Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
Surah al masad ] Surat No. 111 Ayat NO. 0
سورة اللھب نام : پہلی آیت کے لفظ لھب کو اس سورہ کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کے مکی ہونے میں تو مفسرین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے ، لیکن ٹھیک ٹھیک یہ متعین کرنا مشکل ہے کہ مکی دور کے کس زمانے میں یہ نازل ہوئی تھی ۔ البتہ ابولہب کا جو کردار رسول ﷺ اور آپ کی دعوت حق کے خلاف تھا اس کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس سورہ کا نزول اس زمانے میں ہوا ہو گا جب وہ حضور ﷺ کی عداوت میں حد سے گزر گیا تھا اور اس کا رویہ اسلام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن رہا تھا ۔ بعید نہیں کہ اس کا نزول اس زمانے میں ہوا ہو جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے خاندان والوں کا مقاطعہ کر کے قریش کے لوگوں نے ان کو شعب ابی طالب میں محصور کر دیا تھا اور تنہا ابولہب ہی ایسا شخص تھا جس نے اپنے خاندان والوں کو چھوڑ کر دشمنوں کا ساتھ دیا تھا ۔ ہمارے اس قیاس کی بنا یہ ہے کہ ابولہب حضور ﷺ کا چچا تھا ، اور بھتیجے کی زبان سے چچا کی کھلم کھلا مذمت کرانا اس وقت تک مناسب نہ ہو سکتا تھا جب تک چچا کی حد سے گزری ہوئی زیادتیاں علانیہ سب کے سامنے نہ آ گئی ہوں ۔ اس سے پہلے اگر ابتدا ہی میں یہ سورۃ نازل کر دی گئی ہوتی تو لوگ اس کو اخلاقی حیثیت سے معیوب سمجھتے کہ بھتیجا اپنے چچا کی اس طرح مذمت کرے ۔ پس منظر : قرآن مجید میں یہ ایک ہی مقام ہے جہاں دشمنان اسلام میں سے کسی شخص کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی ہے ، حالانکہ مکے میں بھی ، اور ہجرت کے بعد مدینہ میں بھی بہت سے لوگ ایسے تھے جو اسلام اور محمد ﷺ کی عداوت میں ابولہب سے کسی طرح کم نہ تھے ۔ سوال یہ ہے کہ اس شخص کی وہ کیا خصوصیت تھی جس کی بنا پر اس کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی ؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس وقت کے عربی معاشرے کو سمجھا جائے ، اور اس میں ابولہب کے کردار کو دیکھا جائے ۔ قدیم زمانے میں چونکہ پورے ملک عرب میں ہر طرف بدامنی ، غارت گری اور طوائف الملوکی پھیلی ہوئی تھی ، اور صدیوں سے حالت یہ تھی کہ کسی شخص کے لیے اس کے اپنے خاندان اور خونی رشتہ داروں کی حمایت کے سوا جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہ تھی ، اس لیے عربی معاشرے کی اخلاقی قدروں میں صلۂ رحمی ( یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک ) کو بڑی اہمیت حاصل تھی ، اور قطع رحمی کو بہت بڑا پاپ سمجھا جاتا تھا ۔ عرب کی انہی روایات کا یہ اثر تھا کہ رسول اللہ ﷺ جب اسلام کی دعوت لے کر اٹھے تو قریش کے دوسرے خاندانوں اور ان کے سرداروں نے تو حضور ﷺ کی شدید مخالفت کی ، مگر بنی ہاشم اور بنی المطلب ( ہاشم کے بھائی مطلب کی اولاد ) نے نہ صرف یہ کہ آپ کی مخالفت نہیں کی ، بلکہ وہ کھلم کھلا آپ کی حمایت کرتے رہے ، حالانکہ ان میں سے اکثر لوگ آپ کی نبوت پر ایمان نہیں لائے تھے ۔ قریش کے دوسرے خاندان خود بھی

Category

📚
Learning
Transcript
00:00تبت یدہ ابی لہب و تب
00:06ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو
00:08ما اغنا عنہ مالو وما کسب
00:15نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا
00:19سیسلا نارا ذاک لہب
00:23وہ جلد بھرکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا
00:26اور اس کی جورو بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے
00:34اس کے گلے میں مونچ کی رسی ہوگی