Bayan
Category
📚
LearningTranscript
00:00لیکن ایک دگہ میں آذر تھا تو وہاں دستار فضیلت کا جلسہ تھا
00:04تو ایک مولانا نے تقریر کی جس طرح تاجر کہہ لیتا ہے نا
00:09جی میں الحمدللہ اگر کمائی کرتا ہوں تو غریبوں کو بھی دیتا ہوں
00:12سمجھا لیے نا اپنے آپ کو
00:13رشوت لینے والے نے بھی ایک دلیل گھڑ لیا
00:16وہ کہتا ہے میں غریبوں سے نہیں لیتا
00:19تو امیروں کا حساب لینے کی ڈیوٹی اللہ نے آپ کی لگائی ہے
00:23کہ آپ حساب کرے امیروں کا کہ وہ کیا کر رہے ہیں
00:26یہ ہم نے نا یہ دلیلیں گھڑ لی ہیں
00:27یہ ہم نے دلیل گھڑ لی ہے
00:29کہ وہ اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے
00:31میں آذر تھا تو ایک مولانا تقریر کی جی
00:34عالم ساری رات
00:35یہ صرف علماء کی بات نہیں
00:37ہر طبقے نے اپنے بارے میں اس طرح کی چیزیں
00:39یاد کر لی ہیں ہم نے رات لی ہیں
00:41جیسے خامد نے یاد کر لیا ہے
00:43کہ کسی غیر کے لیے سجدہ جائز ہوتا
00:45تو اللہ عورت کو حکم دیتا
00:46نبی پاک حکم دیتے
00:48کہ وہ خامد کو سجدہ کرے
00:50تو بی بی نے بھی یاد کر لیا ہے
00:52کہ حضور نے فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے
00:54جو بی بی کے حق میں بہتر ہے
00:56سب نے اپنے اپنی مرضی کی چیزیں
00:58دوسری کی مرضی کی چیز کسی نے یاد نہیں کی
01:00سب نے اپنی اپنی مرضی کی چیزیں
01:02یاد کر لی
01:03تو مولانا تقریر کر رہے تھے کہنے لگے
01:06جی حضور نے فرمایا ہے
01:08کہ عالم ساری رات سویا رہے
01:12اور عابد ساری رات عبادت کرتا رہے
01:14درجہ پھر بھی عالم کا زیادہ ہے
01:16پھر دوسرے آئے انہوں نے بھی اسی حدیث پہ بات کی
01:18تیسرے آئے تو انہوں نے بھی اسی حدیث پہ بات کی
01:20تو میرا نمبر آیا تو میں نے کہا
01:22یہ جو حدیث آپ سنا رہے ہیں نا
01:24یہ حدیث بلکل ٹھیک ہے
01:25بلکل ٹھیک ہے کہ عالم ساری رات
01:28عشاء پڑھ کے سوئے فجر کے وقت اٹھ کے فجر پڑے
01:31اور عابد ساری رات نماز پڑے
01:33تو درجہ پھر بھی عالم کا
01:35زیادہ ہے بلکہ
01:38قدیث میں تو یہ ہے کہ ستر عابد بھی عبادت کریں
01:40اور عالم سویا رہے
01:42تو ان ستروں سے سونے والے عالم کا درجہ
01:44یہ بات بلکل ٹھیک ہے
01:46لیکن میں نے کہا اس کا بھی خیال رکھو
01:48کہ یہ حدیث غوث پاک کو بھی آتی تھی
01:49یہ غوث پاک کو بھی آتی تھی
01:52حدیث اور بڑے عالم تھے
01:54پر وہ تو عشاء پڑھ کے مسلح پہ بیٹھتے تھے
01:56اور فجر تک مسلح پہ بیٹھے رہتے تھے
01:58حالانکہ یہ حدیث انہیں بھی آتی تھی
02:00یہ حدیث خاجہ مہین الدین چشتی کو بھی آتی تھی
02:02اور وہ بڑے عالم تھے
02:04لیکن اس کے باوجود وہ عشاء پڑھتے تھے
02:07اور فجر تک مسلح پہ بیٹھے رہتے تھے
02:10حدرت عثمانِ غنی سے بڑا عالم تو کوئی نہیں نہ ہوگا
02:12اس زمانے میں عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
02:16جیسا شخص تو کوئی نہیں نہ ہوگا
02:17پر وہ عشاء کے بعد قرآن پاک پڑھنا شروع کرتے تھے
02:20اور فجر سے پہلے پہلے قرآن پاک ختم کر لیا کرتے
02:23تو دلیلیں دلیلیں سرے بحث کے لیے یاد نہ کریں
02:27اپنے آپ کو بچانے کے لیے یاد نہ کریں
02:29اپنے وجود کو سکون دینے کے لیے دلائل نہ یاد کریں
02:33میں دین کے کس دائرے سے کس طرح بچ کے نکل سکتا ہوں
02:37اس کے لیے دلائل یاد نہ کریں
02:38عمل کے رستے پہ آئیں عمل کے رستے پہ
02:41جنابی ابو بکر صدیق
02:43اللہ تعالیٰ نے کا کمال یہ ہے
02:46زکاة کتنے فیصد دینی چاہیے
02:48علیہ اللہ تعالیٰ شکر ہے
02:50تین چار لوگوں کو تو پتہ ہی ہے نا جی
02:52باقی بھی ان سے سن کے یاد کر لیں
02:54کتنے فیصد ہے
02:55اللہ آپ کو خوش رکھے
02:57اب کچھ اور نے بھی پروگرام بنا لی
02:58کتنی جی
02:59چلو آپ ٹھیک ہوگی
03:00ڈائی فیصد ہے نا جی
03:01آپ یقین کریں کسی تاجر سے آپ بات کر کے دیکھ لیں
03:05چھے گھنٹے مناظرے کے بعد وہ مانتا ہے
03:07کہ ڈائی فیصد دوں گا میں
03:08میں صحیح کہہ رہا ہوں آپ
03:10وہ کہتے ہیں جی وہ تو ٹھیک ہے
03:12لیکن کچھ کرزہ بھی ہے
03:13ڈائی فیصد زکاعت ہے وہ تو ٹھیک ہے
03:16لیکن ہو سکتا ہے میری بہن بھی
03:18عصا مانگی لیں
03:19پیسوں میں سے اس کا بھی نکلتا
03:22کیونکہ پروگرام نہیں نا جی
03:23ارادہ نہیں
03:24زکاعت ڈائی فیصد ہے
03:26تو کہتے ہیں جی وہ نا
03:28میں نے طولہ سونا پورا نہیں بنتا بھی
03:30وہ تھوڑی سی کمی ہے
03:32یہ اس وقت دلائل ہیں
03:34اس وقت ابحاث ہیں جب دینے کا پروگرام
03:36اور تاجروں نے اب ایک نیا سلسلہ شروع کی
03:39کہتے ہیں تھوڑی تھوڑی سارا سال ہی دیتا رہتا ہوں
03:41تھوڑی تھوڑی کر کے
03:43آپ نے جس سے پانچ کروڑ روپیہ لے نہ ہو
03:46وہ اگر کہے کہ دا سزار مہینے کا لے لو لے لیتے ہو
03:48ہمارے فقہانے تو یہ لکھا ہے
03:52کہ جب زکاعت دو نا
03:54تو ایک آدمی کو ساری دو
03:56حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ علیہ کے زمانے میں
03:59ایک آدمی کو لوگوں نے زکاعت دی
04:01تو اتنی دے دی کہ اگلے سال وہ خود زکاعت دے رہا تھا
04:03بہت بڑا کاروبار
04:05اس نے سٹارٹ کر لیا تھا
04:06میہار نہیں ہے نا یہ تھوڑی تھوڑی دیتا رہتا ہوں
04:08کئی لوگ ایسا کرتے ہیں کہ دکان میں جو پرانی کیزیں ہوتے ہیں
04:11وہ زکاعت کے دور پر دینی شروع کر دیتے ہیں
04:13جو مال نہیں بیک رہا اس کو زکاعت بنا دو
04:15کیوں دینے کا پروگرام نہیں
04:17حضرت ابو بکرے سیدھی
04:18رضی اللہ
04:20درہ زندگی دیکھو
04:21کہتے ہیں جس دن کلمہ پڑھا چالیس ہزار دینار تھے
04:24اور کلمہ پڑھے ابھی مجھے چند مہینے گزرے تھے
04:27سارے مصطفیٰ کے قدموں پر قربان کر دیئے
04:30پھر مال کمایا
04:31پھر چار ہزار دینار تھے چار ہزار
04:35جس دن ہجرت کے لیے نکلا چار ہزار تھے
04:39انہیں ابھی پتا تھا ڈائی فیسر دینا چاہیے
04:41ان کی بھی بیٹیاں تھیں
04:43جوان بھی تھی چھوٹی بھی تھی
04:45ان کی بھی بچے تھے
04:46لیکن دین کو ضرورت ہے
04:48میرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم
04:51کے دین کو حاجت ہے
04:52تو فرماتے ہیں اشرفیاں تھی میرے گھر میں
04:55پیسے تھے درم تھے دینار تھے
04:57میرے والد بوڑے تھے
05:00ان کو خیال تھا کہ ابو بکر
05:01ساری دولت نہ لے جائیں
05:02تو حضرت اسمات بنت ابی بکر سے
05:04ابی بکر صدیق نے کہا کہ اس طرح کرنا
05:06ایک گڑا چھوٹا ساتھا گڑا ٹویا
05:09اس میں پیسے ہوتے تھے
05:11فرماتے ہیں اس میں روڑے رکھ دینا
05:12اوپر ٹاٹ دال دینا
05:14والد نہ بینا ہے
05:15اگر پوچھے نہ پیسے تو ان کا وہاں ہاتھ لگا دینا
05:18انہیں پتا چلے ابو بکر
05:20سارا مال لے کے نہیں گیا
05:21فرماتے ہیں میں حجرت پہ جانے لگا
05:24تو چار ہزار سارے لے گیا
05:26سارا مال ہی جائے
05:28یا ڈھائی فیصد کے لیے رٹا پڑا ہوا ہے
05:30ڈھائی فیصد کے لیے لوگ بحث کر رہے ہیں
05:33ڈھائی فیصد کے لیے
05:34دلائل چاہیے
05:35کئی کئی مفتیانے کرام سے پوچھیں گے
05:38پھر پروگرام بنائیں گے
05:39دینا ہے کہ نہیں دینا
05:40اور جس دن تبوک کے لیے
05:42میرے مصطفیٰ کریم نے اعلان کیا
05:44جناب صدیق اکبر فرماتے ہیں
05:46شیعی کوئی نہیں تھی
05:46غربت کے دن تھے
05:47کمزوریاں تھی
05:48مال
05:49اس دن کاروباری حالات کم تھے
05:51یہاں لوگوں کا کاروبار جب ڈاؤن ہوتا ہے
05:53تو سب سے پہلے مسجد کا دو سو بند کرتے ہیں
05:56سب سے پہلے مدرسے کا بند کرتے ہیں
05:58سب سے پہلے خواہش کرتے ہیں
06:00کہ وہ جو غریب کو جاتا ہے
06:01اس کو بند کرو
06:02یہ زیادہ نقصان دے رہا ہے
06:03حضرت ابو بکر صدیق
06:05رضی اللہ تعالیٰ نے فرماتے ہیں
06:07حالات خراب تھے
06:08جیب دیکھی تو اتنے پیسے ہی نہیں تھے
06:10کہ مصطفیٰ کریم کو پیش کر سکوں
06:12تو پھر کیا کیا
06:13امام جلال الدن سے ہوتے کہتے ہیں
06:15ابو بکر صدیق نے
06:16گھر کے اندر کپڑا بچھایا
06:26اس کے اوپر گھر والوں سے کہا
06:28کہ ایک ایک جوڑا پہل
06:29ادھر دیکھو میری طرف
06:30ایک ایک جوڑا پہل لو
06:32اور باقی نا سارے جوڑے بھی یہاں رکھو
06:35اور پھر جب لوگ بچوں نے دیکھا نا
06:38کہ ابو تو کپڑے بھی رکھوارا ہے
06:39کیا بنیں گا فرما ہے
06:41تمہیں تو ایک ایک جوڑے کی اجازت دے رہا ہوں
06:43نا ذرا میری طرف دیکھو
06:44خود اندر گئے
06:46تو ٹاٹ کا لباس پہن کے
06:47کپڑے بھی اتار کے رکھ دی
06:56لباس ٹاٹ کا
06:58تن تندور تے ہڈان دا بالن
07:00تے اسی ہاں وانال تپایا
07:03کپ کپ مکیاں پیڑے کیتے
07:05اتوں عشق پلے تھن لائیا
07:08تن دا سالن مندی ہانڈی
07:10لون سبر دا پایا
07:12غلام فریدہ وے میں ساری تیری
07:15تین وجہ یقین نہیں آیا
07:17ہر چیز لپیٹ کے نا
07:19تو نبی کریم کی بارگاہ میں لے گئے
07:21ہر چیز
07:21میرے معبوب کا بھی انداز دیکھو
07:24فرمایا ماں اب کہتا لے اہلے کا
07:26گھر بھی کچھ چھوڑ کے آئے ہو
07:28دیکھیں دیکھیں ادھر دیکھیں
07:30جب کلاتا تھا تو حضور فرماتے تھے کیا لے کے آئے ہو
07:33یہ کیا ہے
07:34یہ پوچھا جاتا ہے کہ یہ پوچھا جاتا ہے گھر کیا ہے
07:36بھئی آپ کو کسی نے کوئی توفہ دیا
07:39تو شاپر کھول کے توفہ دیکھیں گے
07:40یا پوچھیں گے گھر کیا ہے
07:42لیکن میرے رسول پاک کے لفظ دیکھیں
07:44فرمایا ماں اب کہتا لے اہلے کا
07:46ابو بکر
07:48سجنہ گھر کیا چھوڑ کے آئے ہو
07:51تو رو پڑے
07:52کہنے لگے یا رسول اللہ میں کوئی غریب تو نہیں
07:54میں بڑا مالدار
07:55اب کہت اللہم اللہ ورسول
07:58گھار اللہ بھی چھوڑ آیا ہوں
08:00اللہ کا رسول بھی چھوڑ آیا
08:01حضور میں کوئی کنگال نہیں میں مصطفیٰ والا ہوں
08:05میں کوئی غریب نہیں میں نبی والا ہوں
08:07میں رب رسول کو گھر چھوڑ آیا ہوں
08:09چھوڑ آیا ہوں
08:10میرے مصطفیٰ کریم علیہ السلام فرمانے لگے
08:12تیرے پیچھے جبریل ایمین کھڑے
08:14اور انہوں نے ٹارٹ کا لباس پہنا ہوا ہے
08:17اور تیرے آنے سے پہلے وہ آ گئے تھے
08:21تو میں نے پوچھا جبریل یہ بوریے کا لباس
08:23عرض کی یا رسول اللہ ابو بکر نے پہنا ہے
08:26تو رب کو اتنا پسند آیا
08:27سارے فرشتوں کو پہنا دیا ہے
08:29سارے فرشتوں کو پہنا دیا
08:31سارے فرشتوں
08:32ذرا یہ لذت تو لے بات کی
08:34جب ڈھائی فیصد پہ جھگڑا ہوتا ہے نا
08:36تو پھر پھر نماز میں مزا نہیں آتا
08:38جب تو ڈھائی فیصد پہ بھی ہڑا رہتا ہے نا
08:41پھر درود و سلام پڑھتے پڑھتے
08:43طبیعت ماز اللہ پریشان ہوتی ہے
08:45جب الجے ہوئے نا
08:46پھر مسائل اور ہیں
08:48پھر میرے محبوب کریم بولے
08:50میں ابو بکر
08:52رب کریم نے ایک پیغام بھی بھیجا ہے
08:54یا رسول اللہ وہ کیا فرمائے
08:56رب فرماتا ہے کہ ابو بکر سے پوچھ کے بتائیں
08:59کہ اس حال میں وہ رب اسے راضی ہے
09:01کہ نہ راض ہے
09:06خودی کو کر یہ وہ درجہ ہے
09:09یہ وہ مقام ہے
09:10خودی کو کر بلند اتنا کے
09:12ہر تقدیر سے پہلے
09:15پھر خدا بندے سے خود پوچھے
09:16بتا تیری رضا کیا ہے
09:19فرمائے رب پوچھتا ہے
09:21آپ راضی ہیں کہ نہ راض ہیں تو
09:22پھر ابو بکر صدیق بھی کھل کے روئے
09:24کہا یا رسول اللہ میں کل بھی اپنے رب سے بڑا ہی راضی تھا
09:27میں آج بھی اپنے رب سے
09:29بڑا ہی راضی ہوں
09:31یہاں لوگ لے کے بھی نہیں راضی ہوتے
09:33ابو بکر سارا کچھ دے کے بڑے ہی راضی ہیں
09:36سارا کچھ دے کے
09:37شریعت کا قائدہ ہے
09:39کہ سارا مال آپ اللہ کے رستے میں نہیں دے سکتے
09:43قانون شریعت ہے
09:44حضرت عبی بن قاب نے کہا تھا
09:45یا رسول اللہ سارا دینا
09:46فرمایا نام بھی چوتھا عیسہ دے
09:48تین ہی سے بچوں کو دے
09:49حضرت ابو لبابا نے کہا تھا
09:52میں اس پر دلائل دے سکتا ہوں
09:53احادیث موجود ہیں
09:54حضور سارا مال دینا فرمایا
09:55نام بھی چوتھا عیسہ دے
10:03سارا اللہ کے رستے میں دیتا ہوں
10:05فرمایا نام تین ہی سے بیٹی کو چوتھا عیسہ دے
10:08تیرے بچے لوگوں کے ہاتھ دیکھیں
10:10میں گوارا نہیں کرتا
10:11ان سے کہا کہ
10:12چوتھا عیسہ دو
10:14تب قبول کروں گا
10:16ابو بکر صدیق سے فرمایا
10:17تو سارے لے آ تیرا سارا ہی قبول ہے
10:19تو سارے لے آ تیرا
10:21اور ایک لفظ حدیث میں ایسا ہے
10:24آپ یقین کریں
10:25غلام ہو کسی فقیر کا
10:28تو جب میں اس کو پڑھتا ہوں نا
10:30تو آپے سے بات باہر نکل جاتی ہے
10:32حضور کا ایک فرمان ہے
10:34جب اس پر توجہ آتی ہے نا
10:35تو مطلب یہ کہ
10:36لفظ جو ہے نا وہ ٹوٹ جاتے ہیں
10:38بکھر جاتے ہیں
10:40اور دل کہتا ہے کہ
10:41نہیں یہ جو ہے نا یہ میراج ہے
10:43یہ حقیقت ہے
10:46وہ ترمیلی کے لفظ ہیں
10:47پر آپ یقین کریں
10:48کہ لگتا یہ ہے
10:49کہ دنیا محبت ساری سمٹ گئی اس میں
10:51نبی کریم
10:52علیہ السلام فرمانے لگے
10:54مجھے کسی کے مال نے اتنا نفع نہیں دیا
10:56جتنا ابو بکر صدیق کے مال نے دیا
10:59اور پھر اگلے لفظ ایسے ہیں
11:01کہ روح وجد کرتی ہے
11:02میرے کریم ابو فرمانے لگے
11:05جس کا بھی مال آیا
11:06میں نے بیگانہ سمجھ کے خرچ کیا ہے
11:09اور جب ابو بکر کہایا ہے
11:11تو میں نے اپنا سمجھ کے خرچ کیا ہے
11:12میں نے اپنا سمجھ کے
11:14مجھے پتا ہے یہ شکوا نہیں کرے گا
11:16یہ شکایت ہے
11:18یعنی اس کو سارا بھی ترور مرور لوں گا
11:21تو اس کے لفظوں پر کبھی حرف ہے
11:23اور یار کچھ لوگ ہوتے ہیں
11:25کچھ ہوتے ہیں
11:26جو دس دیتے ہیں تو بیس جگہ بتاتے ہیں
11:29جو کھانا کھلاتے ہیں تو ذکر کرتے ہیں
11:32فرمائے اس کا مال میرا مال ہے میرا
11:35اس کو سارا توڑ کے کھا بھی جائیں گے
11:38تو یہ شکوا نہیں کرے گا
11:39یہ سارا میرا اپنا ہے
11:42حضرت ابو بکر صدیق فوراں بول پڑے
11:44عرض کی حضور جب میں آپ کا ہوں
11:46تو مال بھی تو آپ کا یہ ہے
11:47یار سلطہ جب میں نے اپنا آپ نہیں بچا کے رکھا
11:50تو پھر مال
11:51حضرت ملہ مہین الوائز کاش فی نہ لکھا ہے
11:54اچھا کئی دفعہ ایسے ہوتا ہے
11:55میں بعد کوئی اور بیان کرنا چاہتا ہوں
11:57تو شروع معاملہ کسی اور طرف نکل جاتا ہے
11:59ملہ مہین الوائز کاش فی نہ لکھا ہے
12:01کہ وہ جو سامب تھا نا گار سہور میں
12:04وہ چھے سو سال سے بیٹھا ہوا ہے
12:06حضرت عیسیٰ علیہ السلام
12:09ایک دن پڑھ رہے تھے انجیل
12:11تو آپ نے نبی پاک کا تذکرہ پڑھا
12:13اس سامب نے سن لیا
12:14تو حضرت عیسیٰ سے کہنے لگا
12:17حضور یہ بتائیں کہ وہ نبی پاک
12:19ملے گے کہاں
12:20تو حضرت عیسیٰ فرمانے لگے کہ مکہ میں آئیں گے
12:23اور مدینہ میں رہیں گے
12:25تو کہا ملاقات کیسے ہو سکتی ہے
12:27فرمایا چلا جا مکہ
12:28تو وہ سامب چھے سو سال
12:31گار سہور میں اس نے ستر جگہ
12:33پر سراخ کیے
12:34کتنے سال
12:36کتنے سال بیٹھا رہا
12:39بھول کے بتائیے
12:40آپ چھے گھنٹے بیٹھ کے دکھائیں
12:43سوال ہی نہیں پیدا ہوتا
12:44ہم بڑے کمزور ہو گئے
12:45ہمارے لئے یہ معاملہ بڑا اور طرح کا ہے
12:48ہماری مرضی کا کوئی بات کرے
12:50تو ہم اس سے راضی ہیں
12:51انتظار کرنا اور یہ سارے کام کرنا
12:55یہ تو بڑا مشکل معاملہ ہے
12:56یہ تو بڑی عجیب سی کیفیت ہے
12:58میرے استعافرہ رحمت اللہ تعالیٰ نے
13:00دوزار پندرہ میں کراچی تشریف لائے
13:02میں اپنے ایک سنگی کو لے کے پہنچ گیا
13:04چھوٹا موٹا مولوی میں بھی ہوں
13:07صبح میں سات بجے کے آٹھ بجے ہم وہاں پہنچ گئے
13:11حضرت آرام فرما رہے تھے
13:13نمازیں انہوں نے اندر ادا فرمائی ساری
13:15زہر بھی ہوئی پھر عصر بھی ہوئی
13:17پھر مغرب بھی ہوئی پھر عشاء بھی ہوئی
13:19عشاء کے بعد وہ سنگی ہم سے کہنے لگے
13:22کہ آپ کتنا انتظار کریں گے
13:24تو میں نے کہا کہ انتظار تو کرتا ہے بڑا آدمی
13:26بڑے لوگ انتظار کرتے ہیں
13:29تو چھوٹے لوگ تو اطاعت کرتے ہیں
13:31ہم چھوٹے ہیں
13:32تو ان کی مربانی ہے
13:33اگر زیارت ہو جائے تو تب بھی ٹھیک
13:35اگر وہ کہیں نہیں ملنا
13:36میرے سنگی ساتھ موجود تھے
13:39صبح سے گئے
13:40عشاء کے بعد کا وقت آگیا
13:42نہیں انہوں نے ملنا تو پھر بھی ٹھیک
13:44وہ آسو بولے تھے وہ دی مربانی
13:46نیتیہ سانتے لارڈی لڑا ہونے میں
13:49اس کی مربانی ہے اگر بات ہو جائے
13:51تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی معاملہ نہیں
13:53تو عشاء کی نماز کے بعد انہوں نے
13:55ہمیں یہ کہا کہ پیغام آیا کہ
13:57محفل میں جہاں عذرت جا رہے ہیں وہیں ملاقات ہو
13:59ہم نے کہا یہ بھی بڑی نعمت ہے
14:01جلوہ دیکھنا بھی بہت بڑی
14:04سعادت ہے اس لیے کہ ہمیں پتا ہے
14:06کہ وہ کیفیت کیا ہے
14:07رنگ کیا ہے
14:08ان کا انداز کیا ہے
14:10پیچھے جا کے بیٹھ گئے
14:12تو پھر ان کا حکم آئے کہ اس کو کودر آگے آئے
14:14جب میں اسٹیج پہ گیا تو فرمانے لگے
14:17مجھے سویری پتا تھا آپ آگئے
14:18کوئی ارجنیت نہ
14:20کوئی انتظار تو بندہ کاری لیتا ہے
14:21آپ یقین کریں وہ دن کی جو لذت ہے نا
14:25وہ آج تک گئی نہیں طبیعت سے
14:26وہ سرور گیا نہیں
14:28کبھی کبھی سوچتا ہوں
14:30کہ اس سے ڈبل بھی انتظار کبھی ہو جائے
14:32پر ایک دفعہ زیارت پھر نظیب ہو جائے
14:34کبھی کبھی یہ سوچتا ہوں
14:36چھے سو سال
14:37وہ سام بیٹھا رہا
14:39چھے سو سال
14:40چھے سو سال
14:41اور ستر اس نے سراخ کیے گارے سال میں
14:44لیکن وہ بھی عاشق تھا نا
14:47اور یہاں معاملہ یہ تھا کہ ابو بکر صدیق
14:49دعا مانگ کے گئے تھے کہ میں نے کسی کو
14:51موقع نہیں دینا ایک میں ہوں گا دوسرا
14:53میرا یار ہوگا
14:54وہ گارے سور کی تو لذت یہ والی تھی
14:57ایک میں ایک میرے معبوب
14:59اس نے ستر سراخ کیے ہوئے تھے
15:01جناب ابو بکر صدیق نے کہا سر آپ ٹھہریں
15:03میں ذرا بھی آیا صفائی کر کے
15:05تو نبی کریم علیہ السلام
15:07لکے تو ابو بکر صدیق نے
15:09کہیں پگڑی پھاڑ کے رکھی
15:10کہیں چادر پھاڑ کے رکھی
15:12اتنے سراخ بند کیے تو جو ایک رہ گیا
15:15وہاں ایڈی رکھ دی
15:16تو اب وہ سام بھی شکوا کرنے لگا
15:19کہ یار تو بھی کوئی نرالہ ہی عاشق ہے
15:21کہ میں نے تو
15:23کسر ہی کوئی نہیں چھوڑی تھی ستر سراخ
15:25کیے تھے اور تو نے بھی کمال ہی کر دی ہے
15:27کہ سارے ہی بند کر دی ہے جو بچ گیا
15:29اس پہ ایڈی رکھ دی
15:30اس نے پتہ نہیں کتنے ڈنگ مارے
15:32سام کا جب ڈنگ لگتا ہے
15:34تو وجود میں بہت زیادہ گرمی پیدا ہوتی
15:37گرمی
15:38حضرت ابو بکر صدیق کے بارے میں
15:40مارے شارہین نے لکھا روئے نہیں
15:41وجود اتنا گرم ہوا کہ آنسوں ٹپک پڑے
15:45نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
15:47نے فرمایا ہٹا آنا درہ پیر
15:48پھر انہوں نے ہٹایا
15:50تو میرے مصطفیٰ میں لواب دہان لگایا
15:53مولنہ مہینو الوائز کاشویر
15:55رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
15:56کہ جب انہوں نے قدم ہٹایا نا
15:58تو پھر وہ سام باہر نکلا
16:00اپنا سر نکالا اور کھڑا
16:02آکے حضور کا دیدار کرنے لگا
16:03نبی کریم نے فرمایا تیرا کام ہو گیا
16:06اب تو جا مجھے اور ابو بکر کو رہنے دے
16:08تو نکل گیا
16:09یہ کیفیات ہے یہ محبت ہے
16:12یہ بارفتگی ہے یہ سوز ہے یہ درد ہے
16:14یارو یہ میں کہا کرتا ہوں
16:16کہ یہ چیز جینے کا بھی مزہ دیتی ہے
16:18مرنے کا بھی مزہ آتا ہے
16:20مرنے کا بھی مزہ
16:22سرور آتا ہے انسان
16:23اس میں جب یہ کیفیات شامل ہوتی ہے نا
16:25رنگ اور ہوتا ہے درد اور ہوتا ہے
16:28ذائقہ اور ہوتا ہے کیفیت اور ہوتی
16:30پھر کوئی شوق نہیں رہتا
16:32آلہ کپڑوں کا بڑی گھاڑی کا
16:33لمبے چوڑے معاملات کا
16:35پھر تو انسان ڈھونڈتا پھرتا ہے
16:37کوئی مجھے محبوب کی بات سنائے
16:39کوئی اس کی شان میں کوئی شہر سنائے
16:42کوئی اس کا ذکر سنائے
16:43کوئی مل جائے نا کبھی
16:44کہ میرے تار چھیڑ دے
16:45کوئی ملے کوئی بات کرے
16:47کوئی ذکر کرے
16:48پھر انسان ڈھونڈتا پھرتا ہے
16:50ان لفظوں کو ان لوگوں کو
16:52جو پکڑ کے دروازے رسول
16:53صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ تک لے جائیں
16:56بڑا پیار کیا میرے قریب معبود
16:58حضرت علی المرتضی شہر خدا فرماتے
17:01میٹنگ بیٹی تھی بدر والے دن
17:02ہم بات کر رہے تھے خطرہ کہاں ہے
17:05دلے دلے لوگوں کی ڈیوٹی
17:07کہاں لگائی جائے
17:08شہر خدا بھی چاہ رہے تھے
17:10کہ میں وہاں ڈیوٹی دوں گا
17:11تو کہتے ہیں سمجھ آئی
17:12کہ سب سے زیادہ خطرہ
17:15نبی کریم علیہ السلام کے
17:16عریش مبارک کا ہوگا
17:18حضور کے خیمے کو
17:19چھپر مبارک کو
17:20قریش مکہ
17:21سب سے زیادہ حملے وہاں کریں گے
17:23جہاں حضور ٹھہرے ہوں گے
17:25تیہ ہو رہا تھا
17:26کس کی ڈیوٹی لگائیں
17:27کس کو وہاں
17:28ذمہ داری سونپیں
17:29کہتے ہیں ہم بات کر رہے تھے
17:31اور میں تیار تھا
17:32وہاں جانے کو
17:32اچانک ابو بکر صدیق آگئے
17:34کیا باتیں ہو رہی ہیں
17:36تو ہم نے کہا جناب
17:37ہم پروگرام بنانے
17:38کہ وہاں ڈیوٹی کس نے کرنی ہے
17:40تو فرمانے لگے
17:40یہ کرنے والی بات ہی کوئی نہیں
17:42میں نے تو عرض کر بھی دیا ہے
17:44نبی پاک کی بارگاہ میں
17:45کہ یا رسول اللہ
17:46یہاں ڈیوٹی میں ہی کروں گا
17:48تو حضرت ابو دردہ
17:51رضی اللہ تعالیٰ
17:52نورس کرنے لگے
17:53حضرت ابو بکر صدیق سے
17:54کہ حضور آپ کے ساتھ
17:55کون ڈیوٹی کرے گا
17:56فرمانے لگے
17:56کسی کی بھی ضرورت نہیں
17:57کوئی مانے لال جنہ ہی نہیں
18:00کوئی جنہ ہی نہیں
18:02مانے لال جو
18:03ابو بکر کے ہوتے ہوئے
18:04نبی پاک تک پہنچ جائے
18:05کسی کی جررت ہی نہیں
18:07میں اکیلا کافی ہوں
18:09مصطفیٰ کریم کے
18:10خیمے کا پیرہ دینے کے لیے
18:11یہ عزاز
18:12یہ شان
18:13یہ لطافت
18:14اور میرے نبی کریم
18:15علیہ السلام نے بھی
18:16پھر حضرت ابو بکر کو
18:17چاہا تو کمال ہی کر دیا
18:19چاہا تو کمال ہی کر دیا
18:21کمال ہو گئی
18:22حضرت ابو دردہ کہتے
18:23ایک دن حضور علیہ السلام
18:25نے مجھے فرمایا
18:25ابو دردہ یہ
18:27تُو نے آج کیا کیا
18:28حضور کیا ہوا
18:28فرمایا آج تو
18:29گلی میں چل رہا تھا
18:30اور ابو بکر صدیق
18:31آگے آگے چل رہا تھا
18:33گلی میں
18:34ابو بکر کے آگے آگے چل رہا تھا
18:36یا رسول اللہ
18:37صلی اللہ علیہ السلام
18:38کیا ہوا
18:38فرمایا نہ کسی پہ
18:40سورج تلو ہوا
18:41نہ غروب ہوا
18:41جو میرے ابو بکر سے افضل ہو
18:43خبردار اس کے آگے نہیں چلنا
18:45ابو بکر صدیق کو
18:46کمر نہ ہونا چاہیے
18:48شاہ ولی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
18:49نے ایک بات لکھی ہے
18:50بڑی نیرالی ہے وہ بھی
18:52بڑی نیرالی
18:53مثل تعویز ہوتے ہیں نا کچھ لوگ
18:56جب بھی ملتے ہیں
18:57شفا ہوتی ہے
18:58بڑی شاندار عجیب بات لکھی ہے
19:01حضور صلی اللہ علیہ وسلم
19:02نے ایک دن فرمایا
19:03کہ وقفے سے ملا کرو
19:05محبت بڑھتی ہے
19:06یہ حضور کا فرمان ہے
19:08وقفے سے ملا کرو
19:10محبت بڑھتی ہے
19:13قدر کھو دیتا ہے نا
19:14ہر روز کا آنا جانا
19:15اور بڑی دلچسپ ہوتی ہیں
19:17بے ترتیب ملاقاتیں
19:18تو کہا کہ وقفے سے ملا کرو
19:20حضرت ابو حریرہ بھی تھے
19:21دیگر لوگ بھی تھے
19:22حضور نے فرما دیا
19:24حضرت ابو بکر صدیق بھی سن رہے تھے
19:26زور کی نماز پڑی
19:28گھر چلے گئے
19:29اثر پڑی تو گھر چلے گئے
19:31مغرب پڑی تو گھر چلے گئے
19:32حضرت عیس من مالک
19:33رضی اللہ تعالیٰ
19:34انہوں کہتے ہے
19:34تین دفعہ حضور نے پوچھا
19:36ابو بکر نہیں آئے
19:37ابو بکر نہیں آئے
19:40ابو بکر نے کہتے
19:42تین دفعہ پوچھا
19:43تو میں پھر پہنچی گیا
19:44میں نے کہا ابو بکر
19:45تین دفعہ حضور نے پوچھ لیا
19:46کہ ابو بکر نہیں آئے
19:48ابو بکر نہیں آئے
19:49تو جناب صدیق ایک پر دھوڑے ہیں
19:50حضور حکم فرمایا کہاں تھے صبح سے
19:53اور کہی یا رسول اللہ آپ نے
19:55تو فرمایا تھا وقفے سے ملا کر
19:56محبت بڑھتی ہے
19:58تو مابو فرمانے لگے تمہیں تھوڑی کہا تھا
20:00تو تمہیں تھوڑی کہا تھا
20:03تو انا جایا کر یا رہا کر
20:05تو رہتا ہے تو دل جمع رہتا ہے
20:07تو یہاں موجود ہوتا ہے
20:09تو دل
20:09آپ یقین کریں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں
20:12جن کے بارے میں دل کرتا ہے
20:13انہیں بندہ خرید کے پاس رکھ لیں
20:15ان کو خرید لیں یہی رہیں یہ جائے نہ
20:18اس لیے کہ ان کا لب و لہجہ اور ہوتا ہے
20:20ان کا طرز حیات اور ہوتا ہے
20:22طرز غلامی اور ہوتا ہے
20:23طرز فرما برداری اور ہوتا ہے
20:26امداز اور ہوتا ہے
20:27فرمایا تو نہ جایا کر یہی رہا کر
20:29اور میرے معبوب نے فرما ابو بکر
20:31تو صرف میرا غار میں ہی ساتھی نہیں
20:32قیامت میں جب میں حوزہ کاؤسر تقسیم کروں گا
20:36تب بھی تو میرے پاس ہی بیٹھا ہوگا
20:37قیامت کے جن حوزہ کاؤسر کی تقسیم میں بھی
20:41تو میرے ساتھی ہوگا میرے نبی کریم
20:44اور ایک بات اور سن لیں جاتے جاتے
20:46کچھ لوگ ساتھ بڑا رہتے ہیں
20:49پر بات کم کم مانتے ہیں
20:51جتنے میں جھاڑو جو دیتا ہوں واسطانے پر
20:53مجھے وظیفہ پڑھ دیں گی کیا ضرورت ہے
20:55میں وہاں ہر وقت آذر جو رہتا ہوں
20:58مجھے کیا ضرورت ہے شجرہ پڑھنے کی
20:59مجھے کیا ضرورت ہے ان کی بات سننے کی
21:01میں وہاں رہتا جوں اتنا ہی کافی ہے
21:03حضرت ابو بکر صدیق نے نوکری بھی کھول کے کی
21:06اور نبی پاک کی بات بھی کھول کے مانی
21:09کھول کے مانی
21:10جو حضور نے کہہ دیا انہوں نے کر دیا
21:12یہاں تو
21:13لوگ سوچتے ہیں نا سمجھتے ہیں غور کرتے ہیں
21:16کہتے ہیں میں وہیں ہوتا ہوں میرے پاس
21:18نسبت ہے وہی کافی ہے
21:19مجمع لگا ایسے آبا کا نبی پاک علیہ السلام نے فرمایا
21:22ابھی آج روضہ کس نے رکھا ہے
21:24سب چپ کر گئے
21:27حضور نے دوبارہ پوچھا تو جناب صدیق اکبر بولے
21:30عرض کی حضور آپ حکم نہ دیتے تو میں نہ بتاتا
21:32یہ اللہ نے آج مجھے
21:34توفیق عطا فرمائی
21:35حضور علیہ السلام نے فرمایا آج جنازے میں
21:37کس نے شرکت کی
21:38لوگ خموش ہو گئے
21:40تو حضور علیہ السلام نے دوبارہ پوچھا
21:42عرض کی حضور آپ حکم نہ دیتے تو نہ بتاتا
21:45یہ اللہ نے توفیق مجھے عطا فرمائی
21:47فرمایا آج کس نے
21:49مسکین کو کھانا کھلایا ہے
21:51عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
21:53حکم نہ دیتے تو نہ بتاتا
21:56یہ اللہ نے مجھے توفیق عطا فرمائی
21:58فرمایا کس نے آج لوگوں کو دین کی دعوت دی
22:01اسلام کی طرف بلایا پیغام دیا
22:04کون ہے
22:05عرض کی حضور اگر آپ حکم نہ دیتے تو میں نہ بتاتا
22:08یہ بھی خدمت اللہ نے مجھے عطا فرمائی ہے
22:10تو نبی کریم علیہ السلام نے فرمای
22:13ابو بکر سن قیامت کے دن
22:14ایک دروازہ جنت میں ایسا ہوگا
22:17جہاں سے صرف روزے دار گزریں گے
22:19ایک ایسا ہوگا جس سے صرف
22:20نمازی گزریں گے
22:22ایک ایسا ہوگا جس سے صرف حاجی گزریں گے
22:24ایک سے سخاوت کرنے والے گزریں گے
22:27لیکن جب تو آئے گا
22:29تو جنت کے ہر دروازے
22:31سے آواز آئے گی کہ ادھر سے داخل ہو جاؤ
22:33ادھر سے ہر دروازے
22:35سے آواز آئے گی اس لیے
22:36کہ مجموعی طور پر عمل کیا زندگی میں
22:39مجموعی طور پر
22:40اتنی نوکری کی حضرت صدیق اکبر میں
22:44اتنی نوکری کی
22:45کسی جگہ بھی کوئی دعویٰ نہیں
22:48حضور نے بڑا فرمایا ہے
22:50کہ ابو بکر نے بڑی نیکنیاں کی
22:51اسلام کے ساتھ
22:52جناب صدیق اکبر کا کوئی دعویٰ نظر
22:55یہ وہ مزہدار شخص
22:57جس نے کبھی حضور سے دعا کے لیے بھی نہیں کہا
23:00دعا کی تکلیف بھی کبھی نہیں دی
23:04وہ یہ ہاتھ اٹھانے پڑیں گے
23:06لفظ ادا کرنے پڑیں گے
23:07یہ تکلیف بھی نہیں دی
23:09علامہ
23:09یوسف نبھانی علی رحمہ نے لکھا ہے
23:13کہ ایک دن حضرت صدیق اکبر نے
23:15سیدہ آشا صدیقہ سے کہا
23:17کہا جس دن حضور کا موڑ مبارک
23:19طبیعت مبارک بڑی اچھی دیکھو
23:21نہ تو میری بخشش کی دعا کرا دینا
23:23سیدہ آشا صدیقہ سے کہا
23:25کوئی لفظ نہیں ادا کی
23:27لوگوں کو لاتے حضرت عثمان گلی نے ان کی تبلیغ پر کلمہ پڑھا
23:30حضرت طلحہ نے حضرت زبیر نے
23:33ان لوگوں کو لاتے
23:35اور لا کے نا انہیں آگے بٹھاتے
23:37خود پیچھے بیٹھ جاتے
23:38پیچھے میرے بھائی دعا کے لیے بھی کبھی نہیں کہا
23:42یہ وہ وفا ہے
23:43جس وفا کا دنیا میں
23:45کہیں بھی کوئی جواب موجود ہے
23:47اپنے آپ کو مرتب کرے
23:49ہم لوگ بڑی بے ترتیب
23:51زندگی گزارتے ہیں
23:53بڑی بے ترتیب زندگی گزارتے ہیں
23:55وہ
23:56ڈنگ ٹپاؤ پالیسی ہے
23:57کہ آج تھوڑا بہت کر لیں
23:59اپنے آپ کو رازی کر لیں
24:00جس طرح
24:01بچے کہتے ہیں
24:02کہ چلو آج کسی طریقے چھوٹی کر لیں
24:04نہ آج کا دن تو گزرے
24:05کل سکول کا ٹائم آئے گا
24:06تو دیکھی جائے گی
24:07اس طرح نہ کریں
24:08مرتب کریں اپنے آپ
24:09اپنے آپ میں ترتیب دیں
24:11ساری زندگی سامنے والے کی
24:13اخلاقیات ٹھیک کرتے
24:14اگر گزر جائے
24:15تو اپنا معاملہ رہ جاتا ہے
24:16اچھی سوچ
24:18اچھا رویہ
24:19وفاداری والی زندگی
24:20میں نے ایک جملہ کہا ہے
24:21اگر آپ کی سمجھ میں آیا ہو
24:22کہ اگر یہ عشق
24:24یہ وارفتگی
24:25یہ پیار
24:25یہ وفا پیدا ہو
24:26تو جینے کا بھی مزا آتا ہے
24:28اور مرنے کا بھی مزا آتا ہے
24:29پھر جینا مرنا
24:31بڑا لذت اور ذائقے والا ہو جاتا ہے
24:33دعا ہے
24:34اللہ ہمیں ان کے فیض سے فیضیاب فرمائے
24:36آخر دعوی