Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Sniper series episode 56 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30موسیقی
01:00موسیقی
01:30موسیقی
02:00موسیقی
02:02موسیقی
02:30موسیقی
02:32موسیقی
03:00موسیقی
03:30موسیقی
03:32موسیقی
03:34موسیقی
03:36موسیقی
03:38موسیقی
03:40موسیقی
03:42موسیقی
03:44موسیقی
03:46موسیقی
03:48موسیقی
03:50موسیقی
03:52اس کے بائیں پاؤں کی جچی تلی زرب ایک بار پھر ٹریسی کی چھاتی میں لگی
03:56ٹریسی کا سر زوردار انداز میں دیوار سے ٹکر آیا
03:58اس کے چہرے پر چھائی استہزائیہ مسکراہت غیز و غضب میں تبدیل ہو گئی تھی
04:03یقیناً اسے معلوم ہو گیا تھا کہ اس کے مقابل کوئی عام لڑکی نہیں ہے
04:07زوردار ٹھوکر اس کی چھاتی میں لگاتے ہی پلوشہ کا دایا ہاتھ دائرے میں گھوما
04:11اگر اس مرتبہ وہ اپنے داؤں میں کامجاب ہو گئی ہوتی تو ٹریسی کا بے ہوش ہونا لازمی تھا
04:16لیکن اس کے مکے کو اپنی ہتھیلی پر رکھتے ہوئے ٹریسی نے سر کے زوردار ٹکر پلوشہ کی چھاتی میں رسید کی
04:22اور پلوشہ پیچھے کو لڑ گئی
04:24ٹریسی نے اسے چھاپنے کے لیے اس پر چلانگ لگائی مگر ایک دم اپنی ٹانگیں گھٹنوں سے موڑتے ہوئے
04:29پلوشہ نے اپنے پاؤں ٹریسی کی چھاتی پر ٹکے اور اسے سر سے پیچھے اچھال دیا
04:33اس کے ساتھ ہی وہ سپرنگ کی طرح اچھل کر کھڑی ہو گئی
04:36ٹریسی بھی الٹی قلبازی کھا کر اپنی جگہ پر اٹھ کھڑی تھی
04:40ایک مرتبہ پھر وہ آمنے سامنے کھڑے تھے
04:42پلوشہ کی گرمی نکالنے والی خود غصے میں تپ رہی تھی
04:45آنکھوں ہی آنکھوں میں وہ ایک دوسرے کو تولتے ہوئے
04:47دونوں نے اکٹھی چلانگ لگائی اور ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئی
04:51میں پلوشہ کو جتنا قابل سمجھتا تھا وہ اس سے کئی گناہ بڑھ کر تھی
04:55ٹریسی کے ہر وار کو اگر اینٹ سمجھا جاتا تو وہ اس کا جواب پتھر سے دے رہی تھی
04:59دونوں نہ توہار ماننے کو تیار تھی اور نہ تھکنے کو
05:02وہ ایسی دلچسپ اور خطرناک جنگ تھی کہ مجھے قابو کرنے والے پوری طرح اس میں کھو چکے تھے
05:07ٹریسی والکر کے بارے میں مجھے معلوم تھا کہ وہ ایک خطرناک لڑاکا تھی
05:11اور یہ بات اس کے ساتھ ہی مجھ سے بہتر جانتے تھے
05:13اب گھریلی لباس پہنے ایک عام سی لڑکی کو ٹریسی کا مقابلہ کرتے دیکھنا
05:17ان کے لیے یقیناً باعث حیرت تھا
05:19اور پھر وہ دونوں لڑتے ہوئے اپنے لباس سے بلکل غافل ہو گئی تھی
05:22مجھے قابو کرنے والے مجھ سے پوری طرح غافل ہو چکے تھے
05:26اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے
05:28میں نے ایک دم اپنا بازو مروڑے ہوئے شخص کے چہرے پر
05:31اپنے سر کی اقبی حصے کی زوردار ٹھوکر لگائی
05:34اور اس کے ساتھ ہی اسے اپنے جسم سے پیچھے کی طرف دھکیلا
05:36دوسرے آدمی نے میری گردن سے پسٹول لگایا ہوا تھا
05:39میرے پیچھے ہٹتے ہی اس کا پسٹول میری آنکھوں کے سامنے تھا
05:42چوٹ کھا کر میرے اقبی جانب موجود آدمی کے موہ سے
05:45اف کی زوردار آواز نکلی
05:47اور میرا ہاتھ اس کی گرفت سے آزاد ہو گیا
05:49میں نے دوسرے آدمی کے ہاتھ سے پسٹول لینے کی بجائے
05:51اس کی کلائی مروڑتے ہوئے پسٹول کی نال
05:54اس کی کھوپڑی کی طرف گھومائی اور ٹرگر دبا دیا
05:56ٹھک کی آواز کے ساتھ ہی گولی اس کے ماتھے پر لگی
05:59اس کے ہاتھ پر اپنی گرفت ڈھیلی کر کے
06:01میں فوراں پیچھے مڑا اور اقبی جانب موجود
06:04آدمی کی دونوں ٹانگوں کے درمیان
06:05گھٹنے کی زوردار ضرب لگائی
06:07وہ ابھی تک ناک والی ٹکر سے مدھوش تھا
06:09دوسری ضرب لگنے پر وہ موہ کے بل گرا
06:11اس کے ہاتھ سے سائلنسر لگا پسٹول لے کر
06:14میں نے اس کی کھوپڑی میں بھی روشن دان کھول دیا تھا
06:16یہ تمام کاروائی میں نے چند ہی سیکنڈ کے اندر کر ڈالی تھی
06:19ان دونوں سے فارغ ہوتے ہی میں ٹریسی اور پلوشہ کی طرف متوجہ ہوا
06:23اسی وقت پلوشہ نے ٹریسی کی چھاتی میں لات مار کر
06:25اسے پیچھے کی طرف گرایا تھا
06:27ایک منٹ پلوشہ
06:28میں نے زوردار آواز دے کر پلوشہ کو آگے بڑھنے سے روکا
06:31میرا پسٹول والا بازو ٹریسی کی طرف بڑھا
06:33اس نے بھی اپنی جانے بڑھتی ہوئی گلوک کی بے رحم لال دیکھ لی تھی
06:37اس کی آنکھوں سے کسی لبریز پیالے کی طرح خوف چلک رہا تھا
06:41وہ چلائے زی گولی نہ چلانا
06:43وہ لوچدار اور سریلی آواز ٹریسی والکر کے تو نہیں تھی
06:46مجھے زی صرف ایک ہی لڑکی کہتی تھی
06:48جس کا نام کیپٹن جنیفر ہنٹس لے تھا
06:51وہ زمین سے اٹھ کر اپنی شناخت کرواتے ہوئے بولی
06:53میں جینی ہوں
06:54اس کے ساتھ ہی اس نے گربان کے اندر ہاتھ ڈالا
06:56اور ایک باریک جلی اس کے چہرے سے اترتی چلی گئی
06:59سیاہ فام چہرے کے نیچے جنیفر کا سرخ و سفید چہرہ نکل آیا
07:03اس کے سر کے بال سنہری تھے
07:05لیکن یقیناً اس نے کسی لوشن سے بالوں کا رنگ کالا کیا ہوا تھا
07:08میرے پسٹول والا ہاتھ ابھی تک اس کی طرف اٹھا ہوا تھا
07:11لیکن اپنی پہچان کرانے کے بعد وہ بے ججک میری جانب بڑھی
07:14اگلے ہی لمحے میرے پسٹول کو ایک جانب کرتے ہوئے وہ مجھ سے لپٹ گئی
07:18اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی ثقافت کا مظاہرہ شروع کر دیا
07:20میں نے خود کو اس کی گرفت سے شڑایا یہ کیا پاگلپن ہے
07:23پلوشہ پھٹی پھٹی نظروں سے مجھے گھر رہی تھی
07:26مجھے لگا وہ گر جائے گی
07:27اس نے شرمند کی ظاہر کیے بغیر مو بنایا
07:30اتنے عرصے بعد ملے ہو کیا میرا اتنا حق بھی نہیں
07:32میں نے ایک ایک لفظ چباتے ہوئے کہا شاید تم بھول گئی ہو کہ تم میری دشمن ہو
07:36وہ بولی بھول ہے تمہاری
07:37اگر دشمن ہوتی تو تم آج زندہ نہ ہوتے
07:40میں نے کہا یہ مہربانیاں اپنے پاس رہنے دو
07:42اور میں نے تمہیں منع کیا تھا
07:43کہ پلوشہ پر ہاتھ نہ اٹھانا
07:45وہ بولی تمہاری پلوشہ بھی کوئی ہے
07:47اس نے عجیب سے تلفز سے پلوشہ کا نام ادا کیا
07:50میں نے کہا دانت مت نکالو
07:52تمہیں پتا بھی ہے کہ یہ ابھی بیماری سے اٹھی ہے
07:54وہ بولی تو اس نے بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی
07:56تمہیں میرا احساس نہیں اور اس کے لیے مرے جا رہے ہو
07:59بھول گئے ہو اس سے پہلے میں تمہاری زندگی میں آئی ہوں
08:01میں نے کہا جینی پلوشہ میری بیوی ہے
08:04جینیفر حیران رہ گئی بیوی
08:05مگر شادی کب ہوئی
08:06میں نے کہا مہینہ ہو گیا ہے اور یقین مانو
08:08ہم اپنے ہنیمون پر ہیں
08:10اور تم اس وقت صرف مسئیبت بن کر نازل ہوئی ہو
08:13وہ بولی ایسی لڑکیاں تو شادی کے بغیر بھی نہ نہیں کرتی
08:16تمہیں شادی کرنے کی کیا ضرورت تھی
08:18میں نے غسیلے لہجے میں کہا
08:19شاید تمہارا زندہ واپس جانے کا ارادہ نہیں
08:21وہ اعتماد سے بولی
08:23تم جتنی بھڑکیں مار لو
08:24ایک بات تو یقینی ہے کہ تم مجھے کچھ نہیں کہہ سکتے
08:27میں نے کہا ہاں مگر پلوشہ کے ساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں
08:30وہ بولی اب ڈراؤ تو نہیں نیار
08:32اور بے تکلفی سے وہ چار پائی پر بیٹھ گئی
08:34پلوشہ ابھی تک کینا توز نظروں سے اسے گھور رہی تھی
08:37پلوشہ کو مسلسل گھورتے دیکھ کر
08:39وہ کہے بنا نہ رہ پائی
08:40ویسے اپنی بیوی کو بتا دو کہ میں دشمن نہیں ہوں
08:43میں نے کہا پلوشہ انگریزی اچھی طرح جانتی ہے
08:45میں نے دوسرے امریکی کے ہاتھ میں پکڑا ہوا
08:47گلاک اٹھا کر نیفے میں اڑس لیا
08:49وہ بولی اوہ تو یہ بات ہے
08:51وہ پلوشہ کی طرف متوجہ ہوئی
08:53بیبی غصہ تھوک دو
08:54میں میجر جنیفر ہنسلے ہوں
08:56زی کی پرانی دوست
08:57پلوشہ کوئی جواب دیے بغیر خاموشی سے دوسری چار پائی پر بیٹھ گئی
09:01اس کے چہرے پر چھائے غصے بھرے تاثرات مادوم نہیں ہوئے تھے
09:04میں جانتا تھا کہ جنیفر کے مجھ سے لپٹنے کی بات
09:06اسے حضم نہیں ہو رہی
09:07میں اسے پشتوں میں مخاطب ہوا
09:09غصہ نہیں کرو
09:10اور تم جانتی ہو کہ یہ ان لوگوں کی ثقافت ہے
09:12وہ بولی میں کسی گھٹیا ثقافت کو نہیں جانتی
09:15اور آپ سے تو میں بات ہی نہیں کرنا چاہتی
09:16وہ جیسے غصے سے اُبل رہی تھی
09:18جنیفر مزایہ انداز میں بولی
09:20بھئی یہ تو بہت غصے میں ہیں
09:22اسے پلوشہ کی حالت دیکھ کر لطفہ رہا تھا
09:24میں نے اسے چار پئی پر بیٹھے ہوئے دیکھا
09:26اور پوچھا یہ بتاؤ کہ یہاں کیوں آئی ہو
09:28یوں بھی میں جانتا تھا کہ پلوشہ کا غصہ
09:31اتنی آسانی سے اترے گا نہیں
09:32جواباً اس نے جو کچھ بتایا اس کا لب بلوباب یہی تھا
09:35کہ سنوبر خان کے ایک آدمی نے
09:37تین چار بار کمانڈر نصر اللہ کو بیٹھک میں کھانا لاتے دیکھا
09:40ایک دن اس نے یوں ہی تجسس کے ہاتھوں
09:42مجبور ہو کر دروازے کی در سے
09:44آنکھ لگا کر بیٹھک میں جھانکا
09:45اس وقت میں کسی کام سے بیٹھک کے سہن میں نکلا تھا
09:48مجھ پر نظر پڑتے ہی اس نے یہ بات
09:50سنوبر خان تک پہنچانے میں ایک لمحہ نہیں لگایا
09:53اور اگلی دن جنیفر نے
09:54مجھے پکڑنے کا پروگرام بنا لیا
09:55چونکہ وہ جانتی تھی کہ میں نے سنوبر خان کے آدمیوں کے ہاتھ نہیں آنا تھا
09:59اس لیے خود ہی
10:00اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ مجھے پکڑنے آ گئی تھی
10:03انہیں ابھی تک یہ خوش فہمی تھی
10:04کہ میں ان سے کیے ہوئے وعدے سے انحراف نہیں کروں گا
10:07میں نے کہا ٹھیک ہے تو جواب سن لو
10:09میں تم لوگوں کے لیے کام نہیں کر سکتا
10:11بلکہ پاکستان آرمی کے خلاف
10:13ایلبرٹ نے جو کاروائیاں کروائی ہیں
10:14ان کا جواب اسے دینا پڑے گا
10:16جنیفر نے مجھے سمجھانے کی کوشش کی
10:18پاگل مت بنو زی
10:19میں نے کہا اس میں پاگل پن کی کیا بات ہے
10:21کیا مجھے جچتا ہے کہ میں اپنے ملک کے خلاف کام کروں
10:24وہ بولی زی جانتے ہو
10:25میں امریکہ سے افغانستان صرف تمہارے لیے آئے ہوں
10:28اس نے مجھے جذباتی طور پر بلیک میل کرنا چاہا
10:30پلوشہ ہماری گفتگو برداشت نہیں کر پا رہی تھی
10:33مگر جنیفر اسے خاطر میں لائے بغیر
10:35مجھے قائل کرنے کی کوشش کر رہی تھی
10:37میں صاف گوئی سے بولا جتنے دن میں امریکہ میں رہا
10:49زونہ نے تمہیں پہلے سے میرے بارے میں بتا دیا تھا
10:52تو یقین کرو ہر مرتبہ وہ گفتگو
10:53میں نے خود لی زونہ کے کانوں میں پہنچائی تھی
10:55کیونکہ میں تمہیں بلیک میل ہوتے نہیں دیکھنا چاہتی تھی
10:58میں نے شکوا کیا بعد میں تم نے ان کا آلائکار بن کر
11:01مجھے بلیک میل تو کروا دیا
11:03وہ بولی ہاں کیونکہ کرنل سکاٹ ڈیویڈ اور کرنل جولی روزویلٹ
11:06کسی بھی قیمت پر تم سے برین ویلز کے قتل کا کام لینا چاہتے تھے
11:10اور میں نہیں چاہتی تھی کہ میرے بغیر وہ کوئی ایسا منصوبہ ترتیب دیں
11:13جس سے تمہاری ذات کو نقصان پہنچے
11:15میں نے کہا اور آخری دن بھی تم نے محبت کا ڈراما کھیلا
11:18وہ ہستی ہوئی بولی یقیناً لی زونہ نے تمہیں کہا ہوگا
11:21کہ میں کسی سے فان پر بات کر رہی تھی
11:23کہ میں تمہیں رازی کرنے میں ناکام رہی ہوں
11:26میں نے اس بات میں سر ہلایا ہاں
11:27وہ بولی وہ میں نے اپنی انا کو تسکین پہنچانے کے لیے کہا تھا
11:31ورنہ حقیقت یہی ہے
11:32کہ مجھے کسی نے تمہیں وہاں رہنے پر مجبور کرنے کو نہیں کہا تھا
11:36میں نے کہا میری سمجھ میں یقیناً تمہاری بات نہیں آئی
11:38وہ بولی زی
11:39میں نہیں چاہتی تھی کہ تم یہ سمجھو
11:41کہ تم نے میری محبت کو ٹھکرا دیا ہے
11:42اس لئے جو ہی تم نے میری آفر ٹھکرائی
11:44میں نے بھی لی زونہ کے ذریعے تم تک یہ بات پہنچا دی
11:47کہ میں کسی کے کہنے پر تمہیں وہاں رکنے پر رازی کر رہی تھی
11:50میں نے پوچھا لی زونہ کو تمہارے ڈرامے کی بابت معلوم تھا
11:53اس نے نفی میں سر ہلایا نہیں
11:55میں اس کے آنے کی منتظر تھی
11:56جو ہی اسے آتے دیکھا میں نے فرضی طور پر موبائل فان پر بات چیت شروع کر دی
12:00اور اتنا تو مجھے معلوم تھا کہ وہ تمہیں یا سردار کو لازمان بتائی گی
12:04اور جب تم چلے گئے تو یقین مانو میں بہت بھیچین رہی
12:07تمہاری ٹریننگ میں بنی ہوئی ویڈیوز دیکھ کر میں دل کو بہلایا کرتی
12:11پھر مجھے معلوم ہوا کہ تم افغانستان محاذ پر پہنچ گئے ہو
12:14اور تمہاری محبت مجھے یہاں کھینچ لائی
12:16میں نے کہا اچھا مان لیا جو تم کہہ رہی ہو وہ صحیح ہے
12:19لیکن میرا انکار تو اب بھی برقرار ہے
12:21وہ جذباتی لہجے میں بولی زی
12:23تم بے شک امریکن سی آئی اے کے لیے کام نہ کرو
12:26بلکہ تم امریکہ میں بھی کوئی کام نہ کرنا
12:28سب کچھ میں کروں گی
12:29تمہیں گرین کارڈ لے کر دوں گی
12:30اور تمہیں زندگی کی وہ سہولتیں ملیں گی
12:32جو تم نے خواب میں بھی نہیں سوچی ہوں گی
12:34تم بے شک ہمارے بچوں کو مسلمان بنانا
12:36میں اس پر بھی اعتراض نہیں کروں گی
12:38بس تم میرے ساتھ چلو
12:40میں نے کہا اور اس کا کیا کروں
12:41میں نے پلوشہ کی جانے بھی شارع کیا
12:43وہ بولی اسے میں اتنی رقم دے دوں گی
12:45کہ یہ باقی کی زندگی عیاشی میں گزارے گی
12:47میں ہسا مطلب تم مجھے اس سے خرید لوگی
12:50وہ بولی پہلے بھی تو اس نے
12:51پندرہ ہزار ڈالر میں تمہارا سعودہ کیا تھا
12:54اب اس سے چار پانچ گناہ زیادہ رقم لے کر
12:56کیوں انکار کرے گی
12:57میں نے کہا بگواس نہ کرو جانی
12:58مجھے معلوم ہے اس معصوم کے ساتھ
13:00تم لوگوں نے کیا کیا ہے
13:01وہ بولی چلو مان لیا
13:03لیکن یہ بھی تو سوچو
13:04کہ اس نے اپنے چھوٹے بھائی اور ماں کو
13:06تم پر ترجیح دی
13:07جبکہ میں وعدہ کرتی ہوں
13:08کہ اگر تم کہو گے
13:09تو اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو بھی
13:11تمہارے لیے چھوڑ دوں گی
13:12میں نے بیبسی سے سر ہلایا
13:13یہ ممکن نہیں جانی
13:15وہ بولی کیا میں خوبصورت نہیں ہوں
13:17کیا میں تمہیں اچھی نہیں لگتی
13:18کیا میری محبت تمہارے لیے مانی نہیں رکھتی
13:20اس کی آواز سچ مچ گلوگیر ہونے لگی
13:23میرا ذہن سوچنے لگا
13:24کہ اتنی اچھی عدہ کاری شاید ہی کوئی کر سکتا ہو
13:26میں نے کہا جانی معلوم ہے
13:27ہمارے درمیان سب سے بڑا تہذیبوں کا فرق ہے
13:30ہم وقتی طور پر یقیناً ایک ہو جائیں گے
13:32لیکن تم جس ماحول میں پل کر جوان ہوئی ہو
13:34وہ اس ماحول سے یکسر مختلف ہے
13:36میں کبھی بھی یہ گوارہ نہیں کروں گا
13:38کہ میری بیوی کو چھونا تو در کنار کوئی دیکھ بھی لے
13:40جبکہ اپنی تہذیب کے مطابق
13:42تم میرے سامنے کسی بھی مرد کے گلے لگنے کو معجوب نہیں سمجھوگی
13:46اور یہ میں نے ایک مثال دی ہے
13:47اس کے علاوہ بھی کئی قباہتیں ہیں
13:49جو اس وقت تمہیں نظر نہیں آئیں گی
13:51وہ روحانسی ہوتے ہوئے بولی نہیں
13:53بلکہ تمہاری آنکھوں پر پہلا وشا کی محبت کی پٹی ہے
13:57اس چھوٹی سی چھوکری نے تمہیں مجھ سے چھین لیا ہے
13:59میں نے زچ ہوتے ہوئے بولا
14:01یقیناً تم نے میری بات نہ سمجھنے کی قسم کھائی ہے
14:04وہ بولی اچھا سچ سچ بتاؤ
14:05تمہیں ہم دونوں میں سے کون زیادہ پیارا ہے
14:07میں نے کہا چلو تمہیں دروازے تک چھوڑاؤں
14:09اور صبح ہونے والی ہے
14:10تھوڑی دیر تک ہم دونوں بھی جہاں سے چلے جائیں گے
14:13وہ بولی میں اپنے ساتھیوں کی لاشیں جہاں نہیں چھوڑ سکتی
14:15میں نے کہا تو میں نے ان لاشوں کا کیا کرنا ہے
14:18اٹھاؤ اور لے جاؤ
14:19وہ بولی میری مدد کرو
14:20اور وہ اپنے ساتھیوں کی لاشوں کی طرف بڑھ گئی
14:22دونوں لاشوں کو بیٹھک کے بیرونی دروازے کے پاس رکھ کر
14:25وہ باہر نکل گئی
14:26اپنی گاڑی انہوں نے بیٹھک سے تھوڑے فاصلے پر پارک کی تھی
14:29ڈبل کے بن اس نے بیٹھک کے دروازے کے سامنے لا کر کھڑی کی
14:32اور میری مدد سے لاشوں کو گاڑی کی باڈی میں رکھ لیا
14:35لاشوں کو ٹھکانے لگا کر وہ میری جانب متوجہ ہوئی
14:37میں نے کوئی سوال پوچھا تھا
14:39میں نے کہا تم بہت زیادہ خوبصورت ہو
14:41لیکن میں پلوشہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا
14:43تم پلیز یہاں سے واپس چلی جاؤ
14:45میں ایک اچھے اور مخلص دوست کی طرحاں تمہیں یاد رکھوں گا
14:49جب کبھی دل کرے گا مجھے ملنے آ جانا
14:51مگر خدارہ مجھے اس بات پر مجبور نہ کرنا
14:53کہ اپنے وطن اور تم میں مجھے ایک کا چناؤ کرنا پڑے
14:56شاید ایسے موقع پر میں تمہاری توقعات پر پورا نہ اتر سکوں
14:59وہ بولی شکریہ زی
15:01اب شاید میں اتمنان سے واپس لوٹ سکوں
15:03اور ہاں پہلا وشہ کو میری طرف سے بہت پیار کرنا
15:06اتنا کہتے ہی وہ گاڑی میں بیٹھ گئی
15:08میں نے پوچھا کیا میری ویڈیوز پاک آرمی تک پہنچ گئی ہیں
15:11وہ بولی فیلحال تو نہیں لیکن جلد ہی پہنچا دی جائیں گی
15:14اور معذرت چاہوں گی کہ میں
15:15البرٹ کو ایسا کرنے سے روک نہیں سکتی
15:17وہ مجھ سے سینئر ہے
15:18میں نے کہا ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا اور یاد رکھنا
15:21جتنا جلدی ہو سکے یہاں سے واپس چلی جاؤ
15:23تم پر گولی چلانے کے بعد میں شاید خود کو معاف نہ کر سکوں
15:27وہ ہستے ہوئے بولی
15:28مطلب مجھ پر گولی ضرور چلانی ہے
15:30میں نے کہا خدا حافظ
15:31اس کی بات کا جواب دیے بغیر میں گاڑی کی کھڑکی سے ہاتھ ہٹا کر پیچھے ہو گیا
15:35ایک لمحہ مجھے گھورنے کے بعد وہ ہاتھ ہلاتے ہوئے رخصت ہو گئی
15:38گاڑی کے موڑ مڑنے تک میں وہیں کھڑا رہا
15:40جو ہی گاڑی کی اقبی بدیاں نظروں سے غائب ہو گئی
15:43میں بیٹھک میں داخل ہو گیا
15:44گو اس وقت بیٹھک میں موجود رہنا خطرے سے خالی نہیں تھا
15:47لیکن مجھے جینیفر پر پورا بھروسہ تھا
15:49وہ کبھی بھی میری پیٹھ میں خنجر نہیں گھوم سکتی تھی
15:52اس کے باوجود میں نے صبح ہوتے ہی وہاں سے چلے جانے کا منصوبہ بنایا
15:55کمرے میں داخل ہوتے ہی میری نظر پلوشہ پر پڑی
15:58جو اپنی رضائی میں لپٹی پڑی تھی
15:59اب اسے منانے کا مرحلہ درپیش تھا
16:02یقیناً وہ غصے میں تھی اور خفا بھی تھی
16:04کافی تگو دو کے بعد میں اسے منانے میں کامجاب ہو گیا
16:07صبح کی آزان ہوتے ہی میں نے پلوشہ کو تیار ہونے کا حکم دیا
16:10اس نے حیرانی سے پوچھا کہاں جانا ہے
16:12میں نے کہا یہ جگہ سنوبر خان کے آدمیوں کی نظر میں آگئی ہے
16:15چچا نصر اللہ کو کہہ کر کسی دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں
16:18اس نے مو بناتے ہوئے کہا
16:20اگر اس لفنگی میجر کو قتل کر دیتے
16:22تو یقیناً کسی کو اس جگہ کے بارے میں معلوم نہ ہوتا
16:25اس جگہ کے بارے میں جینی کو سنوبر خان سے پتا چلا ہے
16:28پھر تم یہ کیسے کہہ سکتی ہو
16:29کہ اس کی موت کے بعد ہم محفوظ ہو جاتے
16:31وہ دو ٹوک لہجے میں بولی میں آپ کو بتا رہی ہوں
16:34اس کے بعد وہ جب بھی میرے سامنے آئی
16:36بچے گی نہیں
16:37میں نے مزاہیہ انداز میں کہا
16:38یہی بات جاتے ہوئے وہ بھی کہہ گئی ہے
16:40میں نے کہا چلیں اس طرح آپ کی جان تو چھوٹ جائے گی
16:43میں نے کہا مزاگ کر رہا ہوں
16:44سچ تو یہ ہے کہ اس نے کہا ہے
16:45کہ میری طرف سے پلوشہ کو پیار دینا
16:47وہ تیکھے لحظے میں بولی یہ نہ ہو
16:49میں سمجھنے لگوں کہ آپ اس کے کہنے پر
16:51مجھے اتنی توجہ دے رہے ہیں
16:53اور آپ کو قریب ہی نہ آنے دوں
16:54میں نے کہا تمہاری تو کوئی کل ہی سیدھی نہیں
16:56اب اٹھ جاؤ دیر ہو رہی ہے
16:58میں پاؤں میں بوٹ ڈالنے لگا
16:59شرارتی انداز میں ہستے ہوئے وہ بھی تیار ہونے لگی
17:02تھوڑی دیر بعد ہم کمانڈر نصر اللہ کے دروازے پر دستک دے رہے تھے
17:05اس نے دروازہ کھولنے میں دیر نہ لگائی
17:07وہ وضو کر کے مسجد جا رہا تھا
17:09وہ ہمیں دیکھ کر حیران رہ گیا
17:10ریا پتی صبح
17:11میں نے کہا ہاں چچا جان ایک مسئلہ ہو گیا ہے
17:13اور اسے رات کو ہونے والے واقعے کے بارے میں بتایا
17:16وہ بولا اوہ یہ تو بہت برا ہوا
17:18خیر چلو میں تمہیں اپنے دوست کی بیٹھک میں چھوڑا آتا ہوں
17:21میں نے کہا دوست کی بجائے اگر کسی ایسے آدمی کے پاس
17:23ٹھکانہ مل جائے جس سے آپ کا تعلق
17:35اس کا دوست امام مسجد تھا
17:36اس کا گھر مغرب کی طرف سے مسجد کے ساتھ متصل تھا
17:39اور گھر کے ساتھ ہی چھوٹی سی بیٹھک تھی
17:41جس کا سہن نہائیت ہی مختصر تھا
17:43ایک چھوٹا سا کمرہ جس میں دو چارپائیوں کی گنجائش تھی
17:46لیکن ایک فائدہ یہ تھا
17:47کہ بیٹھک میں ایک کھڑکی گھر کی طرف کھلتی تھی
17:50جس کی وجہ سے پہلے کی طرح
17:51کسی کو وہاں ہمارے چھپنے کا شبہ نہیں ہو سکتا تھا
17:54کیونکہ ہمیں اسی کھڑکی سے کھانے پینے کا سامان وصول ہونا تھا
17:57امام مسجد اور کمانڈر چچا ہمیں بیٹھک میں چھوڑ کر نماز کو چلے گئے
18:01ہم دونوں بھی وضو کر کے بیٹھک ہی میں نماز پڑھنے لگے
18:04تھوڑی دیر بعد امام مسجد ہمارے لیے ناشتہ لے کر آیا
18:06اس کا نام مولانا عبدالقدوس تھا
18:09چچا نصر اللہ کے ہی ہم عمر تھے
18:11اور جوانی میں مجاہدین کے ساتھ جہاد میں حصہ لے چکے تھے
18:14نجانے کمانڈر نصر اللہ نے اسے ہمارے بارے میں کچھ بتایا تھا یا نہیں
18:17لیکن اس خود اس نے ہم سے کچھ پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی
18:21ناشتہ کر کے ہم نے بیٹھک کا دروازہ کنڈی کیا اور سونے کے لیے لیٹ گئے
18:25ساری رات جاگتے ہوئے گزر گئی
18:27اسی رات میں اور پلوشہ آئندہ کا لائے عمل تیہ کر رہے تھے
18:30اپنے واپس جانے کی بات پر تو وہ ہتے سے ہی اکھڑ گئی
18:33بولی میں آپ کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی
18:35اس بات پر خفا ہونا ہے تو ہزار بار ہو جائیں
18:37میں مناؤں گی بھی نہیں
18:38میں نے کہا تمہاری موجودگی میں میرا دل ہر وقت لرستہ رہتا ہے
18:42وہ بولی مجھے واپس بھیج کر اپنی جینی کے ساتھ گلچھرے اڑانے ہیں
18:45میں نے کہا اب شک بھی کرنا شروع کر دیا
18:47وہ بے پروائی سے بولی پہلے دن سے کرتی تھی
18:49میں نے کہا پلوشہ مار کھاؤگی
18:51اس نے دو ٹوک انداز میں کہا مار کھالوں گی
18:53لیکن چھوڑ کر نہیں جا سکتی
18:54میں نے پوچھا اچھا پھر تمہارا کیا ارادہ ہے
18:57وہ بولی آپ کی حفاظت کرنا
18:58میں نے کہا مرد میں ہوں کہ تم
19:00وہ بولی میں اور آپ ہیں پنجابن کڑی
19:03اس نے مزاہی انداز میں کہا اور پھر کھل کھلا کر ہستی
19:06اسی وقت بادل زور سے گرجہ اور چھت پر ٹپ ٹپ پڑنے والے قطروں نے
19:09کمرے کی رومانوی فضاء کو چارچاند لگا دیئے
19:12وزیرستان میں گرمی کے موسم میں بھی رات کو اچھی خاصی سردی ہوتی ہے
19:16خاص کر پہاڑیوں کے اوپر تو تیز ہوا چلنے سے موسم گرم نہیں ہوتا
19:20اور ستمبر اکتوبر میں ایک بار پھر سردی ڈیرے ڈالنے لگتی ہے
19:23اب اکتوبر کی شروعات تھی
19:25سردی آہستہ آہستہ بڑھ رہی تھی
19:27ہم کافی دیر باتیں کرتے رہے
19:29پلوشہ بولی راجو اگر میں چلی گئی تو تم خوش نہیں رہ پاؤ گے
19:32میرے مو سے نکلا سچ
19:33وہ بولی اسی لئے نہیں جاتی
19:34اور فکر نہ کریں میں نرمو نازک اور موم کی گڑیا نہیں ہوں
19:38دیکھ لینا دشمن کے لیے میں لوہے کا چنا ثابت ہوں گی
19:40اور یہ بات تو میں اچھی طرح جانتا تھا
19:42کہ وہ کسی تربیت یافتہ کمانڈوں سے کم نہیں تھی
19:44امریکن سی آئی اے کی تربیت یافتہ میجر
19:47جنیفر ہنٹسلے جیسی خطرناک لڑاکا کو برابر کی ٹکر دینے والی
19:51کوئی عام لڑکی نہیں ہو سکتی تھی
19:52لیکن اس کے باوجود میں اسے اپنے ساتھ پھیرا کر غیر مطمئن تھا
19:55وہ میری عزت تھی
19:56کسی بھی مشکل جگہ پر اس کی وجہ سے میری پریشانی کئی گناہ بڑھ سکتی تھی
20:01وہ دشمن کا تشدد تو برداشت کر لیتی
20:03مگر ایک عورت پر قابو پانے کے بعد
20:05وہ انسان یا دشمن اس کے ساتھ کیا کیا سلوک کرتے
20:07اس کو سمجھنے کے لیے کسی اقل بینہ کی ضرورت نہیں تھی
20:10اور اگر پلوشہ کے ساتھ کوئی ایسا حادثہ پیش آتا
20:13تو شاید میں خود کو کبھی معاف نہ کر پاتا
20:15دو ہفتے ہم نے وہیں گزار دئیے
20:17اس دوران امام مسجد کی وساطت سے کمانڈر نصر اللہ کو کہہ کر
20:21ہم نے گلوک کی سو گولیاں بھی وانہ سے منگوالی تھی
20:24جینی کے ہلاک ہونے والے ساتھیوں سے دو سائلنسر لگے
20:27گلوک میرے ہتھیں چڑھ گئے تھے
20:28جاتے ہوئے جینی نے جانبوچ کر ان کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا تھا
20:31یا شاید اسے بھول گیا تھا
20:33بہرحال اگر وہ مانگتی بھی تو میں نے واپس نہیں کرنے تھے
20:36گلوک نائنٹین ایک کارامت بستول ہے
20:38اور اس پر لگا سائلنسر سونے پر سوہاگے کے مستاک ہے
20:41چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
20:47تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended