Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • today
Sniper series episode 77 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30گو ضروری نہیں تھا کہ اس وقت وہ اپنے ٹھکانے پر ہی ہوتا
00:32اس کا کسی دوسرے پہاڑ کی چوٹی پر موجود ہونا بھی ممکن تھا
00:36یہ بھی ہو سکتا تھا کہ اس وقت وہ نیند کے مزے لے رہا ہوتا
00:39اس کے علاوہ بھی کئی احتمال ممکن تھے
00:41اور ایک سنائپر کو میدان جنگ میں سارے امکانات کو مدنظر رکھ کر حرکت کرنا پڑتی ہے
00:46اوپر کی جانب حرکت کرتے ہوئے میں نے درختوں جھاڑیوں اور پتھروں کی آڑ کا استعمال خود بھی کیا
00:51اور اکرم کو بھی بار بار محتحت رہنے کا مشورہ دیا
00:54اوپر پہنچ کر ہمیں مطلوبہ پہاڑی بلکل قریب نظر آنے لگی
00:57جہاں پہنچ کر میں نے نکس ٹوٹ کے ٹھکانے کی نگرانی کرنا تھی
01:01لیکن اتنے قریب نظر آنے کے باوجود ابھی تک ایک نالا درمیان میں حائل تھا
01:05اس لیے وہ تھوڑی سی دوری ختم کرنا بھی ہمیں کافی دشوار لگا تھا
01:09دوسری طرف کے نالے میں اتر کر ہم اوپر پہنچ گئے
01:12وہ نالا ہمارا دو گھنٹے سے زیادہ وقت لے گیا تھا
01:15اور اتنا وقت احتیاط سے حرکت کرنے کی وجہ سے لگا تھا
01:18بلندی پر پہنچ کر بھی ہم نکس ٹوٹ والی پہاڑی سے کافی نیچے گئے تھے
01:22وہاں اس وقت مورچہ بنانا تو ممکن نہیں تھا
01:25البتہ آڑ میں رہ کر میں نے اپنے جسم رائیفل اور اکرم کو جھاڑیوں کی سبسٹینیوں سے چھپا ضرور لیا تھا
01:31ایک درمیانی پتھر کے پیچھے لیٹ کر میں نے رائیفل کو دو پائی پر لگا دیا
01:35اس کے بعد فاصلہ ناپنے والے آلے سے مطلوبہ پہاڑی کا درمیان ناپا اور ٹیلیسکوپ سائٹ پر رینز لگا دی
01:41اکرم خاموشی سے میری کاروائی دیکھتا رہا
01:43میں نے کہا اکرم یاد رکھنا کسی بھی قسم کی ناگہانی صورتحال میں آڑ چھوڑنے کی غلطی نہ کرنا
01:49اب ہم خطرے کی حدود میں موجود ہیں اور آڑ سے باہر نکلنے والا عزف تمہارے جسم کا حصہ نہیں رہے گا
01:55وہ خوشدلی سے بولا بے فکر رہیں زیشان بھائی میں محتاط ہوں
01:58رینج ماسٹر پر لگنے والی لیوپولڈ ٹیلیسکوپ سائٹ کارکردگی کے لحاظ سے ایک امدہ سائٹ ہے
02:03عام آنکھ کی نسبت پچیس گناہ زیادہ دکھانے کی خاصیت رکھتی ہے
02:07میں نے سائٹ کے سامنے والا اور اقوی کور ہٹائے اور سامنے والے علاقے کا جائزہ لینے لگا
02:12ابھی تک میں نے رائیفل کو کوک نہیں کیا تھا
02:15جس پتھر کے بیچے ہم لیٹے تھے وہاں سے ہم لیٹ کر ہی دشمن کی نظر اور فائر سے بچ سکتے تھے
02:20اکرم نے پوچھا میرا کام کیا ہوگا
02:22میں نے کہا تمہارا کام دائیں بائیں کا جائزہ لے کر کسی بھی ہلکی سی حرکت کے بارے میں مجھے متعلق کرنا ہے
02:28میگزین کو لوٹ کرنا وغیرہ وغیرہ
02:30اس نے اشتیاق پھرے لہجے میں کہا وغیرہ کا مطلب ہے کہ اس کے علاوہ بھی کوئی کام ہے
02:34میں نے کہا سنائپر کے ساتھ جو دوسرا آدمی ہوتا ہے اس کے بہت سارے کام ہوتے ہیں
02:38مگر وہ تم نہیں کر سکو گے
02:40اس نے پوچھا مثلا یقینا اسے سنائپنگ کے مطالق زیادہ سے زیادہ جاننے کا شوق تھا
02:45میں نے کہا ہوا کی رفتار ناپنا اور تیز یا درمیانی ہوا کی صورت میں حساب لگا کر
02:50ڈیفلیکشن معلوم کر کے لگانا
02:52فاصلہ ناپنا رینج لگانا
02:53فائر ہونے والی گولی کو جانچنا بھی تمہاری ذمہ داریوں میں آتا ہے
02:57مگر فی الحال تمہیں ان کاموں کے بارے میں معلوم نہیں
02:59اس لئے کوئی بے احتیاطی کیے بغیر پڑے رہو
03:02اس کی ذمہ داریاں دہراتے ہوئے میں نے ایک بار پھر اسے محتاط رہنے کی تحقید کی
03:06اور اس کی ٹھیک ہے سنتے ہی میں نے سائٹ سے علاقے کا جائزہ لینا شروع کر دیا
03:11اچانک مجھے ہلکی سی چمک دکھائی تھی
03:13یہ چمک نک سٹوورٹ کے ٹھکانے والی پہاڑی کے بائیں جانب موجود
03:17نسبتاً ہموار اور ہماری طرف موجود دھلان سے آئی تھی
03:20میں نے فوکسنگ ناپ کو گھما کر منظر کو مزید واضح کیا
03:23اس جگہ کا فاصلہ ہم سے ڈیڑھ کلومیٹر ہوگا
03:26سبزے کے ڈھیر نے مجھے چونکا دیا تھا
03:28میں نے فوراں رائیفل کاک کر کے مطلوبہ رینج لگائی
03:31اور اس کے بعد میں شیشے کی سمت پر شست لینے ہی لگا تھا
03:34کہ اچانک مجھے شولہ دکھائی دیا
03:36یقیناً فائر کیا گیا تھا
03:38سیکنڈ کے چوتھائی حصے میں میں نے خود کو نیچے گرایا
03:41اور اسی وقت گولی ٹیلیسکوپ سائٹ کے
03:44اگلے عجسے کو توڑتی ہوئی آئی گلاس سے گزر گئی
03:46اور ساتھ ہی گولی چلنے کا ہلکا سا دھماکہ سنائی دیا
03:50گولی کی رفتار آواز سے تیز ہوتی ہے
03:52اگر مجھے آئی گلاس سے آنکھ ہٹانے میں
03:54آدھے سیکنڈ کی بھی دیر ہو جاتی
03:56تو سنائپر رائیفل کی طاقتور گولی
03:58میری آدھی کھوپڑی لے کر اڑ جاتی
04:00اکرم گھبراتے ہوئے اٹھ کر
04:02میری طرف متوجہ ہوا
04:03عزیشان بھائی آپ ٹھیک تو ہیں
04:04اسے لگا تھا شاید گولی مجھے لگی ہے
04:06میں نے کہا لیٹ جاؤ بے وقوف
04:08میں اسی طرح آندھے مو لیٹے لیٹے چل لائیا
04:10مگر میرا چیخنا بیکار تھا
04:12وہ گولی سے تیز حرکت نہیں کر پایا تھا
04:14ایک تیز کر راہ کے ساتھ وہ نیچے گرا
04:16اور ہاتھ چھٹکنے لگا
04:17سر میں لگنے والی گولی جلد ہی
04:19اسے خواہشات کے دنیا سے بہت دور لے گئی تھی
04:21میرے بار بار محتاط رہنے کی نصیحت
04:24بے اثر گئی تھی
04:24میں نے وہیں لیٹے لیٹے گردن کو موڑ کر
04:26اس کا جائزہ لیا لیکن وہ ہر قسم کی مدد سے
04:29بے نیاز ہو چکا تھا
04:30اس کے ساتھ ہی میں خود بھی پھنس گیا تھا
04:32ایک سنائپر اپنے کام کے معاملے میں
04:34بہت ثابت قدم ہوتا ہے
04:35وہ اتنی جلدی اپنے حدف کا پیچھا نہیں چھوڑتا
04:38اگر وہ اپنے شکار کو مردہ بھی سمجھ لے
04:40تب بھی وہ منتظر رہتا ہے
04:42کہ شاید لاش کے اٹھانے کے لیے
04:43کوئی وہاں آ جائے
04:44اور اسے ایک نیا حدف مل جائے
04:46اگر میں لیٹے لیٹے بھی پیچھے کی طرف سرکتا
04:49پھر بھی پتھر سے ذرا دور ہٹتے ہی
04:51میرا جسم نظر آنا شروع ہو جاتا
04:53اور پھر ایک ماہر نشانباز کے لیے
04:55مجھے نشانہ بنانا کوئی مشکل کام نہیں تھا
04:57ایک دفعہ میں نے بھی قبیل خان کے کمانڈر روشن خان کو
05:01اسی طرف پتھر کے اقب میں گھیرا تھا
05:03اور آج میں خود گھیرے میں آیا ہوا تھا
05:05دوپہر بارہ بجے کا وقت تھا
05:07اور مجھے پکا یقین تھا
05:08کہ روشنی ختم ہونے تک
05:09تو نک سٹوٹ نے وہاں سے شست نہیں ہٹانا تھی
05:12کیونکہ اگر اس کی جگہ میں ہوتا تو ایسا ہی کرتا
05:14مگر یوں اپنے دشمن سے دبک کر مسلسل وہاں پڑے رہنا
05:18میرے لیے نہایت ظلط آمیز تھا
05:20ایک سنائپر ہونے کے ناتے
05:21مجھے مخالف سنائپر کے حربوں کا توڑ آنا چاہیے تھا
05:24اس کے سامنے چار پانچ گھنٹے مسلسل
05:26دبکے رہنے سے بہتر تھا
05:27کہ میں گولی کھا لیتا
05:28اپنے غصے کو پسے پشت ڈال کر
05:30میں نے تھنڈے دماغ سے
05:31اس حالت سے نکلنے کی تدبیر سوچی
05:33اور اس پر عمل کرنے کے لیے
05:35میں نے ہاتھ بڑھا کر
05:36اکرم کی کلیشن کوف سے
05:37میگزین اتاری
05:38اور اس کے سر پر بنتھی
05:39چادر کھول کر
05:40میگزین پر لپیٹنے لگا
05:42چادر کو میں نے اس طرح لپیٹا تھا
05:44جیسے انسان کی کھوپڑی ہو
05:45چادر میں لپٹی میگزین کو
05:47میں نے بالکل دھیرے سے
05:48یوں بلند کیا
05:49جیسے کوئی آدمی سر اٹھا کر
05:51آگے کا جائزہ لینا چاہتا ہوں
05:52میگزین کے چادر لپٹے ہوئے گول
05:54حصے کی آر سے باہر آنے کی دیر تھی
05:56ایک دم میرے ہاتھ کو چھٹکا لگا
05:58اور میگزین اڑ کر دور جا گری
06:00اس کے ساتھ ہی میں نے اقب کی طرف
06:02موجود دھلان کی طرف زقن بھری
06:03اور دوسری چلان کے ساتھ
06:05میں دھلان کی پناہ حاصل کر چکا تھا
06:07ایک سنائپر ہونے کی وجہ سے
06:08میں جانتا تھا کہ نک کو فائر کرنے کے بعد
06:10رائفل کو دوبارہ کاک کرنا ہوگا
06:12اس کے بعد دوبارہ شست قائم کرتے ہوئے
06:14دو اڑھائی سیکنڈ لگ جاتے
06:16اور اتنی محلت میرے لئے کافی تھی
06:17یہاں آپ کے ذہن میں یہ سوال آسکتا ہے
06:20کہ کچھ سنائپر رائفلز آٹومیٹک بھی تو ہوتی ہیں
06:22اور ممکن تھا کہ اس وقت
06:24نک سٹوٹ کے پاس کوئی ویسی ہی رائفل ہوتی
06:26ایسی صورت میں میرا مارا جانا یقینی تھا
06:29تو مجھے کم از کم اتنا بڑا خطرہ مول نہیں لینا چاہیے تھا
06:32لیکن سنائپر ہر چھوٹی سے چھوٹی جزیات کو نظر انداز نہیں کرتا
06:35سنائپنگ میں استعمال ہونے والی تمام آٹومیٹک رائفلوں کی
06:39زیادہ سے زیادہ رینج ہزار میٹر یعنی ایک کلومیٹر تک ہوتی ہیں
06:42اس سے زیادہ علاقے تک مار کرنے والی ہے
06:44یعنی ہیوی سنائپر رائفلز آٹومیٹک نہیں ہوتی
06:47کیونکہ اتنی بڑی رائفل کو اگر آٹومیٹک بنایا جائے
06:50تو یقیناً وہ فائر کرنے والے آدمی کے کندھے کو توڑ دے
06:53اور اس وقت نکس ٹوٹ ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر موجود تھا
06:56یقیناً وہ ہیوی سنائپر رائفل ہی استعمال کر رہا تھا
06:59دھلان کی آڑ میں لیٹ کر میں اندھیرہ چھانے کا انتظار کرنے لگا
07:03کیونکہ اپنے ساتھی کی لاش اور اپنے ہتھیاروں کو پھینک کر بھاگ جانا
07:06مجھے کسی صورت زیب نہیں دیتا تھا
07:09اکرم کی کلیشنکوف اور میری رینج ماسٹر پتھر کے پیچے ہی پڑی رہ گئی تھی
07:13ان تک رسائی اندھیرہ ہونے کے بعد ہی ممکن تھی
07:15یوں ہی لیٹے لیٹے میرا دل دکھ اور ناومیدی سے بھر گیا تھا
07:19نکس ٹوٹ مجھ سے کئی گناہ بہتر ثابت ہوا تھا
07:22وہ اس وقت جنوب مغرب کی جانب اور میں اس سے شمال مشرق کی جانب موجود تھا
07:26سورج اس کے دائیں ہاتھ اور میرے بائیں جانب چمک رہا تھا
07:29اس طرح کہ ہماری ٹیلیسکوپ سائٹوں کے سامنے والے عجسے
07:32یعنی آبجیکٹ لینز پر سورج کی روشنی جکسہ پڑ رہی تھی
07:35جس طرح مجھے اس کی ٹیلیسکوپ سائٹ کے عجسے کی چمک نظر آگئی تھی
07:38اس طرح اس نے بھی میرے عجسے کی چمک سے ہی مجھے نشانہ بنایا تھا
07:43اور اسے میری خوش نصیبی ہی کہا جائے
07:44کہ اس کے ٹرگر دباتے ہی میں اسی جانے متوجہ تھا
07:47اور فائر ہونے والے شولے کو دیکھ کر حفاظتی اقدام کر گزرا
07:51اس مایوسی کے عالم میں مجھے اپنے پیاروں کی یاد بہت شدت سے آنے لگی
07:55پلوشہ کے نزدیک میں دنیا میں سب سے بہتر نشانباز تھا
07:58اگر اسے میں کہہ دیتا کہ ایک نشانباز کے ہاتھوں میں مرتے مرتے بچا ہوں
08:02تو یقیناً وہ میری جان کو آ جاتی
08:04مجھے جھوٹا فرادی اور جانے کیا کیا کہتی
08:06میرا یار سردار خان جس کے ہونے سے میری حمد کئی گناہ بڑھ جائے کرتی تھی
08:10میری پیٹ پر تھبکی دے کر لازمان یہی کہتا راجہ صاحب
08:14اس فرنگی بیچارے کو کیا پتا کہ اس نے کس کے ساتھ بنگا لیا ہے
08:17چل اب بوتھے پر ہنسی لا اور اٹھ جا
08:19محترم استاد راو تصور صاحب جن کی گالیاں بھی دھوائیں محسوس ہوا کرتی
08:23فائر کراتے ہوئے وہ غلط فائر کرنے والے کو اپنے مخصوص انداز میں یوں ڈانٹا کرتے
08:28اوے بغیرتا اوہ بے شرما
08:30بہت مہنگی گولی ہے جو تم نے ہوا میں اڑا دی ہے
08:32اگر تم میں تھوڑی عقل بھی ہوتی تو ٹرگر کو یوں نہ دباتے جیسے کسی کا گلہ دبایا جاتا ہے
08:37یقیناً اس موقع پر انہوں نے مجھے یہی کہنا تھا کہ لڑکے
08:40جب تمہیں معلوم ہے کہ مخالف ایک اچھا سنائپر ہے
08:43اور ٹیلیسکوپ سائٹ کے شیشے کی چمک دور سے نظر آتی ہے
08:46تو تم نے پاپ اپ کور ٹیلیسکوپ سائٹ کے شیشے پر چڑھانے والا پلاسٹی کا کور
08:51ذرا سا جھکا کر کیوں نہیں رکھا
08:53تاکہ اس کے سائے سے شیشے کی چمک چھپ جاتی
08:55خبردار دوبارہ ایسی غلطی نہ کرنا
08:57جاؤ دوبارہ کوشش کرو اور گولی زائع نہ کرنا
09:00یا پھر استاد عمر دراز جنہوں نے یہی کہنا تھا
09:03بیٹا اپنے سے کم تر سے مقابلہ کرنا کونسا مشکل ہے
09:06مزا تو تب آتا ہے خود سے بہتر کا سامنا کرو
09:09اور کبھی بھی خود کو کم تر خیال نہ کرنا
09:11ہو سکتا ہے تمہاری حکمت عملی میں کوئی غلطی ہو
09:14اپنے تمام بہی خواہ اور ہمدرد آج مجھ سے کوسوں دور تھے
09:18بس ان کی جادیں اور محبتیں ہی میرا سہارا تھی
09:20کمانڈر عبدالحق بھی ایک اچھا دوست تھا
09:23مگر سردار جیسے جگری کا متبادل تو وہ نہیں ہو سکتا تھا
09:27میں کافی دیر یوں ہی لیٹا رہا
09:28اچانک میرے کانوں میں وائرلیس پر ہونے والی باتشیت کی آواز آئی
09:32جس کے پاس بھی وائرلیس سیٹ موجود تھا
09:33اس نے آواز کو مکمل کھولا ہوا تھا
09:36تبھی تو کافی دور سے وہ آواز میرے کانوں میں پڑ گئی تھی
09:38ایک دم چوکننا ہوتے ہوئے میں قریبی چھاڑی میں کھس گیا تھا
09:42ساتھ ہی میں نے کمر سے بندے ہولسٹر سے بریٹا نکال لیا
09:45یقیمتی پسٹول بھی مجھے زلہ خان سے ہی ملا تھا
09:48وہ آدمی ڈھلان کے اوپر چلتے ہوئے آ رہے تھے
09:50لمحہ بھر بعد ہی مجھے دو آدمی دکھائی دے گئے
09:53ان کی حتمی تعداد کا مجھے اندازہ نہیں تھا
09:55وائرلسٹ سے اٹھتی ہوئی آواز میرے کانوں میں پہنچ رہی تھی
09:58مگر باتچیت میری سمجھ میں نہیں آ رہی تھی
10:00وہ میری نظروں کے سامنے سے گزر کر آگے بڑھ گئے
10:03ان کے اقب میں ایک اور مسلح آدمی بھی موجود تھا
10:06تینوں بریٹا پسٹول کی رینج میں تھے
10:08مگر جب ان کی تعداد کا اندازہ نہ ہو جاتا
10:11میں کوئی کارروائی نہیں کر سکتا تھا
10:13میں بے زہرکت جھاڑی میں دپکا رہا
10:15اس دفعہ میرے کانوں میں بولنے والے کی واضح آواز آئی تھی
10:18جہاں پر ایک لاش اور دو ہتھیار پڑے ہیں
10:20وائرلسٹ سے اُبھرنے والی آواز تک بھی میری سماتوں کی رسائی ہو گئی تھی
10:25نکھ تو دو لاشوں کا بتا رہا تھا
10:27اور تم جانتے ہو اس بارے میں اس کا اندازہ کبھی غلط نہیں ہوا
10:30اس آدمی نے اندازہ ظاہر کیا
10:32شاید دوسری لاش ان کا کوئی ساتھی اٹھا کر لے گیا ہو
10:35وائرلسٹ سے آواز آئی نہیں
10:37یہ جگہ نکھ کی نگرانی میں ہے
10:39ایک شخص یہاں سے ضرور فرار ہوا ہے
10:41مگر وہ اپنے کسی ساتھی کو اٹھا کر ساتھ نہیں لے گیا
10:43اوور
10:44اس آدمی نے کہا یہاں پر ایک میگزین کے ساتھ گول چادر لپٹی ہوئی ہے
10:48اور اس میں گولی پیوست ہیں
10:50یہاں سے بھاگنے والے نے یقیناً نکھ کو بیوقوف بنایا ہے
10:53اوور
10:53اس نے کافی بارک بینی سے جائزہ لیا تھا
10:55وائرلسٹ سے آواز آئی خیال کرو کہیں آس پاس ہی نہ چھپا ہو
10:59اوور
10:59فوراں ہی اسے احتیاط کا مشورہ دیا گیا
11:01اس آدمی نے متقبرانہ انداز ظاہر کرتے ہوئے کہا
11:04اگر اسے مرنے کا شوق ہوا تب ہی مرجان سے پنگا لے گا
11:07اوور
11:08وہ خود کو کوئی توپ چیز سمجھا ہوا تھا
11:10اس کا ڈیل ڈول اور جسامت بھی اس کے کہے ہوئے الفاظ کے مطابق تھے
11:14موٹا تازہ لمبا تڑنگا دیو نمہ انسان تھا
11:17انہیں آخری پیغام موصول ہوا
11:18لاش کو وہیں چھوڑ دو اور ہتھیار لے کر آ جاؤ
11:21اس نے اپنے ساتھی کو ہتھیار اٹھانے کا اشارہ کیا
11:24چلو ہتھیار اٹھاؤ
11:26اس کی نظریں گھومتے ہوئے چاروں اطراف کا جائزہ لے رہی تھی
11:28ایک دفعہ اس کی اچھٹتی ہوئی نظر اس جھاڑی پر بھی پڑی
11:31جس میں میں چھپا ہوا تھا
11:33اس کے دونوں ساتھی کلیشن کوفوں کو کندھی سے لٹکا کر
11:35وہاں بکھرا سامان سمیٹنے لگے
11:37دوربین کمپس لیزر رینج فائنڈر
11:40ونڈ میٹر فالتو ایمونیشن وغیرہ
11:42میرے لیے یہ سنہری موقع تھا
11:44کہ ہتھیار صرف ایک آدمی کے ہاتھوں میں تھا
11:46اسے صرف گولی مار کر میں بڑی آسانی سے
11:48باقی دونوں کو ہاتھ اوپر کروا سکتا تھا
11:51لیکن کمانڈر ہونے کے ناتے
11:52اس سے مجھے زیادہ معلومات حاصل ہو سکتی تھی
11:54اس لیے اس کے سر کا نشانہ سادنے کی بجائے
11:57میں نے اس کے دائیں ہاتھ کو نشانہ بنایا
11:59جس میں اس نے کلیشن کوف پکڑی ہوئی تھی
12:01بریٹا کی نال پر سیلنسر چڑھا ہوا تھا
12:03اس لیے گولی چلنے کی آواز کے بجائے
12:05وہ مرجان کی چیخ سن کر ہڑ بڑھائے
12:07کلیشن پر مرجان کی گرفت ختم ہوئی
12:10اور کلیشن کوف نیچے گر گئی
12:11اس نے دوسرے ہاتھ سے اپنے مضروب ہاتھ کو تھام لیا
12:14اس کے ساتھیوں نے ہاتھوں میں پکڑا سامان پھینکتے ہوئے
12:17کندوں سے لٹکی ہوئی کلیشن کوفیں اتاری
12:19لیکن ان کی کوشش اتنی ہی ناکام ہوئی
12:21جتنی ہوائی جہاز سے
12:22بغیر پیراشیوٹ کے چھلانگ لگانے والے کی
12:25اڑنے کی کوشش ناکام ہوتی ہے
12:27ان کے سر میں لگنے والی بریٹا کی ایک ایک گولی کافی رہی تھی
12:30ان کے تڑپنے کے نظارے سے
12:32بے نیاز ہو کر میں مرجان کی طرف متوجہ رہا
12:34وہ اپنے بائیں ہاتھ سے نیچے گری
12:36کلیشن کوف اٹھانے کی کوشش کر رہا تھا
12:38اگر بائیں ہاتھ کو ضائع کروانے کا شوق ہے
12:40تو بے شک کلیشن کوف اٹھا سکتے ہو
12:42مجھے کینا توز نظروں سے دیکھتے ہوئے
12:44اس نے ہاتھ میں پکڑی کلیشن کوف نیچے گرا دی
12:46بولا ہمارے ساتھ ہی آتے ہی ہوں گے
12:48تم بچ نہیں پاؤ گے
12:50وہ مجھے دھمکی دینے سے باز نہیں آیا تھا
12:52میں نے کہا تم اپنے بائیں ہاتھ سے ایک ایک کر کے
12:54تمام ہتھیار اور بکھرا ہوا سامان
12:56نشیب کی طرف لے آؤ
12:57ایک پتھریلی چٹان کی آڑ میں بیٹھ کر
13:00میں نے اس پر پسٹول تان لیا
13:01گو ان کے وہاں پہنچنے کا مطلب یہی تھا
13:04کہ نکسٹوٹ نے وہاں اپنی نگرانی ختم کر دی تھی
13:06لیکن اس کے باوجود میں خطرہ مول نہیں لینا چاہتا تھا
13:09وہ بولا بہتر ہوگا کہ مجھے جانے دو
13:11وہ میرے حکم پر عمل کرنے پر آمادہ نظر نہیں آ رہا تھا
13:15میں اتمنان بھرے لہجے میں بولا
13:17مرجان خان بہتر تو یہی ہوگا
13:18کہ تم دونوں ٹانکوں اور ہاتھ پاؤں کو
13:21سلامت رکھتے ہوئے یہ کام سر انجام دو
13:23اگر ایک ٹانک زخمی کروا کر
13:25تم زیادہ بہتر کام کر سکتے ہو
13:26تو یقیناً مجھے اعتراض نہیں ہوگا
13:28اس مرتبہ اس کی سمجھ میں میری بات آگئی تھی
13:30تھوڑی در بعد چار کلیشن کوفیں
13:32رینج ماسٹر اور سنائپنگ کا دوسرا سامان
13:35وہ میرے قریب لا کر دھیر کر چکا تھا
13:37آڑ میں کر کے میں نے اس کی جامعہ تلاشی لی
13:39اور پھر اسی کی چادر سے پٹی پھاڑ کر
13:42اس کے ہاتھ پر باندھی
13:43تھوڑی در بعد اکرم کی لاش کو
13:45اس کے کنتھوں پر لات کر
13:46میں اسے اپنے آگے چلا کر
13:48مخصوص ٹھکانے کی طرف روانہ ہو گیا
13:50اپنی پیٹ پر میں نے رینج ماسٹر کا
13:52تھیلہ اٹھایا ہوا تھا
13:54جبکہ کلیشن میں نے ہاتھوں میں
13:55تیار حالت میں رکھی ہوئی تھی
13:57باقی کلیشن کوفیں میں نے وہیں
13:58ایک جھاڑی میں چھپا دی
13:59سپہر ڈھلنے والی تھی
14:01اور سورج ڈوبنے سے پہلے
14:12جب وہ مجھ پر قابو پانے کی کوشش کرتا
14:14لیکن اس بے وقوف کو یہ پتہ نہیں تھا
14:16کہ اس وقت وہ پاک آرمی کے
14:18ایک تربیتی آفتہ سنایپر کے قبضے میں تھا
14:20میں اس بارے میں ذرا سا بھی خطرہ مول
14:22نہیں لے سکتا تھا
14:23میں ایک مخصوص فاسطہ رکھ کر
14:25اس کے پیچھے چل رہا تھا
14:27یوں کہ نہ تو بھاگ کر مجھ سے دور جا سکے
14:29اور نہ اکرم کی لاش کو مجھ پر پھینک کر
14:31کوئی فائدہ حاصل کر سکے
14:32کلیشنکوف کی ایک سلنگ اکرم کی کمر سے باندھ کر
14:36دوسری سلنگ کا پھندہ بنا کر
14:37میں نے اس کے گلے میں ڈال دیا تھا
14:39اور دونوں سلنگوں کو آپس میں جوڑ دیا تھا
14:42اس طرح اکرم کی لاش کو پھینک کر
14:44وہ بھاگنے کی قطن نہیں سوچ سکتا تھا
14:46میرے ہاتھ میں پکڑے ہوئے وائرلس سیٹ پر
14:48اسے پکارا جانے لگا
14:49مرجان خان تم کہاں پہنچے ہو
14:51میں نے کہا اسے بتا دو کہ تم رستے میں ہو
14:53مرجان کے قریب پہنچ کر
14:55میں نے اسے رکنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا
14:57اور وائرلس اس کے موں کے قریب پکڑا
14:59اس نے بڑی شرافت سے میرے حکم کی تعمیل کی
15:01ہمیں قریباً آدھا گھنٹہ مزید لگے گا
15:03اس کا ساتھ ہی مطمئن ہو کر خاموش ہو گیا
15:05بولا ٹھیک ہے احتیاط سے آنا
15:07واپسی کے سفر میں ہمیں چڑھائیوں سے زیادہ
15:10اترائیوں کا سامنا رہا
15:11اس لیے مطلوبہ فاصلہ ہم نے بہت جلد تیہ کر لیا
15:14شام کا اندھیرہ گہرہ ہونے سے پہلے
15:16میں مرجان خان کے ساتھ اس پہاڑی کی بنیاد میں موجود تھا
15:19جس کی ایک قریباً درمیان میں مجاہدوں کا ٹھکانہ تھا
15:22ملگجہ اندھیرہ ہر طرف پھیل گیا تھا
15:25میں نے مرجان خان کو غلط حرکت سے روکنے کے لیے
15:27اس کے مزید نزدیک ہو گیا تھا
15:29اسے روکنے کا کہہ کر میں نے سامنے جا کر دیکھا
15:31وہ پندے کی گرہ کھولنے کی کوشش کر رہا تھا
15:34کلیشن کوف کی نال اس کی چھوڑی سے لگا کر
15:36میں نے دوسرے ہاتھ سے گرہ کو ٹھیک کر کے باندھا
15:39اتنی سردی کے باوجود اس کے چہرے اور گردن پر پسینہ بہ رہا تھا
15:42رستے میں میں نے اسے دو تین منٹ سے زیادہ سستانے کا موقع نہیں دیا تھا
15:46چلو اسے آگے بڑھنے کا اشارہ کر کے
15:48میں نے ٹورس نکالی اور مخصوص انداز میں جلانے بجھانے لگا
15:51فوراں ہی روشنی کا اشارہ محصول ہو گیا
15:53اور پھر توقع کے مطابق دس منٹ بعد
15:55تین چار مجاہدین نیچے اترتے ہوئے
15:58ہمارے قریب پہنچ گئے تھے
15:59اپنی شناخت بتا کر میں نے انہیں مزید قریب بلا لیا
16:02ایک نے میری پیٹ سے رینج ماسٹر کا تھیلہ اتار کر خود پہن لیا
16:05اسی نے تشویش بھرے انداز میں اکرم کی بابت پوچھا
16:08میں نے دکھی دل سے کہا اکرم ہم میں نہیں رہا
16:10اس نے آہستہ روی سے آگے بڑھتے مرجان کی طرف اشارہ کیا یہ کون ہے
16:14میں نے کہا یہ دشمن ہے اور اس کے کندوں پر اکرم کی لاش ہے
16:17مزید کوئی بات کیے وہ خاموشی سے آگے بڑھ گیا
16:20ٹھکانے پر پہنچتے ہی وائرلیس سیٹ سے مرجان پارٹی کو پکارنے کی آوازیں آنا شروع ہو گئی تھی
16:25میں نے سیٹ کو آف کر دیا
16:26اکرم کی لاش کو اس کے کندوں سے اتار کر
16:29زلہ خان کے آدمیوں نے مرجان کو ہاتھ پاؤں باندھ کر ایک غار میں بند کر دیا تھا
16:33کھانا کھا کر میں انہیں کار گزاری سنا رہا تھا
16:36میری بات کے اختتام پر کمانڈر عبدالحق نے زبان کھولی
16:39اکرم کو جلدبازی نہیں کرنی چاہیے تھی
16:41زلہ خان نے اپنے خیال کا اظہار کیا
16:43جب وقت پورا ہو جائے تو پھر احتیاط کام نہیں آتی
16:46عبدالحق نے کہا تو اب کیا ارادہ ہے
16:48گہرہ سانس لے کر میں خاموش ہو گیا تھا
16:50عبدالحق نے ایک دو منٹ میرے جواب کا انتظار کیا
16:53مستقل خاموش پا کر وہ مجھے تسلی دینے لگا
16:56بولا اس میں آپ کی غلطی نہیں ہے زیشان بھائی
16:58بلکہ آپ نے تو ایک کے بدلے دو کو موت کے گھاٹ اتارا
17:01اور ایک کو قیدی بنا کر بھی لے آئے
17:03اس مرتبہ عبدالحق کی بات کا جواب دیے بغیر میں
17:06تہوے کی خالی پیالی دسترخان پر رکھ کر اٹھ گیا
17:09میں نے کہا میں آرام کرنا چاہتا ہوں
17:11بستر میں گھستے ہی مجھے مایوسی اور اداسی نے گھیرے میں لے لیا تھا
17:15سیر کو سوا سیر ٹکرا جائے تو یہی ہوا کرتا ہے
17:18میں اپنی خامیوں کا جائزہ لینے لگا
17:20اس وقت مجھے کسی اپنے کی ضرورت بہت شدت سے محسوس ہو رہی تھی
17:23اگر پلوشہ میرے ساتھ ہوتی تو اب تک میں اپنی شکست کا غم بھول چکا ہوتا
17:28مگر جانے وہ کہاں گم ہو گئی تھی
17:29اپنی شکست کو بھلا کر میں اسی کو سوچتا گیا
17:32اور انہی سوچوں نے مجھے نیند کی وادیوں میں دھکیل دیا
17:35جہاں اب تک وہ مجھ سے بچھڑی نہیں تھی
17:37اس کے جاندار کہے کہے میری سماعتوں کو رونک بخش رہے تھے
17:41اس کی شرارتیں میرے ہونٹوں کو ہسنے پر مجبور کر رہی تھی
17:44مجھ سے اٹھکیلیاں کرتے کرتے وہ اگدم سنجیدہ ہو گئی
17:47راجو کیا کبھی آپ نے خود سے بہتر نشانباز دیکھا ہے
17:50میں نے صاف گوئی سے اقرار کیا نکسٹوٹ مجھ سے بہتر ہے نا
17:53اس نے پوچھا آپ کو کیسے پتا چلا
17:55کیا آپ کا کبھی آمنہ سامنا ہوا ہے
17:57میں نے کہا ہاں وہ بحث کرتے ہوئے بولی
17:59تو اس کے پہلے گولی چلانے کی وجہ سے وہ بہتر ہو گیا
18:02ہو سکتا ہے اس نے آپ کو پہلے دیکھ لیا ہو
18:04اور آپ کی نظر اس پر بعد میں پڑی ہو
18:06میں نے کہا اس نے میری ٹیلیسکوپ سائٹ کے شیشے میں گولی مار کر
18:09مجھے مار ہی دیا تھا
18:10وہ تو قسمت اچھی تھی جو میں نے بروقت سر ہٹا لیا
18:13وہ وہ سوک سے بولی قسمت کے بارے میں تو کچھ نہیں کہنا چاہیے
18:16لیکن یہ آپ کی مہارت ہی تھی
18:17جس کی وجہ سے آپ اس کی گولی کا شکار ہونے سے بچ گئے
18:20اور اگر اسے ایک لمحے کی دیر ہو گئی ہوتی
18:22تو یقیناً وہ اپنا سر پیچھے نہ ہٹا پاتا
18:25میں نے مو بنایا
18:26تم مجھے بس جھوٹی تسلیاں دے رہی ہوں
18:28وہ بولی میں جھوٹ نہیں کہتی
18:29اور کبھی مجھے مایوس نہ کرنا
18:31مجھے آپ پر بہت یقین اور بھروسہ ہے
18:34کبھی کسی سے ہار نہ ماننا
18:35میں نے فوراں کہا
18:36تم فکر نہ کرو
18:38نک سٹوورٹ تو میرے بائے ہاتھ کی مار ہے
18:40میں تو بس مذاب کر رہا تھا
18:41اس کے چہرے پر سکون آ گیا جانتی ہوں
18:43اب بس جلدی سے اس کا ٹنٹہ ختم کرو
18:46اور میرے پاس آ جاؤ
18:47اسی وقت میری آنکھ کھل گئی
18:48اور میں کوشش کے باوجود سو نہ سکا
18:50صبح کی نماز پڑھ کر میں نے ناشتہ کیا
18:52اور طلوع آفتاب کے ساتھ
18:54نئی لیوپولڈ سائٹ نکال کر
18:55اسے صفر کرنے کے لیے غار سے باہر نکل گیا
18:58رینج ماسٹر کا پورا تھیلہ ہی
18:59میں اٹھا کر لے آیا تھا
19:01زیرو کرنے میں فاصلہ ناپنے والے آلے
19:03اور ونڈ میٹر کی بھی ضرورت تھی
19:04کمانڈر عبدالحق نے مجھے رائفل کے ساتھ
19:07غار سے باہر جاتے دیکھ لیا تھا
19:08وہ بھی میرے پیچھے چلا آیا
19:09اس کی آمد سے پہلے میں چند فائر کر چکا تھا
19:12بولا زیشان بھائی لگتا ہے تیاری شروع کر دی ہے
19:14میں نے اس بات میں سر ہلایا ہاں
19:16کل صبح صویرے دوبارہ جا رہا ہوں
19:18میرے لیے کسی سمجھدار ساتھی کا انتخاب کر لو
19:31تیار تھا میں نے قیقہ لگاتے ہوئے کہا
19:33آپ کی زندگی کے کچھ دن بقایا تھے نا
19:35تب ہی آپ ساتھ نہیں جا سکے
19:36اس کا قیقہ مجھ سے بھی بلند تھا
19:38بولا اچھا قیدی سے کس وقت پچھ گچھ کرو گے
19:41میں نے کہا آخری گولی فائر کر لوں
19:43پھر چلتے ہیں میں رائفل کے پیچھے لیٹ کر
19:45سفرنگ کو پر رکھنے کے لیے تیار تھا
19:46کوئی مناسب پتھر ڈھونڈنے کے لیے
19:48میں نے سائٹ میں دیکھتے ہی بیرل کو گھمایا
19:50میں نزدیکی پہاڑی پر کوئی حدف تلاش کر رہا تھا
19:53اچانک مجھے دور ایک پہاڑی پر حرکت نظر آئی
19:55یہ وہی پہاڑی تھی جس پر کل اکرم شہید ہوا تھا
19:58مسکورہ پہاڑی کا زمینی فاصلہ تو زیادہ تھا
20:01مگر ہوائی فاصلہ دو کلومیٹر کے بقدر ہی ہوگا
20:04وہ پہاڑی ہمارے ٹھکانے سے زیادہ بلندی برواقع تھی
20:07میں نے فوراً لیزر رینج فائنڈر سے فاصلہ ناپا
20:10اکیس سو میٹر بن رہا تھا
20:11بلندی کا زاویہ ناپ کر میں نے حساب لگایا
20:13ساڑھے انیس سو میٹر کی رینج نکلی
20:15میں نے فوراً مطلوبہ رینج لگائی
20:17اور آئی گلاس سے مخصوص فاصلہ رکھ کر
20:19اپنا گال بٹ پر ٹیک دیا
20:21میری تیزی دیکھتے ہوئے کمانڈر عبدالحق کو بھی شک گزرا تھا
20:24بولا خیر تو ہے بڑی تیزی کا مظاہرہ کر رہے ہو
20:26خوشگوار حیرت کے اظہار کے ساتھ
20:28اس نے تھیلے سے دوربین اٹھا کر آنکھوں سے لگائی
20:31میں نے کہا کل ہم جس پہاڑی پر گئے تھے
20:32وہاں حرکت نظر آ رہی ہے
20:34یہ کہتے ہوئے میں نے سائٹ میں جھانگتے ہوئے کہا
20:36چھے نہیں سات آدمی ہیں
20:38کمانڈر نے پرجوش لہجے میں تسیح کی
20:40آٹھ نو دس تین ڈھلان پر ہیں
20:42مگر فاصلہ کچھ زیادہ نہیں ہے
20:44اس کی بات کا جواب دینے کی بجائے
20:46میں نے ایک ساکن آدمی پر شست باندھی
20:48جو شاید وائرلس پر بات کر رہا تھا
20:50ٹرگر دباتے ہوئی ہلکی سی ٹھک ہوئی
20:52اور مذکورہ شخص اچھل کر نیچے گر گیا
20:54اسے تڑپتے دیکھ کر دائیں بائیں
20:56موجود افراد اسے سنبھالنے کے لیے
20:58اس کی طرف بڑھے مزید دو کے گرتے ہی
21:00باقیوں کی سمجھ میں یہ بات آگئی تھی
21:02کہ تڑپنے والوں کو سنبھالنے سے زیادہ
21:04اپنے جسم کو آڑ میں رکھنا اہام ہوگا
21:06تین آدمی مخالف جانب کی
21:08ڈھلان میں اتر کر میری نظروں سے اوجل ہو گئے تھے
21:11جبکہ ایک میری طرف موجود
21:12ڈھلان میں اترنے کی ہما قط کر بیٹھا
21:15اس کے تین ساتھی اور بھی موجود تھے
21:17اور اپنے ساتھیوں کی چیخ و پکار سن کر
21:19وہ بھی اوپر کی طرف دیکھنے لگا
21:20ڈھلان پر موجود آدمیوں کا
21:22اپنے مرنے والے ساتھیوں سے
21:24اتنا زیادہ فاصلہ نہیں تھا
21:25کہ مجھے رینج میں کوئی تبدیلی کرنا پڑتی
21:27میں نے جلدی سے میگزین تبدیل کی
21:29پہلے والی میگزین میں صرف تین ہی گولیاں موجود تھی
21:32نئی میگزین لگاتے ہی میں نے رائیفل کاؤک کی
21:34اور اگلی گولی پناہ کے لیے
21:35غلط سمت کا چناؤ کرنے والے کو لے ڈھلان پر
21:38پہلے سے موجود تین آدمی
21:40آڑ کی تلاش میں اوپر کی طرف بھاگے
21:42کیونکہ انہیں گولیاں چلنے کی سمت
21:44معلوم ہو گئی تھی
21:45چند گز چڑھائی چڑھنا اتنا مشکل نہیں تھا
21:47لیکن ایسی چڑھائی پر بھاگ کر نہیں چڑھا جا سکتا تھا
21:50اگلی دو گولیوں نے مزید کو
21:52جدوجہد سے بینیاز کر دیا
21:53تیسرا ایک جھاڑی میں دوبگ گیا
21:55لیکن اس کی بدقسمتی کہ جھاڑی صرف نظری آڑ دے سکتی ہے
21:59گولی کے لیے کوئی حفاظت مہیا نہیں کرتی
22:01اس کے ساتھ ہی مجھے دور سے
22:02فائر کی آواز سنائی دینے لگی
22:04یقیناً وہ انتھا تھند فائر کر کے
22:06ایمونیشن ضائع کر رہے تھے
22:07دو تین لمحے جھاڑی پر شست باندھ کر
22:09مجھے اس کا ہیولہ نظر آنے لگا
22:11اس کا سر وغیرہ کا تو پتہ نہیں
22:13اس لیے میں نے اندازے سے ہی گولی فائر کی
22:15جھاڑی میں ہونے والی حلچل نے
22:16مجھے کامجاب فائر کی نوید سنا دی
22:19میرے ساتھ لیٹا عبدالحق پتہ نہیں
22:20میری تعریف کر رہا تھا یا مزمت
22:22بولا یار واقعی سنائیپر بہت خطرناک ہوتے ہیں
22:25میں نے اپنی شست بلندی پر پڑی
22:27لاشوں کی طرف منتقل کرتے ہوئے کہا
22:29فوراں کمانڈر زلہ خان کو کہو
22:30کہ ایک پارٹی تیار کریں
22:32میں یہی لیٹے ہوئے دشمن کو لاشیں اٹھانے سے روکوں گا
22:35وہ روشنی ختم ہونے سے پہلے
22:36کسی لاش کو ہاتھ نہیں لگا سکتے
22:38کمانڈر کے آدمی چھپتے ہوئے
22:39مناسب جگہوں پر مورچے سنبھال لیں
22:41وہ اندھیرہ چھاتے ہی
22:42اپنے ساتھیوں کی لاشیں اٹھانے آئیں گے
22:44اور اس وقت کسی کو واپس نہیں جانا چاہیے
22:46ٹھیک ہے کہتے ہوئے وہ غار کے اندر کی طرف بھاگ پڑا
22:49میں سنائیپرز کی ازلی ہڈ دھرمی
22:51اور زد کا مظاہرہ کرتے ہوئے
22:53اسی طرف متوجہ رہا
22:54ہمیں تربیت کے دنوں میں
22:55کئی کئی گھنٹوں تک
22:56ایک ہی جانب شست باندھ کر لیٹنا پڑتا تھا
22:59پورے دن میں حدف نے
23:00صرف تیس سیکنڈ کے لیے نمدار ہونا ہوتا
23:02فائر کرنے کے لیے ایک ہی گولی ہوتی تھی
23:04اور ناکامی کی صورت میں
23:05استاد راو تصور صاحب کا سامنا کرنے کے خیال ہی سے
23:08ہماری روح فنا ہو جاتی
23:10سردار خان تو کہا کرتا تھا
23:11کہ اگر کوئی گولی حدف پر نہ مار سکے
23:13تو اس کے لیے بہتر یہی ہے
23:15کہ وہ اس گولی کو اپنے سر میں مار کر
23:17عزت کی موت قبول کر لے
23:19ورنہ راو تصور صاحب کی جلی کٹی باتیں سن کر
23:21اس کے بعد ویسے بھی خودکشی کر لینی ہے
23:23ہم سب راو تصور صاحب سے اتنا ہی ڈرتے تھے
23:26جتنا کوہ غلیل سے
23:27چوہہ بلی اور حرن شیر سے ڈرتا ہے
23:29لیکن تربیت کے بعد ہمیں معلوم ہوا
23:31کہ بظاہر نہائیت سخت دل اور بے رحم نظر آنے والا
23:34راو تصور صاحب
23:35دل کے کتنے نرم اور ہمدرد انسان ہیں
23:37چھوٹی چھوٹی باتوں پر جذباتی ہو کر
23:39آنکھیں نم کرنے والے ہمارے شفیق استاد
23:41نے بس تربیت کے دنوں میں
23:43جلاد کا روپ اختیار کیے رکھا
23:44اور سچ تو یہ ہے کہ ہمارے جتنے بھی استاد تھے
23:47اگر ان کی مار اور پھٹکار نہ ہوتی
23:49تو ہم کبھی بھی اتنی سخت
23:50مشکوں سے نہ گزر سکتے
23:52بعد میں سردار خان اکثر راو صاحب کے
23:54بیزتی بھرے واز کو سننے کے لیے
23:56کافی الٹی سیدھی حرکتیں کر جائے کرتا تھا
23:58مگر تربیت کے دنوں والی بات پھر کبھی
24:00مجسر نہ ہوئی
24:01ہمارے ایک دوست کہا کرتے تھے
24:02کہ اصل مزہ آتا ہے
24:03اسی بیزتی کا جو بیزتی محسوس ہو
24:06اور جب بیزتی پند و نصیحت محسوس ہونے لگے
24:08تب اس کا مزہ نہیں رہتا
24:10چینل کو سبسکرائب کیجئے
24:14اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
24:15تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended