Sniper series episode 66 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
Category
😹
FunTranscript
00:00شام کی بجائے سپہر ہی کو شام کے کھانے کا بندوبست ہونے لگا تھا
00:27وسی بیٹھک کے سہن میں علاؤ جلا کر وہ سالم دمبے روست کر رہے تھے
00:31اس کے علاوہ بھی مقامی طور پر کئی مقامی پکوان تیار کیا جا رہے تھے
00:35جن میں کابولی پلاو اور افغانی کباب وغیرہ شامل تھے
00:39اسی دوران نوشادگل اور گلریز بھی وہاں پہنچ گئے تھے
00:42یہ دونوں قبیل خان کے لشکر کا حصہ رہ چکے تھے
00:45قبیل خان اور جہانداد خان کے قتل کے بعد انہوں نے سنوبر خان کا ساتھ بھی نہیں چھوڑا تھا
00:49البتہ سنوبر خان کی مات کے بعد علام خیل کا کوئی ایسا سردار نہیں بچا تھا
00:54جس کے پاس یہ کام کر سکتے
00:55بس کسی اور سردار کے لشکر میں شمولیت اختیار کرنے کی بجائے یہ گاؤں واپس لوٹائے تھے
01:00دونوں میرے نام اور کام سے اچھی طرح واقف تھے
01:02خوشال خان کے گاؤں میں ہونے والے جرگے میں گلریز مجھے دیکھ چکا تھا
01:06جبکہ نوشادگل اس وقت قبیل خان کی بیٹھک میں موجود تھا
01:09جب میں نے پلوشا کے سر پر رکھے گلاس کو نشانہ بنایا تھا
01:13اس وقت نوشادگل بڑی مشکل سے پلوشا کی گولیوں کا نشانہ بننے سے بچ سکا تھا
01:17دونوں مجھ سے مسافہ کر کے بیٹھ گئے
01:19ان کے ہمرا چند اور جوان بھی میرے دائیں بائیں بیٹھ گئے تھے
01:22ان کے انداز میں مجھے ایک عقیدت اور مروبیت نظر آ رہی تھی
01:26یوں بھی قبائلی علاقے میں اچھے نشانباز کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے
01:30کہ ان کی لڑائی کا دار و مدار ہی ہتھیار کے استعمال پر ہیں
01:33تھوڑی دیر میں تمام بے جھجک ہو کر مجھ سے گپ شپ کر رہے تھے
01:36سیلاب خان کی آمد کے بعد چند منچلوں نے میرا نشانہ دیکھنے کی خواہش ظاہر کی
01:41جس کی تائید تمام حاضری نے محفل کرنے لگے تھے
01:44میں نے بھی خامخہ کی بہانے بازی سے گریز کرتے ہوئے
01:47نوشادگل کے ہاتھ سے سٹائر سنائپر رائفل لی
01:49نوشادگل کو میں نے بیٹھا کی ایک دیوار کے ساتھ ایک سفید چادر لٹکانے کا کہا
01:54اسبات میں سر ہلا کر اس نے ایک آدمی سے چادر لے کر دیوار پر لٹکا دی
01:58دوسری دیوار کے ساتھ کھڑے ہو کر میں نے بیس گولیاں تیز رفتاری سے فائر کی
02:02جو ہی میں ایک میگزین خالی کرتا نوشادگل مجھے بھری ہوئی میگزین دیتا
02:06زیادہ تر لوگ اس بات پر حیران تھے کہ اتنی چوڑی چادر پر نشانہ کر کے
02:11میں کون سی مہارت کا ثبوت دے رہا ہوں
02:13لیکن کسی نے زبان سے کہا نہیں
02:14فائر ختم ہوتے ہی میں نے تمام کو کہا کہ وہ قریب جا کر چادر کو دیکھ لیں
02:18چادر کے قریب جا کر وہ حیرانی سے چیخ پڑے تھے
02:21کیونکہ چادر پر میں گولیوں کے سریعے انگریزی زبان میں ایس ایس لکھا تھا
02:25اور ایسا کرنا کسی عام شخص کے لیے ممکن نہیں تھا
02:28یہ مظاہرہ دیکھ کر سیلاب خان نے بے ساختہ کہا
02:31اب تو لگتا ہے نوشاد گل آپ کے متعلق کچھ بتا ہی نہیں پایا تھا
02:35باقی لوگ بھی پہلے سے زیادہ مروب نظر آ رہے تھے
02:37جبکہ میں خود کو خاصا خفیف محسوس کر رہا تھا
02:40بار بار تعریفی کلمات سن کر مجھے الجن محسوس ہو رہی تھی
02:44کوئی میری پیٹ تھپ تھپا رہا تھا تو کوئی تعریف میں رتب اللسان تھا
02:48اور کوئی میرا شاگرد بننے پر طلا ہوا تھا
02:50شام کی نماز کے بعد کھانا کھایا گیا اور اس کے بعد محفل موسیقی تھی
02:54رباب اور گھڑے کے ملاپ نے عجیب سما باندیا تھا
02:57مقامی گلوکار کی آواز خاصی دلکش تھی
02:59پشتو ٹپے سنتے ہی پلوشہ دھم سے میرے خیالوں میں آکودی
03:03پشتو ساس پر تو وہ یوں بھی اتنا خوبصورت اور دلکش رکس کرتی
03:07رات گئے تک پروگرام جاری رہا
03:09اور پھر میرے آرام کرنے کی درخواست پر پروگرام اختتام بزیر ہوا
03:12گھروں کو لٹتے وقت کوئی بھی ایسا آدمی نہیں تھا جس نے مجھ سے مسافہ نہ کیا ہو
03:16نوشاد گل جب جانے لگا تو اسے میں نے روک لیا
03:19تمام کے رخصت ہونے کے بعد میرے پاس سیلاب خان اور نوشاد گل ہی رہ گئے تھے
03:23میں سردار سیلاب خان کو بولا
03:25سردار اگر اجازت ہو تو میں نے نوشاد گل سے چند ضروری باتیں پوچھنی ہیں
03:29جہاں دیدہ سردار فوراں میرے متویں نظر تک پہنچ گیا تھا
03:32بولا ہاں کیوں نہیں
03:33اور الویدائی مسافہ کر کے وہ بھی چلا گیا
03:35میں نے کہا نوشاد گل کیا میں یہ امید کر سکتا ہوں
03:38کہ جو کچھ پوچھوں گا آپ اس کا صحیح جواب دیں گے
03:41وہ بولا زیشان بھائی
03:42سردار قبیل خان اور اس کے بعد بننے والے سرداروں میں سے
03:45کوئی بھی نہ تو میرا رشتہ دار تھا
03:47اور نہ کسی سے میری جذباتی وابستگی تھی
03:49میرا ان سے تعلق فقط مالک اور ملازم کا تھا
03:52اس لئے آپ نے جو پوچھنا ہے بے ججک ہو کر پوچھیں
03:54اگر مجھے معلوم ہوا تو کچھ بھی نہیں جھپاؤں گا
03:57وہ میرے اصل نام سے واقف تھا
03:58میں نے کہا البرٹ بروک
04:00ٹریسی والکر اور کرنل کالن فیلڈ میں سے کسی کو جانتے ہو
04:03اس نے اس بات میں سر ہلایا تینوں کو جانتا ہوں
04:06میں نے پرجوش لہیزے میں پوچھا
04:07یہ تینوں یا ان میں سے کوئی ایک مجھے کہاں مل سکتا ہے
04:10وہ بولا میں نے ایک بار سنوبر خان کے ساتھ
04:12البرٹ بروک اور کالی لڑکی کو غزنی میں پہنچایا تھا
04:15اب یہ معلوم نہیں کہ وہ مستقل وہیں ہیں
04:17یا کہیں اور چلے گئے ہیں
04:18میں نے پوچھا میں غزنی تک کیسے پہنچ سکتا ہوں
04:21وہ بولا یہاں سے آپ کو مرنہ گر جانا ہوگا
04:23وہاں سے پکتی کا نزدیک ہے
04:25اس کے بعد زرغون شہر آئے گا
04:27اس کے بعد پناہ اور اس سے آگے قرح باغ
04:30وہاں سے غزنی کی گاڑی مل جائے گی
04:32اسی طرح اگر زرغون سے آپ سیدھا ابند کا رخ کریں
04:35تو وہاں سے بھی غزنی جا سکتے ہیں
04:37یہ میں سڑک کا راستہ بتا رہا ہوں
04:39اگر آپ پکتی کا سے سیدھا غزنی کا رخ کریں
04:41تو یہ راستہ مختصر ہے
04:43مگر بڑی سڑک میسر نہیں ہے
04:44اس طرف آپ کو کچھے پک کے رستوں
04:46اور پہاڑی علاقوں کو عبور کرنا پڑے گا
04:48میں نے مزید معلومات دریافت کی
04:50اور اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے
04:52اسے جانے کی اجازت دی
04:53وہ تمام رات میں نے آگے کی حکمت حملی بناتے گزاری
04:56غزنی ایک بڑا شہر تھا
04:58اور وہاں امریکن فوج نے اپنی چھاؤنی بنائی ہوئی تھی
05:00اس حساس علاقے میں گھسنا اتنا بھی آسان نہیں تھا
05:03اس لیے مجھے کسی ایسے منصوبے کی ضرورت تھی
05:05جس میں غلطی کی گنجائش نہ ہوتی
05:07مگر ایسا صرف سوچا جا سکتا تھا
05:10عملی طور پر اگر یہ ناممکن نہیں
05:12تو بہت زیادہ دشوار ضرور تھا
05:14سب سے بڑھ کر میں نے کسی کو جان سے نہیں مارنا تھا
05:16کہ دور سے گولی چلا کر اپنا کام کر لیتا
05:18مجھے تو ان کے کیمپ میں گھس کر
05:20اپنی بے گناہی کا ثبوت ڈھوننا تھا
05:22یہ سرسر جاسوسوں والا کام تھا
05:24گو ایک سنائپر کو وقت پڑھنے پر
05:26ہر کام کرنا پڑتا ہے لیکن پھر بھی
05:28نشانے بازی اور مار دھار سے جاسوسی
05:30ایک الگ کام ہے
05:31صبح ناشتے وغیرہ سے فارغ ہو کر میں نے سلاب خان کو
05:34کہہ کر کاغذ پین منگوایا اور
05:36نوشاد گل سے سنی ہوئی معلومات کو
05:37ایک نقشے کی صورت میں کاغذ پر اتار لیا
05:40راستے کے کھانے پینے کی چیزیں
05:41سفری تھیلے میں ڈال کر میں جانے کے لیے تیار تھا
05:44اس وقت نوشاد گل اور چند اور جوان
05:46بھی پہنچ گئے تھے
05:47میں تمام کی میت میں چلتا ہوا
05:49غزنی خیل سے باہر نکلا اور ان سے
05:51الودائی معانقہ کر کے غزنی خیل سے
05:54غزنی کی طرف روانہ ہو گیا
05:55خان کلے کو میں پیچھے چھوڑایا تھا
05:57اب مرناہ گر سے ہوتے ہوئے میں نے پکتی کا جانا تھا
06:00مرناہ گر سے پکتی کا کے لیے
06:02گاڑی بھی مل جاتی تھی لیکن گاڑی میں
06:04سفر کرنے میں یہ قباحت تھی کہ میں
06:06کلیشن کو افساد نہیں لے جا سکتا تھا
06:07غزنی خیل سے شمال کے جانب ایک چوڑے نالے میں
06:10کلومیٹر ڈیڑ چلنے کے بعد
06:12مجھے مغرب کی طرف مڑنا تھا
06:13موسم تقریباً صاف تھا
06:15شمالی جانب ہلکے ہلکے بادل نظر آ رہے تھے
06:17اور بظاہر بارش یا برف باری کا کوئی امکان نہیں تھا
06:20لیکن اس کے ساتھ میں اس بات سے بھی واقف تھا
06:22کہ بادلوں کوئی کٹھا ہونے میں دیر نہیں لگتی
06:25اس موسم کے ہاتھوں میں ایک بار پہلے بھی مرتے مرتے بچا تھا
06:28اب میں اس موسم پر بلکل بھی اعتبار نہیں کر سکتا تھا
06:30میرا پختہ ارادہ تھا کہ موسم کے ذرا سا بھی خراب ہونے پر
06:34میں بغیر سفر جاری رکھے کسی پناہ گاہ میں گھزنگا
06:37سردی کافی بڑھ گئی تھی
06:38دسمبر شروع ہونے والا تھا
06:40اور دسمبر کی شروعات کے ساتھ ہی
06:42پہاڑی علاقے میں مزید برف باری ہونے کا امکان تھا
06:45نالا موڑ مڑتے ہی
06:46ہلکی ہلکی اترائی شروع ہو گئی تھی
06:48موڑ مڑ کر میں چند قدم ہی لے پایا تھا
06:50کہ اچانک کسی نے زوردار آواز میں
06:52للکار کر مجھے رکنے کو کہا
06:54ایک دم میرے قدم رک گئے
06:55آواز قسم دیکھنے پر چار آدمی
06:57جھاڑیوں کے جھنٹ سے برامت ہوتے دکھائی دئیے
07:00چاروں مسلح تھے
07:01یقیناً وہ کسی غلط فہمی کے بنا پر
07:03مجھے روک رہے تھے
07:04ایک کرخت شکل کے لمبے آدمی نے دور ہی سے حکم جاری کیا
07:07ہتھیار نیچے پھینک دو
07:08میں نے کہا شاید آپ لوگوں کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے
07:11اس مرتبہ اس نے کلیشن کوف میری جانب تان کر
07:13درشت لیجے میں کہا بکواس بند کرو
07:15اور ہتھیار نیچے پھینکو
07:16افسوس بھرے انداز میں سر ہلاتے ہوئے
07:18میں نے کلیشن کوف نیچے رکھی
07:19اس نے ہتھیار سے دور ہو جانے کا اشارہ کیا
07:22پیچھے ہو جاؤ
07:23میں چند قدم لے کر ہتھیار سے دور ہو گیا
07:25ان چاروں کے چہروں پر چھائے تاثرات
07:27مجھے حیران کیے ہوئے تھے
07:28لمبے آدمی نے قریب پہنچ کر بغیر شناخت پوچھے
07:31گریبان سے پکڑ کر چھٹکا دیتے ہوئے
07:33مجھے دور پھینکا
07:34تمہارے ساتھ کافی حساب کتاب باقی ہے
07:36بے غیرت شخص
07:37اس کے لہجے میں شامل غیز و غضب
07:39مجھے حیران کیے دے رہا تھا
07:40اس کے انداز پر مجھے بھی انتہائی غصہ آ گیا تھا
07:43لیکن اپنے جانب اٹھی
07:44تین کلیشن کوفوں کی موجودگی میں
07:46میں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتا تھا
07:48غصے کا کڑوا گھونٹ بھرتے ہوئے
07:50میں نے حد تل وسا نرم لہجے میں کہا
07:51دیکھو بھائی
07:52یقیناً تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے
07:54میں مسافر ہوں
07:55اور اس سے پہلے میں نے آپ لوگوں کو نہیں دیکھا
07:57وہ بولا تم مسافر تھے
07:58لیکن غزنی خیل قبیلے کے ساتھ مل کر
08:00تم نے ہمارے کتنے بندوں کو ناکارہ کیا
08:03اس بات سے تم واقف ہوگے
08:04تمہارا کیا خیال ہے
08:05کہ غزنی خیل میں ہمارا کوئی ہمدرد موجود نہیں
08:07اس کی بات سنتے ہی میرے دماغ میں سائیں سائیں ہونے لگی
08:10شاید وہ شلوبر قبیلے سے تعلق رکھتے تھے
08:12غزنی خیل قبیلے کے کسی غدار نے
08:15میرا مکمل راز فاش کر دیا تھا
08:17یہاں تک کہ اس نے شلوبر قبیلے والوں کو
08:19میرے جانے کے راستے کے بارے میں بھی بتا دیا تھا
08:21اور یقیناً شلوبر قبیلے کے یہ آدمی
08:23کافی دیر سے میری گھات میں بیٹھے ہوئے تھے
08:25غزنی خیل قبیلے کے ساتھ کرنے والی ہمدردی
08:28مجھے راز نہیں آئی تھی
08:29ایسی حالت میں تو سیلاب خان کے آدمی بھی
08:31میری مدد کو نہیں پہنچ سکتے تھے
08:33کہ انہیں اس بابت کچھ معلوم ہی نہیں تھا
08:35میں بری طرح پھس گیا تھا
08:37مجھے سوچ میں ڈوبا دیکھ کر اس نے تنزیہ لہجے میں کہا
08:39اب تو بولتی بند ہو گئی
08:41زمین سے اٹھتے ہوئے میں نے اپنے کندوں سے
08:43سفری تھیلے کی دوریاں نکالی
08:44اور تھیلے کو زمین پر چھوڑتے ہوئے کھڑا ہو گیا
08:47ان کے ارادے مجھے چھوڑنے والے لگ نہیں رہے تھے
08:49میں نے صلح کی ایک اور کوشش کرتے ہوئے کہا
08:52آپ کو ساری بات معلوم نہیں
08:53میں واقعی مسافر ہوں اور غزنی خیل والے
08:56مجھے آپ کا آدمی سمجھ کر پکڑ کر لے گئے تھے
08:58اور اس سے پہلے کہ میں ان کی غلط فہمی دور کر کے
09:01اپنا سفر جاری رکھ پاتا
09:03آپ لوگوں نے انہیں گھیر لیا
09:04اور میں بے گناہ بھس گیا
09:06اس کے بعد گزشتہ رات وہ گھیرہ توڑ کر نکل بھاگے
09:09میں بھی ان کے ساتھ تھا
09:10اب اس میں میرا کیا قصور ہے
09:12وہ زہرخند لہجے میں بولا
09:13تمہارا قصور یہ ہے کہ بھاگنے کا سارا منصوبہ تمہارا تھا
09:17اور کل دن بھر تم ہمارے آدمیوں کو زخمی کرتے رہے ہو
09:20تمہاری ہی ترکیب سے ہمارے کئی آدمی جان سے گئے ہیں
09:23انہیں خبر دینے والا محاذ پر نہیں گیا تھا
09:25ورنہ ہمارا کل کا منصوبہ کامیاب نہ ہو پاتا
09:28یقیناً اسے کل لڑائی سے لوٹنے والوں ہی سے میرے بارے میں معلوم ہوا تھا
09:32اور اپنے کرم فرماؤں تک اس نے فوراں ساری بات پہنچا دی تھی
09:35میں نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا
09:37میں نے آپ کے کسی آدمی کو جان سے نہیں مارا
09:39وہ بولا انہیں ٹانگوں اور بازووں میں گولی مارنا ناکارہ کرنا ہے
09:43میں بھی تمہیں جان سے نہیں ماروں گا
09:45بس دونوں ٹانگوں اور بازووں میں گولی مار دوں گا
09:47یہ کہتے ہی اس نے کلیشنکوف میری جانب سیدھی کی
09:49اس کی کلیشنکوف سیدھی کرتے ہی میں نے حرکت کرنے کا فیصلہ کر لیا
09:52اس کے تیور دیکھ کر واضح لگ رہا تھا
09:54کہ وہ جو کچھ کہہ رہا تھا ویسا ہی کرنا چاہتا تھا
09:57میں نے ہاتھ سر سے بلند کرتے ہوئے کہا
09:59اچھا میری آخری بات سن لو اس کے بعد جو مرضی آئے کرنا
10:01میری بیبسی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے
10:03اس نے کلیشنکوف کی بیرل زمین کی طرف جھکائی
10:06سناؤ
10:06اس وقت تک میں ایک سرسری نظر تینوں پر ڈال چکا تھا
10:09وہ تمام اس کے اقب میں کھڑے تھے
10:11اور وہ سب سے آگے کھڑا تمسخرانہ انداز سے مجھے گھور رہا تھا
10:15ہمارے درمیان بس دو تین قدموں کا فاصلہ تھا
10:18باقی تینوں اس سے چند قدم دور تھے
10:20ان تمام کی انداز میں بے پروائی تھی
10:22اس کی کلیشنکوف کا رخ نیچے کی طرف ہوتے ہی
10:25میں زکن بھرتے ہوئے اس کے قریب ہوا
10:27اور اس سے پہلے کہ میرا ارادہ اس پر ظاہر ہوتا
10:30میں نے کلیشنکوف کی بیرل کو پکڑ کر
10:32اس کے دھانے کا رخ خود سے موڑتے ہوئے
10:34اپنے گھٹے کو زوردار انداز میں
10:36اس کی ٹانگوں کے درمیان اٹھا دیا
10:37آہ
10:38آہ کی آواز کے ساتھ وہ نیچے جھکا
10:40اور میں نے ایک جھٹکے سے کلیشنکوف
10:42اس کے ہاتھ سے چھین لی
10:43یہ سب کچھ اس صورت سے ہوا تھا کہ وہ تینوں حقہ بکہ
10:46کھڑے رہ گئے تھے
10:47ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ کچھ ایسا بھی ہو سکتا ہے
10:49میں نے مشاہدہ کیا تھا کہ اس علاقے میں
10:51اکثریت ایسے لڑاکوں کی تھی
10:53جو صرف ہتھیار کا استعمال ہی جانتے تھے
10:55جسمانی داؤ پیچ سے وہ لوگ نابلت تھے
10:58البتہ مجاہدین کے کیمپوں میں
10:59خالی ہاتھ لڑنے کی تربیت دی جاتی ہے
11:01دیشتگردوں میں بھی ایک کا دکہ ایسے آدمی مل جاتے ہیں
11:04جو ہاتھ پیر کا استعمال جانتے ہیں
11:05مگر ایسے لوگ بہت ہی کم تعداد میں
11:08مجھے ٹکرائے تھے
11:09کلیشنکوف میرے ہاتھ میں آتے ہی
11:10میں نے اس کا بٹ زوردار انداز میں
11:12گھٹنوں کے بل جھکے آدمی کے سر برمارا
11:15وہ مو کے بل زمین پر گرا
11:16اس کے ساتھ ہی میں نے بیرل کا رخ ان تینوں کی طرف موڑ دیا
11:19وہ تینوں بھی ابتدائی جھٹکے سے سنبھل کر
11:21اپنے حواسوں میں آئے
11:22لیکن انہوں نے ذرا سی دیر کر دی
11:24وہ جب تک کلیشنکوف کا رخ میری طرف کرتے
11:27میں ٹرگر دبا چکا تھا
11:28دو بندے ٹانگوں میں گولی کھا کر چیختے ہوئے نیچے گرے
11:31تیسرے آدمی نے ٹرگر دبانے کے ساتھ ہی
11:33پیچھے کی جانب چھلانگ لگا دی
11:34اس نے کلیشنکوف برسٹ پر سیٹ کی ہوئی تھی
11:36اگر وہ تیزی میں درستی نہ بھول جاتا
11:39تو یقیناً آج میں یہ کہانی سنانے کے لیے زندہ نہ ہوتا
11:42ٹرگر دباتے ہی چونکہ اس نے پتھر کی جانب چھلانگ لگائی تھی
11:45اس لیے بیرل کا رخ مجھ سے بائیں طرف کو ہو گیا تھا
11:48اس کے باوجود مجھے بائیں بازو میں شدید جلن کا حساس ہوا
11:51اس کے جلد بازی میں فائر کیے گئے برسٹ میں سے
11:54ایک بھولی بھٹکی گولی میرے بازو کا مزاج پوچ چکی تھی
11:57اچانک گھلان کی طرف سے شدید فائرنگ ہونے لگی
12:00گولیاں میرے دائیں بائیں لگی تھی
12:01اگر میرے سامنے ان کا ایک آدمی بے ہوش نہ پڑا ہوتا
12:04تو ان گولیوں کا نشانہ میرے جسم نے بننا تھا
12:06میں نے فوراں خود کو زمین پر گرایا
12:08اور قریبی پتھر کے پیچھے رینگ گیا
12:10میرے بائیں بازو میں تو جلن ہو رہی تھی
12:12مگر بازو ٹھیک ٹھاک کام کر رہا تھا
12:14اس کا صاف مطلب یہی تھا کہ گولی میرے بازو کو چھوتے ہوئے گزر گئی ہے
12:18اب اسی پتھر کو نشانہ بنایا جا رہا تھا
12:20جس کے پیچھے میں چھپا تھا
12:22اوپر والوں سے زیادہ مجھے اس آدمی سے خطرہ تھا
12:25جو نالے ہی میں چھپا تھا
12:26آڑ کے دائیں جانب سے اس طرف نظر دوڑانے پر
12:29مجھے ایک کلیشنکوف کی بیرل اپنی جانب اٹھی نظر آئی
12:32اس کا باقی جسم پتھر کے پیچھے غائب تھا
12:34ایک دو چھوٹے چھوٹے برس چلا کر
12:36وہ مجھے اپنے ساتھ الجھانے کی کوشش کر رہا تھا
12:39اس کا جسم تو نظر نہیں آ رہا تھا
12:40فقط کلیشنکوف پتھر کے پیچھے سے چلک رہی تھی
12:43کوئی چارہ کار نہ دیکھ کر
12:44میں نے کلیشنکوف کے اوپر نشانہ ساتھتے ہوئے
12:47ٹرگر دبا دیا
12:48اس فاصلے سے نشانہ چھوپنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا
12:51گولی کلیشنکوف کے فرنٹ ہینڈ گارڈ پر لگی تھی
12:54کلیشنکوف اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دور جا پڑی
12:56میں نے فوراں کلیشنکوف کا رخ
12:58ڈھلان کی طرف کرتے ہوئے
12:59سیفٹی لیور کو برسٹ پر سیٹ کیا اور ٹرگر دبا دیا
13:02دو تین گولیوں کے بعد
13:03ٹرنچ کی آواز نے مجھے کلیشنکوف کے خالی ہونے کی بری خبر سنائی
13:07یقیناً کلیشنکوف کی میگزین بھری ہوئی نہیں تھی
13:09کیونکہ میں تو چند گولیاں ہی فائر کر سکا تھا
13:12میری اپنی کلیشن ذرا فاصلے پر پڑی تھی
13:14وہاں تک جانے کے لیے مجھے دشمن کے سامنے ظاہر ہونا پڑتا
13:17جس کا نتیجہ موت کی صورت میں بھی ظاہر ہو سکتا تھا
13:19ٹانگوں پر گولیاں کھانے والے کراہتے ہوئے
13:22اپنی جگہ پر تڑپ رہے تھے
13:23یقیناً انہیں طبی امداد کی ضرورت تھی
13:25ورنہ زیادہ خون بہنے کی وجہ سے انہیں جان کے لالے پڑھ سکتے تھے
13:29اسی وقت نالے موڑ سے ہونے والی فائرنگ کی آواز نے مجھ پر یہ روح فرصہ انکشاف کیا
13:34کہ وہاں پر دشمن کی کافی پارٹیاں موجود تھی
13:36وہاں مزید لیٹنا بھی موت کو دعوت دینے کے برابر تھا
13:39تھوڑی دیر بعد انہوں نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لینا تھا
13:42اور ایک بار اگر میں ان کے ہاتھ چڑھ جاتا تو میری زندگی کی زمانت سبت ہو جاتی
13:46اس پتھر سے بیس پچیس گز دور جھاڑیوں کا جھونڈ تھا
13:50وہاں تک پہنچ کر میں اپنے فرار میں آسانی پیدا کر سکتا تھا
13:53جھاڑیوں تک پہنچنے کے لیے مجھے جلدی کرنا تھی
13:55ورنہ دشمن کے نزدیک پہنچنے کے بعد یہ ممکن نہ رہتا
13:58دشمن اس لیے بھی دور دور تھے کہ ان کے خیال کے مطابق میں مسلح تھا
14:02جبکہ میں بغیر ایمونیشن کے بلکل بے دستپاہ ہو گیا تھا
14:06میں ابھی اس صورتحال سے نکلنے کی ذہنی ورزش ہی کر رہا تھا
14:09کہ بے ہوش پڑے آدمی کے جسم میں حرکت ہوئی
14:11اور وہ سر جھٹکتے ہوئے اٹھ بیٹھا
14:13مری کلیشنگوف اس سے دو تین قدم دور ہی پڑی تھی
14:16میں نے نیفے میں اڑ ساتیس بور نکال کر
14:18کاؤک کرتے ہوئے ہاتھ میں پکڑ لیا
14:20ہوش میں آتے ہی وہ چند لمحے کنپٹی مسلنے کے بعد
14:23زمین پر ہاتھ ٹیکتے ہوئے اٹھنے لگا
14:25اسی وقت خطرہ مول لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے
14:27میں چھلانگ لگا کر پتھر کے پیچھے سے نکلا
14:30اور اس سے پہلے کہ وہ مکمل کھڑا ہو پاتا
14:32اس کا دائیں بازو مرودتے ہوئے
14:34میں نے اس کی پیٹھ اپنی چھاتی سے لگا لی تھی
14:36پتھر کے اقب میں چھپا وہ آدمی
14:38جس کی کلیشنگوف کو میں نے نشانہ بنایا تھا
14:41مجھے اپنے ساتھی کے ساتھ مصروف دیکھ کر
14:43اس نے پتھر کے پیچھے سے نکل کر
14:45اپنی کلیشنگوف اٹھانا چاہی
14:46بائیں ہاتھ سے اپنے اسیر کی کلائی
14:49تھامتے ہوئے میں نے دائیں ہاتھ میں پکڑا
14:50تیس بور کلیشنگوف کی طرف بڑھنے والے
14:53شخص کی طرف سیدھا کیا اور ٹرگر دبا دیا
14:55مگر گولی فائر نہیں ہوئی تھی
14:57اس طرح کے مقامی اسلحے کا سب سے بڑا
14:59مسئلہ یہی ہوتا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے
15:01رک جاتا ہے پسٹول کو نیچے پھینک کر
15:03میں نے اسی لمبے آدمی کو
15:04ڈھال کی طرح اپنے سامنے پکڑ لیا
15:06اس کے ساتھیوں نے بھی چند ہوائی فائر کیے
15:09مجھے نشانہ بنانے کی صورت میں
15:10ان کے اپنے آدمی کو پہلے گولی لگتی
15:12پتر کے پیچھے چھپے آدمی نے بھی
15:14کلائیشنگوف اٹھا کر میری جانب تان لی تھی
15:16لیکن میرے سامنے ان کا ساتھ ہی
15:18ڈھال کی صورت میں موجود تھا
15:19ایک ہاتھ سے اس کا مرودہ ہوا بازو پکڑ کر
15:22دوسرا بازو میں نے اس کی گردن میں ڈالا
15:24اور اسے زبردستی اپنے ساتھ کھینچتا ہوا
15:26کلائیشنگوف کے قریب پہنچ گیا
15:28نیچے جھپ کر کلائیشنگوف اٹھانے کی صورت میں
15:30وہ میری گرفت سے نکل جاتا
15:32میں نے اپنا پاؤں سلنگ میں ڈال کر
15:34کلائیشنگوف کو دھیرے سے زمین سے اٹھایا
15:36اس دوران اس نے مچل کر میری گرفت سے نکلنا چاہا
15:39اس کے گلے میں ڈالے ہوئے بازو کے پھندے کو
15:41مزید کستے ہوئے میں نے اسے خاموش دھمکی دی
15:44کسی اکھڑ سے اکھڑ آدمی کو بھی
15:46سمجھانے کے لیے زبان سے زیادہ
15:47عملی دھمکی کام آتی ہے
15:49اسے بھی معلوم ہو گیا تھا کہ حرکت کرنا
15:51اس کی گردن کو ناقابل اطلافی نقصان پہنچا سکتا تھا
15:54جسم ڈھیلا چھوڑتے ہوئے
15:56اس نے تعاون کا اعلان کرتے دیر نہیں کی تھی
15:58کلائیشنگوف ہاتھ میں آتے ہی
16:00میں نے بیرل اس کی پیٹ سے لگائی
16:01اور اس کے گلے سے بازو نکال لیا
16:03کلائیشنگوف کی سرد بیرل گردن میں پڑے ہوئے
16:05بازو سے بھی زیادہ ڈرانے والی تھی
16:07وہ میرے سامنے بے حص و حرکت کھڑا رہ گیا
16:09اس کا دوسرا ساتھی مجھے دھمکیاں دینے لگا
16:12اگر ایک منٹ کے اندر اندر تم غائب نہ ہوئے
16:14تو ان دونوں کے ساتھ لیٹے نظر آوگے
16:16میں نے زمین پر پڑے زخمیوں کی طرف
16:18اشارہ کرتے ہوئے دھمکی دی
16:19اس نے فوراں ایک بڑے پتھر کی اقب میں آڑ لی
16:22میرے پاس وقت بہت کم تھا
16:24دیر ہونے کی صورت میں ان کے مزید ساتھی پہنچ جاتے
16:26اور میرا پکڑا جانا یقینی ہو جاتا
16:28اس لمبے آدمی کو اپنے سامنے
16:30ڈھال کی طرح رکھ کر میں الٹے قدم پیچھے ہٹنے لگا
16:33اس کے ساتھیوں کو میری حکمت عملی سمجھ میں آگئی تھی
16:35انہوں نے مجھے دھمکانے کے لیے تیز فائرنگ شروع کر دی
16:38لیکن ان کی کوئی بھی گولی ان کے ساتھی سے
16:41اتصال کیے بغیر مجھ تک نہیں پہنچ سکتی تھی
16:43درختوں کے جھن میں گھستے ہی
16:45میں دشمن کی تمام پارٹیوں کی نظروں سے اوجل ہو گیا تھا
16:48اپنے قیدی کو میں نے گھٹنوں کے بل بیٹھنے کو کہا
16:50بغیر کسی لیتو لال کے وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا
16:53میں نے فوراں کلیشنگوف کے بٹ سے
16:55اس کے سر کی مضبوطی کا اندازہ لگانے کی کوشش کی
16:57وہ ایک بار پھر مو کے بل نیچے گر گیا
17:00میں مڑ کر بھاگ پڑا
17:01ان کے تابقب سے پہلے میں وہاں سے دور نکل جانا چاہتا تھا
17:04وہ گھنی جھاڑیاں میری کافی مددگار ثابت ہو رہی تھی
17:07دس پندرہ منٹ بعد ہی میرے کانوں میں تیز فائرنگ کی آواز گنجی
17:11یقیناً انہوں نے اپنے بے ہوش ساتھی کو تلاش کر لیا تھا
17:14غزنی خیل والی لڑائی کے بعد
17:16اس چھڑپ کے دوران بھی میں نے پوری کوشش کی تھی
17:18کہ شلوبر کے کسی آدمی کو جان سے نہ ماروں
17:21کیونکہ حد تلوسہ کسی بے گناہ کے خون سے ہاتھ نہیں رگنا چاہتا تھا
17:25اور اس کوشش میں مجھے خاطر خواہ کامیابی ہوئی تھی
17:27گزشتہ روز سے لے کر اب تک شلوبر کا کوئی آدمی میرے ہاتھوں قتل نہیں ہوا تھا
17:32البتہ زخمی ہونے والوں کی تعداد دو درجن کے قریب پہنچ گئی تھی
17:35نالے کے درمیان درخت موجود نہیں تھے
17:38جھاڑیوں کے جھنڈ چونکے ڈھلان پر تھے
17:39اس لیے مجھے ڈھلان پر ترچہ بھاگنا پڑ رہا تھا
17:42فرلانگ بھر دور مجھے ان کے چیخنے چلانے کی آوازیاں رہی تھی
17:46نہ جانے وہ کیا حکمت عملی تیار کر رہے تھے
17:48ان آوازوں پر کان دھرے بغیر
17:50میں جھاڑیوں کے درمیان آگے بڑھتا جا رہا تھا
17:52آکسیجن لیول کم ہونے کی وجہ سے
17:54میرا سانس دھونکنی کی طرح چل رہا تھا
17:56دوڑتے دوڑتے میری نظر نالے کے درمیان میں پڑی
17:58ان کے نو دس آدمی نالے کے بیچوں بیچ
18:01دوڑتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے
18:02ان کا ارادہ مجھ سے آگے بڑھ کر
18:04ان جھاڑیوں کی جنگل کو گھیرنے کا تھا
18:06اگر ایسا ہو جاتا تو میں نے چوہے دان میں فس جانا تھا
18:09ایک دم رک کر میں نے اپنی جگہ پر پوزیشن سنبھالی
18:11جہاں سے پورا نالہ میری نظروں کے سامنے تھا
18:14اس کے ساتھ ہی کلیشن کوف کو سنگل راؤنڈ پر سیٹ کرتے ہوئے
18:17میں نے سب سے آگے والوں کی ٹانگو پر شست لے کر
18:19مسلسل تین بار ٹرگر دبا دیا
18:21دو آدمی مو کے بل گر پڑے اور تڑپنے لگے
18:24باقی ایک دم بکھر کر دائیں بائیں پتھر کی آڑ میں ہو گئے تھے
18:27اس کے ساتھ ہی انہوں نے اندازے سے جوابی فائرنگ شروع کر دی
18:31دو تین مزید گولیاں ضائع کر کے میں کروٹ تبدیل کرتا ہوا
18:34ایک چھاڑی کی آڑ میں پہنچا
18:36اور جھکے جھکے وہاں سے آگے بڑھنے لگا
18:38انہیں ابھی تک پتھروں کی آڑ سے نکلنے کی جررت نہیں ہوئی تھی
18:41تھوڑا سا آگے بڑھتے ہی میں کھڑے ہو کر دوڑ پڑا
18:43کلومیٹر بھر آگے نالہ دو حصوں میں تقسیم ہو رہا تھا
18:47اور ان کے وہاں تک پہنچنے سے پہلے
18:48مجھے اگلے نالے میں پہنچنا تھا
18:50کیونکہ جلد ہی انہیں یقین ہو جانا تھا
18:52کہ میں آگے بڑھ گیا ہوں
18:53اور اس بار وہ تیز رفتاری سے نالہ موڑ تک پہنچ سکتے تھے
18:57میرے بائیں بازو میں ہلکی ہلکی جلن
18:59اور اچھا خاصا درد ہو رہا تھا
19:00یقیناً گولی نے کافی گہری خراش ڈالی تھی
19:03اپنے بازو کی جلد پر
19:04مجھے خون کی نمی بھی محسوس ہو رہی تھی
19:06لیکن میرے پاس اتنا وقت نہیں تھا
19:08کہ رکھ کر بازو پر پٹی وغیرہ لپیٹ سکتا
19:10بس اتمنان تھا تو اتنا
19:12کہ گولی بازو کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکی
19:14اور رگڑ کھاتے ہوئے نکل گئی تھی
19:16نالے موڑ کے قریب پہنچنے تک
19:18میری سانس دھونکنی کی طرح چل رہی تھی
19:20کلومیٹر بھر کا فاصلہ جو میدانی علاقے میں
19:23دس بارہ منٹ میں آسانی سے تیہ ہو جاتا ہے
19:25اور تھکن بھی محسوس نہیں ہوتی
19:26پہاڑی علاقے میں اس سے دگنا وقت لگا کر بھی
19:29اتنا فاصلہ بمشکل تیہ ہو پاتا ہے
19:31اور اس کے ساتھ میرا سانس یوں پھولا ہوا تھا
19:34جیسے میلوں کی مسافت تیہ کر کے آ رہا ہوں
19:36اس جگہ پر تین نالے آ کر
19:38اس چوڑے نالے میں مل رہے تھے
19:39ایک نالہ دائیں طرف سے
19:41دوسرا بائیں اور ایک نالہ سیدھا آ کر
19:43اس چوڑے نالے میں مل رہا تھا
19:45مرنہ گرنامی گاؤں کو دائیں نالہ جاتا تھا
19:48لیکن دائیں نالے میں جانے کے لیے
19:50مجھے وہ چوڑا نالہ عبور کرنا پڑتا
19:52جبکہ دشمن نالے میں موجود تھا
19:54اور تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا
19:55سیدھا جانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں تھا
19:57کیونکہ ایک تو اس نالے میں جھاڑیاں کم نظر آ رہی تھی
20:00دوسرا اس نالے میں جاتے ہوئے
20:01میں دشمن کو دور سے نظر آ سکتا تھا
20:03جلدی سے فیصلہ کرتے ہوئے
20:05میں بائیں طرف کے نالے میں گھس گیا
20:06کہ اس وقت میری ترجیح اپنی جان بچانا تھی
20:09مرنہ گر گاؤں کو بعد میں بھی
20:11ڈھونڈا جا سکتا تھا
20:12بائیں نالے میں مرتے ہی
20:13میں نالے کے دائیں کنارے کے ساتھ آگے بڑھنے لگا
20:16ایک خاص فرق یہ پڑا تھا
20:18کہ اس جگہ سے چڑھائی شروع ہو رہی تھی
20:20کیونکہ پہلے میں اترائی میں بھاگتا ہوا رہا تھا
20:22چڑھائی میں دوڑنا ناممکن تھا
20:24میں تیز قدموں سے آگے بڑھنے لگا
20:26جھاڑیوں کے جھنڈ بتدریج انچائی کی طرف چلے گئے تھے
20:29میں بھی نالے میں سیدھا چلنے کی بجائے
20:31ترچہ ہو کر اوپر کی طرف چلنے لگا
20:33فرلانگ بھر چلنے کے بعد ہی
20:35مجھے اقب میں فائرنگ کی آباز سنائی دی
20:37لیکن فائرنگ کا رخ متعین نہیں تھا
20:39اس کا واضح مطلب یہی تھا
20:41کہ وہ میرے جانے کی سمجھ سے آگاہ نہیں تھے
20:43اور اندازے ہی سے فائر کر رہے تھے
20:45اس نالے کے دونوں کناروں پر
20:47گھنی جھاڑیوں کے جھنڈ موجود تھے
20:48جبکہ سیدھے نالے میں بھی جھاڑیاں موجود تھیں
20:51اور وہی جھاڑیاں مجھے چھپنے میں مدد دے رہی تھیں
20:53میں نے قدم روکتے ہوئے ایک جھاڑی کی اوٹ سے
20:56نالا موڑ کی جانب نگاہ دوڑائی
20:58وہاں پندرہ بیس کے قریب مسلح افراد دکھائی دے رہے تھے
21:01یقیناً وہ میرے جانے کی سمت کا تائین کر رہے تھے
21:04گو وہاں سے مجھے ان کے تیور تو نظر نہیں آ رہے تھے
21:07البتہ میرا اندازہ یہی تھا کہ وہ سخت غصے میں تھے
21:09وہ مجھے ناکارہ کرنے آئے تھے
21:11اس کی بجائے اپنے تین چار آدمی زخمی کر بیٹھے تھے
21:14اور اتنے آدمیوں کے گھیرے سے ایک بندے کا یوں آرام سے نکل جانا
21:18انہیں حضم نہیں ہو رہا تھا
21:19وہ لمبہ آدمی جسے میں نے دو مرتبہ کلیشنکوف کا بٹ مار کر بے ہوش کیا تھا
21:24وہ مجھے نمائی نظر آ رہا تھا
21:25مجھے یقین تھا کہ اگر میں ان کے قابو میں آ جاتا
21:28تو اس لمبے نے تو مجھے بغیر وضاحت سنے ہی گولی مار دینی تھی
21:31میرا دیکھتے ہی دیکھتے وہ دو پارٹیوں میں تقسیم ہوئے
21:34آدھے سیدھے جانے والے نالے میں گھس گئے
21:36جبکہ بقایا اس نالے میں آ گئے جس میں میں موجود تھا
21:39البتہ دائیں مڑنے والے نالے کو انہوں نے نظر انداز کر دیا تھا
21:42اسی وقت میرے ذہن میں یہ خیال آیا
21:44کہ اگر وہ نیچے ہی نیچے چلتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں
21:47تو مجھے وہیں چھپے ہوئے ان کے آگے نکل جانے کا انتظار کرنا چاہیے
21:51اس کے بعد میں واپس جا کر مرناہ گھر جانے والے نالے میں گھس کر خود کو محفوظ کر سکتا تھا
21:56اس طرح ان کے تاقب سے میری جان چھوٹ جاتی اور میری منزل بھی کھوٹی نہ ہوتی
22:00لیکن جب میں نے اس پارٹی کو مزید تین حصوں میں منقسم ہوتے دیکھا
22:03تو مجھے اپنے منصوبے میں ترمیم کرنا پڑی
22:05ان میں سے چار آدمی نالے کے بائیں کنارے کی طرف بڑھے
22:08اور پھیل کر ڈھلان پر چڑھنے لگے
22:10چار آدمی دائیں ڈھلان پر چڑھنے لگے
22:12کہ جس چانب میں چھپا ہوا تھا
22:14جبکہ باقی نالے کی تہہ میں آگے بڑھنے لگے
22:17اس کے ساتھ دوسری پارٹی کے آدمی جو سیتھے نالے میں گھسے تھے
22:20انہوں نے اپنی تین آدمی نالے موڑ ہی پر چھوڑ دیے تھے
22:23وہ یا میں کسی طرح اپنی تلاش میں آنے والوں کی نظر میں آنے سے بچ بھی جاتا
22:27تب بھی واپس نہیں جا سکتا تھا
22:29اپنے منصوبے پر مٹی ڈالتے ہوئے میں جھاڑیوں کی آڑ میں آگے بڑھنے لگا
22:33ان کی نظروں میں آنے سے بچنے کے لیے مجھے اپنی رفتار کم کرنا پڑی
22:36اب آگے بڑھنے کی بجائے میں اوپر چڑھنے پر زیادہ توجہ دی رہا تھا
22:41پچاس آٹھ گز چلنے کے بعد ایک دم چلخوزے کے درختوں کا سلسلہ شروع ہو گیا
22:45ان درختوں کی وجہ سے میں زیادہ تیزی سے سفر کر سکتا تھا
22:48کیونکہ اب کھڑا ہونے کے باوجود میں دور سے نظر نہیں آسکتا تھا
22:52چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
22:58تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں