
28:38یعنی
28:38ایسا سرٹیفیکیٹ
28:41کسی کو نہیں ملا
28:43میں کہتا ہوں
28:44اشرہ مبشرہ کو بھی نہیں ملا
28:45جو بدر والوں کو ملا
28:46اشرہ مبشرہ سارے بدر میں شامل تھے
28:48کیا
28:51سرٹیفیکیٹ یہ ہے
28:52کہ آئندہ یہ گناہ بھی کریں
28:55تو نہیں سنا جائے گا
28:57یہ کیا ہے
28:58آئندہ یہ
28:59گناہ کرتے رہیں
29:01معافی ہے
29:01ان کے اندر
29:04منافقت
29:05داخل ہی نہیں ہو سکتی
29:06حضور نے فرمایا
29:08منافقت
29:09بدر والوں میں
29:10نہیں آ سکتی
29:11فیصلہ ہے
29:12بدری صحابی کی
29:14مثال میں
29:15یہ دیا کرتا ہوں
29:16کہ
29:17بدر میں
29:18شریک ہونے والا
29:19ہر شخص
29:20پاکستانی
29:23قانون کے مطابق
29:24نشان حیدر والا ہے
29:26سمجھانے کے لیے
29:28کہہ رہا ہوں
29:28جنت کہاں
29:29اور نشان حیدر
29:30کہاں
29:31یعنی
29:32کہ بدر کا
29:33ہر صحابی
29:34ایک
29:38حاطب
29:39ابن ابی
29:39بلتا تھے
29:40انہوں نے
29:41جنگ اہد میں
29:42غالباً
29:44گڑھ بڑھ
29:44کر دی
29:44گڑھ بڑھ
29:45کا ذکر میں
29:46یہاں نہیں
29:46کرنا چاہ رہا ہوں
29:47تو انہوں نے
29:48کو گڑھ بڑھ
29:48کر دی
29:48جو بالکل
29:49ملک دشمنی میں
29:50آتی تھی
29:50ظلم تھا
29:52زیادتی تھی
29:53پتہ چل گیا
29:54کہ گڑھ بڑھ
29:55حضرت عمر نے
30:00اجازت لی
30:02کہ حضور
30:02اجازت دے
30:03میں اس کی گردن
30:03اُڑا دوں
30:04ظاہر ہے
30:05ایک جاسوس ہے
30:06دشمن کے جاسوس
30:07ہمارے اندر
30:08موجود ہے
30:09اس کو تو
30:09مارنا فرض ہے
30:10ہر دنیا کے
30:11قانون نے
30:11مار دیا جاتا ہے
30:12حضور نے
30:13فرمایا عمر
30:14تجھے پتہ ہے
30:16کہ یہ بدری ہے
30:16تجھے پتہ ہے
30:19کہ یہ بدری صحابی ہے
30:20گناہ معاف ہو گیا
30:23کچھ نہیں کہا گیا
30:24یہ ہے بدر
30:25پھر بدر کے بعد
30:27ادھر حضرت عثمان
30:29رضی اللہ عنہ کی
30:30ذو جائے محترم
30:31جہاں حضور کی
30:31بیٹی تھی
30:32رکیہ
30:32وہ فوت ہو جاتے ہیں
30:33بدر کے دل
30:34فوت ہو جاتے ہیں
30:35ادھر وہ جنازہ پڑھا ہے
30:37ادھر سے فتح ہو گئی
30:38پھر یہ سارا سلسلہ
30:40چلتا ہے
30:40رمضان کے حکام
30:42نازل آوتے ہیں
30:43قطبہ علیہ کی
30:44مسیحام
30:45رمضان میں
30:45اسی سال فرض ہو گیا
30:46روزے بھی
30:46اسی سال رکھے
30:47روزے کی حالت میں
30:48بدر گئے
30:49زکاة اسی سال فرض ہو گئی
30:50زکاة دینا بھی
30:51ضروری ہو گیا
30:52صدقہ فطر فرض ہو گیا
30:53صدقہ واجب ہو گیا
30:54صدقہ فطر بھی
30:56اسی سال سارا کچھ ہو گیا
30:57پھر پردے کے
30:58کمانین نازل ہوتے ہیں
30:59پھر حضرت علی
31:01رضی اللہ عنہ کی
31:01شادی ہوتی ہے
31:02پھر حضرت فاطمہ کی
31:04شادی ہوتی ہے
31:05پھر یہ سارا
31:06گھریلو سلسلہ
31:06بھی ساتھ ساتھ
31:07چلتا ہے
31:08پھر آگے
31:08غزوہ عود
31:09شروع ہو جاتا ہے
31:10غزوہ عود میں
31:11سب سے بڑی جو
31:12ازمائش تھی
31:13وہ یہ تھی
31:14کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم
31:15نے پچاس صحابہ کو
31:17وہ چھوٹی ٹیکری پہ
31:18کھڑا کر دیا
31:19کہ یہاں کھڑے رہنا ہے
31:20اور اگر
31:22تمہارے سروں کے
31:23اوپر آگے پرندے بھی
31:24بیٹھ جائیں
31:25تمہارے سروں کو
31:26نوچ بھی ڈالیں
31:26تو اس ٹیکری کو
31:28اس وقت تک نہیں چھوڑنا
31:29جب تک میری طرف سے
31:30پیغام نہ آ جائے
31:32کہ یہاں سے نیچے
31:32آؤ تم نے نیچے نہیں آنا
31:33ادھر فتح ہو گئی
31:37کافر بھاگ گئے
31:38برکور فتح ہو گئی
31:39مسلمانوں کو
31:40احد میں
31:40جو اوپر
31:43کھڑے تھے
31:44انہوں نے نیچے دیکھا
31:45فتح ہو گئی ہے
31:46نیچے ادھر گئی
31:47اب فتح ہو گئی ہے
31:48نا حضور نے تو فرمایا تھا
31:49کہ کھڑے رہو
31:50لیکن فتح ہونے کے بعد
31:52تو کھڑے ہونے کی
31:53ضرورت ہی نہیں ہے
31:59اس پچاس لوگوں کے
32:02انہیں کہا
32:03نا جاؤ
32:03حضور نے کہا ہے
32:04جب تک میں نہ کہوں
32:05نہیں آنا
32:06صحابہ نے کہا
32:07نہیں
32:07آپ نے ٹھیک سنا ہے
32:09لیکن
32:10اب بات ختم ہو گئی
32:11جب ختم ہو گئی
32:12جانا چاہیے
32:12اتر گئے
32:14پانچ بندے پیچھے بات گئے
32:16خالد من وزید
32:18نے دور سے
32:18بھاگتے ہوئے پیچھے دیکھا
32:20کہ ٹیکری سے تو
32:21صحابہ نیچے اتر گئے ہیں
32:22اس میں وہیں سے
32:23اپنی ٹیم کو
32:24واپس موڑا
32:25پیچھے سے آکے
32:25ٹیکری کے اوپر چاڑ گیا
32:26حضور کافر تھے
32:29ٹیکری کے اوپر چاڑ کے
32:31ان پانچوں کو
32:32پہلے مارا
32:32پھر اوپر سے
32:33نیچے تیر باشی
32:34شروع کر دی
32:35تیروں کی برسات
32:36شروع کر دی
32:37اور کافروں سے
32:39ابو صفیان سے
32:40کہا
32:40واپس آؤ
32:41تباہی ہو گئی
32:42ان لوگوں کی
32:42سارا نقصان ہو گیا
32:45چھوٹی سی
32:46اجتہادی غلطی سے
32:48جنگ پلٹ گئی
32:49ستر صحابہ
32:50شہید ہو گئے
32:51حضور صلی اللہ علیہ وسلم
32:52کو پیچھے
32:53ہٹنا پڑ گیا
32:53کوہت کے پہاڑ کے
32:55دامن میں
32:56جا کے پناہ دی
32:57وہاں بھی
32:58باز نہیں آئے
32:59حضور صلی اللہ علیہ وسلم
33:00کا سر پھٹ گیا
33:01آپ کے دندان
33:02مبارک شہید ہو گئے
33:03آپ کا لہو
33:04سر سے پھوٹے
33:05اور پاؤں کے
33:05بوٹ سے نکل رہا تھا
33:07صحابہ جان نساروں
33:08نے جان نشاور
33:09کر دی
33:10ڈالوں کے جگہ
33:12صحابہ اکرام
33:12سامنے کھڑے ہوتے تھے
33:14اور تیر کھاتے تھے
33:15اپنے سینوں پر
33:16کہ حضور کو تیر نہ لگے
33:17یہ حالت کیوں ہوئی
33:19کہ وہ ٹیکری چھوڑ دے
33:21اگر وہ نہ چھوڑ
33:22تو یہ حالت نہ ہوتے
33:23اس کے باوجود
33:25اس جنگ میں
33:26مسلمانوں کو
33:27کافروں کو
33:28فتح نہیں ہوئی تھی
33:29اگر کافروں کو
33:30فتح ہوتی
33:31تو سب مسلمانوں کو
33:33گرفتار کر لیتے
33:34وہاں پکے بیٹھ جاتے
33:37لے جاتے
33:38ان کو گرفتار کرتے
33:39اپنے ساتھ میں
33:40فتح نہیں ہوئی
33:41یہاں تک
33:42کہ جب وہ وہاں سے
33:43واپس چلا گیا
33:43ابو سفیان
33:44آواز ہی نہیں ہے
33:46ابو سفیان
33:48واپس چلا گیا
33:48جاتے بھی
33:50بڑا لطیف سی بات
33:50آپ کے سامنے رکھتا
33:51اجازت ہے تھوڑی سی اور
33:52لطیف سی ایک بات
33:55آپ کے سامنے رکھتا ہوں
33:56یہاں سے بڑا خاص
33:57ایک سبب ملتا ہے ہمیں
33:59ابو سفیان نے
34:00دیکھا کہ
34:01مسلمانوں کی
34:02لاشیں ہی لاشیں پڑی ہیں
34:03اور درمیان میں
34:04حضرت حمزہ
34:06اسد اللہ و اسد رسول
34:08استغفراللہ
34:10حضرت حمزہ کی شان
34:11شاید آپ پڑھیں اس کو
34:13یہ مزید ایک
34:18الگ سے واقعہ ہے
34:19حضرت حمزہ کی
34:20لاش پڑی ہے
34:21سینہ چیرہ ہوا ہے
34:23درمیان سے
34:26دل نکالا گیا ہے
34:27ہنڈا نے اس دل کو
34:29کٹا اپنے دانتوں سے
34:31اس لیے کہ ہندہ نے
34:33حضرت حمزہ نے
34:34جنگِ بدر میں
34:35اس کے باپ کو بھی
34:37اس کے بھائی کو بھی
34:38قتل کیا تھا
34:39اور حمزہ جیسا بہادر
34:41ماں نے
34:42کبھی نہیں جنا تھا
34:44نہ اس کے بعد
34:46نہ اس سے پہلے
34:47وہ بھی پڑے ہیں
34:49لا شکل
34:50ابو سفیان نے کہا
34:53یا محمد
34:56انجی آباس
34:57صل اللہ علیہ وسلم
34:59حضور نے
35:00صحابہ سے کہا
35:01کہ بولنا نہیں ہے
35:02چھک
35:02خواص نہ ہو
35:04یہ ایک جنگی حکمت
35:05عملی تھی
35:06اس سے کہا
35:08اچھا ہوا
35:09مر گیا
35:09ابو سفیان نے کہا
35:11یا ابو بکر
35:13حضور نے کہا
35:15خاموش
35:15بولنا نہیں ہے
35:17اس سے کہا
35:20اچھا ہوا
35:21یہ بھی گیا
35:21اس نے کہا
35:23یا عمر
35:24حضور کے روکنے سے
35:26پہلے عمر نے
35:26کھڑے ہو کے
35:27کہا
35:27اللہ کے دشمن
35:29ہم تینوں موجود ہیں
35:30تینوں زندہ ہیں
35:31اور بھاگ کے دیکھاؤ
35:32تم بھاگ نہیں سکتے ہم سے
35:33جنگ کا پانسہ پدڑ گیا
35:37فورا
35:38اس نے کہا
35:38یہ تو زندہ ہیں
35:39ابھی
35:39ڈر گیا وہ
35:40اچھا وہاں سے
35:41اس نے بھاگنا
35:41یعنی میدان چھوڑ دیا
35:43مکہ کے طرف چلا گیا
35:44یہاں سے
35:46ایک سبق ملتا ہے
35:47کہ
35:48جنگ اہد ہوتی ہے
35:50دو ہجری میں
35:51تین ہجری میں
35:53تو
35:54اس وقت ہی
35:57دشمن اور دوست
35:59سب جانتے تھے
36:01کہ
36:01قیادت کی
36:02ترتیب کیا ہے
36:03دشمن کو بھی پتا تھا
36:05کہ
36:06مسلمانوں کی
36:06قیادت کی ترتیب کیا ہے
36:08حضور کے بعد
36:08کس کا نمبر آنے والا ہے
36:10ابو بکر کے بعد
36:11کس کا نمبر
36:12یہ پتا تھا
36:13دشمنوں کو بھی پتا تھا
36:14آج اگر کوئی
36:15مزید
36:16دعوے کرے تو
36:17یہ برکل
36:18انہونی سی بات ہے
36:19دوسری بات یہ
36:21کہ جو اچھا
36:23قائد اور اچھا
36:24سربراہ ہوتا ہے
36:25جنگ کا
36:26وہ کیا کرتا ہے
36:26دشمن کو یہ
36:28باور نہیں ہونے دیتا
36:29کہ میرے اندر
36:30کوئی کمزوری ہے
36:31حضور نے
36:32پیغام بیج دیا
36:33جاسوس کے ذریعے
36:34کہ ہم ان کو
36:35نہیں چھوڑتے
36:36ان کے پیچھے مکہ کی طرف
36:37جائیں گے
36:38ابو سفیان
36:40کہتا ہے
36:40ابھی تم مار کے آئے ہیں
36:41یہ مکہ
36:43ہمارے پیچھے آ رہے ہیں
36:44اس نے آگے بھاگنا
36:44شروع کر دیا
36:45حالانکہ
36:47ایسی پوزیشن
36:48نہیں تھی
36:49کہ جا سکتے
36:49مدینہ کے
36:52ہر گھر میں
36:52ایک شہید کی لاش تھی
36:54اس کے باوجود
36:55حضور صلی اللہ علیہ وسلم
36:56نے حکم دیا
36:57کہ چھوڑ دو
36:58سب کچھ نکلو
36:59ہمراہ
37:00حالی صد ایک جگہ ہے
37:01مدینہ سے
37:02پتہ نہیں
37:03تیس کلومیٹریہ
37:04جتنی بھی دور ہوگی
37:05وہاں تک آپ چلے گے
37:06ان کے پیچھے
37:08تاکہ دشمن
37:09کو نفسیاتی طور پر
37:11یہ ضرب لگائی جائے
37:12کہ ہم ہارے نہیں ہیں
37:13ہم جیتے ہوئے
37:14مکہ کے جو جاسوس تھے
37:19انہوں نے خبر دی
37:20یہ تو ہمیں چھوڑنے والے نہیں
37:21یہ تو ہمارے پیچھے آ رہے ہیں
37:22اور یہ ایسی دہشت تھی
37:24ان پر
37:25کہ ابو سفیان نے
37:26مکہ جا کے سانس لیا
37:27اور دو ایک دن
37:30وہاں رہ کے
37:30امراسل پھر آپ
37:31مدینہ واپس آئے
37:32پھر غزوہ خندق ہوتا ہے
37:34میرے بھائیوں
37:34ترمیان میں بہت سی اور باتیں ہیں
37:36اب میرے پاس ٹائم نہیں ہے
37:37غزوہ خندق ایمان کا امتحان تھا
37:40دس ہزار فوج اکٹھی ہو کے
37:43مدینہ پر چڑھ آئی
37:44ابو حضر سلمان فارسی نے کہا
37:47کہ خندقیں کھوتے ہیں
37:48خندقیں بھی پار ہونا شروع ہو گئیں
37:51اندر سے یہودیوں نے
37:52بیمانی کی
37:53بیغیرتی کی
37:54جو آج بھی کر رہے ہیں
37:55مسلمانوں سے مائدہ تھا
37:57جو پہلے میں نے ذکر کیا
37:58اس کے باوجود
37:59ان بیغیرت لوگوں نے
38:00کافروں کا ساتھ دیا
38:02ان کے لئے جاسوسی کی
38:03ان کو پیچھے سے
38:04مدینہ میں داخل کر دیا
38:05جنگ ہارنے
38:09مطلب
38:09قرآن پاک میں
38:12اس کا نقشہ ایسی کھیچا گیا ہے
38:14کہ انسان آیتیں
38:16اور ان کا ترجمہ پڑھ کے
38:17کانپ جاتا ہے
38:19کہ جنگ میں کیا
38:20ایک مہینہ محاصر آ رہا
38:22مدینہ طیبہ تھا
38:24صحابہ نے تو
38:25بس کر دی
38:26حضور کیا کریں گے ہم
38:27کدھر جائیں گے
38:29بل آخر ایک شخص تھا
38:30اس کا نام تھا
38:31عمر بن عبد
38:32عمر بن عبدغد
38:34سو بندوں کی طاقت
38:38تھے اس کے اندر
38:38سو بندوں کی طاقت
38:40اس کے لئے یہاں سے
38:42کیمرے تک چھلانگ لگانا
38:44کو معمولی بات تھی
38:45گوڑے پہ
38:46اونٹ پہ چھلانگ لگا کے
38:48زمین سے اوپر جاتا تھا
38:49اور کنفرم
38:51عرب جانتے تھے
38:52کہ اس میں سو بندے کی طاقت ہے
38:54وہ مکہ والوں کی طرف سے آیا ہوا تھا
38:57لڑنے کے لئے
38:58اس نے آکے چیلنج کر دیا
39:00آؤ مجھ سے کون لڑے گا
39:04ظاہر ایک دہشت تھی اس کی
39:06سارے چک
39:08پھر اس نے للکارہ کون مجھ سے لڑے گا
39:11پھر مسلمانوں کے طرف سے خامشی
39:13خند کے اس پار وہ ہے اور اس پار سہادہ کرامی
39:17اور تیر اندازہ یہ وہ سارا کچھ چل رہا ہے
39:19تیسری بار جب اس نے کہا نا
39:22حضرت علی کھڑے آگے
39:23کہ اللہ کے دشمن
39:25میں ادھر ہی ہوں
39:27حضور نے فرمایا
39:29علی
39:31نہ کرو
39:32خطرہ ہے
39:34حضرت علی نے کہا حضور بس مجھے
39:36صرف اجازت دے دے
39:37اب میں رکھنے والا نہیں ہوں
39:39حضور نے کہا جاؤ
39:42اللہ تمہیں
39:43طاقت دے
39:45حضور نے اپنی پگڑی دی
39:47اپنی زیرہ دی
39:49اپنی تلوار دی
39:50اب جاؤ
39:52حضور کی تلوار
39:54اس دن سے اس تلوار کا نام
39:55ظنفقار پڑ گیا
39:56ظنفقار
39:58حضور کی وہ تلوار جو علی کو حدیعہ کی گئی
40:00حضرت علی گئے اور حضرت علی نے
40:04جا کے اس سے کہا
40:05کہ رشتہ دار تھے یہ
40:06اس سے کہا کہ
40:08چچا
40:10کیا پروگرام ہے
40:11اس نے کہا میں تمہیں نہیں مارنا چاہتا ہوں
40:14حضرت علی کہتے ہیں
40:17کہ ٹھیک ہے
40:17ہمارا ایک معجدہ ہے
40:18اس کے مطابق تم مجھے نہیں مارنا چاہتے
40:20نہیں تم میرے رشتہ دار ہو
40:23بچے ہو
40:23میں تمہیں نہیں مارنا چاہتا ہوں
40:24علی نے کہا
40:27میری تین شرطیں ہیں
40:29مان لو
40:30ورنہ میں تو تمہیں ماروں گا
40:31میں تو نہیں چھوڑوں گا تمہیں
40:32اب کہاں علی اور کہاں وہ
40:34علی ایک نوجوان تھے
40:38بچے تھے
40:4022
40:4122 سال کے لگوگ عمر تھی
40:44اور وہ
40:45سو بندوں کے برابر پہلوان تھا
40:48جب علی نے کہا
40:50کہ ایمان لے آؤ
40:51اسلام قبول کر لو تمہاری میری دوستی
40:53اس نے کہا بھتے جے یہ نہیں ہو سکتا
40:56علی نے کہا
40:58کہ دوسری بات یہ ہے
40:59کہ واپس مکہ چلے جاؤ
41:00تمہارا میرا تعلق پھر بھی چال جائے
41:03اس نے کہا نہیں
41:05میرے جیسے پہلوان واپس جائے گا
41:08عزیز علی نے فرمایا کہ اچھا
41:11تیسری بات پھر سنگو
41:13میدان میں آؤ
41:14یہاں فیصلہ ہو
41:16اس نے کہا چل پھر آجا
41:18اس نے آگیا اس کو سخت
41:19اس نے گھوڑے کو بھی مارا تھی
41:22اور اتلوار
41:23اپنے آپ کو بھی
41:24اس نے کہا تم بچے میرے ساتھ
41:26بس ایک یا ڈیڑھ میڈٹ کے لڑائی کے بعد
41:31اس کی لاش زمین پر تھی
41:33اس لاش نے
41:36مسلمانوں کے حوصلے
41:38اتنے بلند کیے
41:39اور کفار کے حوصلے
41:41اتنے پست کیے
41:42کہ جیتی ہوئی
41:43آہاری ہوئی جنگ
41:44مسلمان جیت گئے
41:45یہ ہوتا ہے کیا
41:47اس کو
41:49اس کو فوجی زبان میں
41:50کیا کہتے ہیں
41:51مورال آپ کرنا ہو
41:53کی مورال آپ ہو
41:55پھر اللہ نے توفان بھیجا
41:56آندھی بھیجی
41:57یہ ہوا
41:57وہ ہوا سارے بھاگے
41:59اور ادھر سے ہی
42:00وہی لباس پہنے ہوئے
42:01حضور صلی اللہ علیہ وسلم
42:02نے فرمایا
42:03ہاں تم میں سے
42:04ہر کوئی بنی قریضہ میں
42:05جا کے نماز اثر پڑے گا
42:07ہم ٹھیرتے نہیں
42:08بنو قریضہ
42:10قریب میں ایک محلہ تھا
42:12وہاں جا کے
42:13صحابہ اکرام
42:14اسی فوجی لباس میں
42:15وہاں پہنچ گئے
42:16ان کا گہراہو کر لیا
42:18ایک لمبا واقعہ ہے
42:19ان سب کو مار دیا
42:21سمام مردوں کو مار دیا
42:22جنہوں نے
42:23غداری کی تھی
42:24ان کو مکہ سے نکال دیا
42:26خیبر بھیج دیا
42:27یہودیوں سے
42:29مدینہ پاک ہو گیا
42:30خیر کرتے کرتے
42:32غزوہ خیبر ہوتا ہے
42:33غزوہ خیبر میں بھی
42:35حضرت علی
42:35اس دروازے کو گرا دیتے ہیں
42:38حضور صلی اللہ علیہ وسلم
42:40وہاں بھی حضرت علی کو بھیجا
42:41سولہ ہودیبیہ کے بعد
42:44غزوہ خیبر ہے
42:45سولہ ہودیبیہ میں
42:47چودہ سو لاکھ لوگ شامل ہوئے
42:48بڑا لمبا واقعہ ہے
42:50سولہ ہودیبیہ کو
42:51اللہ تعالیٰ نے
42:52فتح مبین کا نام دیا
42:54صحابہ اکرام رو رہے تھے
42:56حضور صلی اللہ علیہ وسلم
42:57یا اللہ کے رسول
42:59ہم کوئی کمزور ہیں
43:00ہم نہ حق ہیں
43:01ہم کیوں
43:02نیچے لگ کے مائدہ کریں
43:04حضور نے فرمایا
43:06میرے اللہ کا فیصلہ ہے
43:07کہ یہ نیچے لگ کے مائدہ نہیں ہوگا
43:09یہ تو اوپر لگ کے مائدہ
43:10دیکھتے ہیں نتیجہ کیا نکلتا ہے
43:12وہاں سے سیدھے نکلتے ہیں
43:14سیدھا خیبر
43:14خیبر کو فتح کر لیتے ہیں
43:17حضور صلی اللہ علیہ وسلم
43:18میں نے دروازہ دیکھا ہے
43:20وجہ کے اللہ نے مجھے وہ بھی توفیق دی
43:21وہ خیبر کا قلعہ
43:23ابھی تک ادھر ہی ہے
43:24اسی طرح کا ہے
43:25خیبر کے قلعے کے نیچے آپ پہنچ جائیں
43:28بلکل نیچے
43:29قلعہ نظر نہیں آتا ہے کہاں پہ
43:30ایسی سائنس وہاں پہ لگی ہے
43:32قلعہ تھوڑا سا اونچائے
43:35قلعے کے اوپر چاڑ جائیں
43:37تو وہ پرانی پتھر
43:39پرانی چیزیں
43:40وہ بلکل
43:41ویران سی جگہ ہے
43:43اب تو وہاں سمجھ کچھ نہیں آتی
43:45وہاں یہودی کے بستیاں تھی
43:46گھر تھے
43:47دو دو تین
43:48منزلہ گھر تھے
43:49وہاں پہ
43:49گھر اس وقت چھٹے چھٹے ہوتے تھے
43:51تو وہاں میں نے وہ دروازہ پڑھا ہوا دیکھا
43:54وہ لکڑی کا دروازہ ہے
43:57اور ظاہر ہے
43:58خجور کا ہی ہوگا شاید
43:59اندازہ نہیں ہو رہا تھا
44:01اور اس دروازے کی
44:02انچائی ہے تقریباً چار
44:04میرے قد سے چھوٹا ہے وہ دروازہ
44:07پانچ کٹ چار
44:08اتنا ہوگا
44:09اتنا ہی چوڑا بھی
44:11ایک پارٹ اس کا اتنا چوڑا ہے
44:14دوسرا بھی اتنا چوڑا ہے
44:15خیر اس دور کے حساب سے
44:17وہ کے لے کے گلد وہ دروازہ تھا
44:19اور دروازے کے اوپر ڈاٹ تھی دیوار
44:21اور اوپر سے
44:22خیر لمبا واقع ہے وہ بھی
44:24تو وہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے
44:26اس کو توڑ دیا تھا
44:27وہاں مسلمان اندر داخل ہوئے
44:29یہ غزمہ غیخیبر جو تھا نا
44:32وہ یہودیوں کی طاقت میں
44:34آخری قیل حضور صلی اللہ علیہ وسلم
44:36نے ٹھونک دیا تھا
44:38اس کے بعد حکم دیا
44:39کہ یہودی اور غیر مسلم
44:42حرم پاک میں کبھی داخل نہیں ہوں گے
44:45نکال دیا مدینہ سے
44:47مکہ سے ہر جگہ سے دیکھا دیا
44:48سلحہ حدیبیہ کے بعد
44:51معاہدہ ہوا
44:52معاہدہ آپ جانتے ہیں
44:54اس معاہدے کی روشنے میں
44:55اس سال مسلمان واپس سے دے جائیں گے
44:57اگلے سال عمرہ کرنے آئیں گے
44:59کوئی تلوار یا اسلحہ لے کے نہیں آئے گا
45:01یہاں کوئی اظہار نہیں ہے
45:02وہ سارا سلسلہ ہوا
45:03جو بندہ مسلمانوں میں سے
45:05مکہ جائے گا
45:06اسے واپس نہیں کیا جائے گا
45:08جو مکہ والوں میں سے
45:09مسلمان ہو کے مدینہ چلا جائے گا
45:11اسے واپس کر دیا جائے گا
45:12یہ الٹی سی بات ہی
45:13جو مسلمانوں کو سمجھنے آ رہے تھے
45:15حضرت عمر جیسے لوگ بھی
45:16اس پہ پریشانتے ہیں
45:17کہ یہ کیا معاہدہ ہوا ہے
45:18اس کا فائدہ یہ ہوا
45:20کہ لوگ مسلمان ہوتے تھے
45:22مکہ سے مدینہ جاتے تھے
45:24مدینہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم
45:25معاہدے کی مطابق
45:26انہیں واپس کر دیتے تھے
45:27انہوں نے راستے میں ایک
45:29ایک جگہ بنا لی
45:31اس جگہ پہ وہ مسلمانوں کو
45:33ایک ہائٹ آؤٹ بنا لیا انہیں
45:36وہاں سے کافر جاتے ہیں
45:38وہ انہیں مار دیتے کافروں کو
45:39اس پر کافروں کا نقصان شروع ہو گیا
45:42اور ابو صفیان نے معاہدہ توڑ دیا
45:44جیسے ہی معاہدہ توڑا
45:46حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
45:47خاموشی سے خفیہ طور پہ
45:50صحابہ اکرام سے کہا
45:51کہ تیاری کرو ہم نے کہیں جانا ہے
45:53بتایا کچھ بھی نہیں
45:54کسی کو بھی نہیں بتایا
45:55ہم کہیں جا رہے ہیں
45:58آٹھ ہجری ہے
46:01رمضان شروع ہونے والا ہے
46:04حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
46:05خفیہ طور پہ تمام صحابہ سے کہا
46:08کہ تیاری کرو ہم کہیں جا رہے ہیں
46:10دشمن کے جاسوسوں نے جا کے
46:11مکہ میں بتایا کہ
46:12محمد اور اس کے ساتھی
46:13تیاری کر رہے ہیں
46:15پتہ نہیں کیا کر رہے ہیں
46:16حضور صلی اللہ علیہ وسلم
46:17حکمت دیکھیں آپ
46:18جیسے
46:19جیسے گار سور کی حکمت تھی
46:21ایسے یہ بھی حکمت ہے
46:22مکہ اس طرف ہے
46:26حضور صلی اللہ علیہ وسلم
46:27اس طرف چل پڑے
46:28دس ہزار کا لشکر لے کے
46:30دس ہزار کا لشکر لے کے نکلے
46:35مکہ ادھر ہے
46:36اس طرف نکل کھڑے گا
46:38پیچھے سے گھونکتے ہوئے
46:39دشمنوں کو نہیں پتا کہ
46:40ہو کیا رہا ہے
46:41اپنوں کو بھی نہیں پتا
46:42صحابہ اکرام کو بھی نہیں پتا
46:44کہ یہ کیا معاملہ ہے
46:45صرف جو رازدار صحابہ تھے
46:48بڑے ان کو پتا تھا
46:49باقیوں کو خبر نہیں تھے
46:50آپ گھونکتے ہوئے
46:51مکہ میں داخل ہو گئے
46:52رات کو
46:55آخری بات
46:55رات کی تاریکی میں
46:59مکہ کے قریب پہنچے
47:01تو مکہ کے جو
47:02ارد گرد
47:03جو مدینہ کی طرف سے جاتے ہوئے
47:04پہاڑ آتے ہیں
47:05ایسے ایسے پہاڑیں
47:06ایسے
47:07یعنی یہ پہاڑ کا
47:08یہ دونتر سے پہاڑ ہے
47:09یہ جو جگہ ہے
47:10اس جگہ سے
47:12مکہ اور خانہ کابہ
47:13نظر آتا تھا
47:13حضور نے فرمایا
47:15کہ دس ہزار لوگ
47:17ہر شخص چولہ جلائے
47:19کتنے
47:21دس ہزار چولے
47:23حکمت دیکھیں
47:24رات
47:25تقریباً نو دس بجے کے قریب ہوگا
47:27پورا وہ
47:31جو افق تھا نا
47:31پورا
47:32علاقہ
47:33آگی آگا
47:34اہل مکہ نے دیکھا
47:37یہ کیا ہے
47:37یہ تو عجیب سی بات ہے نا
47:40کہ دس ہزار
47:41لائٹیں جڑ لئی ہیں
47:42دس ہزار
47:44تھوڑی نہیں ہوتی میرے بھائیوں
47:45تو یہ مسجد بھر جاتی ہے
47:48یہ دس ہزار سے
47:49وہ باہر تک آخر تھا
47:50دس ہزار لائٹ ہیں
47:53ابو سفیان کو پتا چل گیا
47:55کہ معاملہ گر بڑھا ہے
47:56ادھر دوڑے
47:57ادھر دوڑے
47:58اجد دائے
47:59ادھر جائے
47:59کیا ہوگا
48:00کیا ہوگا
48:00ابو سفیان کا واقعہ
48:04چھوڑا لمبا بھی ہے
48:05اور جلچسپ بھی ہے
48:06کہ کیسے وہ ایمان لائے
48:07اب تو صحابی بن گئے نا
48:09اب تو
48:09رضی اللہ عنوہ ہم کہتے ہیں
48:11لیکن سب سے بڑا دشمن
48:12حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا
48:13ابو سفیان تھا
48:14ابو جہال تو
48:15بدر میں فارغ ہو گیا تھا
48:18مسلسل
48:18جس شخص نے
48:19اکیس سال حضور سے دشمنی کی
48:21جنگ لڑی
48:22قتل کا درپے رہا
48:24ہر وقت
48:24تلوار سوند کے رکھی
48:25وہ ابو سفیان تھا
48:26لیکن اللہ نے جنت دینی تھی
48:28یہ بھی ایک اللہ کی حکمت ہے
48:30تم کیا کر سکتے ہو
48:32اللہ جسے جنت دینا چاہے
48:35وہ نبی کے اوپر
48:37اکیس سال تک
48:38تلوار سوندتا رہے
48:40وہ جنت میں چلا جائے گا
48:41کوئی روک سکتا ہے
48:43یہ اسی کا کام ہے
48:45وہ بادشاہ ہے نا
48:46ابو سفیان ایمان لے آئے
48:51اسلام ہو گئے
48:51مسلمان ہو گئے
48:53حضرت عمر
48:54تلوار لے کے
48:56پیچھے بھاگتے ہیں
48:57ایسے زبان کر کے
48:58نہیں چھوڑوں گا
48:59اس اللہ کے دشمن کو
49:00اس نے اکیس سال تک
49:01کمیس ستایا ہوا ہے
49:02وہ دوڑتا جاتا ہے
49:04پیچھے پیچھے ابن عباس
49:05اس سے پیچھے پیچھے عمر
49:06یعنی وہ ڈراما سا بنا ہوا تھا
49:08آگے آگے
49:09ابو سفیان دوڑ رہا ہے
49:10پیچھے پیچھے عبداللہ
49:11بین عباس دوڑ رہے ہیں
49:12کیوں
49:13ابو سفیان کو بچانے کے لیے
49:15کہ اس کو مارنا نہیں آئے
49:15پیچھے عمر دوڑ رہے ہیں
49:17کہ ابو
49:18ابن عباس سے بچتے ہوئے
49:21اس کے اوپر بار کریں
49:22اور ابن عباس عمر کو
49:24دھکے دیتے ہیں
49:24کہ نہیں نہ مارا
49:25نہ مارا
49:26کرتے کرتے حضور کے پاؤں میں
49:28جا کے ابو سفیان گر جاتے ہیں
49:30ابو سفیان کہتا ہے
49:33یا محمد
49:34بہت دشمنی کی
49:36مکہ میں آپ داخل ہو گئے ہیں
49:39فتح ہو گئی ہے
49:40کوئی معافی کی گجائش ہے
49:42حضرت عمر نے تلوار اٹھائی
49:45نہیں ہے معافی
49:46عبداللہ بن عباس نے
49:50نہ حضرت عباس نے
49:52عبداللہ نہیں عباس تھے
49:53چچا حضور کے
49:54عباس نے پیچھے سے کہو
49:56ظالم کلمہ پڑ
49:57معافی مانگتا ہے
49:59معافی کی گجائش نہیں ہے
50:01کلمہ پڑ سیدھا سیدھا
50:02اس نے کلمہ پڑھا
50:04اور مسلمان
50:04یہ عجیب سا واق ہے
50:07پھر اس نے کہا
50:08اب میں مسلمان ہو گیا ہوں
50:09ساری زندگی سرداری میں رہا ہوں
50:12تو مجھے سردار ہی رہنے دیں
50:13کوئی ایسا کام کریں
50:15کہ میں سردار ہی رہوں
50:16حضور نے حرمایا
50:17ٹھیک ہے
50:18اعلان کر دیا
50:19مکہ والے
50:22ہار چکے تھے
50:23ہار تسلیم کر چکے تھے
50:24جنگ وغیرہ کوئی نہیں ہوئی
50:25ہار گئے
50:26انہوں نے کہا
50:26اب دس ہزار فوج آگے
50:27کہاں جائیں ہم
50:28مہدہ توڑا ہوا تھا
50:29اب
50:30حضور نے فرمایا
50:32کہ
50:32جو خانہ کعبہ میں
50:35داخل ہوگا
50:36اسے کچھ نہیں کہا جائے گا
50:38جو ہتیار پھینک دے گا
50:40اسے کچھ نہیں کہا جائے گا
50:41جو اپنے گھر میں
50:43داخل ہو کے
50:43پیچھے سے دربازہ بند کر لے گا
50:45اسے بھی کچھ نہیں کہا جائے گا
50:47جو ابو سفیان کے گھر میں
50:49چلا جائے
50:49اسے بھی کچھ نہیں کہا جائے گا
50:51یہ ابو سفیان کو
50:52تھوڑا سا پروٹوکل دیا
50:53مقا فتح ہو گیا
50:57حضور صلی اللہ علیہ وسلم
50:59اونٹنی کی پیٹ پر ہیں
51:01ایسے گردن جھکائی
51:03گردن اتنی جھکی ہوئی تھی
51:05کہ تھوڑی مبارک سینے کو
51:07دبا رہی تھی
51:08ایسے
51:09حق آیا اور باطل بھاگ گیا
51:18باطل کو دھوار نہیں
51:19یہ نارے لگنا شروع ہو گیا
51:22تصور کریں
51:24آٹھ سال پہلے
51:25مکہ سے کس طرح نکالا گیا
51:28آٹھ سال بعد
51:31مکہ میں کس طرح داخل ہوئی
51:33صرف آٹھ سال
51:34میرے بھائیوں قوموں کی زندگی میں
51:36آٹھ سال بڑی اہمیت رکھتا ہے
51:38اور ہم یہاں ستر سال سے
51:41پچھتر سال سے وہ کشمیر کا ٹوٹا
51:43وہاں پر پڑا ہوا نہیں لے سکتے
51:44ستر پچھتر سال سے
51:46فلسطین کا ٹوٹا کافروں نے لے لیا
51:48نہیں لے سکتے
51:49آپ نے آٹھ سال سے اوپر نہیں جانے دیا
51:52کسی کو
51:53چلے تھے تو چار تھے
51:56آئے تو دس ہزار تھے
51:58سارے جان نصار تھے
51:59اور مزے کی بات یہ
52:01کہ جب مکہ میں پہنچے
52:04لوگوں نے ہتھیار ڈال دیئے
52:06خانہ کعبہ میں
52:08حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو
52:09وہ ظالم داخل نہیں ہونے دیتے تھے
52:12داخل نہیں ہونے دیتے تھے آخری دنوں میں
52:14حضور کے آگے ایسے چابیاں
52:18چابیوں کا ڈھیر
52:20حضور کے پاؤں میں پڑا ہے
52:21خانہ کعبہ کا
52:22کیا بات ہے
52:24جب اللہ فتح دیتا ہے
52:25تو اس طرح دیتا ہے
52:26فتح ہوگی
52:27وہ چابیاں
52:31جس اس گھر میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے
52:33وہ چابیاں حضور کے ہاتھ میں
52:35اور
52:37ایک کمال احسان دیکھیں
52:39کہ جو شخص چابیاں روکتا تھا
52:42اسی کو کہا
52:44یہ لطو بھی بگڑ لو جانے ہیں
52:45اس سے بڑا کوئی احسان کر سکتا ہے
52:48دنیا میں
52:49اور جس نے حضور کی بیٹیوں کو
52:51تکلیفیں دی تھی
52:52گھر والوں کو تکلیفیں دی تھی
52:54ان کو بھی معاف کر دیا
52:56گالیاں دی تھی ان کو بھی معاف کر دیا
53:00لا تصریب علیکم اليوم
53:02انتو متلقا
53:03آج کے دن تمہیں کوئی تکلیف نہیں ہے
53:05آپ نے فرمایا
53:07میرے بھائی یوسف کو
53:09اس کے بھائیوں نے کونے میں پھینکا تھا
53:12اور میرے بھائی یوسف نے ان کو تخت بھی بٹھایا تھا
53:15اور کہا تھا
53:16لا تصریب علیکم اليوم
53:18آج میں بھی اپنے بھائیوں کو
53:19یوسف کی سنت زندہ کر کے کہتا ہوں
53:21کہ میرے بھائیوں
53:23آؤ تم بھی میرے ساتھ بیٹھو
53:24لا تصریب علیکم اليوم
53:26تمہیں آج کھلی معافی ہے
53:27صورت نے سب کو معاف کر دیا
53:30احمد اللہ العالمین ہے
53:32روایت میں آتا ہے
53:34کہ سولہ لوگ
53:35یا آٹھ لوگ
53:36یا نو لوگ ایسے تھے
53:37جن کو اللہ کے رسول نے نہیں معاف کیا
53:39اور ان کے اوپر فرد جرم لگ چکی تھی
53:42ان میں سے کچھ گستاخر رسول تھے
53:45کچھ حجو کرتے تھے
53:47یعنی گندے اشار صحابہ اکرام کے
53:49خواتین صحابہ کے خلاف اشار پڑتے تھے
53:53کچھ ایسے تھے
53:54جنہوں نے قتل کیے ہوئے تھے
53:55ڈائریکٹ قتل کیے ہوئے تھے
53:57ایک اتا جنگ میں قتل کرنا
53:58ایک اتا ویسے کسی کو قتل کرنا
54:00یہ بہت بڑا جرم ہوتا ہے
54:01اور ان میں اکرمہ بن ابو جہل بھی تھا
54:05ابن خطل بھی تھا
54:08ایک اکرمہ جو تھا نا
54:10ابو جہل کا بیٹا
54:11بکرین اسلام کا دشمن تھا
54:14لیکن اللہ نے جنت دینی ہو
54:16تو کون روک سکتا ہے
54:17وہ بھی مسلمان ہو گیا
54:18مسلمان ہو کے
54:20صحابی بن کے
54:22رضی اللہ عنہ ہو کے
54:23جنت میں چلا رہی
54:24ایک اکرمہ بن ابو جہل
54:26تو حضور نے فرمایا
54:28کہ یہ جو لوگ ہیں
54:30یہ چار آٹھ
54:31ان میں دو خواتین اور چار مرد ہیں
54:33کسی روایت میں آتا ہے
54:34جو خواتین تھی
54:35لوڑیا تھی
54:36وہ گانے گاتی تھی
54:37حضور کے خلاف گانے گاتی تھی
54:39لکھتی بھی تھی
54:40شیر و شیری کرتی تھی
54:41اگر یہ لوگ
54:44خانہ کعبہ کے
54:45پردے کے ساتھ
54:47لپٹ کے
54:47استغفراللہ
54:49استغفراللہ کرے
54:50تب بھی انہیں مار دو
54:51اور صحابہ اکرام نے
54:53ابن خطل کو
54:54خانہ کعبہ کے
54:55پردے کے ساتھ
54:58لٹکے کوئی مار دیا
54:59اچھا اکرمہ پھر بچ گیا
55:02صحابہ اکرام مارنے کے لئے
55:04جا رہے تھے لیکن
55:05اسے پھر معافی مل گئی
55:07تو یہ ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم
55:08کا معافی کا
55:09انداز
55:10کس طرح معاف گیا
55:11خیر
55:11یہ ہے جی مکہ فتح تک
55:14کی
55:14مختصر واقعات
55:16ان واقعات کے اندر
55:18بلا مبالگہ
55:19ہزاروں واقعات ایسے ہیں
55:21جو میں چھوڑ گیا ہوں
55:22کتنے
55:23ہزاروں
55:24یعنی پانچ سو صفحے کے کتاب
55:27اس کے درمیان میں چھوڑ گیا ہوں ساری
55:29اس لئے کہ ٹائم نہیں ہے
55:31اور
55:31گلا بھی نہیں ہے
55:33اور
55:34ڈاکٹر صاحب کے طرف سے آرڈر بھی نہیں ہے
55:36سب کی وجہ سے
55:38ہم یہاں اس کو روکتے ہیں
55:40فتح مکہ تک
55:40فتح مکہ جب ہو گیا
55:42تو اسلام دنیا کو پر غالب ہو گیا
55:44پھر اذا جا
55:45انا صلی اللہ والفتح
55:47ورائیت الناس
55:48ایدخلون فی دین اللہ افواجہ
55:50پھر لوگ در جوگ در جوگ
55:52اسلام میں داخل ہوئے
55:54اللہ نے آیت ناظر فرمائی
55:55پھر دین مکمل ہو گیا
56:01یہ سارا سلسلہ یہاں پہ ختم ہوتا ہے
56:03اللہ تبارک و تعالی ہمیں
56:05سوری اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
56:07سیرت طیبہ کو پڑھنے سمجھنے
56:09اور اس کے اوپر عمل کرنے کی توفیق
56:11ادا فرمائیں
56:12و آخر دعوانا للحمدللہ
56:14رب العالمين

Recommended