Sniper series episode 62 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
Category
😹
FunTranscript
00:00اگلا ہفتہ میں نے قید تنہائی میں گزارا تھا
00:27کھانے پینے کی کوئی کمی نہیں تھی
00:29اس طوران کسی نے بھی مجھ سے بات چیت کی کوشش نہیں کی تھی
00:32بس اورنگزیب صاحب کا ایک ہی پیغام مجھ تک پہنچا تھا
00:35کہ سردار چھٹی پر تھا اور اس کا موبائل فون نمبر بند رہا تھا
00:38ایک ہفتے بعد اورنگزیب صاحب دوبارہ میرے سامنے موجود تھے
00:42مگر میرے پاس انہیں بتانے کے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی
00:45چند لمحے مجھے سوالیاں نظروں سے گھورنے کے بعد انہوں نے لب کھولے
00:48چلنے کے لیے تیار ہو
00:50میں نے مو کھولے بغیر اسبات میں سر ہلا دیا
00:52اس نے پیچھے مڑ کر کسی کو آواز دی
00:54عرفان جی سر کہتے ہوئے ایک نوجوان اندر داخل ہوا
00:57اس نے میرے ہاتھ پشت کی طرف موڑ کر ہتھکڑی لگائی
01:00اور میرے سر پر کالے رنگ کا کپڑا چڑھا کر
01:02مجھے ہاتھ سے پکڑ کر باہر لے جانے لگا
01:05اپنے ساتھ چلاتے ہوئے وہ مجھے تیخانے سے باہر لائیا
01:08تیخانہ اس لیے کہ مجھے سیڑیاں چڑھنی پڑی تھی
01:10چند موڑ مڑنے کے بعد گاڑی کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی
01:14اور اس نے مجھے گاڑی کی سیٹ پر بٹھا دیا
01:16گاڑی سٹارٹ ہو کر آگے بڑھ گئی
01:18ٹریفک کا شور ایک تسلسل سے میرے کانوں میں پہنچ رہا تھا
01:21گھنٹا ڈیڑ گھنٹا چلنے کے بعد آہستہ آہستہ ٹریفک کا شور ختم ہوا
01:25گاڑی کا بار بار رکنا بھی موقف ہو گیا تھا
01:27اور اس کی چال میں ردم آ گئی تھی
01:29اچانک گاڑی رکی اور کسی نے میرے سر پر سے وہ کالا کپڑا کھینچا
01:33وہ میجر آرنگزیب ہی تھا
01:34میرے سر سے کپڑا اتار کر اس نے میری ہتھکڑی کھولی
01:37اور پھر گاڑی آگے بڑھا دی
01:39گاڑی اس وقت موٹر وے پر چل رہی تھی
01:41ہم راولپنڈی سے لاہور کی طرف جا رہے تھے
01:43میجر آرنگزیب نے دھکھی لہجے میں کہا
01:45زیشان معذرت خواہوں
01:47تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکا
01:48میں نے کہا جانتا ہوں سر
01:50میجر کو ذمہ دار ٹھہرانا کسی بھی طور مناسب نہیں تھا
01:53وہ بولے ویسے تم نے گھر آنے کی غلطی کیسے کی
01:55میں نے کہا میں پلوشہ کو گھر چھوڑ کر
01:57افغانستان جانا چاہتا تھا
01:59وہ بولے تمہاری اطلاع کے لیے عرض ہے
02:01کہ سردار خان اور تمہاری نئی نویلی دلہن
02:03پرسوں وزیرستان کے لیے نکل گئے ہیں
02:05سردار خان مہینہ چھٹی پر ہے
02:07اور اپنی چھٹی وہ تمہاری بے گناہی کے ثبوت
02:10اکٹھے گرنے گزارے گا
02:11میں گڑ بڑا گیا مگر پلوشہ
02:12وہ بولے جی یہ سارا منصوبہ اسی کا ہے
02:15وہ تو اکیلی ہی روانہ ہو رہی تھی
02:16مگر سردار خان نے اسے اکیلے جانے کی اجازت نہ دی
02:19اور خود بھی اس کے ساتھ روانہ ہو گیا
02:21میں نے پوچھا آپ کو کیسے پتا چلا
02:23وہ بولا سردار خان کی پرسوں
02:25مجھ سے بات ہوئی تھی
02:25میں نے اسے روکنے کی کوشش کی
02:27مگر وہ کہنے لگا کہ وہ اپنی بہن کو
02:29اکیلہ نہیں چھوڑ سکتا
02:30اور پلوشہ کسی صورت رکھنے کو تیار نہیں تھی
02:32میں نے پریشانی کے عالم میں خود کلامی کی
02:35پتہ نہیں ابو جان نے اسے کیسے جانے کی اجازت دے دی ہو
02:37یہ الفاظ میرے ہونٹوں پر تھے
02:39کہ اورنگزیب صاحب کے ہاتھوں میں سٹیرنگ لہر آیا
02:41اور کار سڑک سے اتر کر تیزی سے ڈھلان میں اتر گئی
02:44آگے ایک کیکر کا بڑا درخت کھڑا تھا
02:46اس کے مضبوط تنے سے ٹکرا کر کار ایک جانب مڑ گئی
02:50اورنگزیب صاحب کا سر زوردار انداز میں سٹیرنگ سے ٹکرایا
02:53میں نے بھی ڈیش بورٹ پر ہاتھ ٹیک کر
02:55بمشکل اپنا سر ڈیش بورٹ سے ٹکرانے سے روکا
02:58میں نے اورنگزیب صاحب کو سنبھالنا چاہا
03:00سر آپ ٹھیک ہیں
03:00اس نے مانی خیز مسکراہت سے کہا
03:02میں ٹھیک ہوں جوان
03:03ایسی صورتحال کا فائدہ نہ اٹھانا بے وکوفی ہوتی ہے
03:06میں نے پوچھا کیا مطلب سر
03:08وہ بولا کیا تم پلوشہ اور سردار خان کے پیچھے جا کر
03:11اپنی بے گناہی کے ثبوت نہیں ڈھوننا چاہتے
03:13میں نے کہا مگر آپ
03:15وہ بولا کیا تمہیں لگتا ہے کہ میں اتنا برا ڈرائیور ہوں
03:18کہ بریک نہیں لگا سکتا
03:19اس کی بات سن کر ایک دم میرے دماغ میں جھماکا ہوا
03:21یہ سب اس نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا تھا
03:24میں نے کہا شکریہ سر
03:25اس کا مطمئن نظر جانتے ہی
03:27میں نے اس کا ہاتھ تھام کر مسافہ کیا
03:29اور کار سے باہر نکل گیا
03:30اس نے جیب سے بٹوا نکال کر
03:32چند بڑی مالیت کے نوٹ میری جانے بڑھائے
03:34یہ کچھ رقم بھی لیتے جاؤ
03:35اور گھر کا رخنا کرنا
03:37اور اس کے ساتھ ہی کمر سے بندھا ہوا
03:39بھرا ہوا پسٹال
03:40اور خالی میکزین بھی میری جانے بڑھا دیا
03:42اس کا احسان شکریہ سے بڑھا تھا
03:44میں نے رقم اور پسٹال پکڑ کر
03:46وہاں سے بھاگتے ہوئے دور جانے کی کوشش کی
03:48مجھے جلد اس جلد وزیرستان پہنچنا تھا
03:51بلکہ پلوشہ کی حفاظت کے لیے
03:52میں نے گھر آنے کا خطرہ مول لیا تھا
03:55اور وہ محترمہ میرے لیے دوبارہ خطروں میں کود پڑی تھی
03:57تھوڑی دور آتے ہی اچانک مجھے لگا
03:59کہ سڑک سے دور ہٹنا بے وقوفی ہوگی
04:02سڑک ہی پر مجھے کوئی گاڑی مل سکتی تھی
04:04میں نے اپنا رخ تبدیل کیا اور دوبارہ سڑک کی طرف بڑھنے لگا
04:07اورنگزیب صاحب کی کار مجھ سے فرلانگ بھر پیچھے رہ گئی تھی
04:10اور وہ ابھی تک کار سے باہر نہیں نکلا تھا
04:12میرے پاس اس وقت اورنگزیب صاحب کا دیا ہوا پسٹال
04:15اور چند ہزار کی رقم تھی
04:17میرا سروس کارڈ اور قومی شناختی کارڈ
04:19تلاشی کے دوران نکال لئے گئے تھے
04:21البتہ گھر میں میرا نقلی شناختی کارڈ موجود تھا
04:24جو سلیم شاہ کے نام سے بنا ہوا تھا
04:25لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت تھی
04:27کہ اورنگزیب صاحب نے مجھے گھر جانے سے منع کیا تھا
04:30یقیناً تھوڑی دیر تک
04:31وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے ہاتھ سے کی اطلاع
04:34ہیڈکوارٹر تک پہنچا دیتا
04:35اور دنیا کی تیز رفتار ایجنسی میری تلاش میں نکل پڑتی
04:38اب میرا مقابلہ دہشتگردوں اور امریکیوں کے ساتھ ساتھ
04:41آئی ایس آئی کے ساتھ بھی تھا
04:43اور میرے لئے سب سے بڑا مسئلہ آئی ایس آئی ہی تھی
04:45کیونکہ میں اپنے وطن کے کسی محافظ کے خلاف
04:47کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا تھا
04:49اس کے برعکس ان کی نظر میں میں مجرم تھا
04:51پاکستان آرمی کے کئی جوانوں اور آفیسرز کا قاتل
04:54ایسے غددار کے لئے یقیناً
04:56ان کے دل میں ذرہ بھر بھی رحم موجود نہیں ہونا چاہیے تھا
04:59مجھے زیادہ فاصلہ تیہ نہیں کرنا پڑا تھا
05:01سڑک کے کنارے بنے ہوئے ہوتل کو دیکھ کر
05:03میں اسی جانے مڑ گیا
05:04یو بھی موٹر وے پر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر
05:07مسافروں کے لئے ہوتل بنے ہوئے ہیں
05:08جہاں وہ کھانے پینے کے ساتھ تازہ دم بھی ہو سکتے ہیں
05:11اور نماز کا وقت ہو تو مسجد کی سہولت بھی موجود ہے
05:14اس وقت ہوتل پر صرف ایک گاڑی ہی رکی ہوئی تھی
05:16جو لاہور سے راولپنڈی جا رہی تھی
05:19مسافر نیچے اتر کر کھانے پینے میں مشغول تھے
05:21تو پہر بارہ بجے کا وقت تھا
05:23میں نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے جلدی جلدی کھانا کھایا
05:26اور بل چکا کر گاڑی کی طرف پڑ گیا
05:28مسافر گاڑی میں بیٹھنا شروع ہو گئے تھے
05:30کنڈیکٹر کو بتا کر میں بھی اندر گھس گیا
05:32گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے بعد راولپنڈی پہنچ چکا تھا
05:35میں بشاور موڑ پر اتر گیا
05:36سردیوں کی آمد آمد تھی
05:38نومبر کا مہینہ لگ چکا تھا
05:40پتھان بھائیوں کی ریڈیاں گرم چادروں
05:42ٹوپیوں جرابوں مفلروں اور کوٹوں وغیرہ سے سجی ہوئی تھی
05:45اپنی شناخت چھپانے کے لیے
05:47مجھے اس وقت مفلر اور چادر کی ضرورت تھی
05:49ایک چادر اور سردیوں کا دوسرا سامان
05:52خرید کر میں ویگن کے اندر انتظار کرنے لگا
05:54کیونکہ یہ سامان مجھے وزرستان میں بھی بہت کام دیتا
05:57وہاں سردی کافی زیادہ پڑتی ہے
05:59جلد ہی مجھے تلگنگ جانے والی ویگن مل گئی
06:02تلگنگ اتر کر میں نے ایک دکان سے سستا سا موبائل خریدا
06:05اور سم کارڈ خریدا
06:06اور اویس کو کال کرنے لگا
06:08اس کا فون نمبر مجھے یاد تھا
06:10یو بھی الحمدللہ میری جاداشت قابل ذکر ہے
06:12ایک اچھے سنائپر کے لیے جہاں اور بھی خوبیوں کی ضرورت ہوتی ہے
06:15وہیں اچھی یاداشت کا ہونا بھی ضروری ہوتا ہے
06:18کہانی کے شروعات میں آپ کو تفصیل سے بتا چکا ہوں
06:21دوسری گھنٹی پر ہی کال ریسیف کر لی گئی
06:23اسلام علیکم
06:23میں نے کہا والیکم اسلام ویس میں زیشان بات کر رہا ہوں
06:26وہ بولا کیا حال ہے جگر
06:28اتنے دنوں بعد فون
06:29اس کے لہجے میں تنز کی آمیزش
06:31صاف محسوس کی جا سکتی تھی
06:32میں نے کہا یار نہ تو گلے شکوے کا وقت ہے
06:35اور نہ میرے پاس تمہیں سمجھانے کا وقت ہے
06:37جو کہہ رہا ہوں اس پر فوراً عمل کرو
06:39فوراً سنجیدہ ہوتے ہوئے بولا فرماؤ
06:41میں نے کہا فوراً میرے گھر جاؤ
06:43میرے کپڑوں کی علماری کے اوپر والے خانے میں
06:45ایک پرانا سا پرس پڑا ہوگا
06:46جس میں میرا شناختی کارڈ ہے جو سلیم شاہ کے نام سے بنا ہوا ہے
06:50تم وہ پرس اٹھا کر
06:51اسی وقت اپنی موٹر سائیکل پر تلہ گنگ کا رخ کرو
06:54ابو جان کو میرے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں
06:56جو ہی گاؤں سے باہر نکلو
06:57مجھے دوبارہ کال کر لینا
06:59میں تمہیں مزید بتا دوں گا کہ کہاں ملنا ہے
07:01وہ بولا یار یہ کونسی جاسوسی کروانا شروع کر دی ہے
07:04میں نے کہا میں بہت بڑی مسئبت میں بھس چکا ہوں
07:06تفصیل بتانے کا وقت نہیں ہے
07:08اور یہ سب جاننا فی الحال تمہارے لیے ضروری نہیں
07:10بس جو کہا ہے اس پر حمل کرو
07:12اس نے مزاہیہ انداز میں کہا
07:13ٹھیک ہے بوس
07:14اور میں نے رابطہ منقطع کر دیا
07:16میں جانتا تھا کہ اویس کے لیے یہ کام کرنا مشکل نہیں ہوگا
07:19یوں بھی میرے گھر میں وہ بغیر روک ٹوک کیا جا سکتا تھا
07:22ابو جان ہماری دوستی سے اچھی طرح واقف تھے
07:25یقیناً وہ اویس کو میری الماری سے کچھ نکالنے سے منا نہ کرتے
07:28اس کے باوجود میں نے اویس کے بعد ابو جان کا نمبر بھی ملا دیا
07:31دو تین گھنٹیوں کے بعد ابو جان کی مشفقانہ آواز میریکانوں میں پڑھی
07:35السلام علیکم
07:36میں نے کہا والکم السلام ابو جان میں زیشان بات کر رہا ہوں
07:39وہ بولے کیسے ہو بیٹا
07:40میں نے تو سوچا کہ تم ایسی جگہ پر ہو جہاں سگنل نہیں آتے ہوں گے
07:43میں نے کہا نہیں ابو جان پہلے تو مصروفیت کی وجہ سے فون نہیں کر سکا
07:46البتہ اب ایسی جگہ جا رہا ہوں جہاں واقعی سگنل نہیں آتے
07:50انہوں نے کہا چلو موقع ملے کال کر دینا
07:53میں نے کہا ٹھیک ہے ابو جی پلوشہ کہاں ہے
07:55وہ بولے وہ وزیرستان چلی گئی ہے
07:57کوئی ارازی کا مسئلہ تھا
07:58اس کا دودھ شریک بھائی اسے لینے آیا تھا
08:00کہہ رہی تھی چند دنوں تک لوٹ آئے گی
08:02میں تو خود اس کے ساتھ ہی جانا چاہتا تھا مگر اس نے منع کر دیا
08:05یقینا پلوشہ نے سردار کا تعرف اپنے دودھ شریک بھائی کے طور پر کروایا تھا
08:10اور ابو جان کو اصل بات سے آگاہ کیے بغیر وہ بہانہ کر کے نکل گئی تھی
08:14البتہ یہ ممکن تھا کہ اس نے اپنی ماں کو حقیقت سے آگاہ کر دیا ہو
08:18اس کی ماں یوں بھی اسے اچھی طرح جانتی تھی
08:20میں نے کہا اچھا ابو جان اجازت چاہوں گا
08:23پھپو اور پلوشہ کی امی جان کو میرا سلام عرض کرنا
08:25اور اویس ابھی گھر آئے گا میری علماری سے کچھ کاغذات نکال لیں
08:29ٹھیک ہے بیٹا اللہ حافظ
08:31ابو جان نے رابطہ منقطع کر دیا
08:33میں نے بس اٹے کے مضافات میں موجود ایک ہوتل میں بیٹھ کر چائے پی
08:36دس پندرہ منٹ بعد ہی اویس کی کال آگئی
08:39وہ میرا بٹوہ لے کر گاؤں سے نکل پڑا تھا
08:41میں نے اسے تاقید کی احتیاط سے آنا
08:43اور یہ دیکھ لینا کہ کوئی موٹر سائیکل یا کار تمہارے تاقب میں تو نہیں
08:46اس نے ہستے ہوئے کہا اچھی طرح دیکھ لیا یار
08:49موٹر سائیکل تو چھوڑو کوئی پرندہ بھی میرے تاقب میں نہیں
08:51گو میں جانتا تھا کہ اویس کے لیے آئی ایس آئی کے کسی آدمی کو تار لینا
08:55ناممکنات میں سے تھا
08:57کیونکہ ضروری نہیں تھا کہ وہ اس کے تاقب میں ہی آتے
08:59ان کے پاس کسی آدمی کا پیچھا کرنے کے ہزاروں طریقے ہوتے ہیں
09:02لیکن اس کے باوجود میں خطرہ مول لینے پر مجبور تھا
09:05میں اویس کو بس اڈے پہنچنے کا کہہ کر ہوتل سے نکل آیا
09:08سڑک پر ایک ریڈی والے کے پاس کھڑے ہو کر میں تھوڑی سی مونگ پھلی خرید کر ٹھونگنے لگا
09:13اویس جلد ہی وہاں پہنچ گیا تھا
09:15اسے رکنے کا اشارہ کر کے میں اس کے قریب گیا
09:17میرے چہرے کے گرد لپٹا مفلر دیکھ کر وہ مزاہیہ انداز میں بولا
09:21تم تو پکے ہی جاسوس بنے ہوئے ہو
09:22میں نے کہا مزاک کا وقت نہیں ہے
09:24بٹوا میرے حوالے کرو اور یہاں سے غائب ہو جاؤ
09:26یہ لو
09:27بٹوا میری ذانی بڑھا کر اس نے موٹر سائیکل کو کک لگائی اور آگے بڑھ گیا
09:30میں دوبارہ بس اڈے میں داخل ہو گیا
09:33تھوڑی در بعد میں ایک ویگن میں بیٹھا
09:35میاں والی کی طرف روان دوان تھا
09:36رات کا کھانا میں نے میاں والی بس اڈے میں کھایا
09:39اور وہاں سے ڈیرہ اسماعیل خان روانہ ہو گیا
09:41میاں والی سے ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر
09:43دو اڑھائی گھنٹوں پر مشتمل تھا
09:45رات کے بارہ بجے میں ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ چکا تھا
09:48اس وقت وانہ کے لیے کوئی گاڑی نہیں مل سکتی تھی
09:50وہ رات میں نے ایک ہوتل میں گزاری
09:52صبح صویرے میں ویگن میں بیٹھا
09:54وانہ کی طرف روانہ ہو گیا
09:55راستے میں کوئی قابل زکر واقعہ پیش نہیں آیا تھا
09:58یوں بھی میرے جانے کی سمت کا صرف آرنگزیب صاحب کو معلوم تھا
10:02اور اس نے یقیناً کسی کو یہ بات نہیں بتانی تھی
10:04مجھے ڈھونڈنے والوں کے لیے میرے جانے کی سمت کا تائیون اتنا آسان نہیں تھا
10:08کیونکہ میں ان کی نظر میں مجرم تھا
10:10اور ایک مجرم کے لیے وزیرستان کا رخ کرنا کوئی مانی نہیں رکھتا
10:14وانہ میں اترتے ہی میں انگو رڈے جانے والی گاڑی میں بیٹھ گیا
10:17میں جلد اس جلد پلوشہ کو ڈھوننا چاہتا تھا
10:20یقیناً اس نے سب سے پہلے کمانڈر نصر اللہ کے گھر کا رخ کرنا تھا
10:23کہ ہم نے اپنے ہتھیار اور ضروری سامان وہی رکھوا دیا تھا
10:27میں بس یہ دعا کر رہا تھا کہ وہ ابھی تک وہی موجود ہو
10:30انگو رڈے پہنچتے ہی میں کمانڈر نصر اللہ کے گھر پہنچ گیا
10:33بیٹھک کو باہر سے تالہ لگے دیکھ کر میرا دل بیٹھ گیا
10:36اگر وہ وہیں ہوتے تو یقیناً سردار کو بیٹھک میں ہونا چاہیے تھا
10:39پھر بھی ایک موہوم امید کے سہارے میں نے کمانڈر نصر اللہ کے گھر کے دروازے پر دستک دی
10:44تھوڑی دیر بعد وہ خود ہی دروازے پر نمودار ہوا
10:46مجھے دیکھ کر ان کے چہرے پر حیرانی بھرے تحصرات نمودار ہوئے
10:50ارے زیشان میاں آپ کی متعلق تو مجھ تک کوئی اور خبر پہنچی تھی
10:54میں نے ان سے مانکہ کرتے ہوئے جواب دیا
10:56آپ نے ٹھیک سنا تھا چچا جان
10:57میں کسی دوست کی مدد سے فرار ہوا
10:59وہ مجھے بیٹھک کی طرف لے جاتے ہوئے بولے
11:01ویسے یہ آپ نے اچھا نہیں کیا
11:02اب تو آپ کے محکمے کا شک یقین میں بدل جائے گا
11:05میں نے کہا مجبوری تھی چچا جان
11:07بجائے قید میں پورا زیت دن گزارنے کے
11:09میں نے سوچا اپنی بے گناہی کے ثبوت تلاش کیا جائیں
11:12پلوشہ اور سردار خان بھی اسی غرص سے یہاں آئے تھے
11:15بیٹھا کا دروازہ کھولتے ہوئے انہوں نے میرے دماغ میں موجود سوال کا جواب دیا
11:19میں نے بے سبری سے پوچھا وہ کہاں ہیں
11:21وہ بولے وہ تو کل ہی جہاں سے چلے گئے
11:23میں نے پوچھا کس طرف گئے ہیں
11:24میرے لہجے میں شامل حیرانی ان کے لیے غیر متوقع نہیں تھی
11:27وہ بولے افغانستان
11:29کیونکہ سنوبر خان کی موت کے بعد
11:31یہاں کوئی امریکی نہیں بچا
11:32علام خیل کا نیا ملک ایک شریف آدمی ہے
11:35سنوبر خان کا لشکر قریباً بکھر گیا ہے
11:37کچھ لوگ دمبریانی کے ملک سکلین سے جاملے ہیں
11:40جو سنوبر خان کا حلیف ضرور تھا
11:42مگر دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث نہیں تھا
11:45وہ صرف اسلحے اور نشہ آور اشیاء کی سمگلنگ کرتا ہے
11:48اب امریکیوں کی نظریں
11:49تورے خار کے ملک فیروز خان پر لگی ہیں
11:51وہ سمگلنگ کے ساتھ
11:52دہشت گردانہ کاروائیوں میں بھی حصہ لیتا رہا ہے
11:55لیکن اس سے پہلے وہ سنوبر خان سے احکامات لیتا تھا
11:57اب شاید اسے براہ راست احکام ملنا شروع ہو گئے ہیں
12:00میں نے کہا میرے سامنے تو
12:01ایلبرٹ بروک نے دیگان کے مقامی کمانڈر سے خود بات چیت کی تھی
12:05اور اس زمن میں سنوبر خان کو بالکل لا تعلق رکھا تھا
12:08وہ بولے شمالی وزیرستان میں
12:10دیگان کا مقامی کمانڈر ہی اجنسیوں کا خاص بندہ ہے
12:13وہ قبیل خان کی طرح بڑے اثر الرسوخ کا مالک ہیں
12:16دتا خیل، میران شاہ، غرلامائی، بکا خیل اور میر علی وغیرہ کے علاقوں میں
12:20گلبدین خان ہی دہشت گردانہ کاروائیاں کرواتا ہے
12:23میں نے پوچھا کیا وہ سارے علاقوں کا اکیلا سردار ہیں
12:26وہ بولا نہیں ہر علاقے کا اپنا ملک ہے
12:28ان میں کچھ محب وطن ہیں اور کچھ دہشت گرد ہیں
12:31جبکہ کچھ صرف سمگلر ہیں
12:33لیکن گلبدین کو ہر علاقے میں ایسے گرائے کے آدمی مل جاتے ہیں
12:36جو پیسے لے کر وطن مخالف کاروائیوں میں اس کا ساتھ دیں
12:39میں نے پوچھا یقینا پلوشہ اور سردار ہمارا رکفایا ہوا سامان ساتھ لے گئے ہوں گے
12:44انہوں نے کچھ کہے بنا اس بات میں سر ہلایا
12:46میں نے کہا اب میں نے بھی افغانستان کا ہی رخ کرنا ہے
12:49کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ پلوشہ اور سردار کس راستے سے گئے ہیں
12:52اور وہاں انہوں نے کس جگہ ٹھیرنا ہے
12:54وہ پولے وہ انگور اڈے کی طرف سے افغانستان میں داخل ہوئے ہیں
12:57انہیں میں نے راستہ بتا دیا تھا
12:59مجاہدین کے کچھ اڈوں کی طرف بھی رہنمائی کر دی تھی
13:02اب یہ معلوم نہیں کہ وہ کس جگہ ٹھیریں گے
13:04یا اپنے کام کا آغاز کیسے کریں گے
13:06ہم
13:07تھنڈا سانس لیتے ہوئے میں گہری سوچ میں کھو گیا
13:10اتنے بڑے ملک میں دو آدمیوں کو
13:12دھونڈنا سمندر میں گری ہوئی
13:14سوئی تلاش کرنے کے مترادف تھا
13:16پلوشہ نے میری پریشانیوں میں کئی گناہ اضافہ کر دیا تھا
13:19گو وہ سب کچھ میری محبت کے زیرے اثر کر رہی تھی
13:21لیکن اس کی وجہ سے میں
13:23اپنے کام پر صحیح توجہ دینے کے قابل نہیں رہا تھا
13:26سردار خان میرا مخلص دوست تھا
13:28لیکن کیا وہ پلوشہ کی حفاظت کر باتا
13:30اس بارے میں میرا دل مطمئن نہیں تھا
13:32میری خاموشی کو طویل ہوتا دیکھ کر
13:34وہ پوچھے بھی نہ رہنا پائے
13:36کن سوچوں میں کھو گئے
13:37میں نے کہا چچا جان
13:38پچھلے دنوں ہم نے کافی سارے ہتھیار
13:40قاری غلام محمد صاحب کے حوالے کیے تھے
13:42جن میں درجن بھر ڈریگن آف رائیفلز
13:45اور ان کا ایمونیشن بھی تھا
13:46وہ بولے ہاں مجھے پتا چلا ہے
13:47میں نے کہا کیا ان میں سے ایک ڈریگن آف مجھے مل سکتی ہے
13:51وہ بولے مشکل ہے
13:52کیونکہ وہ تمام ہتھیار افغانستان بھیجے جا چکے ہیں
13:55میں نے حیرانی سے پوچھا
13:56تو کیا یہاں کیمپ میں کوئی ڈریگن آف رائیفل موجود نہیں
13:59وہ وضاحت کرتے ہوئے بولے
14:00اگر کوئی بھی ڈریگن آف رائیفل چاہیے
14:02تو ضرور ملے گی
14:03میں نے سوچا شاید آپ کو نئی والی ڈریگن آف چاہیے
14:06میں نے کہا نئی پرانی چھوڑیں چچا جان
14:07مجھے کوئی سی بھی سنائپر رائیفل مل جائے
14:09کام چل جائے گا
14:11وہ بولے ایک مشورہ دوں
14:12میں ان کے ساری سے بولا
14:13آپ حکم بھی دے سکتے ہیں
14:14وہ پوچھنے لگا
14:15آپ نے بھی افغانستان کا رخ کرنا ہوگا
14:17میں نے پوچھا اس کے علاوہ کوئی چارہ
14:19وہ بولے تو کلیشن کوف ساتھ لے جاؤ
14:21کیونکہ آپ کسی ایسے مشن پر نئی جا رہے
14:23جس میں خصوصی طور پر
14:24کسی کو دور سے نشانہ بنانا ہوگا
14:26آپ نے اپنی بے گناہی کے ثبوت جھونڈنے ہیں
14:28اور اپنی بیوی کو تلاش کرنا ہے
14:29اور عام حالات میں کلیشن کوف
14:31سنائپر رائیفل سے کئی گناہ زیادہ مفید ہیں
14:34اس لئے بہتر ہوگا
14:35کہ سنائپر رائیفل کا وزن
14:36ساتھ پھرانے کی بجائے
14:37کلیشن کوف کو ساتھ رکھو
14:39میں نے ان کے ساتھ متفق ہونے میں
14:40ایک لمحہ بھی نہ لگایا
14:42آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں
14:43وہ خوش ہوتے ہوئے بولے
14:44تو بس میرے پاس ایک بہترین کلیشن کوف موجود ہے
14:47وہی تم لیتے جاؤ
14:48میں نے کہا ٹھیک ہے چچا جان
14:49آپ کلیشن کوف لے آئیں
14:50کیونکہ میں تھوڑی دیر تک
14:52افغانستان کے لئے نکلنا چاہتا
14:53انہوں نے شفقت سے کہا
14:55پاگل تو نہیں ہو گئے
14:56ابھی تو آئے ہو
14:57ابھی تک تو میں نے چاہے کبھی نہیں پوچھا
14:59میں نے کہا چچا جان یہ میرا اپنا گھر ہے
15:01باقی میں چاہتا ہوں
15:02کہ جتنا جلدی ہو سکے
15:03پلوشہ اور سردار کو ڈھونڈ لوں
15:04وہ بولے دیکھو بیٹا
15:05حقیقت تو یہ ہے
15:06کہ ان دونوں کو تلاش کرنا آسان نہیں
15:08اب وہ قسمت ہی سے ملیں گے
15:10ان کو ڈھونڈنے کے دھن میں
15:11خود کو بہت زیادہ جو کھم میں نہ ڈالو
15:13میں نے کہا تو کیا انہیں
15:15ان کے حال پر چھوڑ دوں
15:16وہ بولے میں نے ایسا کب کہا
15:17آپ ضرور ان کی تلاش میں نکلیں
15:19لیکن ضروری تو نہیں
15:20کہ بغیر ایک دن آرام کیے
15:22آپ آگے بھاگ پڑیں
15:23آج کی رات مجھے اپنی خدمت کا موقع دو
15:25آرام کر لو
15:26راستے کے بارے میں معلومات لے لو
15:27اور آگے کا کوئی لائے عمل تیہ کر لو
15:29ایک لمحہ سوچ میں
15:40اپنی بے گناہی کے ثبوت حاصل کرنا
15:53کوئی آسان کام نہیں تھا
15:54کام شروع کرنے کا کوئی واضح طریقہ بھی
15:56میرے ذہن میں نہیں تھا
15:57افغانستان کا علاقہ میرے لیے
15:59بلکل انجان اور نیا تھا
16:01وہاں کے حالات کے بارے میں
16:02کوئی واضح تصویر میرے ذہن میں موجود نہیں تھی
16:04پھر وہاں پر امریکن قریباً قلابند ہی تھے
16:07میں انہیں جانی نقصان پہنچانے کے منصوبے
16:09تو سوچ سکتا تھا
16:10انہیں بلیک مل کر کے
16:11اپنی بے گناہی کے ثبوت حاصل کرنے کا
16:13کوئی منصوبہ مجھے نہیں سوج رہا تھا
16:15لے دے کہ یہی ایک طریقہ تھا
16:16کہ میں افغانستان جا کر ہی
16:18کوئی مناسب منصوبہ سوچوں
16:19اور اپنے کام کی شروعات کروں
16:21اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت تھی
16:22کہ افغانستان ایک بہت بڑا ملک ہے
16:24اور وہاں پر
16:25ایلبرٹ بروک اور کرنل کالن فیلڈ
16:27کو تلاش کرنا
16:28اگر ناممکن نہیں
16:29تو بہت زیادہ مشکل ضرور تھا
16:31ایلبرٹ بروک وغیرہ کا
16:32میں اس لئے کہہ رہا ہوں
16:33کہ میرے خلاف وہی کام کر رہے تھے
16:35اب یہ کہنا تو مزاکی ہوتا
16:36کہ پورے افغانستان میں موجود
16:38امریکن مجھ سے واقف ہوتے
16:39یا میرے خلاف سرگر میں عمل ہوتے
16:41گو اس میں کوئی شبہ نہیں تھا
16:43کہ افغانستان میں
16:44امریکیوں کی موجودگی
16:45دشتگردوں کی وجہ سے نہیں ہے
16:46نہ امریکہ پاکستان
16:48یا دنیا کا اتنا بڑا خیرخواہ ہے
16:49کہ اس نے اپنی اتنی بڑی فوج
16:51ہتھیار اور روپیہ
16:52افغان جنگ میں چھونک دیا ہے
16:54جہاں تک ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی
16:56تباہی کا معاملہ ہے
16:57تو امریکہ کے تئین
16:58اس کے مجرم اسامہ بن لازن کو
17:00امریکہ نے اپنے انجام تک پہنچا دیا ہے
17:02پھر اب وہ یہاں کیا ٹھونڈ رہا ہے
17:04اگر ہم اس ساری جنگ کا جائزہ لیں
17:06تو امریکہ کے مقصد کو کھوجنا
17:07اور دشتگردی کی لہر کا اندازہ لگانا
17:10چندہ دشوار نہیں ہے
17:11جیسا کہ سب جانتے ہیں
17:12کہ اس جنگ کا آغاز
17:14گیارہ ستمبر دوہزار ایک کو ہوا
17:16کہا گیا کہ دو ہوائی جہاز ہائیچیک ہوئے
17:19اور دونوں جہاز
17:20ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی امارت کے ساتھ
17:22چند سیکنڈ کے وقفے سے آ کر ٹکرائے
17:23جس سے وہ تمام امارت مٹی کا ٹھیر بن گئی
17:26اب جہاز سب سے پہلا سوال تو یہی پیدا ہوتا ہے
17:28کہ اتنی بڑی امارت جس کے سامنے
17:30جہاز ایک کھلونے کی طرح نظر آ رہا ہے
17:32کیا جہاز کے ٹکرانے سے وہ ملبے کا ٹھیر بن سکتی ہیں
17:35یقینا نہیں
17:36اس کا صاف مطلب یہی ہے
17:37کہ امارت کی تباہی میں
17:39جہازوں کا ٹکرانا ہاتھی کے دانت کی طرح ہے
17:41اصل معاملہ کوئی اور تھا
17:42امریکہ کو افغانستان میں مداخلت کا بہانہ چاہیے تھا
17:46اور اس طرح اس نے دنیا کی ہمدردیاں سمیٹ کر
17:48وہ بہانہ پیدا کیا
17:49اب دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے
17:51کہ امریکہ کو یہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئے
17:53تو یہ ایک ایسا سوال ہے
17:55جس پر ہزاروں صفحات لکھنا بھی کم پڑ جائیں گے
17:58مختصرا اگر کہا جائے
17:59تو دنیا کے ہر اس خطے میں
18:01امریکہ نے اپنی افواج بھیجی
18:02جہاں سے وہ کوئی فائدہ حاصل کر سکتا تھا
18:05عراق پر حملہ ہوا
18:06تیل کی دولت پر قبضہ کرنے کے لئے
18:08سومالیا کانگو وغیرہ میں
18:09یونائٹڈ نیشن کی افواج بھیجی گئیں
18:11کہ وہاں ہیرے کی کانیں ہیں
18:13افغانستان پر قبضہ ہوا
18:15کہ دنیا بھر میں
18:15یہاں پوست کی کاشت سب سے زیادہ ہوتی ہے
18:18اور امریکہ کی ایجنسیاں
18:19نشاہ آور عدویات کی
18:20سب سے بڑی سپلائر ہیں
18:22دوسری بات
18:22جنگ کے لئے جاری رہنے میں
18:24امریکہ کے اسلحے کی فیکٹریاں چل سکتی ہیں
18:26اور تیسری بات یہ ہے
18:27کہ اصل طالبان
18:28جو دین اسلام کی
18:29صحیح شکل سامنے لے کر آئے تھے
18:31جنہوں نے افغانستان میں
18:32امن قائم کر دیا تھا
18:33انہیں غلط ثابت کرنا ہے
18:35اور آج دیکھ لیں
18:36سن دو ہزار تک
18:37طالبان کا نام
18:38کس عزت سے لیا جاتا تھا
18:40اور پاکستانی عوام
18:41ان سے کتنی محبت کرتے تھے
18:42اور آج وہ کس مقام پر ہیں
18:44اس مقصد کے لئے
18:45دہشتگر تنظیمیں کھڑی کی گئیں
18:46جنہوں نے اسلام کا لیبل لگا کر
18:48ہر وہ کام کیا
18:49جو شاید شیطان بھی نہ کر سکے
18:51راہ، موساد، فری میسن
18:52اور باقی اسلام مخالف ایجنسیوں کی
18:54ہر کاروائی کی ذمہ داری
18:56ان مجاہدین کا لبادہ اوڑنے والے
18:58ملونوں نے قبول کی
18:59مساجد، امام بارگاہوں
19:01بزرگوں کے مزارات
19:02سکولوں اور ہسپتالوں میں
19:04دہشتگردی کرنے کے بارے میں
19:06سوچا بھی نہیں جا سکتا
19:07مگر مقصد چونکہ
19:08اسلام کو بدنام کرنا
19:09جہاد کی غلط تعبیر پیش کرنا
19:11اس لئے بہت بڑے پیمانے پر
19:13یہ کاروائیاں عمل میں لائی گئیں
19:14اور عجیب بات یہ ہے
19:16کہ اسلام کے نام لیواؤں نے
19:17نہ تو کبھی کسی فہاشی کے اڈے
19:19کو نشانہ بنایا
19:20اور نہ کسی دو نمبر کام کرنے والے کو
19:22اور ہمارا میڈیا بھی
19:23اس زمن میں اسلام مخالف پروگرام چلا کر
19:26ہنود اور یہود اور نصارہ کے
19:27ایجنڈے پر کام کرتا رہا
19:29ہماری عوام ایسی بھولی بھالی ہے
19:31کہ جو ٹی وی پر دیکھا
19:32اسے قرآن اور حدیث سے بھی زیادہ احمد دیتی ہے
19:34اس زمن میں یہ بھی یاد رکھیں
19:35کہ امریکہ کے مقاصد ابھی تک پورے نہیں ہوئے
19:38ملک خدادات کو ختم کرنے کے لیے
19:40اس کی نظر اسلام کو بدنام کرنے کے بعد
19:42پاک آرمی پر لگی ہے
19:43جس کی شروعات وہ کر چکا ہے
19:45دہشتگردی کے پیچھے وردی کے نعرے
19:47منظور پشتین نامی غدار کی حرزہ سرائی
19:50اور ہمارے دیسی لبرلز کی زبان سے
19:52فوج مخالف باتیں
19:53اس بات کا بیین ثبوت ہیں
19:55لیکن مجھے اپنی بے گناہی کے ثبوت
19:57ڈھونڈنے تھے اور ایسا کرنے کے لیے
19:59میرے پاس کوئی واضح لاعامل موجود نہیں تھا
20:01اس کے ساتھ پلوشہ کی تلاش
20:03ایک الہدہ سردرد تھی
20:04اس جذباتی لڑکی سے کچھ بائید نہیں تھا
20:06کہ میری بے گناہی کے ثبوت ڈھونڈتے
20:08خود کو مشکل میں پھسا دیتی
20:10میری وجہ سے اب وہ بھی
20:11البرٹ بروک وغیرہ کی نظر میں
20:13ایک دشمن ہی تھی
20:14اس پر قابو پانے کے بعد جانے
20:15وہ اس کے ساتھ کیا سلوک کرتے
20:17ایک خوبصورت لڑکی کا
20:18ایسے درندوں کے چنگل میں پھنس جانا
20:20ایک مرد کے نسبت زیادہ تکلیف دے
20:22اور عذیتناک ہوتا ہے
20:23عورت کو جان کے ساتھ
20:25عزت کا مسئلہ بھی ترپیش ہوتا ہے
20:26اور اپنی عصمت کی حفاظت
20:28اس کے لیے اپنی جان سے زیادہ مانی رکھتی ہے
20:30مجھے اگر ذرا بھی شک ہوتا
20:31کہ وہ کوئی ایسا کام کر دے گی
20:33تو میں جاتے ہوئے اسے سختی سے منع کر گیا ہوتا
20:36مگر اب تیر کمان سے نکل چکا تھا
20:38میری شریک حیات جسے میں پھولوں کی سیج پر سلانا چاہتا تھا
20:41وہ آگ اور خون کے دریاں میں چھلانگ لگا چکی تھی
20:44میری سوچوں میں کمانڈر نصراللہ کی آمد سے خلل پڑا
20:47انہوں نے چائے کے برطن ٹرے میں اٹھائے ہوئے تھے
20:49اور کندے سے رشین ساخت کی کلیشن کو فلٹکائی ہوئی تھی
20:54جس کی بیرل قلم نمائے ترشی ہوئی تھی
20:56کمانڈر نصراللہ روس کے خلاف جہاد میں حصہ لے چکے تھے
21:00اور یقینا یہ خوبصورت ہتھیار اسی دور کی یادکار تھی
21:03کلیشن کوف روس کے ایک سائنستان میخائل کلیشن کوف کی ایجاد ہے
21:07روس کے بعد اس ہتھیار کو بہت سارے ملکوں نے بنایا
21:09ہر ملک نے اس میں مناسب تبدیلی بھی کی
21:12مگر اس کا بنیادی فنکشن وہی رہا
21:14چائنہ انڈیا اور پاکستان خود بھی یہ ہتھیار بنا رہے ہیں
21:16یہ ایک ہر دل عزیز ہتھیار ہے
21:18موسم اس کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہوتا
21:21ورنہ کافی ہتھیار ایسے ہیں جو منفی درجہ حرارت میں کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں
21:25یہ مجاہدین دہشتگردوں پاک آرمی انڈیا نارمی میں باقائدگی سے استعمال ہوتی ہے
21:30دنیا میں اگر نئے ہتھیاروں کی ایجاد کا جائزہ لیں
21:32تو سینکڑوں ہزاروں قسم کے نئے ہتھیار مطارف ہو چکے ہیں
21:35مگر اس کے استعمال میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہوا ہے
21:38پہلے اس کا بٹ لکڑی کا ہوتا تھا
21:40اور بیرل کے ساتھ ایک فولڈ ہونے والی سنگین ہوتی تھی
21:43آج کل یہ کلوز بٹ میں بھی دستیاب ہے
21:45اور اس کی بیرل کے ساتھ لگی ہوئی سنگین بھی ختم ہو گئی ہے
21:48اس کے ساتھ استعمال ہونے والی میکزینیں بھی مختلف قسم کی ہوتی ہیں
21:51جن میں تیس چالیس اور ستر گولیاں پڑتی ہیں
21:54چائے کے ساتھ وہ بسکٹ بھی لے آئے تھے
21:56چند بسکٹ چبا کر میں نے چائے کی پیالی میدے میں انڈیلی
21:59اور کلیشن کوف کا جائزہ لینے لگا
22:01اس کے ساتھ چالیس گولیوں والی میکزین لگی ہوئی تھی
22:03مجھے کلیشن کوف کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھ کر
22:06کمانڈر اس ہتھیار کے ساتھ اپنی داستان بتانے لگا
22:09قریباً چالیس سال سے یہ میرے پاس ہے
22:11یہ مجھے ابو جان نے تو فہم دی تھی
22:13اس کے بعد اسے میں نے کبھی خود سے جدہ نہیں کیا
22:16نہ جانے کتنے اسلام کے دشمن
22:17اس کی بیرل سے نکلی گولی کا نشانہ بنے
22:20جانے کتنے ایسے موقع آئے
22:21جب اس نے میری جان بچانے میں
22:23کلیدی کردار ادا کیا
22:24اور جانے کتنی مرتبہ اس کی مدد سے
22:26میں نے اپنے مشکل میں فسے ساتھیوں کی مدد کی
22:29یہ سب شمار سے باہر ہے
22:30جب سے میں گوشہ نشین ہوا ہوں
22:32اس وقت سے یہ سوچ رہا ہوں
22:33کہ یہ کس کے حوالے کروں گی
22:35کیونکہ میں تو بوڑا ہو گیا ہوں
22:36یہ ابھی تک پہلے کی طرح تازہ دم ہے
22:38اور اسے گوشہ نشینی کروانا نائنصافی ہوگی
22:41لیکن یہ بھی حقیقت ہے
22:42کہ مجھے کوئی ایسا نظر نہیں آ رہا تھا
22:44جسے یہ قیمتی ہتھیار
22:46توفے میں پیش کر سکوں
22:47ایک دفعہ تو میں نے اسے
22:49اپنے بڑے بیٹے کے حوالے کرنے کا سوچا
22:51مگر بعد میں وہ اس کا صحیح حق دار ثابت نہ ہوا
22:54وہ اسے اس طرح استعمال نہیں کر سکتا
22:56جس طرح میرا دل چاہتا ہے
22:57اب آپ کو دیکھ کر میری تلاش ختم ہو گئی ہے
22:59میں ہسا چچا جان
23:00میری تعریف میں آپ نے بہت مبالغہ کیا ہے
23:03وہ بولے جو باتیں مجھ تک پہنچی ہیں
23:05اگر وہ سچ ہیں تو پھر مبالغہ نہیں
23:07اسی اثنا میں اثر کی آزان ہونے لگیں
23:09وہ مسجد کی طرف تشریف لے گئے
23:11اور میں وہی نماز ادا کرنے لگا
23:13ان کی واپسی پر میں نے انہیں کہہ کر
23:15بازار سے ابتدائی طبی امداد کا کچھ سامان منگوا لیا
23:18جس میں پین کلرز
23:19انٹی بائیٹک
23:20انجیکشن اور ابتدائی طبی امداد کی
23:23کوئی اور ضروری چیزیں شامل تھیں
23:24میں جس علاقے میں جا رہا تھا وہاں کچھ بھی ہو سکتا تھا
23:27اور یہ سامان میرے لیے بہت ضروری تھا
23:29کمانڈر نصراللہ نے ایک مقصود
23:31صفوف کی چھوٹی سی تھیلی میرے حوالے کی تھی
23:33یہ زخم وغیرہ میں بھرنے سے
23:35درد جلن اور سوزش کو بھی ختم کرتا تھا
23:38اور خون کے بہاؤں میں بھی رکاوٹ ڈالتا تھا
23:40یہ وہی صفوف تھا
23:41جو پلوشہ نے میرے کندے سے گولی نکال کر
23:43زخم میں ڈالا تھا
23:44رات کا کھانا وہ نماز مغرب کے بعد لے آئے تھے
23:47عشاء پڑھ کر میں سونے کے لیے لیٹ گیا
23:49کہ صبح صویرے ہی مجھے سرحد عبور کرنا تھی
23:52نا جانے افغانستان میں کون سے ہنگامیں میرے منتظر تھے
23:55چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
24:00تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں