Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Sniper series episode 67 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30موسیقی
01:00موسیقی
01:30موسیقی
01:32موسیقی
02:00موسیقی
02:02صوبے بناتے رہے میں خاموش بیٹھا ان کی گفتگو سنتا رہا
02:05نہ انہوں نے مجھے مخاطب کیا اور نہ میں نے بیچ میں مخل ہونے کی کوشش کی
02:09مشرقی جانب قدر فاصلے پر چند گولیاں فائر ہوئیں
02:12جن سے متصل مغربی جانب سے ایک لمبا برسٹ فائر ہوا
02:15شمال اور جنوب کی طرف سے بھی چند مرتبہ ٹک ٹک ہوئی اور پھر خاموشی چھا گئی
02:20وقفے وقفے سے پہلے بھی گولیاں چلتی رہی تھی
02:23غزنی خیل پر نفسیاتی دباؤ ڈالنے کے لیے گھراو کرنے والے
02:26انہیں چاروں طرف اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے تھے
02:30ایک آدمی قہوے کی بھری گیتلی کے ساتھ مورچے میں وارد ہوا
02:33اور تمام کو گرمہ گرم قہوے کی پیالی پکڑا دی
02:35رات ڈھلنے کے ساتھ ساتھ سردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا تھا
02:39قہوہ پی کر میں ایک بار پھر اپنا سلیپنگ بیگ تھیلے سے باہر نکالنے لگا
02:43ان کی گفتگو سے مجھے اندازہ ہو رہا تھا
02:45کہ ان کے پاس ان حالات سنیمٹنے کی بس یہی تجویز بچی تھی
02:48کہ فیلحال مورچوں میں بیٹھ کر دشمن کا مقابلہ کیا جائے
02:51بلکہ اسے مقابلے کی بجائے دفاع کہنا زیادہ مناسب رہے گا
02:55اس طرح ایک دو دن گزار کر اندازہ ہو جائے گا
02:57کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے
02:59ان کو کافی دیر سے بیٹھا ہوا اونٹ ابھی تک کھڑا نظر آ رہا تھا
03:02ایک سنائپر کی نیند پر ماحول اثر انداز نہیں ہو سکتا
03:06میں بھی گاہے گاہے اٹھنے والی فائرنگ کی ٹخت ٹخت سے بے نیاز ہو کر سو گیا
03:10صبح کے ناشتے کا انتظام ان لوگوں کے پاس نہیں تھا
03:12میرے پاس البتہ کچھ چنے اور بسکٹ پڑے تھے
03:15جو ظاہر ہے غزنی خیل کے پورے لشکر کی دار بھی گلی نہیں کر سکتے تھے
03:19اور اکیلے کھانا مجھے بھی گوار نہیں تھا
03:21قہوہ بنانے کا سامان البتہ ان کے پاس موجود تھا
03:24اور میں نے بھی اسی قہوے پر گزارا کیا
03:26دن کی روشنی میں فائرنگ کے سلسلے میں تیزی آگئی تھی
03:29دونوں جانب میں ایک دوسرے کیا آدمی نظر آنے پر
03:32ہتھیار کی لبلوبی دبانہ مجبوری بن جاتا ہے
03:34انہیں گھیرنے والے اگر چاروں جانب سے حملہ کر دیتے
03:37تو شاید کامجاب بھی ہو جاتے
03:39مگر ایسی صورت میں انہیں بھی کافی جانی نقصان اٹھانا پڑتا
03:42کیونکہ غزنی خیل والے جس بلندی پر پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے
03:45وہاں تک پہنچنے کے بعد مخالفین کو چڑھائی چڑھنا پڑتی
03:49اس کا یہ مطلب ہی نہیں کہ وہ جگہ اردگرد کی پہاڑیوں سے زیادہ بلند تھی
03:53بلکہ اس کی وجہ اس پہاڑی کے چاروں اطراف میں موجود نالا تھا
03:57جو اسے تمام پہاڑیوں سے جدا کر رہا تھا
03:59اطراف میں فائرنگ کا شروع غل زیادہ ہوا
04:01مجھ سے چپنا رہا گیا
04:03سردار اپنے آدمیوں کو کہو حد تلوسہ گولی چلانے سے پرہیز کریں
04:07آپ لوگوں کے پاس ایک گولی بھی ضائع کرنے کی گنجائش نہیں
04:10یوں ہوا میں ایمونیشن پھونک دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا
04:13وہ بولا صحیح کہہ رہے ہو
04:14اس بات میں سر ہلا کر وہ ریڈیو سیٹ کی طرف متوجہ ہوا
04:17میں نے فوراں اسے ٹوکتے ہوئے کہا دشمن بھی سن رہے ہیں
04:20ایسی باتیں مخابرے پر نہیں کیا کرتے
04:22وہ حیرانی سے بولا تو سنتے رہیں کیا فرق پڑے گا
04:25میں نے کہا بہت فرق پڑے گا
04:26آپ کی کمزوری دشمن کے ہاتھ آ جائے گی
04:28وہ آپ کا ایمونیشن ختم کرنے کے لیے جھوٹ موٹ کی پیش قدمی کر سکتا ہے
04:32اور یقیناً ان کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے
04:34آپ کے آدمیوں کو بے دریخ فائر کرنا پڑے گا
04:37وہ بولا یہ بات انہیں یوں بھی معلوم ہے
04:39کہ ہم ان کے گھیرے میں ہیں
04:40میں نے کہا انہیں کیا پتا
04:42کہ آپ کے پاس ایمونیشن کا کتنا زخیرہ ہے
04:44اور یاد رکھنا کسی کی کمزوری معلوم ہو جانے کے بعد ہی
04:47حکمت عملی عمل میں لائی جاتی ہے
04:49وہ بولا ہمارے مسلسل فائر نہ کرنے پر بھی
04:51تو وہ یہ سمجھ سکتے ہیں
04:52میں نے کہا آپ پر جو شمال کی جانب سے فائر ہوگا
04:55وہ جنوب والوں کو آپ کا فائر بھی لگ سکتا ہے
04:58باقی یہ کس نے کہا
04:59کہ آپ کے آدمی بلکل بھی فائر نہ کریں
05:01جب کسی کو نشانہ بنانا ممکن ہو
05:03تو فائر بے شک کر سکتے ہیں
05:04وہ مسکر آیا
05:05ویسے میں اتنی جلدی قائل نہیں ہوا کرتا
05:07میں نے کہا تو جلدی کہاں ہیں
05:09اتنی دیر سے تو تقرار کیا جا رہے ہیں
05:11وہ بولا پھر بھی ہو تو گیا
05:13اس کا انداز شکست کا احساس لیے ہوئے تھا
05:16میں نے کہا کم رتبے سے اتفاق کرنا
05:17شکست نہیں
05:18اقل مندی کی دلیل ہوتی ہے
05:19باقی مسلمانوں کو ہر کام
05:21مشورے سے کرنے کی ترغیب دی گئی ہے
05:23اور اس بارے میں
05:23سرداروں اور عوام میں
05:25کوئی تخصیص نہیں رکھی گئی
05:26وہ بولا آپ کی باتیں
05:27آپ کے بارے میں جاننے کے تجسس کو ہوا دے رہی ہیں
05:30میں نے کہا کسی کو جاننے کا تجسس
05:32تعلق رکھنے کے فیصلے کے بعد ہی کیا جاتا ہے
05:34اور ہمارے درمیان ایسی کوئی گنجائش نہیں
05:36میں جس رستے کا مسافر ہوں
05:38وہ آپ کے پڑاؤ سے بہت دور گزرتا ہے
05:40وہ ہستے ہوئے بولا
05:41گزرتا تھا جناب
05:51قریب کے مورچوں سے ایک جوان وہاں آ گیا
05:53اور سیلاب خان اسے فائرنگ کے بارے میں
05:55ضروری ہدایہ دینے لگا
05:56جو اسے چاروں اطراف میں موجود
05:58غزنی خیل لشکر کمانڈروں تک پہنچانا تھی
06:01سورج کے سامنے کافی دیر سے
06:02بدلیاں اکٹھی ہو گئی تھی
06:04دھوپ کے غائب ہونے نے خوشکوار حددت کا خاتمہ کر دیا
06:07جبکہ دھیمی دھیمی ہوا بھی
06:08سردی میں اضافہ کا باعث بن رہی تھی
06:10مسلسل بیٹھنے کی وجہ سے
06:12گرم کوٹ نے سردی کے مقابلے میں
06:13ناکامی کا اعتراف کیا
06:15اور مجھے گرم چادر نکال کر لپیٹنا پڑی
06:17سردار سیلاب خان نے بوجی ہوئی راکھ کو
06:20کرید کر چند انگاریں ڈھونڈے
06:21اور ان پر چھوٹی چھوٹی لکڑیاں رکھ کر
06:24آگ دہکانے لگا
06:25اپنی پھونکوں سے راکھ اڑانے کے ساتھ ساتھ
06:27اس نے انگاروں کی آنچ کو
06:29خوشک لکڑیوں میں منتقل کر دیا تھا
06:31ہلکا سا دھونہ اٹھا اور آگ نمدار ہو گئی
06:33سردار خان ان لکڑیوں کو
06:35مزید لکڑیوں سے ٹھاپنے لگا
06:36جلد ہی آگ بھڑک اٹھی
06:38میں بھی اس کے قریب جا کر بیٹھ گیا
06:39سردار خان کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا
06:42میں نے بھی اس کے خیالات میں مخل ہونے کی کوشش نہ کی
06:44اور اسی شغل میں لگ گیا
06:46ایسی لڑائی سے ایک بار پہلے بھی میرا پالا پڑ چکا تھا
06:49لیکن اس وقت پلوشہ میرے ساتھ تھی
06:51اور ہم اتنے برے حالات کا شکار بھی نہیں ہوئے تھے
06:54اچانک فائرنگ کی رفتار تیز ہوئی
06:56اور یہ فائرنگ سلاب خان کے آدمی کر رہے تھے
06:58اس کے ساتھ ہی کسی نے ریڈیو سیٹ پر سلاب خان کو اطلاع دی
07:01کہ زامن خان دشمن کی گولی کا شکار ہو گیا ہے
07:04سلاب خان کے آدمیوں کی تیز فائرنگ کے جواب میں
07:06دشمن کی طرف سے گولیوں کی بوچھاڑانے لگی
07:09جنوب مغربی کونے سے 12.7 ایم ایم کی گرد سنائی دی
07:12میں نے سلاب خان سے پوچھا
07:14آپ کے پاس 12.7 ایم ایم موجود نہیں
07:16وہ بولا اس کی گولیاں ختم ہو گئی ہیں
07:18اسی وقت ریڈیو سیٹ پر ایک اور بری اطلاع ملنے لگی
07:21مغربی کونے میں دو آدمیوں کو چھاتی میں 12.7 ایم ایم کی گولی لگی تھی
07:25اور 12.7 ایم ایم کی چھاتی میں لگنے والی گولی
07:28سامنے سے گھس کر پشت سے نکلتے ہوئے سانس کو ساتھ لے جاتی ہے
07:32وہ تمام کو مورچوں کی آڑ میں رہنے کا حکم دینے لگا
07:35مشرقی جانب سے بھی ایک دم تیز فائرنگ شروع ہو گئی تھی
07:38ریڈیو سیٹ پر پاس ہوا کہ اس جانب سے کچھ لوگ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں
07:42فائرنگ کی پرشور آواز گھنٹے بھر بعد دھیمی ہو پائی تھی
07:46اور اس دوران تین چار آدمی اور زخمی ہو گئے تھے
07:49دشمن کے بھی چار آدمی انہوں نے مار گرائے تھے
07:52سیلاب خان کے حکم کے بعد تمام لوگ گولی چلانے میں احتیاط سے کاملے رہے تھے
07:56اور اس احتیاط کے نتیجے میں دشمن کے حوصلوں کو بڑھاوا مل رہا تھا
08:00لیکن زیادہ گولیاں چلا کر غزنی خیل والوں نے جلد ہی بے دستو پا ہو جانا تھا
08:05اس لیے بہتر یہی تھا کہ وہ اپنی دفاعی قوت کو زیادہ سے زیادہ سنبھال کر رکھتے
08:09اور ساتھ ساتھ دشمن کا نقصان بھی کرتے رہتے
08:12ورنہ زمینی حقائق کے مطابق تو وہ جنگ ہار چکے تھے
08:15کہ چند دن کے کھیراوں کے بعد انہوں نے بھوک سے گھبرا کر ہی ہتھیار ڈال دینے تھے
08:19خاموشی زیادہ دیر برقرار نہیں رہ پائی تھی
08:22اور اس دفعہ ہونے والی فائرنگ ایک نئی افتاد لے کے آئی تھی
08:25پانی کا چشمہ جنوب کی سمت میں اس پہاڑی کے تقریبا نصف بلندی سے بھی تھوڑا نیچے نالے کی طرف تھا
08:31وہاں پر غزنی خیل والوں نے اپنا ایک مورچہ بنایا ہوا تھا
08:34جس کی حفاظت کے لیے چار افراد بھی موجود تھیں
08:37شلوبر والوں کو کسی طرح چشمے کی اس جگہ کا اندازہ ہو گیا تھا
08:40انہوں نے ٹول پنٹ سیون ایم ایم کو جنوب مغرب کونے سے اٹھا کر
08:44جنوب کی سمت پانی کے چشمے پر کر دیا
08:46اس طاقتور گن کے اتنے قریب سے مسلسل فائر نے مورچے کے آرزی رکھے ہوئے پتھروں کو بکھیر دیا تھا
08:52دو آدمی ہی جان بچا کر لوٹ پائے تھے
08:54کھانے کے ساتھ پانی کی سہولت بھی چھن گئی تھی
08:57اک کا دکہ آدمیوں کے پاس پلاسٹک کی بھری ہوئی بوتلیں موجود تھی
09:00مگر وہ چند گھنٹوں سے زیادہ کام نہیں دے سکتی تھی
09:03خود میرے پاس ڈیڑھ بوتل پانی موجود تھا
09:05مگر یہ ڈیڑھ بوتل بھی جانے کب تک ساتھ دے پاتی
09:08شام تک فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے شروع رہا
09:11غزنی خیل کے آٹھ آدمی زندگی کی جنگ ہار چکے تھے
09:14جبکہ چھے زخمی تھے
09:16اور ان زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک تھی
09:18سلاب خان کو لگا رات کو دشمن کی طرف سے حملے کا خطرہ زیادہ ہے
09:22اس لیے سر شام ہی اس نے اپنے کمانڈروں کو اکٹھا کر لیا تھا
09:25گزشتہ رات اپنے حوصلوں سے دشمن کو ناکوں چنی چبوانے والے کمانڈرز
09:30اس وقت کافی پریشان اور بجھے ہوئے تھے
09:32چوبیس گھنٹے سے انہیں کھانا بھی نہیں ملا تھا
09:34کمانڈر کی شکلیں دیکھ کر باقی جوانوں کی حالت کا اندازہ لگانا دشوار نہیں تھا
09:39ساری صورتحال ان کے سامنے تھی
09:40سلاب خان نے حالات پر روشنی ڈالے بغیر بس اتنا پوچھا
09:44کہ آج حملے کا خطرہ زیادہ ہے
09:46ایسی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے
09:48اور اس کا جواب اسے ایک طویل خاموشی کی صورت میں ملا
09:51چند لمحے انتظار کے بعد اس نے گہرہ سانس لیا
09:53اور میری جانب رخ کرتا ہوا بولا
09:55سلیم شاہ آپ اس بارے میں ہماری کوئی رہنمائی کر سکتے ہیں
09:58میرے پاس جو شناختی کارڈ موجود تھا
10:00اس پر میرا نام سلیم شاہ درست تھا
10:02اور عموماً مجھے یہی نام بتانا پڑتا
10:04ایک لمحہ سوچ کر میں نے مناسب الفاس کو ذہن میں ترتیب دیا
10:08اور پھر گلہ کھنکار کر گفتگو کی ابتدا کی
10:10محترم سردار
10:12آپ بلکہ ہم لوگ جس صورتحال میں بھسے ہوئے ہیں
10:15بظاہر اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں
10:16لیکن اگر صحیح حکمت عملی اپنائی جائے
10:19تو ناممکن کو ممکن میں ڈھالنا مشکل نہیں
10:21میں نے ایک لحظہ خاموش ہو کر
10:23ان کے چہروں پر سرسری نظر دوڑائی
10:25جو آگ کی لپیٹوں میں عجیب قسم کی تشویش
10:27پریشانی اور بیزاری سے بھرے ہوئے نظر آ رہے تھے
10:30انہیں میری بات کسی فضول فلسفے سے بڑھ کر
10:33اہم نہیں لگی تھی
10:34لیکن اپنی بات پوری کے بغیر میں چپ نہیں ہو سکتا تھا
10:37علاؤ پر اپنی نظریں گاڑے
10:39میں نے بات آگے بڑھائی
10:40سب سے پہلے تو آپ یہ سمجھ لیں
10:41کہ دشمن آج کسی بھی صورت حملہ نہیں کرے گا
10:44بلکہ اس وقت تک حملہ نہیں کرے گا
10:45جب تک اسے یقین نہیں ہو جاتا
10:47کہ آپ لوگ مضاحمت کے قابل نہیں رہے
10:49ان کی جگہ اگر آپ ہوتے تو یقینا یہی کرتے
10:52کیونکہ خامخواہ اپنے آدمیوں کی
10:54قیمتی جانے گوانے کی بجائے
10:55وہ ایک دو دن صبر کرنا پسند کریں گے
10:58اب یہ تیہ کرنے کے بعد
10:59کہ دشمن فی الحال حملہ نہیں کرے گا
11:01ہم اپنی کمزوریوں پر نظر دوڑاتے ہیں
11:04ہمارے پاس کھانے کے لیے روٹی
11:05اور پینے کے لیے پانی موجود نہیں
11:07جلانے کے لیے لکڑیاں بھی شاید کل تک ختم ہو جائیں گی
11:10تب بھوک پیاس کے ساتھ
11:11سردی کا عذاب بھی جھیلنا
11:13ہمارا نصیب ہو جائے گا
11:14مسلسل استعمال کے بعد ایمونیشن نے بھی ختم ہو جانا ہے
11:17تب ہماری حالت ترنے والے کسی ہو جائے گی
11:20جسے نگلنے کے لیے دشمن کو
11:21ذرا سی بھی تگو دو نہ کرنی پڑے گی
11:23سلاب خان نے نرم لہجے میں کہا
11:25ہمیں صورتحال کا ادراک ہے سلیم شاہ
11:27آپ یہ مشورہ دیں کہ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے
11:30میں نے کہا میں اسی طرف آ رہا ہوں
11:32کل کا دن ہمیں دشمن کو یہ احساس دلانا ہے
11:34کہ ہمارے پاس کھانا بھی موجود ہیں
11:35اور ہم مقابلے سے دستپردار ہونے کو تیار نہیں
11:38کھانے کا جھانسہ تو ہم مقابلے پر
11:40ایک دوسرے سے بات چیت کر کے دے سکتے ہیں
11:42اور مقابلے کی دھونس جمانے کے لیے
11:44ہم ایسے اچھے نشانبازوں کی ضرورت پڑے گی
11:46جو ان کی آزادانہ حرکت میں رکاوٹ بن سکیں
11:49اس بار ایک کمانڈر بولا
11:51اچھے نشانباز تو پہلے بھی موجود ہیں
11:53اپنی کوشش کر رہے ہیں لیکن کیا تیر مار لیا
11:55میں نے کہا اس کی وجہ دشمن کا دور ہونا ہے
11:58خلیشنگوف کی کارگر رینج تین سو میٹر ہے
12:00اور دشمن زیادہ فاصلے پر موجود ہیں
12:02فاصلہ کم کرنے کے لیے
12:04ہمارے نشانبازوں کو دشمن سے
12:06اڑھائی تین سو میٹر دور درختوں پر
12:08مچان بنانی پڑے گی اور دن کی روشنی میں
12:10وہاں سے فائر کرنا پڑے گا
12:11ایک اور کمانڈر رشید جان نے رائے دی
12:13پہلی گولی فائر کرتے ہی دشمن انہیں بھون ڈالیں گے
12:16فاصلہ نزدیک ہونے کی وجہ سے بھی
12:18وہ رینج میں ہوں گے
12:19تمام کا بات چیت میں حصہ لینا یہ ثابت کر رہا تھا
12:22کہ وہ میری باتوں کو غور سے سن رہے ہیں
12:24میں نے کہا اچھا سوال ہے اور جواب یہ ہے
12:26کہ وہ چھپ کر بیٹھے ہوں گے
12:28اور اس وقت فائر کریں گے جب دونوں طرف سے
12:30مسلسل فائر ہو رہا ہو
12:31شور میں کوئی اندازہ نہیں کر سکے گا
12:34کہ ان کے قریب کے درختوں سے بھی فائر ہو رہا ہے
12:36کمانڈر الفت بادشاہ نے زبان کھولی
12:38ہم دور مار رائفل سے بھی
12:40تو انہیں نشانہ بنا سکتے ہیں
12:41کل نوشاد گل نے اپنی رائفل سے
12:43ان کے چار آدمیوں کو نشانہ بنایا تھا
12:45میرے لہچے میں اشتیاق بھرا تھا
12:47نوشاد گل کے پاس کونسی رائفل ہے
12:49الفت خان نے نفی میں سر ہلایا
12:50نام کا تو پتہ نہیں
12:51میں نے کہا اچھا وہ بعد میں دیکھ لیتے ہیں
12:53پہلے یہ بتائیں میری تجویز سے متفق ہو کے نہیں
12:56مشر خان بولا
12:57ہم اتفاق کر لیتے ہیں
12:58اور اس طریقے کو بروے کار لا کر
13:00ہم دشمن کے چند بندے زخمی
13:02یا ہلاک بھی کر دیتے ہیں
13:03تب کیا ہوگا
13:04پندرہ بیس آدمیوں کے ہلاک ہونے سے
13:06پانچ چھ سو کے لشکر کا کیا نقصان ہوگا
13:08میں نے کہا شاید میں بتا چکا ہوں
13:10کہ ہمارا مقصد انہیں یہ یقین دلانا ہے
13:12کہ ہم لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹے
13:14اور نہ ہٹنے والے ہیں
13:15مشر خان نے کہا
13:16چلو یقین دلا دیا
13:17کہ ہم لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹ رہے
13:19اور ہمارے پاس خوراک بھی موجود ہے
13:21اس کے بعد کیا ہوگا
13:22ہمیں کتنا عرصہ بھوکا پیاسا رہ کر
13:24انہیں اپنے پیٹ کے بھرے ہونے کا یقین دلانا پڑے گا
13:27وہ اس انداز سے بولا تھا
13:28گویا قبیلے کا سردار میں ہی ہوں
13:30لیکن میں اس کی باتوں کا برا منائے بغیر بولا
13:32بس کل کا دن آنے والی رات کو ہم ان پر حملہ کریں گے
13:36کافی دیر سے خاموش بیٹھے کمانڈر امید علی خان نے
13:39مو بناتے ہوئے کہا
13:40پہلے جو مشورے آپ نے دیئے
13:42ایسی صورتحال میں اس سے اچھا سوچا بھی نہیں جا سکتا
13:44مگر اب آخر میں آپ نے جو پھل جڑی چھوڑی ہے
13:47اس سے پہلے والی باتوں کا مزہ بھی کرکرہ ہو گیا ہے
13:50میں متبسم ہوا میری بات مکمل نہیں ہوں
13:52امید علی نے بیزاری سے کہا
13:54اگر حملے کی بات کرنا ہے تو نامکمل ہی رہنے دیں
13:56میں نے کہا امید علی خان
13:58اگر خود کچھ نہیں سوچ سکتے تو دوسروں کی سن لو
14:01سلیم شاہ حکم نہیں دے رہا مشورہ دے رہا ہے
14:03یقینا سلیم خان کو امید علی کی بات پسند نہیں آئی تھی
14:06امید علی سررت سے بولا
14:08ماذرت خان ہوں سردار
14:09میرا مقصد سلیم شاہ کے دل لازاری کرنا نہیں تھا
14:11میں مخل ہوتے ہوئے بولا نہیں
14:13اپنی سمجھ کے مطابق کمانڈر امید علی نے صحیح کہا ہے
14:16البتہ میری بات مکمل ہونے کے بعد
14:17انہیں رائے دینا چاہیے تھی
14:19سلیم خان نے مجھے بات مکمل کرنے کو کہا
14:21آپ چاری رکھیں
14:22میں سر ہلا کر مستفسر ہوا
14:24ہماری تعداد کتنی ہیں
14:25سلیم خان نے جواب دیا تقریباً اڑھائی سو
14:27میں نے کہا ٹھیک ہے
14:28ان اڑھائی سو میں سے ستر آدمی کل رات بارہ بجے
14:31جنوب مغرب کی جانب زوردار حملہ کریں گے
14:34اور اس کے ساتھ میں اپنا منصوبہ ان کے سامنے دھورانے لگا
14:37ابتدا میں میری باتوں پر ان کے چہرے پر بیزاری کے آثار نمودار ہوئے
14:41لیکن جو جو میری بات مکمل ہوتی گئی
14:43ان کے چہروں پر دبا دبا جوش نظر آیا
14:46میرے بات کے اختتام پر تمام میرے ساتھ متفق ہو گئے تھے
14:49سیلاب خان تحسین آمیز لہجے میں بولا
14:51ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ آپ مجاہدین کے کوئی بڑے کمانڈر ہیں
14:54اتنا شاندار منصوبہ کوئی منجہ ہوا کمانڈر ہی سوچ سکتا ہے
14:57میں نے مسکراتے ہوئے اپنی چھوٹی چھوٹی داڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
15:01میری داڑی آپ کو مجاہدین جیسی لگ رہے ہیں
15:03وہ اپنا اندازہ منوانے پر مصر تھا
15:06بولا شاید حلیہ تبدیل کیا ہو
15:08میں نے کہا نہیں میں وہ نہیں ہوں جو آپ سمجھ رہے ہیں
15:10اس کے ساتھ ہی میں موضوع تبدیل کرتے ہوئے بولا
15:13آپ کسی نوشاد گل کے پاس دور مار رائفل کی موجودگی کا ذکر کر رہے تھے
15:17سلاب خان نے حیرانی بھرے لہجے میں پوچھا ہاں لیکن آپ نے رائفل کا کیا کرنا ہے
15:21میں نے کہا آپ نوشاد گل کو بلوائیں
15:23سلاب خان نے ریڈیو سیٹ پر نوشاد گل کو ماہ ہتھیار وہاں آنے کا حکم دیا
15:28اس کے آنے تک وہ میرے منصوبے پر بات کرتے رہے
15:30اور اس میں جو بہتری لائی جا سکتی تھی اس پر بھی گفتگو ہوتی رہی
15:34نوشاد پندرہ بیس منٹ بعد ہی وہاں پہنچا تھا
15:36اس کے ہاتھ میں کلیشن گوف دیکھ کر مجھے مایوسی ہوئی
15:39اس کے سلام کا جواب دیتے ہی سلاب خان مستفسر ہوا تمہاری اپنی رائفل کہاں ہے
15:43وہ سلاب خان کے سوال پر پریشان نظر آیا مورچے میں ہیں
15:46سلاب خان نے کہا جاؤ لے کر آؤ
15:48جی سردار کہہ کر وہ واپس مڑ گیا
15:50باقی کمانڈر مشاورت میں مگن تھے
15:52اس کے مورچے سے نکلتے ہی سلاب خان نے کہا
15:54ہمارے ایک آدمی گل ریز کے پاس جی تھری رائفل بھی موجود ہیں
15:58میں نے کہا جی تھری اب بھیران ہونے کی باری میری تھی
16:01سلاب خان نے اس بات میں سر ہلایا
16:02ہاں
16:03اصل میں نوشاد گل اور گل ریز
16:05اس سے پہلے انگو رڈے میں ایک بڑے سمگلر کے ساتھ کام کرتے تھے
16:08سمگلر کے ساتھ وہ سردار دہشت گردانہ کاروائیوں میں بھی ملوث تھا
16:12ابھی تھوڑا ہی عرصہ ہوا کہ وہ سردار کسی دشمن کے ہاتھ ہمارا گیا
16:15اور اس کا لشکر قریباً بکھر گیا ہے
16:17میرے قبیلے کے بھی چار پانچ آدمی اس کے پاس کام کرتے تھے
16:20تین آدمی تو کسی دوسرے سردار کے پاس چلے گئے
16:23یہ دونوں گھر واپس آ گئے
16:24شاید کچھ عرصہ آرام کرنا چاہتے تھے
16:27میں نے پوچھا کس سردار کے پاس کام کرتے تھے
16:29میرا دل عجیب انداز میں دھڑکنے لگا
16:31سلاب خان سے پہلے مشر خان نے جواب دیا سنوبر خان
16:34وہ تمام اپنی گفتگو ختم کر کے ہماری طرف متوجہ ہو گئے
16:37سنوبر خان کے نام نے مجھے چونکا دیا تھا
16:40اس کا مطلب تھا کہ سلاب خان کے دو آدمی مجھے پہچانتے تھے
16:43لیکن اس کے ساتھ ہی مجھے خیال آیا
16:45کہ نوشات گل نے ابھی مجھے دیکھ کر بھی
16:47کسی قسم کی شناسائی کا اظہار نہیں کیا تھا
16:50حالانکہ میں علاؤ کے بالکل قریب بیٹھا تھا
16:52اور بھڑکتی آگ کی وجہ سے وہاں اچھی خاصی روشنی تھی
16:55مجھے سوچوں میں گم دیکھ کر وہ آپس میں مصروف گفتگو ہو گئے
16:59نوشات کی واپسی تک میں خیالات میں کھویا رہا
17:01اس بار اس نے ہاتھ میں سٹائر سنائپر رائفل پکڑی ہوئی تھی
17:05سٹائر ایک امدہ اور بہترین رائفل ہے
17:07آسٹریا کی بنی ہوئی یہ رائفل پاک آرمی کے سنائپرز میں سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے
17:12میں نے اپنی ابتدائی تربیت اسی رائفل سے مکمل کی تھی
17:15اور اگر آپ کو یاد ہو تو اپنے پہلے مشن کی تکمیل کے وقت بھی
17:18یہی رائفل میرے ہاتھ میں تھی
17:20میں نے نوشات گل کے ہاتھ سے رائفل لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا
17:23اس دوران میں اس کے چہرے کو غور سے دیکھ رہا تھا
17:26مگر اس کے چہرے پر چھائے اجنبیت کے گہرے تاثرات مجھے مطمئن کر گئے
17:30اس نے بغیر کچھ کہے میری جانب رائفل بڑھا دی
17:32میں نے پوچھا اس کی کتنی گولیاں آپ کے پاس ہیں
17:35وہ بولا سو تھی تقریباً آدھی فائر کر بیٹھا ہوں
17:38بظاہر اس نے عام سے لہجے میں جواب دیا تھا
17:40مگر کہیں گہرائی میں ناغواری کی بو مجھے محسوس ہو رہی تھی
17:44شاید میرا پوچھنا اسے پسند نہیں آیا تھا
17:46اس کی کیفیات کو نظر انداز کیے میرے سوالات جاری رہے
17:49کمانڈر مشرخان بتا رہے تھے
17:51کہ اس کی مدد سے آپ نے دشمن کے چار آدمیوں کو نشانہ بنایا ہے
17:54اس نے تحسین آمیز انداز میں سر ہلایا بے شک
17:57میں نے پرخیال انداز میں سر ہلایا پچاس گولیوں کے بدلے چار آدمی
18:01کمانڈر رشید نے لکمہ دیا برا سعودہ نہیں ہے
18:04میرا تنز تمام کے سر کے اوپر سے گزر گیا تھا
18:06اگر استاد محترم راو تصور صاحب کو معلوم ہو جاتا
18:09کہ ایک شخص نے سٹائر کی پچاس گولیاں چلا کر
18:12فقط چار آدمیوں کو نشانہ بنایا ہے
18:14تو انہیں اپنے ہوش و حواظ کھو کر
18:16کومے میں چلے جانے سے کوئی نہیں بچا سکتا تھا
18:19اور اگر وہ کومے میں جانے سے بچ جاتے
18:21تو مسکورہ فائرر کا بچنا ناممکن تھا
18:23یقیناً اسی سٹائر رائفل سے
18:25مسکورہ شخص پر ایک گولی ضائع کر کے
18:27وہ 51 گولیوں پر مرنے والوں کی تعداد پانچ کر دیتے
18:31انہیں اپنے احساسات سے بے خبر رکھتے ہوئے
18:33میں نے اپنا ارادہ ان تک پہنچایا
18:34ایسا ہے کہ کل میں اس رائفل سے فائر کروں گا
18:37لیکن ابھی سے بتا دوں کسی آدمی کو حلاق نہیں کروں گا
18:40بس زخمی کروں گا
18:41نوشاد گل نے تنزیہ لحیجے میں کہا
18:43ہاں آپ ایس ایس ہونا
18:44کہ پچاس گولیوں پر پچاس آدمی مار گراؤ گے
18:47سلاب خان نے اسے تنبیہی نظروں سے
18:49گھورا نوشاد گل
18:49وہ مو بناتے ہوئے کہنے لگا سردار
18:51میں نے صرف مزاق کیا ہے
18:52میں نے گہرہ سانس لیتے ہوئے انجان بن کر پوچھا
18:55ویسے یہ ایس ایس کس بلا کا نام ہے
18:57الفت بادشاہ نے قہقہ لگا کر انکشاف کیا
19:00ایس ایس نوشاد گل کے سردار کو مارنے والی بلا کا نام ہے
19:04اسی کی وجہ سے نوشاد گل غریب کی نوکری چھوٹی
19:06میں نے اس بات میں سر ہلاتے ہوئے کہا
19:08ہم بہرحال اس کی ساری گولیاں مجھے دو
19:11امید ہے چار سے زیادہ آدمیوں کو نشانہ بنا لوں گا
19:14اس نے بغل میں لٹکی ہوئی گولیوں والی تھیلی میرے سامنے پھینکی
19:17اگر چار سے زیادہ آدمیوں کو نشانہ بنا لیا
19:20تو یہ رائیفل واپس نہیں لوں گا
19:21میں نے مسکرا کر کہا
19:22یہ نہ ہو بعد میں مکر جاؤ
19:24وہ بولا اور نہ بنا پائے
19:26پھر یک طرفہ شرط میں سرسر اسی کا نقصان تھا
19:29اور یہ بات اسے فوراں جادہ گئی تھی
19:30میں نے کہا تو میرا خیال ہے
19:32اس سے بہتر کلیشنکوف غزنی خیل میں کسی کے پاس نہیں ہوگی
19:35میں نے گود میں رکھی کلیشنکوف کو تھپ تھپ آیا
19:37نوشاد گل یہ شرطیں وغیرہ رہنے دو
19:39سلیم بھائی ہمارے مہمان ہیں
19:40وہ بولا نہیں سردار
19:42مو سے نکلی بات اور بندوق سے نکلی گولی واپس نہیں آسکتی
19:45جو تیہ ہو گیا سو ہو گیا
19:46بس اس میں اتنی ترمیم کر لیں
19:48کہ اگر ہر دو گولیوں پر میں نے ایک آدمی کو نشانہ نہ بنایا
19:51تب بھی نوشاد گل جیتا ہوا تصور کیا جائے گا
19:54گو میں ہر چلنے والی گولی پر بھی یہ دعویٰ کر سکتا تھا
19:57لیکن اس طرح انہیں مجھ پر بہت زیادہ شک ہوتا
19:59سلاب خان میری بات پر خوش نہیں تھا
20:02بولا یار سلیم کس بچپنے میں پڑ گئے ہو
20:04چھوڑو ان شرطوں کو
20:05میں نے کہا کبھی کبھی شغل میلا بھی ہونا چاہیے سردار
20:08میں اس کی درخواست کو ہنسی میں اڑا گیا تھا
20:10نوشاد گل کی آنکھیں البتہ چمکنے لگی تھی
20:12اس بے وقوف کو اندازہ نہیں تھا
20:14کہ سٹائر رائیفل کیا چیز تھی
20:16مجھے پورا یقین تھا کہ اس کے فرشتوں کو بھی معلوم نہیں تھا
20:19کہ سٹائر کی ٹیلیسکوپ سائٹ کو کیسے صفر کیا جاتا ہے
20:22اور کسی سنائپر رائیفل کو صفر کیے بغیر
20:24اس سے درست نشانہ لگا لینا
20:26اندھے کے پاؤں تلے بٹیرہ آنے کے مترادف ہے
20:29اچھا اب تمام اپنی اپنی جگہ لوٹ جاؤ
20:31اور احتیاط سے رات گزارنا
20:33ہر تین آدمی میں سے ایک آدمی آرام کرنے لیٹے
20:36اس کے ساتھ اپنے سامنے کے علاقے میں
20:38ہر کمانڈر درختوں پر ایسی جگہ بنوالے
20:40جہاں سے کل فائر کیا جا سکے
20:42سیلاپ خان نے مزید تقرار سے گریز کرتے ہوئے
20:44تمام کمانڈروں کو حتمی احکام
20:46بتا کر جانے کی اجازت دی
20:48اور نوشاد گل کی طرف متوجہ ہو کر بولا
20:50نوشاد گل تم وقتی طور پر
20:52زامن خان کی کلیشنگوف استعمال کرنا
20:54زامن خان کل دوپہر ہی
20:56دشمن کی گولی کا نشانہ بنا تھا
20:58ابھی تک اس جوان کی صورت میری نگاہوں میں پھر رہی تھی
21:01اسے میرے سامنے ہی سلاپ خان نے
21:03اپنے پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا تھا
21:05موت بھی عجیب بے حص اور بینیاز ہوتی ہے
21:07نہ تو کسی کے بچمنے پر ترس کھاتی ہیں
21:09اور نہ کسی کی جوانی پر رحم کرنے کو تیار ہوتی ہے
21:12جی سردار
21:13یہ کہہ کر نوشاد گل نے اس بات میں سر ہلایا
21:16اور مورچے سے باہر نکل گیا
21:17باقی لوگ اس سے پہلے ہی روانہ ہو گئے تھے
21:20وہ رات بھی میں نے آرام کرتے گزاری تھی
21:22میرے اندازے کے مطابق دشمن نے
21:24حملہ کرنے کی حماقت نہیں کی تھی
21:26جو فتح وہ بغیر کوئی نقصان اٹھائے
21:28حاصل کر سکتے تھے
21:29اس کے لیے جانوں کی قربانی دینا بےوقوفی ہی تو تھی
21:32البتہ دو تین مرتبہ پرشور فارنگ سے
21:34انہوں نے غزنی خیل قبیلے کے سونے والوں کی نیند کو
21:37ضرور حرام کیا تھا
21:38اور ان سونے والوں میں بدقسمتی سے میں بھی شامل تھا
21:44چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
21:47تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended