Bayan
Category
📚
LearningTranscript
00:00اس پر میں ایک بات آپ کے سامنے رکھوں
00:02آپ جانتے ہیں کہ حضرت و ویسے کرنی
00:04رضی اللہ تعالی عنہ
00:06تابی ہیں
00:07حضور کا دور پایا ہے صحابی نہیں بنے
00:09آقا کریم کمیز کے بٹن کھولتے
00:12اور یمن کی طرف رخ کرتے
00:13اور کہتے ہیں مجھے یار کی خوشبو آ رہے
00:15صحابہ نے کہا وہ کون ہے
00:18جو آپ جس سے اتنا پیار کر رہے ہیں
00:20اور وہ آپ کو ملنے بھی نہیں آیا
00:22فرمایا اس کی بوڑی اور نابینہ ماں ہے
00:25جس کی خدمت
00:26اسے میرے حضور آنے سے روکے ہوئے
00:28یہ لوگوں نے
00:30اپنا خانہ ساز دین بنایا
00:32کہ ماں فالج میں تڑپ رہی ہے
00:34اور بیٹا جہاد کرنے جا رہا ہے
00:36ماں کو سخت ضرورت ہے
00:38اور بیٹا تبلیغی گشت کرنے گیا ہوئے
00:40ماں کو سخت حاجت ہے
00:42اور بیٹا جا کے پیر کے دربار پہ بیٹھا ہوئے
00:45یہ مکے والا پیر تو شیعی کوئی نہیں
00:47غوث آزم سے فیض نہیں مل سکتا
00:49اگر ماں راضی نہ ہو
00:50پہلا مرشد ماں ہے
00:53حضرت باعزید کہتا ہے
00:55میں نے اپنی ماں کے آگے ہاتھ جوڑے
00:56میں نے کہا امہ تیرے حق ادا کروں
00:59یا رب کے حق ادا کروں
01:00اپنے حق تو معاف کر دے
01:02رب کو میں راضی کر دے
01:03ماں نے کہا جا بیٹے
01:05میں نے اپنے حق معاف کر دی
01:06بارہ سال جنگلوں میں گھومتا رہا
01:09ایک دن بستام کے قریب سے گزر رہا تھا
01:11دل میں خیال آیا
01:12چلتے چلتے ماں کو سلام کر جاؤں
01:14دروازے کو دستک دینے لگا
01:16رات کا موقع تھا
01:17سردیوں کا موسم تھا
01:18اس احساس نے ہاتھ روک لیا
01:20ساری زندگی ماں کو سکھ تو دیا
01:22کوئی نہیں دکھ بھی کیوں دیتے ہو
01:24تو کہتے ہیں میں دروازے کے ساتھ لگ کے بیٹھ گئے
01:27اور ساری رات کاٹ دی
01:28جب سہری کا وقت ہوا
01:29تو اندر سے جو نالی آتی تھی
01:31اس سے پانی آیا
01:32میں سمجھ گیا میری ماں تحجد کے لیے اٹھی
01:34دروازے کو دستک دی
01:36اندر سے آواز آئی
01:37بیٹا باہیزی ٹھہرو ابھی آئی
01:39مائیں بیٹوں کے دستک کے انداز سے بھی جانتی ہیں
01:43یہ کس بیٹے کے ہاتھوں کا لمز ہے
01:45میں بارسلونا کے ائرپورٹ پہ کھڑا تھا
01:49کہ وہاں مجھے ایک بینچ سے یوں محسوس ہوا
01:51جس طرح کوئی ہم زبان بول رہا ہے
01:53تو غیر اختیاری طور پر ادھر لڑک گیا
01:55تو وہ انڈین لوگ تھے
01:58اور اپنے ایک دوست کو الویدا کرنے آئے تھے
02:00تو میں نے اس سے گپ شپ شروع کی
02:02میں نے کہا کہ بتاؤ کتنا عرصہ ہوا
02:04کتنی دیر بعد جا رہے ہو
02:05تو وہ مجھے کہنے لگا کہ
02:07ستائیس سال تین ہوا کے بعد جا رہا ہوں
02:10بس آیا تھا اور ایسا فسا کہ
02:12اتنا طویل عرصہ گزر گیا
02:14جب آیا تھا تو ان فوانے شباب تھا
02:16اب بڑاپا تاری ہو رہا ہے
02:18اور بڑی حسرت سے کہنے لگا
02:20کہ پتہ نہیں میرے گھر والے
02:22مجھے پہچانتے بھی ہیں یا کہ نہیں
02:23تو میں نے کہا اور کوئی پہچانے
02:25یا نہ پہچانے ماں تیرے قدموں کی آہٹ سے
02:28پہچانیں گے یہ میرے بیٹے کے
02:30قدموں کی آواز لگتی ہے بایزید
02:32کہتے ہیں کہ میں دروازے پہ دست تک دینا
02:34تو اندر سے ماں نے کہا
02:36بیٹے بایزید ٹھہرو میں بھی آئی
02:37بارہ سال کے بعد آیا تھا
02:40ماں نے ہاتھوں کے لمحے سے پہچان لیا
02:42کہ یہ میرے بیٹے کے ہاتھوں کی آواز ہے
02:44تو ماں نے دروازہ کھولا
02:45میرے بکھرے ہوئے بال
02:47پھٹے ہوئے کپڑے پراغندہ حالت
02:50ماں کی آنکھوں میں آنسو تہر آئے
02:52اور ایسے ہاتھ پھیلا کے بایزید
02:54کی ماں نے کہا مالک
02:55میرا بیٹا بایزید تیری طلب میں
02:57نکلا تھا تُو نے ابھی تک
02:59اسے اپنا قرب نہیں دیا
03:00حضرت بایزید کہتے ہیں بارہ سال
03:03کی ریاضتوں سے جو نہیں ملا تھا
03:05ماں کے اٹھے ہوئے ہاتھوں سے مل گیا
03:07میں نے کہا مالک میں
03:09تجھے کہاں ڈھوڑ رہا ہوں تُو کہاں
03:11موجود ہے تو کہا اس کی
03:13نابینہ اور بڑی ماں ہے
03:15جس کی خدمت اسے میرے حضور
03:17آنے سے روکے ہوئے ہیں
03:18بلکہ فرمایا کوئی اویس کو ملے
03:20اور میرا سلام دے
03:21اور کہے میری امت کی بخشش کی دعا کرے
03:24معلوم ہوا جو ماں باپ کے خدمت
03:26گزار ہوتے ہیں اللہ ان کی دعائیں رد
03:28نہیں کرتا
03:30میں نے کتب تصوف میں پڑا ہے
03:32جو شخص روزانہ اپنے والدین
03:34کے لیے دعا کرے
03:35ساری زندگی اس کے رزق میں بے برکتی
03:38نہیں آتی
03:38اچھا حضرت مولا کائنات سید نلی المرتضی
03:42اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہما
03:44دونوں حاضر ہوئے
03:45حضرت عویس کرنی کے پاس پہنچے
03:49اور جا کی حضور کا سلام دیا
03:50بس عویس کرنی تڑپ گئے
03:53اور کہا کہ حضور کے لبوں پہ کیسے میرا نام آیا تھا
03:56کیسے کہا تھا عویس کو سلام دینا
03:58جب یہ عمدتے ہوئے محبتوں کے جذبات دیکھے
04:02تو کہا اتنا پیار حضور سے
04:05تو تم حضور کو ملنے کیوں نہیں آئے ہو
04:08سوہیب روم سے آگئے
04:09سلمان فارس سے آگئے
04:11بلال حبشے سے آگئے
04:13یمن تو کوئی دور بھی نہیں تھا
04:15تو جب اتنا پیار ہے اور اتنی تڑپ
04:17کہ سلام سن کے وجہ تاری ہو گئے
04:20تو حضور کو ملنے کیوں نہیں آئے
04:22تو حضرت عویس نے بات کے رخ کو بدلتے ہوئے کہا
04:25اچھا تم نے میرے حضور کو دیکھا ہے
04:27انہوں نے کہا شام صویرے رہتی حضور کی خدمت میں تھے
04:31کہا بتاؤ پھر حضور کی عبرو جڑے ہوئے تھے
04:33یا کھلے ہوئے تھے
04:34یہ ایک دم حیرت میں ڈوب گئے
04:36تو حضرت عویس بولے
04:37مجھے پوچھ لو
04:38جس نے نہیں دیکھا اسے پوچھ لو
04:41کوئی دور سے دیکھتا تو اسے جڑے ہوئے نظر آتے
04:44قریب آ کے دیکھتا تو کھلے ہوئے نظر آتے
04:46اس لیے بعض نے دور سے دیکھا
04:49تو کہا حضور کی عبرو جو ہیں وہ جڑے ہوئے تھے
04:51اور جنہوں نے قریب سے دیکھا
04:53تو انہوں نے کہا نہیں کھلے ہوئے تھے
04:56اچھا حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ رحمہ
04:59وہ حضور کی عبروں کا ذکر کرتے اور جھوم جاتے
05:03اور پھر کیا کہا انہوں نے