Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Sniper series episode 59 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00سنوبر خان نے وہاں آنے کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کیا تھا
00:26جب مجبوری سے جاگنے والوں کے علاوہ کسی کی آنکھ کھلی نہ رہتی
00:30مگر کاری غلا محمد کی احتیاط کام آگئی تھی
00:33رات اڑھائی تین بجے کا وقت ہوگا جب دروازے پر ہلکی سی دستک ہوئی
00:36ایک سنائپر یوں بھی ایک آنکھ کھلی رکھ کر سونے کا عادی ہوتا ہے
00:40میں فوراں اٹھ بیٹھا
00:41دروازہ کھولنے پر مجھے عبد الرحیم نامی آدمی دکھائی دیا
00:44جو ہمارے لیے کھانا لائے کرتا تھا
00:46دروازہ کھلتے ہی وہ جلدی سے اندر گھسا اور دروازہ اندر سے کنڈی کر دیا
00:50بھائی جان
00:51سنوبر خان کے آدمیوں نے بیٹھک کو چاروں طرف سے کھیر لیا ہے
00:54اور وہ قاری صاحب سے تعاون کی اپیل کر رہا ہے
00:56اس کے بقول اسے پکی اطلاع ملی ہے کہ آپ دنوں یہی چھپے ہیں
01:00میں نے کہا مگر قاری صاحب نے تو کہا تھا کہ وہ مخابرے پر اطلاع دیں گے
01:03وہ بولا قاری صاحب نے آپ کو مخابرے پر پکارا تھا
01:06لیکن آپ کی طرف سے جواب نہ پا کر انہوں نے فل فور مجھے بھیج دیا
01:10اب آپ باتوں میں وقت ضائع نہ کریں اور نکلیں
01:12پلوشہ بھی جاگ گئی تھی
01:13اور عبد الرحیم کی باتیں اس کے کانوں تک پہنچ گئی تھی
01:16وہ جلدی سے چہرے پر چادر لپیٹ کر پاؤں میں بوٹ ڈالنے لگی
01:19میں نے بھی ایک منٹ میں اپنے بوٹ ڈالے اور بیرٹ کا تھیلہ اٹھا کر خفیہ راستے کی طرف بڑھ گیا
01:24پلوشہ میرے پیچھے تھی
01:25ٹارچ کی روشنی میں میں آگے بڑھتا گیا
01:27یقیناً عبد الرحیم وہیں لیٹ کر
01:29سنوبر خان کے آدمیوں کو یہ تاثر دینا چاہتا تھا
01:33کہ وہاں وہ لیٹا تھا
01:34ورنہ کمرے کی حالت یہ ظاہر کرتی تھی
01:36کہ تھوڑے دیر پہلے وہاں کوئی موجود تھا
01:38البتہ عبد الرحیم کی موجودگی میں کوئی شک کا اظہار نہیں کر سکتا تھا
01:42ہم قریباً چوتھے مکان کو عبور کرنے والے تھے
01:45جب مخابرے پر قاری غلام محمد کی آواز ابری
01:47جوان مجھے سن رہے ہو
01:49میں نے کہا جی کہیں
01:50میں نے بھی نام لیے بغیر اسے جواب دیا
01:52وہ بولے بڑی گڑھ بڑھ ہو گئے ہیں
01:53ایک غدار دشمن تھا
01:55اس راستے کی خبر پہنچا چکا ہے
01:57یقیناً وہاں اس کے آدمی تمہاری تاک میں موجود ہوں گے
02:00مجھے ایک دم رکھنا پڑ گیا تو کیا کروں
02:02واپس آنا مناسب رہے گا
02:03یہاں یہیں کہیں چھپا رہوں
02:05وہ بولے اس کی بجائے
02:06کسی دوسرے گھر سے نکلنے کی کوشش کرو
02:08اور خیال رہے اس کے آدمی ہر طرف پھیل گئے ہیں
02:10اور قاری صاحب کی آواز ایک دم غائب ہو گئی
02:13مجھے شک ہوا کہ کسی کی آمد پر انہیں خاموش ہونا پڑا
02:16پلوشہ بھی ان کی تمام باتیں سن رہی تھی
02:18اب کیا کریں
02:19ایسی صورتحال میں بھی اس کے چہرے پر کوئی پریشانی نظر نہیں آ رہی تھی
02:23وہ ویسی ہی بہادر اور دلیر تھی
02:25اس کی بے خوفی دیکھ کر مجھے بہت حوصلہ ملا
02:27ایک لمحہ سوچ کر میں مشرقی دیوار کا جائزہ لینے لگا
02:31ایسے حالات میں قاری صاحب کا مشورہ سب سے بہتر تھا
02:34جلد ہی مجھے ایک دروازہ نظر آیا
02:36دو فٹ چوڑا اور چار فٹ اونچا ایک ہی کے وار تھا
02:39جو ہماری جانب ہی کھل سکتا تھا
02:41پٹ کے کھولتے ہی سامنے سے ایک پلاسٹک کی شیٹ لگی نظر آئی
02:44پلاسٹک کی وہ شیٹ ہٹاتے ہوئے
02:46میں نے اس چوکور سراخ سے اندر جھانکا
02:48کمرے میں ساتھ ساتھ ملی ہوئی دو چار پائیوں پر دو آدمی موجود تھے
02:51یقیناً وہ میاں بیوی ہی ہوں گے
02:53پلاسٹک ہٹانے پر ہینگر سے لٹکے کپڑے نیچے گر گئے تھے
02:56گو اس سے اتنی زیادہ آواز نہیں ابری تھی
02:58لیکن اس کے باوجود وہاں سوئے میاں بیوی جاگ گئے تھے
03:01ہمیں دیکھ کر وہ اتنے حیران ہوئے تھے
03:03کہ عورت کو چہرہ چھپانا بھی بھول گیا تھا
03:05کمرے میں جلتی ہوئی امرجنسی لائٹ کی روشنی نے
03:08ہماری دیکھ بھال کو آسان کر دیا
03:10میں نے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر
03:11انہیں خاموش رہنے کا اشارہ کرتے ہوئے
03:13دبے لہجے میں کہا ہم دشمن نہیں ہیں
03:15اس مرد نے حکلاتے ہوئے لہجے میں کچھ کہنا چاہا
03:17مگر آپ میں نے کہا باتچیت نہیں
03:19خاموشی سے لیٹ جاؤ دشمن ہمارے پیچھے ہیں
03:22اور تفصیل بتانے کا وقت نہیں ہے
03:33کہ ہم دونوں داخلی دروازے کی طرف بڑھے
03:35دروازے کے قریب پہنچتے ہی میرے کانوں میں
03:38آئی قوم کی دھیمی آواز پہنچی
03:39کسی کو چوکننا رہنے کی ہدایت کی جا رہی تھی
03:42یقینا ہم چاروں طرف سے گھیرے میں آ چکے تھے
03:45سنوبر خان نے ہماری تاک میں
03:46نہ صرف اس نالے میں اپنے آدمی بٹھائے ہوئے تھے
03:49بلکہ ایک قطار میں موجود
03:50ان گھروں کے چاروں جانب بھی اس کے آدمی پھیلے ہوئے تھے
03:53ہم دونوں کے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں تھا
03:56اب کیا کریں
03:56پلوشہ کے قریب ہو کر میں نے مشورہ چاہنے کے انداز میں پوچھا
04:00یقینا ہمارے پاس وقت کی بہت زیادہ کمی تھی
04:02وہ بولی میرا خیال ہے
04:03اقبی جانب سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہیں
04:06کیونکہ اس جانب دلوان چڑھتے ہی
04:07ہم ان کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں گے
04:10اس بہادر لڑکی کے لحظے میں
04:12حالات کی گھمبیرتا کا ذرا بھی اثر موجود نہیں تھا
04:15میں نے کہا وہاں رکھ کر
04:16اتری بڑی فوج کا مقابلہ کرنا
04:18کہ جب کمک ملنے کی امید بھی نہ ہو
04:20ایک ہماقت ہی ہے
04:21باقی فرار کے لیے نشیب کا راستہ
04:23اس لیے بھی بہتر رہتا ہے
04:24کہ بھاگنے میں کوئی دکت پیش نہیں آتی
04:26وہ میرا مطلب سمجھتے ہوئے بولی
04:27مطلب آپ سامنے سے بھاگنے کا سوچے ہوئے ہیں
04:29میں نے پوچھا کیا خیال ہے
04:31اس نے بے خوف انداز میں کہا چلو
04:33اور بیرونی دروازے کی طرف قدم بڑھا دیئے
04:35میں نے اپنی پشت پر لدہ بیرٹ کا تھیلہ اتار کر نیچے رکھا
04:38اور زنجیر کھول کر نائٹ ویجن گاؤگل ڈھوننے لگا
04:41وہ شبدید اینک امریکن سنائپر سے میرے ہاتھ لگی تھی
04:44جو بعد میں بیرٹ کے تھیلے کے ساتھ سنوبر خان کے ہتے چڑ گئی تھی
04:48اور گزشتہ دن بیرٹ ایم ون زیرو سیون کے سامان کے ساتھ میرے ہاتھ آ گئی تھی
04:52شبدید اینک ڈھونڈ کر میں نے آن کر کے تسموں کے ذریعے آنکھوں پر باندھ لی
04:56اسے پہنتے ہی اندھیرے میں ہر چیز سبز نظر آتی ہے
04:59اور چاند کی چوتوی شب سے واضح نظارہ دیکھتا ہے
05:02اس میں چھوٹی بیٹریان پڑی ہوتی ہیں
05:04آن کرتے ہی مجھے محسوس ہو گیا تھا کہ بیٹریان ابھی تک استعمال نہیں ہوئی تھی
05:07نائٹ ویجن آنکھوں پر باندھتے ہی میں نے پلوشہ کو کہا
05:10میں دیوار کے اوپر سے چھانگ کر دیکھتا ہوں
05:12کتنے آدمی باہر موجود ہیں اور کوشش کرتا ہوں
05:14کہ انہیں اوپر ہی سے جہنم واصل کر دوں
05:17تم دروازے پر تیار حالت میں رہنا
05:18اور میرا اشارہ پا کر باہر نکلنے کے لیے تیار رہنا
05:21اور گلوک کے ساتھ فائر کرنا تاکہ سائلنسر کی وجہ سے گولی چلنے کی آواز نہ آئے
05:26یہ کہتے ہی میں نے اپنا گلوک نکال کر ہاتھ میں تھام لیا تھا
05:29وہ آہستہ سے بولی ٹھیک ہے
05:30اور اس کے ساتھ ہی اس نے کلیشنکوف کندے سے لٹکا کر گلوک پکڑ لیا
05:33سامنے کی دیوار میں بنے ہوئے مورچے پر چڑھنے کے لیے لکڑی کی سیڑی موجود تھی
05:38میں اسی سیڑے کی مدد سے اوپر چڑھا
05:40اور چودہ پندرہ فٹ دیوار سے نیچے جھانگنے لگا
05:42دونوں مکانوں کے دروازے کے درمیان وہ ایک ڈبل کیبن لیے موجود تھے
05:46ڈبل کیبن کی باڈی میں دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے
05:49جبکہ ایک ایک آدمی دونوں مکانوں کے سامنے اس انداز میں کھڑا تھا
05:52کہ کسی بھی شخص کے اندر سے نکلنے پر اس کی نظر میں آ جاتا
05:56چاروں کلیشنکوف سے مسلح تھے
05:57ان چار کے علاوہ گاڑی کے کیبن میں بھی ایک سے زیادہ آدمی موجود تھے
06:02دروازوں پر نگران کھڑے دونوں آدمی
06:04چونکہ گاڑی سے تھوڑے فاصلے پر کھڑے تھے
06:06اس لیے میں نے پہلے انہی کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا
06:09گاڑی کی بتیاں آف تھیں جبکہ گلی میں بھی روشنی کا ایسا انتظام موجود نہیں تھا
06:13کہ وہ خالی آنکھ سے واضح نظر آتے
06:15گلوک سیدھا کر کے میں اس آدمی کے سر کا نشانہ ساتھنے لگا
06:19جو اس مکان کے سامنے کھڑا تھا جس میں میں اور پلوشہ چھپے ہوئے تھے
06:22پسٹول اور رائفل کے فائر میں بنیادی فرق یہ ہوتا ہے
06:25کہ پسٹول سے نشانہ ساتھتے وقت
06:26رائفل کی طرح اس کی ریئر سائٹ سے آنکھ نہیں لگانی پڑتی
06:30بلکہ ایک یا دونوں ہاتھوں میں پسٹول کو سیدھا تھام کر
06:33اندازے سے نشانہ لینا پڑتا ہے
06:34ٹھک کی ہلکی سی آواز اگر ان کے کانوں میں پڑی بھی تھی
06:37تو وہ توجہ نہیں دے پائے تھے
06:39لیکن ان کے ساتھی کے گولی کھا کر گرنے کے دھماکے کی آواز
06:42گاڑی کی باڈی میں بیٹھنے والے اس کے ساتھیوں تک ضرور پہنچ گئی تھی
06:46اوے بحرام خان کھڑے کھڑے نین تو نہیں آگئی
06:48ڈبل کیبن کی باڈی میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے مزاہیہ انداز میں پوچھا
06:52مگر میرے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ ان کے مزاک سے محضوظ ہوتا
06:55میں نے فورن گلاک کی بیرل دوسرے مکان کے سامنے کھڑے ہوئے آدمی کی جانب مور دی
06:59اور اگلے ٹھک کے ساتھ وہ بھی نیچے گر گیا
07:02کوئی گڑ بڑ ہے
07:03باڈی میں بیٹھے ہوئے دونوں آدمی ہڑ بڑا کر اٹھے
07:05مگر ان کے اترنے سے پہلے میں دو مرتبہ ٹرگر دبا چکا تھا
07:08بیس پچیس گس سے میرا نشانہ چوکنے کا امکان نہیں تھا
07:12ایک آدمی جو اترنے کے قریب تھا وہ آنتے مو زمین پر گرا تھا
07:15ان کے گرنے پر بھی گاڑی میں سے کوئی نہیں نکلا
07:17جس کا مطلب یہی تھا کہ یا تو گاڑی کے اندر کوئی موجود نہیں
07:20یا وہ گاڑی کے شیشے بند کر کے موسیقی سے محضوظ ہو رہے ہیں
07:23یوں بھی اچھی خاصی سردی تھی
07:25اور پھر رات کے وقت تو یوں بھی سردی میں زیادہ اضافہ ہو جاتا تھا
07:28ایک بار میرا جی چاہا کہ پلوشہ کو آواز دے کر باہر نکلنے کا کہوں
07:32مگر پھر اسے خطرے میں چھونکنے پر میرا دل آمادہ نہ ہوا
07:35خود میں نیچے اتر کر دروازے سے باہر جاتا تو زیادہ وقت ضائع ہو جاتا
07:39جلدی سے ایک فیصلہ کرتے ہوئے میں فوراں باہر کی جانب دیوار سے نیچے لٹک کر کود گیا
07:43نیچے لٹکنے کے باوجود میرے پاؤں زمین سے چھ ساتھ فٹ بلند تھے
07:47اس لئے اچھی خاصی آواز آئی تھی
07:48لیکن کسی قسم کی حرکت نہ ہوتے دیکھ کر میں نے قریب ہو کر دیکھا
07:52سٹیرنگ ویل پر ایک آدمی سر ٹیکے سویا ہوا تھا
07:55اس کے علاوہ گاڑی کا کیبن خالی تھا
07:57دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھ کر میں نے ایک جھٹکے سے دروازہ کھولا
08:00اور اسے گریبان سے پکڑ کر باہر گھنچا
08:02کہ کیا کون وہ ہڑ بڑھاتے ہوئے حق لیا
08:05مگر اس وقت تک میں گلوک کی ایک اور گولی ضائع کر چکا تھا
08:08اس کے تڑپنے کا نظارہ کیے بغیر میں بھاگ کر اس دروازے کے قریب پہنچا
08:12جہاں پلوشہ میری منتظر تھی
08:13آ جاؤ
08:14اسے آواز دیکھ کر میں گاڑی کی طرف پلٹا
08:16گاڑی کی باڈی میں پڑی لاشیں نیچے پھینک کر میں نے نیچے گرا آئیکوم اٹھا لیا
08:20اس وقت تک پلوشہ بیرٹ کے تھیلے کو پشت پر لادے وہاں پہنچ چکی تھی
08:24اس نے قریب آتے ہوئے بے سبری سے پوچھا کیا رہا
08:26اور اس سے پہلے کہ میں اسے جواب دیتا
08:28آئیکوم سے ایک خردری آواز اُپھرنے لگی
08:31کوئی تمام پارٹیوں کو چوکنہ رہنے کی تاقید کرتے ہوئے بتا رہا تھا
08:34کہ شکار پھندے کی طرف بڑھ رہا ہے
08:36اور ممکن ہے کہ وہ نالے کی طرف جانے کی بجائے
08:38کسی گھر سے نکلنے کی کوشش کرے
08:40بتانے والے تک شاید ہمارے عبد الرشید کی بیٹھک سے نکلنے کی خبر ابھی پہنچی تھی
08:44گو اس نے اپنے ساتھیوں کو نہائیت مفید مشورہ دیتے ہوئے
08:47خطرے سے آگاہ کرنے کی کوشش کی تھی
08:49مگر بیچارہ ذرا لیٹ ہو گیا تھا
08:51اور اس کا خیرخواہی سے بھرا مشورہ
08:53اس کے ساتھیوں کے کام نہ سکا
08:55میں نے پلوشہ کی بات کا جواب دیے بغیر
08:57اسے گاڑی میں بیٹھنے کا اشارہ کیا
08:59اور خود سٹیرنگ سنبھال لیا
09:00بیٹھ کا تھیلہ اقبی نشست پر پھینکتے ہوئے
09:03اس نے مجھے دوسری نشست کی طرف دھکیلتے ہوئے کہا
09:05گاڑی مجھے چلانے دو
09:06آپ کا نشانہ مجھ سے کئی گناہ بہتر ہے
09:08اور میں آپ سے زیادہ راستوں سے واقف ہوں
09:10میں بحث کی بغیر دوسری نشست پر منتقل ہو گیا
09:13پلوشہ نے کندے سے لٹکی ہوئی
09:14کلاشنکوف میری گود میں پھینکی
09:16اور ساتھ ہی گاڑی کے قریب گری ہوئی لاشوں کی گننے
09:19اور ان کے بنڈوریل سے فالتو میگزینیں بھی نکال کر
09:22بیریٹ کے پاس بھینک دی
09:23ایسے حالات میں اس کا دماغ بہت تیزی سے کام کرتا تھا
09:26یقیناً ہتھیاروں اور ایمونیشن کی ہمیں سخت ضرورت تھی
09:29وہ اندر بیٹھ کر گاڑی سٹارٹ کرنے لگی
09:31جبکہ میں نائٹ ویجن آنکھوں سے ہٹانے لگا
09:33کیونکہ اب اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی
09:36گاڑی سٹارٹ کرتے ہی اس نے مشرقی جانب موجود
09:38ایک مکان کے دھائیں طرف بنے راستے پر گاڑی بڑھا دی
09:41آئیکوم سٹ سے کسی کی آواز آئے دلبرخان کہاں چل دیئے
09:44یقیناً یہ آخری مکان کے سامنے کھڑی ہوئی پارٹی کا کمانڈر پوچھ رہا تھا
09:48میں نے اسے جواب دینے کی تکلیف گوارہ نہیں کی تھی
09:51دلبرخان جواب کیوں نہیں دے رہے
09:52دلبرخان دلبرخان
09:54وہ مسلسل اس ساتھی کو پکارنے لگا
09:56جو ہر قسم کے سوال و جواب سے بہت دور جا جگا تھا
09:59ایک نئی آواز نے پوچھا دلبرخان جواب کیوں نہیں دے رہے
10:02اور اس مرتبہ بھی دلبرخان کی کوئی آواز نہ اُبھرتے دیکھ کر
10:05اسی آواز کی طرف سے پوچھا گیا
10:07تورخم جان اس کا رخ کس طرف ہے
10:09آواز آئی کمانڈر اس کی گاڑی مشرقی جانب نشیب میں اتر رہی ہے
10:13کمانڈر کی چیختی ہوئی آواز اُبھری اس کا پیچھا کرو تورخم جان
10:16اور پھر وہ کسی دوسرے کو پکارنے لگا
10:18وزیر خان دلبرخان کی گاڑی آپ کی طرف آ رہی ہے
10:21تم اپنے ساتھیوں کے ساتھ سڑک پر ہو کر اسے روکو
10:23وزیر جان کا اسباتی جواب اُبھرا
10:25جی کمانڈر
10:26ایک آواز آئی کمانڈر اس گاڑی میں دلبرخان نہیں ہے
10:29اس کی اور اس کے ساتھیوں کی لاشیں جہاں بکھری پڑی ہیں
10:32یقیناً تورخم کو ہمارا پیچھا کرنے کے لیے
10:35اس مکان کے قریب سے گزرنا پڑا تھا
10:36جہاں دلبرخان اور اس کے ساتھیوں کی لاشیں موجود تھی
10:39کمانڈر کی آواز میں غیز و غزب بھرا ہوا تھا
10:42جانے نہ پائے
10:43ہم دونوں خاموشی سے ان کی باتیں سنتے رہے
10:45تھوڑا سا نیچے آ کر پلوشہ نے گاڑی کا رخ
10:47انگور اڈی کی بجائے مخالف سمت میں موڑ دیا
10:49تورخم کی آواز آئی
10:51وہ ڈمبریانی کی طرف مڑ گئے ہیں
10:52کمانڈر نے کہا تم تاقب میں رہو
10:54ہم بھی آ رہے ہیں
10:55مجھے بائیں جانب دو گاڑیوں کی روشنی نظر آ رہی تھی
10:58جو نشیب میں اتر رہی تھی
10:59میں نے کہا پلوشہ رفتار بڑھاؤ
11:01بائیں جانب آنے والی روشنی کو دیکھتے ہوئے
11:03میں نے پلوشہ کو ہدایت کی
11:04اور اس کے ساتھ ہی میں نے گاڑی کی ہیڈ لائٹس پر نشانہ ساتھ دیا
11:07چلتی گاڑی سے متحرک حدف کو نشانہ بنانا لگ بھگ ناممکن تھا
11:11کیونکہ چلتی گاڑی میں انسان کے جسم کو مسلسل حرکت رہتی ہے
11:15گو تربیت کے دوران ہم نے چلتی گاڑی سے بھی
11:17ہدف کو نشانہ بنانے کی مشک کی تھی
11:19لیکن پھر بھی میں ناکام رہا
11:20اگلی مرتبہ میں نے ایک گولی فائر کرنے کی بجائے
11:22تین چار گولیوں کا برس چلایا
11:24اس کے ساتھ ہی اگلی گاڑی کی دائیں والی لائٹ بوجھ گئی
11:27اچانک دو تین کلیشن گوفیں اکٹھی گرجنے لگیں
11:30بلا شک و شبہ نشانہ ہماری گاڑی ہی تھی
11:32پلوشہ نے ایکسلیوریٹر کو مکمل دبا دیا تھا
11:35سیدھی سڑک پر گاڑی کمان سے نکلے ہوئے تیر کی طرح اڑی جا رہی تھی
11:38پلوشہ کا باعتماد انداز میں سٹیرنگ ویل پکڑنا ظاہر کر رہا تھا
11:42کہ وہ ایک ماہر ڈرائیور تھی
11:43بائیں جانب آنے والی گاڑیوں کے سڑک پر پہنچنے سے پہلے ہم آگے نکل گئے تھے
11:48ہمارے اقب میں بھی ایک گاڑی نظر آ رہی تھی جو یقیناً تورخم جان کی تھی
11:51تورخم کی گاڑی سے پہلے ہی بائیں جانب سے آنے والی دونوں گاڑیاں سڑک پر پہنچ چکی تھی
11:56میں نے سیٹ کو لیور کے ذریعے پیچھے کیا اور اقبی نشست پر منتقل ہو گیا
12:00آئیکوم سے ان کے اٹھنے والی آوازیں آنا بند ہو گئی تھی
12:03شاید انہوں نے متبادل چینل لگا لیا تھا
12:06میرے پاس فی الحال چینل تلاش کرنے کا وقت نہیں تھا
12:08کلیشنکوف کے بٹس سے سیٹ کے اقب میں لگا ہوا شیشہ توڑ کر
12:11میں نے کلیشنکوف کی بیرل باہر نکال لی
12:14مخالف ان کی اگلی گاڑی سے اکہ دکہ فائر کی آواز آ رہی تھی
12:17اس گاڑی کی ایک ہیڈ لائٹ میں ناکارہ کر چکا تھا
12:20میں نے گاڑی کی دوسری ہیڈ لائٹ پر شست باندھی اور دو ہلکے برسٹ چلا دیے
12:24میری دوسری کوشش کامیاب رہی
12:26پلوشہ نے شیشے میں سے گاڑی کی ہیڈ لائٹ سایا ہوتے دیکھ لی تھی
12:29بولی ایک تو گئی
12:30میں اعتماد سے بولا باقی بھی جائیں گی
12:32اور دوسری گاڑی کے آگے آنے کا انتظار کرنے لگا
12:35پلوشہ نے ایک خطرناک موڑ کاٹنے کے لیے گاڑی کی رفتار آہستہ کی
12:39اور موڑ کاٹتے ہی رفتار بڑھا دی
12:41میں آئیکوم کے چینل تبدیل کرنے لگا
12:43جلد ہی مطلوبہ چینل مجھے مل گیا
12:45ان کی باتیں سن کر پتا چلا کہ کمانڈر کی گاڑی کی ہیڈ لائٹس ٹوٹی تھی
12:49اور میرا تاقب کرنے کے لیے وہ دوسری گاڑی میں بیٹھ گیا تھا
12:52اس کے ساتھ وہ سنوبر خان سے مزید گاڑیاں اور آدمی بھی منگوا رہا تھا
12:56ہم نے مسلسل دو تین موڑ کاٹے
12:57اچانک میرے دماغ میں ایک منصوبہ پیدا ہوا
12:59اور اس پر عمل کرنے کے لیے میں نے پلوشہ کو کہا
13:02اگلا موڑ کاٹ کر گاڑی روک دو
13:04وہ بولی کیوں؟
13:05میں نے کہا میرا خیال ہے کہ رکھ کر ہم دونوں گاڑیوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں
13:08وہ بولی اس کے لیے دو تین کلومیٹر بعد ایک مناسب جگہ آئے گی
13:11میرے ساتھ متفق ہوتے ہوئے اس نے منصوبے میں تھوڑی سی ترمیم بھی کر لی
13:15مجھے اس کی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ تھا
13:17اس لیے میں نے اگلے ہی موڑ پر رکنے پر اسرار نہ کیا
13:20جلد ہی ہم مطلوبہ موڑ پر پہنچ گئے
13:22وہ موڑ اتنا خطرناک تو نہیں تھا لیکن اس کے دائیں طرف موجود
13:25کھڑی ڈھلان کافی خطرناک تھی
13:27جہاں سے گرنے کی صورت میں گاڑی پچاس آٹھ فٹ نالے میں جا گرتی
13:31سڑک کے باہن جانب بھی ایسی ہی ڈھلان موجود تھی جس پر گاڑی کا چڑھنا ناممکن تھا
13:36گاڑی موڑ کر اس نے ایک چٹان کے عقب میں کھڑی کی اور صورت سے نکلائی
13:39میں نے بھی نیچے اترنے میں دیر نہیں لگائی تھی
13:41ایک کلیشنگوف پلوشہ کی جانے بڑھاتے ہوئے میں نے اپنی کلیشنگوف پر بھی بھری ہوئی میگزین چڑھا لی تھی
13:47اس کے ساتھ ہی میں نے نائٹ ویجن بھی اٹھا کر آنکھوں پر باندھے
13:49کیونکہ اگر وہ گاڑی روک کر مقابلہ کرنے پر اتر آتے
13:52تو اس اندھیرے میں ان کی نقل و حرکت دیکھنا مشکل تھا
13:55آٹھ نو فٹ اوپر چڑھ کر ہم دونوں نے ایک پتھر کے عقب میں مورچہ سنبھال لیا
13:59اگلی گاڑی تمہاری ہیں
14:01میں نے نائٹ ویجن آن کرتے ہوئے اسے مطلع کیا
14:03وہ مسکراتے ہوئے بولی ٹھیک ہے باس
14:05ذرا سا بھی محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ وہ خطرناک صورتحال کو کوئی اہمیت دے رہے ہیں
14:09اس وقت موڑ کی جانب سے روشنی نمدار ہوئی
14:12پلوشہ نے اپنی کلیشنگوف پہلے سے کاک کر کے سیفٹی لیور کو برسٹ پر سٹ کیا ہوا تھا
14:17سیفٹی لیور کے تین کام ہوتے ہیں
14:20جب سیفٹی لیور سیف پوزیشن پر لگایا ہو تب ٹرگر دبانے سے فائر نہیں ہوتا
14:24جب سیفٹی لیور کو آٹومیٹک پوزیشن پر لگا دیا جائے تب ہر بار گولی چلانے کے لیے ٹرگر کو دبانا پڑتا ہے
14:30یعنی وہ سنگل شاٹ ہوتی ہے
14:31اور جب سیفٹی لیور برسٹ پر لگا ہو تب ایک ہی بار ٹرگر دبانے سے ہتھیار سے مسلسل گولیاں برسنا شروع ہو جاتی ہیں
14:38دونوں گاڑیوں کے درمیان چند گز کا فاصلہ تھا
14:40موڑ سے ہمارے موڑ سے تک پچاس آٹھ گز سے زیادہ فاصلہ نہیں تھا
14:44وہ نسبتاً پھیلا ہوا موڑ تھا
14:46یوں کہ جب تک ان کی گاڑی قریب نہ آ جاتی
14:48ہماری گاڑی پر ان کی نظر نہیں پڑ سکتی تھی
14:50پچاس آٹھ گز اتنا فاصلہ نہیں تھا کہ ہم دونوں گاڑیوں کے موڑ کاٹنے کے بعد انتظار کرتے
14:56جو ہی دونوں گاڑیاں موڑ کاٹ کر سیدھا ہوئیں
14:58پلوشہ نے ٹرگر پر انگلی رکھ کر فائر کھول دیا
15:00اور اس کے ساتھ ہی میری کلیشن کوف بھی آگ اگلنے لگی
15:03زوردار دھماکے کے ساتھ اگلی گاڑی کا دایاں پہیاں پھٹا
15:07اور گاڑی بے قابو ہو کر نالے میں جا گری
15:09پچھلے ڈرائیور نے گاڑی بائیں جانب دھلان کی طرف موڑ دی چاہی
15:12تھوڑی سی چڑھائی چڑھتے ہوئے گاڑی پہلو کے بل گر پڑی تھی
15:15میں نے اس پر گولیاں برسانا جاری رکھی تھی
15:17پلوشہ نے بھی نئی میگزین چڑھا کر
15:19کلیشن کوف کوک کی اور دوبارہ فائرنگ شروع کر دی
15:22اچانک کان پھار دینے والا دھماکہ ہوا
15:24اور گاڑی نے آگ پکڑ لی
15:25یقیناً فیول ٹینک میں گولی لگ گئی تھی
15:28اس کے ساتھ ہی چند انسانی چیخیں بلند ہوئیں
15:30مگر کوئی گاڑی سے دور نہیں جا سکا تھا
15:32نائٹ ویجن میں کسی کو حرکت کرتے نہ دیکھ کر
15:35میں اپنی گاڑی کی طرف بڑھا
15:36چلو
15:37پلوشہ نے ایک بار پھر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی
15:39تھوڑا سا آگے جاتے ہی
15:40اس نے نسبتاً آسان دھلان دیکھ کر
15:42گاڑی نالے میں اتار لی
15:44اس کے ساتھ ہی وہ بولی
15:45راجو بہتر ہوگا کہ ہم نالے میں
15:47واپس علام خیل کی طرف جائیں
15:48ورنہ اب وہ پوری قوت سے
15:50اس سڑک پر آگے بڑھیں گے
15:51ہو سکتا ہے انہوں نے
15:52ڈمبریانی کے سردار سکلین سے بھی
15:54مدد مانگ لی ہو
15:54اور وہ سڑک پر ہمارا منتظر ہو
15:56میں اس کے ساتھ متفق ہوا ٹھیک ہے
15:58اس نے کہا نائٹ ویجن مجھے دے دو
16:00اس نے ہیڈ لائٹس آف کر کے
16:02میری طرف ہاتھ بڑھایا
16:03نائٹ ویجن اس کے حوالے کرنے کی بجائے
16:05میں نے اس کے سر پر باندیا
16:06اس نے کیبن کے اندرونی لائٹ
16:08بجاتے ہوئے تعریفی لہجے میں کہا
16:10بڑا صاف نظر آ رہا ہے
16:11ہم سنوبر خان کی تباہ شدہ
16:12گاڑیوں کی جگہ سے آگے بڑھے
16:14تب مجھے کچھ اتمنان محسوس ہوا
16:15کیونکہ اگر ان کی کچھ اور گاڑیاں
16:17وہاں تک پہنچ گئی ہوتی
16:19تو ایک جگہ پر رکے ہونے کی وجہ سے
16:20وہ نالے میں جاتی ہوئی
16:21ہماری گاڑی دیکھ لیتے
16:23البتہ سفر کی حالت میں
16:24انہیں اندھیرے نالے کے بیچوں بیچ
16:26چلتی ایسی گاڑی نظر نہیں آسکتی تھی
16:28جس کی ہیڈ لائٹس بوجھی ہوں
16:29نائٹ ویجن سے اتنا بھی واضح نظر نہیں آتا
16:32کہ پلوشہ گاڑی کو تیز چلا سکتی
16:34یوں بھی نالے میں بکھرے چھوٹے بڑے پتھر
16:36اچھی خاصی رکاوٹ پیدا کر رہے تھے
16:38تھوڑی دیر بعد ہمیں علام خیل کی طرف سے
16:40تین گاڑیاں حرکت کرتی نظر آئیں
16:42انہیں دیکھتے ہی پلوشہ نے گاڑی روک کر
16:44انجن بند کر دیا
16:45گو اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی
16:46مگر وہ ذرا سا بھی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی تھی
16:49گاڑیوں کے گزر جانے کے بعد وہ دوبارہ چل پڑی
16:51جلد ہی ہم علام خیل کے مزافات میں پہنچ چکے تھے
16:54علام خیل سے آگے بڑھنے کے بعد
16:56پلوشہ نے گاڑی کو سڑک پر چڑھانے کی کوشش نہیں کی تھی
16:58کیونکہ ہمیں خطرہ تھا کہ انہوں نے کہیں
17:01انگو رڈے سے کوئی نفری وغیرہ نہ منگوالی ہو
17:03علام خیل سے تھوڑا آگے جاتے ہی
17:05اس نے مشورہ چاہا اب کہاں جانا ہے
17:06میں نے کہا انگو رڈے یا رغزہ ہی چلتے ہیں
17:09وہ کہنے لگی اس کے لیے گاڑی سڑک پر چڑھانا پڑے گی
17:12میں نے کہا ٹھیک ہے
17:13اس سے پہلے کہ وہ کوئی مناسب دھلان دیکھ کر
17:15گاڑی کو سڑک کی طرف موڑتی
17:17ہمیں دور سے دوڑتی ہوئی روشنیاں نظر آئیں
17:19وہ قریباً چار گاڑیاں تھی اور انگو رڈے سے
17:21علام خیل کی طرف آ رہی تھی
17:23پلوشہ نے گاڑی روک کر ایک مرتبہ پھر انجن بند کر دیا
17:26جبکہ میں آئیکوم سیٹ کے ساتھ چھیڑخانی کرنے لگا
17:29جلد ہی مجھے دشمنوں کی فریکونسی مل گئی
17:31ہم علام خیل پہنچنے والے ہیں سردار
17:33دوسری طرف سے آواز آئی
17:34یہاں رکنے کی ضرورت نہیں
17:35سیدھا آگے نگلتے جاؤ
17:37کمانڈر دودھا خان تین گاڑیاں لے کر ان کے پیچھے گیا ہوا ہے
17:40اپنی دو گاڑیاں اور ان میں موجود آدمی دھوکے سے تباہ ہو گئے ہیں
17:44احتیاط سے جانا اور اس بار ان خبیصوں کو بخشنا نہیں
17:47سنوبر خان کی آواز پہچاننے میں مجھے ذرا بھی دکت نہیں ہوئی تھی
17:50باعتماد لہجے میں جواب ملا بے فکر رہے سردار
17:53اگر آپ کو یہاں کچھ آدمیوں کی ضرورت ہے
17:55تو میں ایک گاڑی یہیں چھوڑ دیتا ہوں
17:57وہ جو کوئی بھی تھا
17:58یقیناً انہی گاڑیوں میں موجود تھا
18:00جو ابھی انگو رڈے سے علام خیل پہنچی تھی
18:02سردار بولا نہیں
18:03میرے ساتھ صدیر خان اور بادشاہ گل موجود ہیں
18:05زیادہ بندوں کی ضرورت اسے گھیرنے کے لیے پڑے گی
18:08اس لیے تمام گاڑیاں ساتھ لے جاؤ
18:10اور ہاں زندہ لانے کی ضرورت نہیں
18:12خباست بھرے لہجے میں پوچھا گیا
18:14ویسے لڑکی کو چند دن زندہ رکھنے میں کیا حرچ ہے
18:16سنوبر خان نے ہستے ہوئے کہا
18:17تم نہیں صدروگے شالم خان
18:19اس خبیس کو گولی مارتے ہی پلوشہ خان کو سیدھا یہاں لے آنا
18:22میرا خیال ہے اس خبیس اس اس سے زیادہ حق ہمارا ہے
18:25شالم نے مکرو لہجے میں کہا شکریہ سردار
18:28اسی وقت ہمیں ان کی گاڑیوں کی اقبی روشنی
18:30علام خیل سے آگے کی طرف حرکت کرتی نظر آئی
18:33پلوشہ نے عجیب لہجے میں کہا راجو کیا خیال ہے
18:35مجھے اس کی بات کی تحت تک پہنچنے میں دیر نہیں لگی تھی
18:38میں نے کہا بے وقوف مت پنو
18:39وہ بولی صرف دو محافظ اس کے ساتھ ہیں
18:41اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا
18:43کہ ہم اس کے پاس پہنچ جائیں گے
18:44میں نیم دلی سے بولا پلوشے
18:46بغیر کسی منصوبے کے سنوبر خان پر ہاتھ ڈالنا مناسب نہیں ہوگا
18:50وہ مصر رہی راجو یہ موقع پھر ہاتھ نہیں آئے گا
18:52میں زیادہ دیر اس کی بات نہ ٹال سکا
18:54میں نے کہا چلو خوشی سے چہکتے ہوئے
18:56اس نے گاڑی سڑک پر چڑھا دی شکریہ راجو
18:58ویسے لائے عمل کیا ہوگا
19:00میں نے کہا ان کی گاڑیاں آ جا رہی ہیں
19:02بس سیدھا حویلی کے داخلی دروازے کی طرف چلتی جاؤ
19:05یوں بھی یہ انہی کی گاڑی ہے
19:06اس نے میری تائید میں سر ہلا دیا
19:08میرا ارادہ بھی یہ ہے
19:09بیٹھا کے دروازے پر پہنچتے ہی
19:11اس نے کیبن کی اندرونی روشنی بجھا دی
19:13زیلی کھڑکی کھول کر چوکیدار نے باہر چھانکتے ہوئے
19:16پوچھنے کی کوشش کی اندر جانا ہے
19:18سائلنسر لگے گلاک نے اس کا فقرہ پورا نہ ہونے دیا
19:21اس کا بالائی دھڑ کھڑکی سے باہر آ گرا
19:23میں جلدی سے کھڑکی کھول کر باہر نکلا چلو اترو
19:26پلوشہ میرے کہنے سے پہلے حرکت میں آ چکی تھی
19:28اسے اپنے عقب میں رکھتے ہوئے میں آگے بڑھ گیا
19:30سہن کے جنوب مغربی اور شمال مشرقی کونے میں
19:33دو بڑے انرجی سیور لگے اندھیرے سیبر سرے پیکار تھے
19:36اندر داخل ہوتے ہوئے میں نے چوکیدار کی لاش
19:39گھسیٹ کر دروازے سے اندر کی
19:40پلوشہ نے اندر گستے ہی زیلی کھڑکی بند کر دی تھی
19:43بیٹھے کے اندر ملازموں کا ایک کمرہ روشن تھا
19:45اور اس کا دروازہ بھی کھلا تھا
19:47یہ وہی کمرہ تھا جہاں پلوشہ نے لڑکے کو قید کیا تھا
19:50اس کے ساتھ وی آئی پی کمرے سے بھی روشنی جھلک رہی تھی
19:53اس کمرے میں سنوبر خان ہوگا
19:54میرے آنے سے پہلے اندر نہ جانا
20:06آوازے کے قریب پہنچتے ہی میرے کانوں میں آئی کام سیٹ کی کھڑکڑاتی آواز گونجی
20:10وہ ہماری تلاش میں نکلی ہوئی پارٹیوں کی باتیں سن رہے تھے
20:13اس کے ساتھ ہی ان کے حالات حاضرہ پر گفتگو بھی جاری رہی
20:16ویسے مجھے تو شک ہے کہ وہ ملک سکلین کی سڑک پر پہنچنے سے پہلے ہی
20:20ڈمبریانی سے آگے گزر گئے ہوں گے
20:22دوسری آواز والے نے کہا
20:23ناممکن
20:24اتنی جلدی وہ ڈمبریانی سے آگے نہیں جا سکتے
20:26میرے پاس ان کی گفتگو سننے کا وقت نہیں تھا
20:29ایک دم پسٹول تانتے ہوئے میں اندر داخل ہو گیا
20:31وہ دونوں اپنی کلیشن کوفیں چار پائی کے ساتھ کھڑی کر کے سگرٹ کے کش لگا رہے تھے
20:36کمرے میں پھیلی ہوئی سفیدے کی لکڑی کے جلنے کی بھو ظاہر تھی
20:39کہ وہ چرس کے بھرے ہوئے سگرٹ پی رہے تھے
20:41ان دونوں کو میں پہلے سے جانتا تھا
20:43چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
21:01تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended